خبریں

یوپی: ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے ’دھرم سنسد‘ کا دفاع کیا، درمیان میں ہی انٹرویو چھوڑا

اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرسادموریہ نےانٹرویو کے دوران کہا کہ جب ہم مذہبی رہنماؤں کی بات کرتے ہیں تو مذہبی رہنما صرف ہندو نہیں ہیں، وہ مسلمان بھی ہیں اور عیسائی بھی؟ اور کون کیا باتیں کر رہا ہے، ان باتوں کو جمع کرکےسوال کیجیے۔ میں ہر سوال کا جواب دوں گا۔

کیشو پرساد موریہ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

کیشو پرساد موریہ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے بی بی سی ہندی کو انٹرویو دیتے ہوئے ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد میں مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز بیانات کی مذمت کرنے سے انکار کردیا۔

موریہ  کا انٹرویو بی بی سی کے رپورٹر اننت جھنانے لے رہے تھے۔

بی بی سی کے مطابق، جب اننت نے دھرم سنسد میں مسلمانوں کےخلاف دیے گئے بیانات پر موریہ سے سوال کیا تو وہ برہم ہوگئے اور انٹرویو کو بیچ میں ہی روک دیا۔تقریباً دس منٹ تک سوالوں کا جواب دینے کے بعد موریہ نے رپورٹر سے صرف الیکشن سےمتعلق سوال پوچھنے کو کہا۔

اس کا جواب دیتے ہوئے جب رپورٹر نے یہ کہا کہ معاملہ الیکشن سے متعلق ہےتو موریہ برہم ہوگئے اور رپورٹر پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نےکہا کہ،’آپ صحافی کی طرح نہیں بلکہ کسی کے ایجنٹ کی طرح بات کر رہے ہیں۔’

یہی نہیں، موریہ نے اپنی جیکٹ پر لگامائیک ہٹا دیا اور کیمرہ بند کرنے کو کہا۔ اس دوران انہوں نے بی بی سی کے رپورٹر کا ماسک بھی کھینچ لیا اور اپنے سکیورٹی اہلکاروں کو بلا کر زبردستی ویڈیو ڈیلیٹ کر وا دیا۔

بی بی سی کا کہنا ہےکہ وہ ویڈیو کی بازیافت میں کامیاب رہے، کیونکہ دونوں کیمروں سے تو ویڈیو ڈیلیٹ ہونے کی تسلی موریہ کے سکیورٹی اہلکاروں نے کرلی تھی،لیکن کیمرے کی چپ سے ویڈیو ری کورہوگیا۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ اس نے موریہ کے ساتھ بات چیت  کی ویڈیوکو بغیر ایڈیٹنگ کے جاری کیا ہے اور مذکورہ واقعہ کیمرہ بند ہونے کے بعد پیش آیا، جس کی وجہ سے اس کی فوٹیج بی بی سی کے پاس نہیں ہے۔ بس ویڈیو میں نائب وزیر اعلیٰ کو مائیک ہٹاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

بہرحال، انٹرویو کے دوران جب موریہ سے دھرم سنسد کو لے کرحکومت اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی خاموشی کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا،’بی جے پی کو سند دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم سب کا ساتھ سب کا وکاس کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ‘مذہبی رہنماؤں کو اپنے پلیٹ فارم سے اپنے خیالات کے اظہار کا حق ہے۔ آپ صرف ہندو مذہبی رہنماؤں کی بات کیوں کرتے ہیں؟ دیگر مذہبی رہنماؤں نے کیاکیابیان دیے ہیں۔ ان کی  بات کیوں نہیں کرتے ہو؟ جموں وکشمیر سے 370 ہٹائے جانے سے پہلے کتنے لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی،اس بارے میں بات کیوں نہیں کرتے ہو؟

موریہ نے کہا،’آپ جب سوال اٹھاؤ تو پھر سوال صرف ایک طرف کے نہیں ہونے چاہیے، دھرم سنسد بی جے پی کی نہیں ہے، یہ سنتوں کی ہوتی ہے۔وہ اپنی  مجلس میں کیا کہتے ہیں، کیا نہیں کہتے ہیں ، یہ  ان کا معاملہ ہے۔

اس کے بعد رپورٹر نے دھرم سنسد میں متنازعہ انگیز بیان دینے والےیتی نرسنہانند اور اناپورنا سمیت یوپی سے جڑے دیگر مذہبی رہنماؤں کے نام لے کران کے ذریعے  ماحول خراب کرنے کے بارے میں پوچھاکہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی تو  رپورٹر کی  بات ختم ہونے سے پہلے ہی مداخلت کرتے ہوئے موریہ نے کہا،’کوئی ماحول بنانے کی کوشش نہیں کرتے ہیں، جو صحیح بات ہوتی ہے، جو بھی مناسب بات  ہوتی ہے، جو ان کے پلیٹ فارم پر انہیں مناسب لگتا ہے،وہ کہتے ہوں گے۔’

نائب وزیر اعلیٰ نے مزید کہا، ‘آپ ایسے سوال لے کر آ رہے ہیں، جن کا تعلق سیاسی میدان سے نہیں ہے۔ ان چیزوں کو میں نے دیکھا بھی نہیں ہے جن پر آپ مجھ سے بات کر رہے ہیں، لیکن جب مذہبی رہنماؤں کی بات کرو تومذہبی رہنماصرف ہندو نہیں ہوتے، مسلم مذہبی رہنما بھی ہوتے ہیں، عیسائی مذہبی رہنما بھی  ہوتے ہیں۔ اور کون کون کیا باتیں کر رہا ہے، ان باتوں کو  جمع کرکےسوال کیجیے۔ میں ہر سوال کا جواب دوں گا۔ اگر آپ نے موضوع پہلے بتا دیا ہوتا تو میں آپ کو تیاری  کر کے جواب دیتا۔

لیکن، جب انہیں یہ یاد دلایا گیا کہ کس طرح ہندوستان-پاکستان کرکٹ میچ کے بعد لوگوں پر سیڈیشن کا الزام لگایا گیا تھا لیکن دھر سنسد پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو موریہ نے کہا، سیڈیشن ایک الگ معاملہ ہے۔ اسے عوام کے بنیادی حق سے مت جوڑیے،اگرہندوستان میں کوئی پاکستان زندہ باد کہے گا تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وہ یقیناً غدار کی صف میں آئے گا، اس کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔ لیکن جو دھرم سنسد ہوتی ہے،وہ تمام فرقوں کی ہوتی  ہے۔ اب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو یہ کہنے کا کیا حق ہے کہ ہمیں سوریہ نمسکار  قبول نہیں۔

اس پر رپورٹر نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا،’وہاں قتل عام کی کوئی بات نہیں ہوتی’، اس پر موریہ بولے، ‘ کوئی قتل عام کی بات نہیں ہوئی ہے۔’

جب رپورٹر نے ویڈیوز کا حوالہ دیا تو موریہ نے کہا کہ وہ کسی بھی ویڈیو کے بارے میں نہیں جانتے اور رپورٹر سے پوچھا کہ،’آپ سوال الیکشن کو لے کر آئے ہیں یا کسی اور موضوع کو لے کر۔’

رپورٹر نے کہا، ‘میں انتخاب کی ہی بات کر رہا ہوں۔’جس پر موریہ نے بی بی سی رپورٹر کو ‘کسی کا ایجنٹ’قرار دے دیا اور مزید بات کرنے سے انکار کردیا۔

ویڈیو کے آخر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بی بی سی کی ٹیم موریہ کو مناتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ ، ‘آپ ناراض نہ ہوں۔’اس کے باوجودبی بی سی کے مطابق، بعد کی پیش رفت میں موریہ نے نہ صرف رپورٹر کا ماسک کھینچا، بلکہ ان کے سکیورٹی اہلکاروں نے زبردستی ویڈیو کو ڈیلیٹ بھی کر دیا۔

بی بی سی نے کہا ہے کہ اس نےاس واقعہ پر اعتراض کرتے ہوئے بی جے پی کےقومی صدر، ریاستی صدر اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک شکایت بھیجی ہے،لیکن اب تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔