خبریں

جموں و کشمیر: عمر عبداللہ تقریباً 8 مہینے بعد حراست سے رہا

گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے عمر عبداللہ نے 232 دن حراست میں گزارے۔ اس سے پہلے فاروق عبداللہ کو 13 مارچ کو رہا کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو ابھی بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً آٹھ مہینے بعد منگل کو حراست سے رہا کر دیا گیا۔پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت لگائے گئے الزام ہٹائے جانے کے بعد ان کی رہائی کا حکم جاری کیا گیا۔گزشتہ 10 مارچ کو 50 سال کے ہوئے عبداللہ نے گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد، 232 دن حراست میں گزارے۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما کو پہلے احتیاطاً حراست میں لیا گیا تھا، لیکن بعد میں پانچ فروری کو ان پر پی ایس اے لگا دیا گیا تھا۔ان کی بہن سارا عبداللہ پائلٹ نے سپریم کورٹ میں ان کی نظربندی کے خلاف عرضی دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران، پائلٹ نے بتایا تھا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے پاس عبداللہ کو حراست میں لینے کی کوئی اصل بنیاد نہیں تھی۔

جہاں حکومت نے کہا تھا کہ عبداللہ کے سوشل میڈیا پوسٹ اشتعال انگیز تھے تو وہیں پائلٹ نے کہا تھا کہ حکومت جن سوشل میڈیا پوسٹ کا ذکر کر رہی ہے وہ کسی اور کا تھایا کبھی پوسٹ ہی نہیں کیا گیا۔پی ایس اے کے تحت ہی حراست میں رکھے گئے عمر کے والد فاروق عبداللہ گزشتہ 13 مارچ کو رہا کر دئے گئے تھے۔ رہائی کے بعد انہوں نے مرکز اور جموں و کشمیر حکومت سے 5 اگست کے بعد حراست میں لئے گئے تمام کشمیری سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لئے کہا تھا۔

حالانکہ، سابق وزیراعلیٰ اور پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما محبوبہ مفتی کو ابھی بھی پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

عمر عبداللہ کی رہائی کا استقبال کرتے ہوئے محبوبہ کی بیٹی التجا جاوید نے ٹوئٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت خواتین سے سب سے زیادہ ڈرتی ہے (کیونکہ اس کی ماں ابھی تک رہا نہیں ہوئی ہیں)۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)