دہلی کے تشدد متاثرہ حلقوں میں سے ایک بھجن پورہ میں پہنچ کر جب د ی وائر نے صورت حال کا جائزہ لینا چاہا تو وہاں موجود لوگوں نے کیمرہ اسٹارٹ نہ کرنے کی دھمکی دی اور کہا، ‘ہم بات کریں گے لیکن ہمارا چہرہ کیمرے میں نہیں آنا چاہیے۔’
نئی دہلی: گزشتہ اتوار سے ہی دہلی کے نارتھ -ایسٹ علاقے میں شہریت قانون (سی اےا ے)کو لےکر دوگروپ کے بیچ جھڑپ جاری ہے۔ اتوار کو حالات بے حد خراب ہوگئے اور دونوں طرف کے شرپسندوں نے جم کرتشدد کیا، کئی دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگایا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا ہے۔
اس کی وجہ سے دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ اس معاملے کو کور کرنے گئے کئی صحافیوں پر حملہ کرنے اور انہیں ڈرانے دھمکانے کی بھی خبریں آئی ہیں۔
تشدد متاثرہ علاقوں میں سے ایک بھجن پورہ میں پہنچ کر جب دی وائر نے صور حال کا جائزہ لینا چاہا تو وہاں موجود ہندتووادیوں کی بھیڑ نے کیمرہ اسٹارٹ نہ کرنے کی دھمکی دی اور کہا، ‘ہم بات کریں گے لیکن ہمارا چہرہ کیمرے میں نہیں آنا چاہیے۔’
یہاں شرپسند عناصروں کے ایک گروپ کے ساتھ سوال وجواب پیش کیا جا رہا ہے۔
آپ شہریت قانون (سی اےا ے)کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کیوں ہیں؟
ہماری کوئی مخالفت نہیں ہے۔ یہ جو لوگ سی اےاے اور این آرسی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف ہماری مخالفت ہے۔ ان کی اوقات کیسے ہو گئی ہمارے ملک میں ایسے روڈ پر بیٹھنے کی۔ یہ آپ کاملک ہے، ہماراملک ہے۔ یہ بھی اس ملک میں رہتے ہیں۔
کل ایک خبر آئی تھی کہ بابرپور میں ایک مزار جلا دی گئی ہے۔ کس نے یہ کیا تھا؟
ہمیں نہیں پتہ کہ کس نے جلائی ہے (ان میں سے ایک نے کہا)۔ ہو سکتا ہے مسلمانوں نے آگ لگائی ہو (دوسرے نے کہا)۔ میڈم، ہم ان کا نام بھی بتا سکتے ہیں جس نے یہ کیا ہے۔ ہم انہیں اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ اوکے ہم آپ کو نہیں بتائیں گے۔ ہم نے اسے جلایا ہے۔ ہم سبھی نے اسے جلایا ہے۔ کیمرہ نیچے رکھیے۔ ایک شخص نے نہیں، بلکہ ہم سبھی نے یہ کیا ہے۔
تو آپ سبھی لوگ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے روڈ بند کرنے والوں کے خلاف ہیں؟
سی اے اے اور این آرسی کو ضرور نافذ کیا جانا چاہیے۔ اگر سرکار ہم سے ہماری شہریت مانگتی ہے تو ہم انہیں دکھائیں گے (دستاویز)۔ ان کو جو ڈر لگ رہا ہے، یہ پاگل، ان پڑھ، گنوار ہیں۔ سنتے ہی نہیں ہیں یہ۔
شہریت قانون میں مسلمانوں کا نام نہیں ہے۔ اس پر آپ کا کیا کہنا ہے؟
یہ تاروں کے نیچے سے آئے ہیں۔ آپ حساب لگاکر دیکھ لو۔ مردم شماری تو جانتے ہوگے آپ اچھے طریقے سے۔ حساب لگاؤ، اتنے تو یہ ہونے ہی نہیں چاہیے تھے جتنے یہ روڈ پر کھڑے ہیں۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ تاروں کے نیچے سے آئے ہیں۔ بجرنگی بھائی جان تو دیکھی ہوگی نہ۔ اسی طرح سے یہ لوگ گھسے ہیں۔
غیرممالک میں ہماری ہندو ماں- بیٹیوں کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے یہ تو معلوم ہی ہوگا آپ کو۔ ہم اپنے ملک والوں کو رکھیں گے نہ، انہیں کیوں رکھیں۔ ملک کے غدار ہیں یہ (ایک دوسرے شخص نے کہا)۔
جئے شری رام (بھیڑ نے کہا)۔
Categories: خبریں, گراؤنڈ رپورٹ