ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے ذریعے کی گئی شناخت کا بہ مشکل کوئی مطلب ہے، کیونکہ بھلے ہی وہ واقعہ کے وقت علاقے میں تعینات تھے، پر انہوں نے ملزمین کا نام لینے کے لیے اپریل تک کا انتظار کیا، جبکہ انہوں نے صاف طور پر کہا ہے کہ انہوں نے ملزمین کو 25 فروری 2020 کو دنگے میں مبینہ طور پر شامل دیکھا تھا۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک مقامی عدالت نے فروری 2020 میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئےتشدد سے جڑے ایک معاملے میں دو لوگوں کو ضمانت دے دی۔ عدالت نے پولیس گواہوں پر شک کا اظہار کرتے ہوئے منگل کو یہ کارروائی کی۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے گوکل پوری علاقے میں دنگے کے دوران ایک دکان میں مبینہ توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرنے سے جڑے معاملے میں محمد شعیب اور شاہ رخ کو بیس بیس ہزار روپے کے ضمانتی بانڈ اور اتنی ہی رقم کے مچلکے پر راحت دی۔
عدالت نے کہا کہ استغاثہ کانسٹبل وپن اور ہیڈ کانسٹبل ہری بابو کے ذریعے سات اپریل2020 کو سی آر پی سی کی دفعہ161 کے تحت درج کیے گئے بیان میں واضح طور پر کی گئی پہچان کی بنیاد پرملزمین کی ضمانت عرضیوں کی مخالفت کر رہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ان کے ذریعےکی گئی شناخت کا بہ مشکل کوئی مطلب ہے، کیونکہ بھلے ہی وہ واقعہ کے وقت علاقے میں بیٹ افسر کے طور پرتعینات تھے، پر انہوں نے ملزمین کا نام لینے کے لیے اپریل تک کا انتظار کیا، جبکہ انہوں نے صاف طور پر کہا کہ انہوں نے ملزمین کو 25 فروری2020 کو دنگے میں مبینہ طور پر شامل دیکھا تھا۔
عدالت نے اپنے آرڈرمیں کہا، ‘پولیس افسر ہونے کے ناطے، انہیں کس بات نے اس معاملےکو تھانے میں رپورٹ کرنے یا اعلیٰ افسران کے سامنے لانے سے روکا۔ اس سے دونوں ہی پولیس گواہوں پر شک پیدا ہوتا ہے۔’
عدالت نے کہا کہ پولیس نے جس سی سی ٹی وی فوٹیج پر بھروسہ کیا، وہ 24 فروری2020 کا ہے، جبکہ یہ واقعہ اگلے دن ہوا۔آرڈر میں کہا گیا،‘جانچ کرنے والی ایجنسی نے واقعہ کے دن یعنی 25 فروری 2020 کا کوئی سی سی ٹی وی یا ویڈیو فوٹیج پیش نہیں کیا ہے۔’
عدالت نے کہا، شعیب اور شاہ رخ کو موقع سے گرفتار نہیں کیا گیا۔ دونوں ملزم برابری کی بنیاد پر ضمانت پانے کے حقدار ہیں۔عدالت نے کہا، ‘معاملے میں جانچ پوری ہو چکی ہے، چارج شیٹ بھی دائر کی جا چکی ہے۔ معاملے میں شنوائی لمبی چل سکتی ہے۔عرضی گزاروں کو اس بات پر جیل میں قید نہیں رکھا جا سکتا کہ دنگائی بھیڑ میں شامل دیگرلوگوں کی پہچان ہو چکی ہے یا انہیں گرفتار کیا جا چکا ہے۔’
عدالت نے دونوں ملزمین سے شواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرنے اور اپنے موبائل فون میں آروگیہ سیتو ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کو کہا ہے۔شنوائی کے دوران ملزمین کی جانب سے پیش وکیل سلیم ملک نے کہا کہ ان کے موکل کو اس معاملے میں پھنسایا گیا ہے اور ان کے موکل واقعہ کے وقت وہاں صرف کھڑے تھے۔
پولیس کی جانب سے معاملے کی پیروی کر رہے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ڈی کے بھاٹیہ نے کہا کہ دونوں ملزم مبینہ طور پر موقع پر موجود تھے اور پتھروں، لاٹھی، پٹرول بم، ایسڈ کی بوتلوں سے لیس تھے۔غورطلب ہے کہ شہر یت قانون کے حامیوں اور مظاہرین کے بیچ تشددکے بعد 24 فروری کو شمال-مشرقی دہلی میں ہوئےفرقہ وارانہ تشددمیں کم سے کم 53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور لگ بھگ 200 لوگ گھایل ہو گئے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں