رجسٹرار جنرل آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں رجسٹرڈ کل اموات میں سے تقریباً 1.3 فیصد لوگوں کو ایلوپیتھی یا دیگر طبی شعبوں کے اہل پیشہ ور افراد سے طبی سہولیات ملی تھیں۔ مرنے والوں میں سے 45 فیصد کو ان کی موت کے وقت کوئی طبی سہولت نہیں مل پائی تھی۔ 2019 میں طبی سہولیات کے فقدان میں مرنے والوں کی تعداد 35.5 فیصد تھی۔
نئی دہلی: رجسٹرار جنرل آف انڈیا (آر جی آئی) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2020 میں ہندوستان میں کل 82 لاکھ افراد کی موت ہوئی تھی، جن میں سے 45 فیصد کو ان کی موت کے وقت کوئی طبی سہولت نہیں ملی اور اس دوران مرنے والوں میں سے محض 1.3 فیصد کو طبی شعبے کے اہل پیشہ ور افراد سے مدد مل سکی تھی۔
لیکن، آر جی آئی کی رپورٹ سال 2020 کے لیے ‘شہری رجسٹریشن سسٹم پر مبنی ہندوستان کی اہم شماریات’ میں کووڈ-19 سے مرنے والوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
مرکزی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 2020 میں ملک میں جب پہلی بارکووڈ کے معاملے آئے تھے تومہاماری سے 1.48 لاکھ لوگوں کی موت ہوئی تھی، جو 2021 کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ 2021 میں ملک میں اس وبا کی وجہ سے 3.32 لاکھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
آر جی آئی کی رپورٹ کے مطابق، 2020 میں رجسٹرڈ کل اموات میں سے تقریباً 1.3 فیصد کو ایلوپیتھی یا دیگر طبی شعبوں کے اہل پیشہ ور افراد سے طبی سہولیات ملی تھیں۔ مرنے والوں میں سے 45 فیصد کو موت کے وقت کوئی طبی سہولت نہیں مل پائی تھی۔
طبی سہولیات کے فقدان سے2019 میں مرنے والوں کی تعداد 35.5 فیصد تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق، کل اموات میں سےتقریباً 28 فیصد موت ہسپتالوں وغیرہ میں ہوئی ہیں اور دیگر جگہوں پر علاج کروانے والوں کے مقابلے ہسپتالوں میں علاج کروانے والے مریضوں میں اموات کی شرح زیادہ ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، کل رجسٹرڈ اموات میں سے تقریباً 16.4 فیصد ہسپتالوں کے باہر زیر علاج مریضوں کی ہیں۔
آر جی آئی کی رپورٹ کے مطابق، مرنے والوں کو ملنے والی طبی سہولیات کے حوالے سے مکمل جانکاری اسے 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے ملی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو ریاستوں مہاراشٹرا اور سکم سے جزوی معلومات موصول ہوئی ہیں، اس لیے ان دونوں ریاستوں کو ڈیٹا کی تالیف میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
بچوں کی اموات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں جہاں دیہی علاقوں میں بچوں کی اموات کی شرح صرف 23.4 فیصد تھی وہیں شہری علاقوں میں یہ شرح 76.6 فیصد تھی۔
Categories: خبریں