صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بجٹ سیشن کے پہلے دن اپنے خطاب میں کہا کہ پارلیامنٹ نے شہریت قانون بناکر مہاتما گاندھی کی سوچ کا احترام کیا ہے ۔ حالاں کہ اس دوران اپوزیشن نے ہنگامہ کرتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی ۔
نئی دہلی: بجٹ سیشن کے پہلے دن صدر رام ناتھ کووندنے کہا کہ،تقسیم کے بعد بنےماحول میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ پاکستان کے ہندو اور سکھ، جووہاں نہیں رہنا چاہتے، وہ ہندوستان آ سکتے ہیں۔ ان کو عام زندگی فراہم کرانا حکومت ہند کا فرض ہے۔انہوں نے کہا، باپو کے اس سوچ کی حمایت کرتے ہوئے، وقت وقت پر کئی قومی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں نے اس کو آگے بڑھایا۔ مجھے خوشی ہے کہ پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے شہریت ترمیم قانون بناکر،بابائے قوم مہاتماگاندھی کی خواہش کا احترام کیا گیا ہے۔
صدر رام ناتھ کووندنے اپنے خطاب میں جیسے ہی سی اے اے کا ذکر کیا ویسے ہی حکمراں جماعت کے ممبروں نے میز تھپتھپاکر ان کا خیرمقدم کیا۔ وہیں اپوزیشن کےممبروں نے جم کر ہنگامہ کیا اور نعرے بازی کی۔ صدر جمہوریہ نے کہاکہ ،احتجاج کے نام پر تشدد سماج کو کمزور کرتا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان میں اقلیتوں پر ہو رہے استحصال کی مذمت بھی کی۔ انہوں نے عالمی برادری کو اس معاملے کو اپنےعلم میں لینے اور اس سمت میں ضروری قدم اٹھانے کی اپیل کی۔صدر نے کہا،میری حکومت یہ دوبارہ واضح کرتی ہے کہ ہندوستان میں یقین رکھنے والے اور ہندوستان کی شہریت کے خواہش مند دنیا کے تمام لوگوں کے لئے جو پروسس پہلے تھے، وہ آج بھی و ہی ہیں۔کوئی بھی آدمی ان ضابطوں کو پورا کرکے، ہندوستانی شہری بن سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں صاف کیا کہ ،پناہ گزینوں کو شہریت دینے سےکسی بھی علاقہ بالخصوص نارتھ ایسٹ پر کوئی ثقافتی اثر نہ پڑے، اس کے لئے بھی حکومت نے کئی اہتمام کئے ہیں۔
ہمیں یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ،ہم کسی بھی نظریہ کے رہنمایا حمایتی ہونے سے پہلے ملک کے شہری ہیں۔ ہمارے ملک کا وقارہماری کسی بھی پارٹی کی وابستگی سے کہیں بڑھکر ہے۔انہوں نے کہا کہ ،گزشتہ سات مہینوں میں پارلیامنٹ نے کام کرنے نئے ریکارڈ قائم کئےہیں ،انہوں نے کہا، ‘یہ دہائی ہندوستان کے لئے بہت اہم ہے۔ اس دہائی میں،ہماری آزادی کے 75 سال پورے ہوںگے۔ میری حکومت کی کوششوں سے پچھلے پانچ سالوں میں اس دہائی کو ہندوستان کی دہائی اور اس صدی کو ہندوستان کی صدی بنانے کی مضبوط بنیاد رکھی جا چکی ہے۔
انہوں نے کہا، ہمارا آئین، اس پارلیامنٹ سے اور اس ایوان میں موجود ہرایک ممبر سے ملکی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے عوام کی امیدوں اور توقعات کو پوراکرنے اور ان کے لئے ضروری قانون بنانے کی توقع بھی رکھتا ہے۔ مجھے خوشی ہےکہ پچھلے 7 مہینوں میں پارلیامنٹ نے کام کرنے کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔صدر نے کہا کہ ، حکومت ملک کی معیشت کو پانچ ہزار اب ڈالر کی معیشت بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ،رام جنم بھومی کے فیصلے کے بعد عوام کا رویہ قابل تعریف ہے۔ سپریم کورٹ کے ذریعےرام جنم بھومی پر فیصلے کے بعد عوام نے جس طرح کے ردعمل کا اظہار کیا، وہ لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ،میری حکومت کی واضح رائے ہے کہ آپسی بحث و مباحثہ اور اختلاف جمہوریت کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔ لیکن اختلاف کے نام پر کسی بھی طرح کا تشدد، سماج اور ملک کو کمزور کرتا ہے۔ حکومت کے ذریعے پچھلے پانچ سالوں میں زمینی سطح پر کی گئی اصلاحات کا ہی نتیجہ ہے کہ کئی شعبوں میں ہندوستان کی عالمی رینکنگ میں بےمثال اصلاح نظرآئی ہے۔ میری حکومت ‘ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کابھروسہ ‘ کے فارمولےپر چلتے ہوئے، پوری ایمانداری سے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانا تاریخی قدم تھا۔انہوں نے کہا ، پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے دو تہائی اکثریت سے آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو ہٹایا جانا، نہ صرف تاریخی ہےبلکہ اس سے جموں و کشمیر اور لداخ کی طرح ترقی کا راستہ بھی ہموار ہوا ہے۔ جموں وکشمیر اور لداخ کی تیزرفتار ترقی، وہاں کی تہذیب اور روایات کا تحفظ میری حکومت کی ترجیحات میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ،پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت جہاں مارچ 2018 تک جموں و کشمیر میں تقریباً 3500گھر بنائے گئے تھے، وہیں دو سال سے بھی کم وقت کے عرصےمیں24000 سے زیادہ گھروں کی تعمیرمکمل کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ،ملک کی راجدھانی دہلی میں رہنے والے 40لاکھ سے زیادہ لوگ، سالوں سے اس امید میں جی رہے تھے کہ ایک دن ان کو اپنے گھر کامالکانہ حق اور پروقار زندگی جینے کا حق ملےگا۔ دہلی کی 1700 سے زیادہ کالونیوں میں رہنے والے لوگوں کی اس امید کو بھی حکومت نے پورا کیا ہے۔انہوں نے حکومت کے کئی اور اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ، آج بھی ملک کے دیہی علاقوں میں تقریباً 15 کروڑ گھرایسے ہیں، جہاں پائپ سے پانی کی سپلائی نہیں ہوتی ہے۔ ہر گاؤں میں، ہر گھر تک خاطرخواہ مقدار میں صاف پینے کا پانی پہنچے، اس کے لئے میری حکومت نے جل جیون مشن شروع کیا ہے۔ ملک کے 112 اضلاع کو خصوصی ضلع کا درجہ دےکر ان میں غریبوں کی ترقی سے جڑی ایک ایک اسکیم پر حکومت خاص توجہ دے رہی ہے۔
حکومت کی کوششوں کی وجہ سے سال 2022تک سکم، میزورم، منی پور اور ناگالینڈ کی راجدھانیاں ریل نیٹ ورک سے جڑ جائیںگی۔انہوں نے کہا،پانچ دہائیوں سے چلی آ رہے بوڈو مسئلہ کو ختم کرنےکے لئے مرکز اور آسام حکومت نے حال ہی میں بوڈو تنظیموں کے ساتھ تاریخی سمجھوتہ کیا ہے۔ اس سمجھوتہ سے، ایسا پیچیدہ مسئلہ، جس میں 4 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی، اس کا حل نکلا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا،میری حکومت کی خصوصی گزارش پر سعودی عرب نے حج کوٹہ میں بے مثال اضافہ کیا تھا جس وجہ سے اس بار ریکارڈ 2 لاکھ ہندوستانی مسلمانوں نےحج کا فریضہ مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ ، ہندوستان پہلا ایسا ملک ہے جس میں حج کا پوری عمل ڈیجیٹل اورآن لائن کیا جا چکا ہے۔واضح ہوکہ ، بجٹ سیشن کا پہلا مرحلہ آج جمعہ سے شروع ہوکر 11 فروری تک چلےگا۔ اس دوران ایک فروری کو مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن بجٹ پیش کریںگی۔وہیں31 جنوری کو اکانومک سروے ایوان میں رکھا جائےگا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں