عدالت نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو کچھ شرائط کے ساتھ راحت دی ہے۔ ان کے مطابق، وہ 4 ہفتوں تک دہلی نہیں آ سکیں گے اور الیکشن تک کسی دھرنے کا انعقاد نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے ان کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ان کو مخالفت کرنے کا آئینی حق ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کو بھیم آرمی کے چیف چندرشیکھر آزاد کو ضمانت دے دی۔ ان پر 20 دسمبر کو جامع مسجد میں شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں ہو رہے مظاہرے کے دوران لوگوں کو بھڑ کانے کا الزام ہے۔تیس ہزاری کورٹ کی جج کامنی لاؤ نے آزاد کو کچھ شرطوں کے ساتھ راحت دی۔ آزاد کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہ چار ہفتوں تک دہلی نہیں آ سکیں گے اور الیکشن تک کسی دھرنے کا انعقاد نہیں کریں گے۔
جج نے چندرشیکھر کو 25 ہزار روپے کا ضمانت بانڈ پیش کرنے پر ضمانت دی۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ سہارنپور (چندرشیکھر کا گھر) جانے سے پہلے آزاد جامع مسجد سمیت دہلی میں کہیں بھی جانا چاہتے ہیں تو پولیس انہیں اسکارٹ کرے گی۔جج نے کہا کہ خصوصی حالات میں خاص شرطوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
فیصلہ سنائے جانے کے دوران چندرشیکھر کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ بھیم آرمی کے چیف کو اتر پردیش میں خطرہ ہے۔پرانی دہلی کے دریا گنج علاقے میں شہریت (ترمیم) قانون کے خلاف مظاہرے کے بعد پچھلے سال 21 دسمبر سے چندرشیکھر جیل میں ہیں۔ چندرشیکھر کی تنظیم بھیم آرمی نے 20 دسمبر کو پولیس کی اجازت کے بنا جامع مسجد سے جنتر منتر تک قانون کے خلاف ایک مارچ کا انعقاد کیا تھا۔اس معاملے میں گرفتار کئے گئے 15 دیگر لوگوں کو نو جنوری کو عدالت نے ضمانت دے دی تھی۔
اس سے پہلے گزشتہ 14 جنوری کو چندرشیکھر کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے عدالت نے سرکاری وکیل کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ بھیم آرمی چیف کو احتجاج کرنے کا آئینی حق ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں