خبریں

کووڈ کی وجہ سے نو ہزار سے زیادہ بچے  بے سہارا اور یتیم  ہوئے: این سی پی سی آر

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر)نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 29 مئی تک صوبوں  کی جانب  سے فراہم  کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 9346 ایسے بچے ہیں جو کوروناکی وجہ سے بےسہارا اور یتیم  ہو گئے ہیں یا پھر اپنے والدین  میں سے کسی ایک کو کھو دیا ہے۔ ایسے سب سے زیادہ 2110 بچے اتر پردیش میں ہیں۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر)نے منگل کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ 29 مئی تک صوبوں  کی جانب  سے فراہم  کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 9346 ایسے بچے ہیں جو کورونا کی وجہ سے بےسہارا اور یتیم  ہو گئے ہیں یا پھر اپنے والدین  میں سے کسی ایک کو کھو دیا ہے۔

جسٹس ایل این راؤ اور جسٹس انیرودھ بوس کی بنچ کے سامنے پیش ایک الگ نوٹ میں مہاراشٹر سرکار نے کہا کہ 30 مئی تک صوبے کے مختلف  علاقوں سے ملی جانکاری کے مطابق4451 بچوں نے اپنے والدین میں سے ایک کو کھو دیا ہےاور141 ایسے بچے ہیں جن کے والدین کی موت ہو گئی۔

این سی پی سی آر نے وکیل سوروپما چترویدی کے ذریعے دائر حلف نامے میں کہا کہ ایسے سب سے زیادہ 2110 بچہ اتر پردیش میں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بہار میں1327،کیرل میں952 اور مدھیہ پردیش میں712 بچہ کورونا کی وجہ سے یتیم  ہو گئے یا پھر والدین  میں سے کسی ایک کو کھو دیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، این سی پی سی آر نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مارچ 2020 سے کووڈ 19 مہاماری کی وجہ سےکل 1742 بچے یتیم ہو گئے، 140 کو ترک کردیا گیا اور 7464 بچوں نےوالدین میں سے کسی ایک کو کھو دیا۔

سب سے زیادہ اتر پردیش میں2110 بچے مہاماری کی مار سے متاثر ہوئے،اس میں270 بچے یتیم  ہوئے، ان کے دونوں سرپرستوں  کی موت ہوئی، 10 بچوں کو ان کے والدین نے ترک کردیا، 1830 بچوں کے ایک سرپرست  کی موت ہوئی۔

بہار میں کل 1327 بچے متاثر ہوئے ہیں، اس میں 1035 نے ایک سرپرست اور 292 نے دونوں کو کھو دیا ہے۔ اس کے بعد کیرل میں 952 بچےمتاثر ہوئے، جن میں سے 49 یتیم ہوئے، 8 کوترک کر دیا گیا اور 895 بچوں نے ایک سرپرست  کو کھو دیا۔

مدھیہ پردیش میں یتیم بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جہاں 318 بچوں نے والدین کو کھو دیا، اس کے بعد بہار میں292، اتر پردیش میں 270 اور تلنگانہ میں 123 بچے ہیں۔

ملک کی سب سے بڑی عدالت نے ریاستی سرکاروں سے کہا کہ وہ سات جون تک این سی پی سی آر کی ویب سائٹ ‘بال سوراج’پر ڈیٹا اپ لوڈ کریں اور کورونا وائرس انفیکشن  کی وجہ سے متاثر ہوئے بچوں سے کی تفصیلات دستیاب کرائیں۔

سپریم کورٹ  چائلڈہومز میں کووڈ پھیلنے پر از خود نوٹس لینے سے متعلق ایک معاملے میں سماعت  کر رہی ہے۔این سی پی سی آر نے اپنے حلف نامے میں کہا کہ کورونا کے معاملوں میں اضافہ  اور بڑی تعداد میں لوگوں کی موت ہونے کے مد نظر یہ ضروری ہو گیا ہے کہ بچوں کے حقوق  کے تحفظ کے لیے اضافی کوشش  کی جائیں۔

اس نے کہا کہ اس سمت میں پہلا قدم ضرورت مند بچوں کی پہچان کرنا اور ایسے بچوں کا پتہ لگانے کے لیےسسٹم تیار کرنا ہے۔کمیشن نے کہا کہ اس نے ‘بال سوراج’پورٹل تیار کیا ہے، جس کے ذریعے ایسے بچوں کا ڈیٹا جمع  کیا جا رہا ہے۔

کمیشن نے مشورہ  دیا ہے کہ جن بچوں نے اپنے والدین میں سے کسی ایک کو کووڈ 19 میں کھو دیا ہے اور انہیں سنگل والدین کے ساتھ رکھا گیا ہے، انہیں بھی مالی مدد کی ضرورت  ہے اور وہ  سرکاری اسکیموں  کا فائدہ  پانے کے حقدار ہیں، اس لیے انہیں سرکاری منصوبوں  کا فائدہ اور مالی مدد بھی دی جائے۔

معلوم ہو کو اس سے پہلے گزشتہ 28 مئی کو سپریم کورٹ نے میڈیا میں آئی خبروں کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ تصورنہیں کر سکتے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے کتنے بچہ یتیم ہوئے ہیں۔عدالت  نے اسٹیٹ اتھارٹی کو ان کی فوراًپہچان کرنے اور انہیں راحت مہیا کرانے کی ہدایت دی تھی۔

بتا دیں کہ خواتین و بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے صوبوں  سے ملی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے25 مئی کو کہا تھا کہ گزشتہ ایک اپریل سے 577 بچے کورونا وائرس انفیکشن کی دوسری لہر میں اپنے والدین کے موت کی وجہ سےیتیم  ہو گئے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)