خبریں

سی اےاے مظاہرہ: اعظم گڑھ کورٹ نے سیڈیشن کے مقدمے کا سامنا کر رہے 19 لوگوں کی ضمانت عرضی خارج کی

کل12 پیج کےاس حکم میں پورے معاملے کا تفصیلی تذکرہ ہے اور ایف آئی آر میں شامل باتوں کو دوہرایا گیا ہے۔ حالانکہ ضمانت عرضی کو خارج کرنے کی بنیادکو فیصلے کے آخری دو جملوں میں سمیٹ دیا گیا ہے۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش کے اعظم گڑھ کےایک ضلع اور سیشن کورٹ نے سیڈیشن  کے مقدمے کا سامنا کر رہے 19 لوگوں کی ضمانت عرضی خارج کر دی۔ ان لوگوں کو پچھلے مہینے کی پانچ فروری کومتنازعہ شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،ضلع اورسیشن  جج پرمود کمار شرما نے کہا، ‘معاملے کے سبھی پہلوؤں اور جرم  کی سنگینی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ضمانت دینے کی  کوئی بنیاد نہیں ہے۔’کل12 پیج کے اس حکم میں پورے معاملے کا تفصیلی تذکرہ ہے اور ایف آئی آر میں شامل باتوں کو دوہرایا گیا ہے۔ حالانکہ ضمانت عرضی کو خارج کرنے کی بنیادکو فیصلے کے آخری دو جملوں میں سمیٹ دیا گیا ہے۔

اتر پردیش پولیس نے بلاریاگنج تھانہ حلقہ کے جوہر علی پارک میں شہریت  قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران مبینہ طورپر‘ملک مخالف’ نعرے لگانے اور تشدد کرنے کے الزام میں19 لوگوں پرسیڈیشن کامعاملہ درج کیا گیا ہے۔ گرفتار کئے گئے لوگوں میں قومی علما کاؤنسل کے جنرل سکریٹری طاہر مدنی (65) بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق،35 لوگوں نے وزیر اعظم  نریندر مودی اوروزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف نعرے لگائے تھے اور ہندوؤں کو گالی دی تھی۔اس بارے میں پانچ فروری کو 19 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور اگلے ہی دن ضمانت عرضی  دائر کی گئی تھی۔ حالانکہ تقریباً ایک مہینے بعد 12 مارچ کو اس کی  شنوائی ہوئی اور جج نے فیصلہ محفوظ رکھا۔

ان پر آئی پی سی دفعہ124-اے (سیڈیشن)، 147(فساد)، 153-اے (مختلف کمیونٹی  کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا)، 504(بدامنی پیدا کرنے کے ارادے سے ہتک)، 307 (قتل کی کوشش)، 120-بی(مجرمانہ سازش)کے تحت الزام لگائے گئے تھے۔اس کے ساتھ ہی پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے سے متعلق  روک تھام ایکٹ اور مجرمانہ قانون ترمیم ایکٹ کی دفعات  کے تحت الزام  لگائے گئے ہیں۔

ملزمین نے کہا کہ ان کا پہلے سے کوئی مجرمانہ  ریکارڈ نہیں ہے اور وہ اعظم گڑھ کے مستقل باشندہ  ہیں اور ریاستی  پولیس نے ان کی گرفتاری کے وقت کوئی ہتھیار برآمد نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بنیاد پر ضمانت دی جانی چاہیے۔ حالانکہ، حکم  میں ایسی کسی بھی صورت حال پر چرچہ نہیں کی گئی ہے۔