جموں کشمیر انتطامیہ کے ذریعے سرینگر کی سینٹرل جیل میں پی ایس اے کے تحت بند 14 قیدیوں کی رہائی سمیت کل 31 قیدیوں پر لگا پی ایس اے ہٹایا گیا ہے۔
نئی دہلی:جموں وکشمیر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری کی مختلف جیلوں میں بند 31 قیدیوں پر لگا پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)سوموار کو ہٹا لیا گیا ہے۔ اب تک ہٹائے گئے 31 پی ایس اے کے معاملوں میں سے 14 کو ہٹانے کا حکم پہلے ہی آ چکا تھا۔امر اجالا کے مطابق، انتظامیہ کے ذریعے سرینگر کی سینٹرل جیل میں پی ایس اے کے تحت بند 14 قیدیوں کی رہائی سمیت کل 31 قیدیوں پر لگا پی ایس اے ہٹایا گیا ہے اور انہیں جلد رہا کیا جا سکتا ہے۔
اس بیچ جموں وکشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ابھی سرینگر کی سینٹرل جیل سے کسی کو رہا نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس بارے میں حکم جاری کیا گیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، حراست میں رکھے گئے ان 31 لوگوں میں سے 17 کشمیر اور 14 جموں علاقے کے ہیں۔ ان میں سے پانچ بارہمولہ، چار اننت ناگ، چار بڈگام، دو باندی پورہ، ایک کپواڑہ، ایک پلوامہ سے ہیں۔ وہیں، جموں علاقے کے سبھی 14 لوگ پونچھ ضلعے کے ہیں۔
بتا دیں کہ یہ 31 قیدی جموں کشمیر کی مختلف جیلوں میں بند ہیں، جن میں سے 11 کوٹ بلوال، 14 سرینگر کی سینٹرل جیل جبکہ چار راجوری اور دو کٹھوعہ میں ہیں۔وہیں، پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کے رہنما موہت بھان نے جموں وکشمیر کے سبھی سیاسی رہنماؤں کی رہائی کی مانگ رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب کو رونا وائرس کا خطرہ بڑھا ہوا ہے، حکومت کو رہنماؤں کی رہائی پر غور کرنا چاہیے۔
بھان نے کہا کہ جب فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو رہا کیا جا چکا ہے تو اب پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی رہائی پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔بتا دیں کہ، گزشتہ 24 مارچ کو نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پر سے پی ایس اے ہٹاتے ہوئے رہا کر دیا تھا۔ اس سے پہلے پی ایس اے کے تحت ہی حراست میں رکھے گئے عمر کے والد اور سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ گزشتہ 13 مارچ کو رہا کر دیے گئے تھے۔حالانکہ،سابق وزیراعلیٰ اور پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی رہنما محبوبہ مفتی کو ابھی بھی پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
Categories: خبریں