خبریں

جموں و کشمیر: پی ایس اے کے تحت محبوبہ مفتی کی حراست تین مہینے بڑھائی گئی

مرکزی حکومت کی جانب سے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے ہی جموں وکشمیر کی سابق  وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نظربند ہیں۔

جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ  محبوبہ مفتی(فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ  محبوبہ مفتی(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی پی ایس اےکے تحت حراست کی مدت جمعہ  کو تین مہینے کے لیے اور بڑھا دی گئی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان کی نظربندی کو پانچ نومبر 2020 تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔ وہ لگ بھگ ایک سال سے حراست میں ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے  پچھلے سال پانچ اگست کو جموں وکشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے وہ حراست میں ہیں۔محبوبہ مفتی کے ٹوئٹر ہینڈل سے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا،‘میں میڈیا رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ پی ایس اے کے تحت محبوبہ مفتی کی نظربندی نومبر 2020 تک کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ ان کی غیرقانونی نظربندی کو چیلنج  دینے والی عرضی 26 فروری سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے۔ کوئی کہاں انصاف مانگے؟’

معلوم ہو کہ محبوبہ مفتی کو حراست میں لیے جانے کے بعد 20 ستمبر سے ان کا ٹوئٹر ہینڈل ان کی بیٹی التجا مفتی استعمال کر رہی ہیں۔محبوبہ کو پہلے سرکاری گیسٹ ہاؤس میں حراست میں رکھا گیا، لیکن بعد میں ان کی رہائش پر ہی نظربند کیا گیا ہے۔مفتی کو پہلے احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا لیکن فروری میں ان پر ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے ساتھ پی ایس اے لگایا گیا تھا۔

عمر اور فاروق عبداللہ دونوں کو اس سال مارچ مہینے میں رہا کیا گیا۔ وہیں،جمعہ  کو پیپلس کانفرنس پارٹی کے صدرسجاد لون کو ایک سال بعد نظربندی سے رہا کیا گیا۔مرکزی حکومت نے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں وکشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ واپس لےکر اس کو دویونین ٹریٹری میں بانٹ دیا تھا، جس کے بعد فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ مین اسٹریم  کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں لوگوں کوپی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا گیا تھا۔

انہی میں سے جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ  فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ سمیت کئی لوگوں کو حال ہی میں رہا کیا گیا ہے۔