خبریں

شہریت قانون: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پراکٹر نے استعفیٰ دیا

شہریت ترمیم قانون اور نئی دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کے خلاف گزشتہ15 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس  میں مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد کو لےکر اسٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی نے یونیورسٹی انتظامیہ کے استعفیٰ کی مانگ کی تھی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: طالبعلموں کے دباؤ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پراکٹر پروفیسر عفیف اللہ خان نے منگل کو استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نےاستعفیٰ دینے کی وجہ نہیں بتائی ہے۔اسٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی نے 15 دسمبر کو کیمپس  میں ہوئے تشدد کےمدنظر یونیورسٹی انتظامیہ کے استعفیٰ کی مانگ کی تھی، اس کے ایک دن بعدپراکٹر نے استعفیٰ دیا ہے۔اے ایم یو کے ترجمان عمر پیرزادہ  نے کہا، ‘ پراکٹر خان نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کا استعفیٰ منظور ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا، پراکٹر نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نےاستعفیٰ کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔وائس چانسلر نے ان کی جگہ پر شعبہ قانون  کے پروفیسر وسیم علی کونیا پراکٹر بنایاہے۔اسٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کے ترجمان فیضل حسن نے صحافیوں سے کہا کہ پراکٹر کے استعفیٰ کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ طلبہ کمیونٹی دیگر افسروں کے استعفیٰ کی اپنی مانگ پر ابھی بھی قائم ہے۔

د ی ہندو کے مطابق، ذرائع کا کہنا ہے کہ پراکٹر پروفیسر عفیف اللہ خان کا استعفیٰ حالات کو معمول پر لانے کے لئے مانگا گیا اور یہ کلاسز میں واپس جانےکے لئے تیار طالبعلموں کے لئے ایک تحفہ ہے۔اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ایک ٹیچر نے کہا، یہ طالبعلموں کو اپنی مانگ جاری رکھنے کے لئے پرجوش کرے‌گا۔ انتظامیہ یہ دکھانا چاہتی ہےکہ وہ طالبعلموں کی مانگوں پر دھیان دے رہی  ہےاور یونیورسٹی میں اقتدار کا مرکزنہیں مانے جانے والے پروفیسر خان ان چار لوگوں میں سب سے کمزور کڑی تھے جن کااستعفیٰ مانگا جا رہا تھا۔

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر فیضل حسن نے انصاف کی لڑائی میں پروفیسر خان کے استعفیٰ کو جیت بتایا۔ ہم وائس چانسلر، رجسٹرار اور طلبا کی فلاح وبہبود کے ڈین کے استعفیٰ کی مانگ جاری رکھیں‌گے۔واضح ہو کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ15 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون اور نئی دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کے خلاف مظاہرہ ہو رہا تھا، جو پرتشدد ہوگیا تھا۔طالب علم اور پولیس اہلکاروں کی جھڑپ میں 100 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ ان میں کچھ پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔

وہیں، اے ایم یو کے طالب علموں پر ہوئے مبینہ لاٹھی چارج معاملے کی تفتیش این ایچ آر سی کو سونپ دی ہے۔

اے ایم یو کے پانچ طالبعلموں کے خلاف معاملہ درج

اے ایم یو کے پانچ طالب علموں کے خلاف وزیر داخلہ امت شاہ اوروزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا پتلا جلانے پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔سرکل آفیسر انل شرما نے بتایا کہ اے ایم یو کیمپس میں ان طالب علموں نے شاہ اور آدتیہ ناتھ کے خلاف نعرے بازی کی تھی اور پتلا جلایا تھا۔جن طالب علموں کے خلاف معاملہ درج ہوا ہے ان میں امیر، عمار، فرحان، آصف حسین اور نہاد پی وی کے علاوہ کچھ نامعلوم بھی شامل ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)