صدر تحصیلدار نے بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کو لے کر لکھنؤ کے چار تھانوں میں درج معاملوں کے سلسلے میں 54 لوگوں کے خلاف وصولی کا نوٹس جاری کیا گیاتھا۔ ان میں سے حسن گنج علاقے میں دو املاک کو منگل کو قرق کر لیا گیا۔
نئی دہلی: کورونا وائرس کے مد نظر ‘ان لاک ‘کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے کے بعد لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف پچھلے سال دسمبر میں ہوئے پرتشددمظاہروں کے معاملے میں ملزمین کی ملکیت قرق کرنے کی کارروائی یہاں شروع کر دی ہے۔
صدر تحصیلدار شمبھو شرن سنگھ نے بدھ کو بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کو لے کر لکھنؤ کے چار تھانوں میں درج معاملوں کے سلسلے میں 54 لوگوں کے خلاف وصولی کا نوٹس جاری کیا گیاتھا۔ ان میں سے حسن گنج علاقے میں دواملاک منگل کو قرق کر لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،یہ کارروائی جاری رہےگی۔
انہوں نے بتایا کہ جن املاک کو قرق کیا گیا، ان میں این وائی فیشن سینٹر نام کے کپڑوں کی دکان اور ایک دیگر دکان شامل ہے۔ قرقی کی یہ کارروائی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ٹرانس گومتی وشو بھوشن مشراکے آرڈر پر کی گئی۔کپڑوں کی دکان کے اسسٹنٹ اسٹور منیجر دھرم ویر سنگھ اور دوسری دکان کے مالک ماہ نور چودھری سی اے اے مخالف تشدد کے معاملے میں ملزم ہیں۔
غورطلب ہے کہ پچھلے سال 19 دسمبر کو سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہرہ کے دوران بڑے پیمانے پرتشدد کے واقعات ہوئے تھے۔ انتظامیہ نے اس معاملے میں 50 ملزمین کوکل ایک کروڑ 55 لاکھ روپے کی وصولی کانوٹس جاری کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مارچ مہینے میں ضلع انتظامیہ نے ملزمین کے پوسٹر جگہ جگہ لگوائے تھے۔اس ہورڈنگ میں ملزمین سے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں جرمانہ بھرنے کو کہا گیا تھا۔ ان ہورڈنگس میں کہا گیا تھا کہ اگر یہ لوگ جرمانہ نہیں دیتے ہیں تو ان کی پراپرٹی ضبط کر لی جائےگی۔
اس کے بعد کووڈ 19 وبا کے مد نظر الہ آباد ہائی کورٹ کے مشورے پر لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے 20 مارچ کو تمام وصولی اور قرقی کی کارروائی کو عارضی طور پر روک دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے یوگی سرکار سے ملزمین کے فوٹو اور نجی جانکاری والے تمام ہورڈنگس ہٹانے کا بھی آرڈر دیا تھا۔
دسمبر مہینے میں ہوئے تشددکو لےکروزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے مظاہرین سے بدلہ لینے کی بات کہی تھی۔انہوں نے کہا تھا، ‘ہم اس پر سختی سے کارروائی کریں گے۔ میں خود اس کی نگرانی کر رہا ہوں۔ جو بھی تشدد میں شامل ہیں ان کی ملکیت ضبط کی جائے گی اور کئی چہروں کو ویڈیوگرافی اور سی سی ٹی وی میں پہچان لیا گیا ہے۔ ہم ان کی پراپرٹی ضبط کریں گے اور ایسے لوگوں سے بدلہ لیں گے۔’
اس سے پہلےشہریت قانون کو لےکر اتر پردیش کے مختلف شہروں میں ہوئے تشدد کے بارے میں مختلف شہروں کی پولیس اور ضلع انتظامیہ نے لوگوں کو نوٹس بھی بھیجے تھے۔سب سے زیادہ 200 نوٹس مرادآباد میں دیے گئے۔ لکھنؤ میں 100، بجنور میں 43، گورکھپور میں 33 اورفیروزآباد میں 29 لوگوں کو نوٹس دیے گئے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں