سابق آئی پی ایس افسرایس آر داراپوری اور سماجی کارکن صدف جعفر ان 57 لوگوں میں شامل ہیں، جو 19 دسمبر، 2019 کے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران لکھنؤ میں1.55 کروڑ روپے کی پبلک پراپرٹی کے نقصان کے ملزم ہیں۔
نئی دہلی:سابق آئی پی ایس افسر اورسماجی کارکن ایس آر داراپوری اور صدف جعفر کےاہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ لکھنؤ انتطامیہ کے افسران ان کے گھر آئے تھے اور دھمکی دی کہ اگر وہ19 دسمبر، 2019 کے سی اے اےمخالف مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی کرنے میں ناکام رہے تو ان کی پراپرٹی ضبط کر لی جائےگی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، افسروں نے جعفر اور داراپوری کے اہل خانہ کے اس دعوے کو خارج کر دیا۔ انہوں نے صفائی دی کہ ان کے گھر جانے کامقصدنقصان کی بھرپائی کرنے کی طے مدت ختم ہو جانے کی یاد دلانا تھا۔بتا دیں کہ دونوں سماجی کارکن ان 57 لوگوں میں شامل ہیں، جو لکھنؤ میں پبلک پراپرٹی کے نقصان کےملزم ہیں اور ان سب سے 1.55 کروڑ کے نقصان کی بھرپائی کرنے کے لیے کہا گیا ہے جس میں ناکام ہونے پر ان کی پراپرٹی ضبط کر لی جائیں گی۔
جعفر کو 19 دسمبر اور داراپوری کو 20 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ فی الحال دونوں ضمانت پر باہر ہیں۔ جعفر کانگریس کارکن بھی ہیں۔داراپوری کے پوتے سدھارتھ نے کہا، ‘گزشتہ جمعہ کو تقریباً 20 افسر ہمارے گھر پر آئے اور ہمیں دھمکانا شروع کر دیا۔ انہوں نے ہم سے پوچھا کہ داراپوری جی کہاں ہیں۔ میرے داداجی یہاں نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جہاں رہتے ہیں وہ اس پراپرٹی کو سیل کر دیں گے۔ انہوں نے ہمارے گھر، کاروں کے علاوہ افسروں کے ساتھ ہمارے چچا کی بات چیت کا ویڈیو بنایا۔’
انہوں نے آگے کہا، ‘اگلے دن ایک دوسری ٹیم ہمارے گھر آئی اور میرے داداجی کے بارےمیں پوچھنے لگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر داراپوری جی ان سے نہیں ملتے ہیں تو وہ ہمارے گھر کو ضبط کر لیں گے۔ ہم نے تمام نوٹس کا جواب دیا جبکہ انتظامیہ نے ہمارے کسی بھی جواب کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ میری دادی بہت بیمار ہیں۔ اگر وہ ہمیں نکال دیں گے تو اس وبا کے دوران ہم کہاں جا ئیں گے؟’
وہیں، جعفر نے کہا کہ پولیس اورانتظامیہ کی ایک ٹیم چار جولائی کی دوپہر گومتی نگر علاقے میں واقع ان کے گھر آئی۔ انہوں نے کہا، ‘انہوں نے میرے بچوں کو ڈرایا دھمکایا اور پوری بات چیت کا ویڈیو بنایا۔’دونوں گھروں پر جانے والی نائب تحصیلدار(کاکوری)مہیما مشرانے کہا کہ افسروں نے گھر والوں کے ساتھ نہ تو بدسلوکی کی ا اور نہ ہی دھمکی دی۔
انہوں نے کہا، ‘ہم وہاں گئے کیونکہ انہیں نوٹس دیا گیا تھا اور انہیں دیا گیا وقت اب ختم ہو گیا ہے۔ ہم نے بات چیت کا ویڈیو بنایا ہے تاکہ کوئی بھی ہم پر کسی بھی طرح کا الزام نہ لگا سکے۔’بتا دیں کہ اس سال فروری میں دیے گئے آرڈر میں لکھنؤ انتظامیہ نے 28 لوگوں کو 19 دسمبر، 2019 کو سی اے اے مخالف مظاہرے کے دوران حضرت گنج علاقے میں6337637 روپے کے نقصان کی بھرپائی کے لیے کہا تھا۔
لکھنؤ ضلع انتظامیہ نےشہریت ترمیم قانون (سی اے اے)کے خلاف پچھلے سال دسمبر میں ہوئے پرتشدد مظاہروں کے معاملے میں ملزمین کی پراپرٹی قرق کرنے کی کارروائی گزشتہ ایک جولائی سے شروع کر دی ہے۔صدر تحصیلدار شمبھو شرن سنگھ نے بتایا تھا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے معاملے میں لکھنؤ کے چار تھانوں میں درج معاملوں کے سلسلے میں 54 لوگوں کے خلاف وصولی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ ان میں سےحسن گنج علاقے میں دوپراپرٹی قرق بھی کر لی گئی۔ انہوں نے کہا تھا یہ کارروائی جاری رہےگی۔
Categories: خبریں