اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے ریاستی حکومت کے ذریعے ایودھیا میں دی گئی زمین کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مسجد کی تعمیر کے ساتھ ہند -اسلامی تہذیب کے مطالعے کے لئے ایک سینٹر، ایک چیرٹیبل ہاسپٹل، پبلک لائبریری اور سماج کے ہر طبقے کی افادیت کی دیگر سہولیات کا انتظام بھی کیا جائےگا۔
نئی دہلی: اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ریاستی حکومت کے ذریعے ایودھیا میں دی گئی پانچ ایکڑ زمین کو قبول کرتے ہوئے اس پر مسجد کے ساتھ-ساتھ ‘ انڈو-اسلامک ‘ سینٹر، ہاسپٹل اور لائبریری کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ کے صدر ظفر فاروقی نے بورڈ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے کہا، ‘ بورڈ کی میٹنگ میں ریاستی حکومت کے ذریعے ایودھیا میں دی جا رہی پانچ ایکڑ زمین کو قبول کئے جانے کا فیصلہ لیا گیا۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس زمین پر تعمیر کے لئے ایک ٹرسٹ کی تشکیل بھی کریں گے۔ اس زمین پر مسجد کی تعمیر کے ساتھ-ساتھ ایک ایسا مرکز بھی قائم کرےگا جو پچھلی کئی صدیوں کی ‘ انڈو-اسلامک ‘ تہذیب کی نمائندگی کرے گا۔
فاروقی نے بتایا کہ اس کے ساتھ ہی ہندوستانی اور اسلامک تہذیب کی ریسرچ اور مطالعے کے لئے ایک مرکز اور ایک چیرٹیبل ہاسپٹل اور پبلک لائبریری اور سماج کے ہر طبقے کی افادیت کی دیگر سہولیات کا انتظام بھی کیا جائےگا۔ ساتھ ہی انڈو-اسلامک سینٹر میں ریسرچ اور اسٹڈی دونوں ہی سینٹر ہوںگے۔
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے نو نومبر 2019 کو ایودھیا معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کرانے اور حکومت کو معاملے کے اہم مسلم فریق سنی سینٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا میں کسی اہم مقام پر مسجد تعمیر کرنے کے لئے پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ پانچ فروری کو وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں بتایا تھا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ کا اعلان کیا تھا۔ اسی دن اترپردیش حکومت کے ذریعے سنی وقف بورڈ کو دی جانے والی پانچ ایکڑ زمین مختص کر دی گئی تھی۔
وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں ہوئے کابینہ اجلاس کے بعد ریاست کے وزیر شری کانت شرما نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ایودھیا ہیڈ کوارٹر سے 18 کلومیٹر دور گرام دھنی پور، تحصیل سوہاول رَوناہی تھانہ کے 200 میٹر کے پیچھے پانچ ایکڑ زمین سنی وقف بورڈ کو دینے کے لئے کابینہ نے منظوری دی۔ لکھنؤ-ایودھیا ہائی وے پر ایودھیا سے تقریباً 22 کلومیٹر پہلے روناہی میں ہے۔ روناہی مسلم اکثریتی علاقہ ہے، جو ایودھیا کے مندر علاقے کے دائرے میں نہیں آتا۔
سوموار کو فاروقی نے کو بتایا کہ بہت سے لوگوں نے مسجد کے ساتھ-ساتھ ریسرچ سینٹر، ہاسپٹل اور لائبریری بنوانے کا بھی مشورہ دیا تھا۔ ان پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس سوال پر کہ بننے والی مسجد کا نام ‘ بابری مسجد ‘ ہوگا یا نہیں، انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ٹرسٹ فیصلہ کرےگا۔ اس سے ہمارا کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔
مسجد کتنی بڑی ہوگی، یہ مقامی ضروریات کو دھیان میں رکھکر طے کیا جائےگا۔ فاروقی نے کہا کہ ٹرسٹ اور اس کے اہلکاروں سے متعلق مکمل تفصیلات کا اعلان اس کی تشکیل کے بعد کیا جائےگا۔ ٹرسٹ بہت جلد بنائی جائے گی۔ اجلاس میں بورڈ کے آٹھ میں سے چھے ممبر موجود تھے۔ عمران معبود خاں اور عبدالرزاق خاں اجلاس میں شامل نہیں ہوئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں