خبریں

بہار: دہلی پولیس نے شرجیل امام کو جہان آباد سے کیا گرفتار

حالانکہ شرجیل نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ انہوں نے سرینڈر کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ  بہار کے باشندہ  شرجیل امام کا پتہ لگانے کے لیے پانچ ٹیم  کو تعینات کیاگیا تھا۔ اس کو پکڑنے کے لیے ممبئی، پٹنہ اور دہلی میں چھاپے مارے گئے۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

نئی دہلی : دہلی پولیس کی کرائم برانچ  نے منگل کو جواہر لال نہرویونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل امام کو بہار کے جہان آباد سے گرفتار کر لیا ہے ۔واضح ہوکہ شرجیل پر سیڈیشن  کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ حکام  نے یہ جانکاری دی۔جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں  کے دوران مبینہ طورپر اشتعال انگیز بیان  دینے کے معاملے میں کئی ریاستوں  میں سیڈیشن  کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔کرائم برانچ کےڈی سی پی  راجیش دیو نے بتایا، ہم نے شرجیل امام کو جہان آباد سے گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس نے بہار کے باشندہ  شرجیل امام کا پتہ لگانے کے لیے پانچ ٹیم  کو تعینات کیا تھا۔ اس کو پکڑنے کے لیے ممبئی، پٹنہ اور دہلی میں چھاپے مارے گئے۔شرجیل کے وکیل کے مطابق، اس نے جہان آباد میں پولیس کے سامنے سرینڈر کیا۔ اس کو قانونی کارروائی پر مکمل بھروسہ ہےاور وہ جانچ میں پوری مدد کرے گا۔

وہیں  دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ،ہم نے ایک ٹیم بنائی جسے بہار بھیجا گیا۔ شرجیل کو 25 تاریخ کو بہار میں دیکھا گیا تھا۔ کل رات میں ہم لوگوں نے ریڈ ماری، جس میں اس کا بھائی ہمیں ملا، اس سے ملی جانکاری کے مطابق ہم نے آج دوپہر کو اسے اس کے آبائی گھر سے گرفتار کیا۔پولیس کے مطابق ،شرجیل نے سرینڈر نہیں کیا۔ کورٹ کے سامنے سرینڈر ہوتا ہے، پولیس کے سامنے سرینڈر نہیں کیا جاتا ہے۔ وہ ملزم ہے کچھ بھی بول سکتا ہے۔

اس سے پہلے شرجیل امام نے دعویٰ کیا کہ اس نے 28 جنوری کو شام 3 بجے سرینڈر کیا ہے۔ اس نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے،مجھے قانون پر پورا بھروسہ ہے، میری سکیورٹی  اب دہلی پولیس کے ہاتھ میں ہے۔

غور طلب ہے کہ  شرجیل پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں  کے دوران علی گڑھ  میں مبینہ طورپر اشتعال انگیز بیان  دینے کے معاملے میں دہلی، آسام  سمیت پانچ ریاستوں  میں سیڈیشن کے معاملے درج ہیں۔ اس سے پہلے پولیس نے شرجیل کے بھائی کو حراست میں لیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جہان آباد پولیس آج ہی شرجیل کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرےگی، اس کے بعد اس کو  ٹرانزٹ ریمانڈ پر لے کر دہلی لایا جائےگا۔ شرجیل امام اس وقت  چرچہ آیا جب اس کا ایک متنازعہ  ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہواتھا۔شرجیل امام کی گرفتاری پر بہار کے وزیر اعلیٰ  نتیش کمار نے کہا کہ کسی کو بھی ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جو ملک  کے مفادمیں نہ ہو۔اب عدالت اس معاملے میں فیصلہ کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق،منگل کی صبح تقریباً چار بجے سینٹرل  ایجنسی کی ٹیم کاکو واقع ملک ٹولہ پہنچی تھی۔ شرجیل امام کے گھر کی دوبارہ تلاشی لی گئی تھی۔ اس دوران پولیس شرجیل کے چھوٹے بھائی مجمل امام اور اس کے دوست عمران کو اپنے ساتھ لے گئی۔دہلی پولیس کرائم برانچ کے اعلیٰ افسر نے سوموار کو دعویٰ کیا تھا کہ 25 جنوری  کو شام تقریباً7-8 بجے کے بیچ شرجیل امام کو آخری  بار بہار کے پھلواری شریف میں ایک میٹنگ میں دیکھا گیا تھا۔

سوموار کو شرجیل کے چچا ارشد امام نے کہا تھا کہ وہ قانون کی پیروی  کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ، ہم قانون  کا احترام  کرتے ہیں۔جلد ہی سچائی سامنے آ جائےگی۔ وہیں شرجیل کی ماں افشاں  رحیم نے اپنے بیٹے کو بےقصور بتایا اور کہا تھا کہ وقت  آنے پر اس کو عدالت  کے سامنے پیش کیا جائےگا۔آئی آئی ٹی ممبئی سے کمپیوٹر سائنس میں گریجویٹ، شرجیل امام جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار ہسٹوریکل اسٹڈیز سے ریسرچ کرنے کے لیے دہلی آئے تھے۔ شرجیل کے مرحوم والد اکبر امام مقامی  جے ڈی یو رہنما تھے، جنہوں نے اسمبلی انتخاب  بھی لڑا تھا پر ہار گئے تھے ۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)