خبریں

مرکزی حکومت نے جمہوری ہو نے کا دکھاوا کرنا بھی چھوڑ دیا ہے: سونیا گاندھی

کووڈ 19بحران کے مدنظر کانگریس کی جانب سے  بلائی گئی اپوزیشن پارٹیوں  کی بیٹھک میں پارٹی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ موجودہ سرکار کے پاس کوئی حل نہیں ہونا تشویش کی بات ہے، لیکن ان کے من میں غریبوں اور کمزور ورگوں کے لیے ہمدردی کا جذبہ نہ ہوناافسوس ناک ہے۔

 (فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کانگریس در سونیا گاندھی نے لاک ڈاؤن سے باہر آنے کے لیے سرکار کے پاس کوئی حکمت عملی  نہیں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ بحران کے اس وقت میں  بھی سارے اختیارات پی ایم اوتک محدود ہیں۔کانگریس سمیت 22 اپوزیشن  پارٹیوں  نے ویڈیو کانفرنس کے توسط سے بیٹھک کرکے کو رونا وائرس وبا کے بیچ موجودہ بحران سے نپٹنے اور مہاجر مزدوروں  کی حالت  کے لیے سرکار کی طرف  سے اٹھائے گئے قدموں پر چرچہ کی۔

اس  بیٹھک میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سرکار میں وفاقی نظام کے احساس کو بھلا دیا گیا ہے اور اپوزیشن کی مانگوں کو ان سنا کر دیا گیا۔بیٹھک میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ  ممتا بنرجی، مہاراشٹروزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے شرکت کی تھی، لیکن بہوجن سماج پارٹی، سماجوادی پارٹی اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے چیف اور کوئی دوسرے رہنمابیٹھک میں نہیں آئے تھے۔

انہوں نے کہا، ‘کو رونا وائرس کے خلاف لڑائی  کو 21 دنوں میں جیتنے کی وزیر اعظم کی شروعاتی امیددرست ثابت نہیں ہوئی۔ ایسا لگتا ہے کہ وائرس دوا بننے تک موجود رہنے والا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ سرکار لاک ڈاؤن کے معیارات کو لےکر مطمئن نہیں تھی۔ اس کے پاس اس سے باہر نکلنے کی کوئی حکمت عملی  بھی نہیں ہے۔’

انہوں نے الزام  لگایا کہ وزیر اعظم  نریندر مودی کی طرف سے 20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان  کرنے اور پھروزیر خزانہ  نرملا سیتارمن کے ذریعے پانچ دنوں تک اس کی تفصیلات  رکھے جانے کے بعد یہ ایک بھدا مذاق ثابت ہوا۔سونیا کے مطابق، ‘ہم میں سے کئی ایک جیسی سوچ والی پارٹیاں مانگ کر چکی ہیں کہ غریبوں کے کھاتوں میں پیسے ڈالے جائیں، سبھی کو مفت راشن دیا جائے اور گھر جانے والے مزدوروں کو بس اور ٹرین کی سہولت دی جائے۔ ہم نے یہ مانگ بھی کی تھی کہ اسٹاف  اور مالکوں  کے  ٹحفظ کے لیے ‘امدادی فند’ بنائی  جائے۔ ہماری بات کو ان سنا کر دیا گیا۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘کئی جانےمانے اکانومسٹ نے اندازہ  لگایا ہے کہ 2020-21 میں ہمارے ملک کی ترقیاتی شرح -5 فیصد ہو سکتی ہے۔ اس کے نتائج خطرناک  ہوں گے۔’سونیا نے کہا، ‘موجودہ سرکار کے پاس کوئی حل  نہیں ہونا تشویش کی بات ہے، لیکن اس کے پاس غریبوں اور کمزور طبقےکے لوگوں کے لیے ہمدردی  کا نہ ہوناافسوس ناک ہے۔’

انہوں نے الزام ، ‘سرکار نے خود کے جمہوری  ہونے کا دکھاوا کرنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ سارے اختیارات پی ایم اوتک محدود ہو گئے ہیں۔وفاقی نظام کے احساس جو آئین  کااہم حصہ  ہے، اس کو بھلا دیا گیا ہے۔ اس کا کوئی اشارہ  نہیں ہے کہ پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں یا مستقل کمیٹیوں  کی بیٹھک کب بلائی جائےگی۔’

سونیا نے اپوزیشن پارٹیوں  کےرہنماؤں سے کہا، ‘صحیح تنقید کرنا، مشورہ  دینا، اور لوگوں کی آواز بننا ہماری ذمہ داری  ہے۔ اسی احساس  کے ساتھ ہم بیٹھک کر رہے ہیں۔’اس بیٹھک میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے علاوہ کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل، غلام نبی آزاد، کے سی وینوگوپال، ملیکارجن کھڑگے اور ادھیر رنجن چودھری، سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا، این سی پی کے شرد پوار اور پرفل پٹیل، ترنمول کانگریس سے ممتا بنرجی و ڈیریک اوبراین، شیوسینا سے ادھو ٹھاکرے اور سنجے راؤت اور ایم کے سٹالن شامل ہوئے۔

بیٹھک میں سیتارام یچوری، ہیمنت سورین، ڈی راجہ، شرد یادو، عمر عبداللہ، تیجسوی یادو و منوج جھا، جینت چودھری، اوراپیندر کشواہا بھی موجود تھے۔ساتھ ہی بدرالدین اجمل، جیتن رام مانجھی، این کے پریم چندرن، راجو شیٹی نے بھی بیٹھک میں شرکت کی۔

ان 22 پارٹیوں نے سرکار کے سامنے 11 رکنی  مانگیں رکھی ہیں، جو اس طرح  ہیں؛

چھہ مہینے کے لیے انکم ٹیکس کے دائرے سے باہر کے سبھی فیملی کو 7500 روپے فی  ماہ دیا جائے۔

مدد کے لیےفوری طور پر 10 ہزار روپے دیے جائیں اورباقی پانچ مہینے میں دیا جائے۔

سبھی ضرورت مند لوگوں کو اگلے چھ مہینے کے لیے 10 کیلوگرام فی  ماہ اناج دیا جائے۔

منریگا کے تحت کام کاج کے دنوں کو 150 سے بڑھاکر 200 دن کیا جائے۔

مزدوروں  کو ان کے گھر بھیجنے کے لیے مفت ٹرانسپورٹ مہیا کرائی جائے اور دوسرے ملکوں میں پھنسےہندوستانی طلبا اورشہریوں  کو واپس لانے کا انتظام کیا جائے۔

کووڈ 19 کی جانچ، انفیکشن، ہیلتھ ڈھانچے اور انفیکشن  روکنے کی تدابیرکو لےکر صحیح جانکاری مہیا کرائی جائے۔

لیبر قوانین میں بدلاوسمیت سبھی یک طرفہ پالیسی سے متعلق فیصلوں کو بدلا جائے۔

کسانوں سے ربی کی اپج کو ایم ایس پی کے مطابق خریدا جائے اور خریف کی فصل کے لیے کسانوں کو بیج، کھاداور دوسری سہولیات دی جائیں۔

کو رونا مہاماری سے مورچے پر لڑ رہی ریاستی حکومتوں  کو مناسب رقم مہیا کرائی  جائے۔ اگر لاک ڈاؤن سے باہر نکلنے کی کوئی پالیسی ہے تو اس کے بارے میں صاف طور پربتایا جائے۔

پارلیامانی  کام کاج اور کمیٹیوں  کی بیٹھک بحال کرائی جائے، 20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کی جگہ ایک ترمیم شدہ  اورجامع پیکیج پیش کیا جائے۔

کوئی بھی انٹرنیشنل یا گھریلو اڑان شروع کرتے وقت متعلقہ  ریاستی سرکار سے مشورہ کیا جائے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

اپوزیشن  صرف منفی سیاست  کرنے میں مصروف ہے: بی جے پی

اپوزیشن پارٹیوں کی بیٹھک میں سونیا گاندھی کے ذریعے کی گئی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم  نریندر مودی کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھا رہے ہیں لیکن کانگریس صدراور ان کی فیملی شرمناک  طریقے سے قومی آفت کے وقت ‘تنقید کی سیاست’ میں مصروف  ہیں۔

بی جے پی کے ترجمان شاہنواز حسین نے اپنے بیان میں کہا، ‘کو رونا وائرس سے نپٹنے میں وزیر اعظم  نریندر مودی، ریاستوں  کے وزرائے اعلیٰ  کے ساتھ ایک ٹیم کے طورپر کام کر رہے ہیں اور کو رونا کوہرانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ لیکن کانگریس پارٹی کووڈ 19 جیسی آفت کے وقت غلط زبان  کا استعمال کر رہی ہے جو اپنے آپ میں ایک بھدا مذاق ہے۔’

بی جے پی کے ایک دوسرے ترجمان  جی وی ایل نرسمہا راؤ نے سونیا گاندھی کونشانہ  بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور ان کی بیٹی پرینکا گاندھی واڈرا اصل میں بھدا مذاق کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں بیٹی نے  مزدوروں کے لئے بڑے بڑے اعلانات کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا۔ ملک کے سامنےپیداہوئےبحران کے اس وقت میں دونوں نے منفی سیاست کرنے کے علاوہ اور کوئی رول ادا نہیں کیا۔

وہیں، کانگریس کو نشانہ  بناتے ہوئے حسین نے کہا کہ وزیر اعظم  مودی نے ملک  کے مختلف طبقوں اورشعبوں  کی مضبوطی کے لئے 20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جس کی پورے ملک  میں تعریف  ہو رہی ہے لیکن کانگریس صدر سونیا گاندھی اس کی تنقید اور جانچ کٹ، انفیکشن  کی تعداد کو لےکر بھی سرکار پر الزام  لگا رہی ہیں۔

بی جے پی ترجمان  نے کہا کہ کووڈ 19 کے خلاف لڑائی میں اپنی خدمات دینے کے لیے وزیر اعظم  مودی نے ریاستوں  کی خدمات کی بھی تعریف  کی جس میں کانگریس مقتدرہ  ریاستوں  کے وزیر اعلیٰ  بھی شامل ہیں لیکن کانگریس صدر کے پاس ملکی مفاد میں اور کو رونا وائرس سے نپٹنے میں مرکزی حکومت کی خدمات کو لے کر بولنے کے لئے دولفظ بھی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اپنی بات رکھتے ہوئے اعدادوشمار کا بھی دھیان نہیں رکھتی ہے ۔ہندوستان  کی جی ڈی پی اور معیشت مائکرو ہے اور کو رونا وائرس کے خطرے سے مرکزی حکومت ڈھنگ سے نپٹ رہی ہے۔جی وی ایل نرسمہا راؤ نے کہا کہ اس سے پہلے کبھی بھی اپوزیشن نے اس طرح کی تنقید سیاست نہیں کی اور کانگریس پارٹی کو اس طرح کی منفی سیاست  کا خمیازہ بھگتنا پڑےگا ۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)