ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا نے صرف بی جے پی کے وزراء کو بولنے کی اجازت دی اور پھر پارلیامنٹ کو ملتوی کردیا، انہوں نے اپوزیشن کے کسی بھی رکن کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔ اسی طرح کے الزامات لگاتے ہوئے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی بڑلا کو خط لکھا ہے۔
نئی دہلی: لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا پر پارلیامنٹ میں اپوزیشن کے کسی بھی رکن کو نہیں بولنے دینے کا الزام لگاتے ہوئے ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) کی رکن پارلیامنٹ مہوا موئترا نے ان کوشدیدتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بڑلا پر الزام ہے کہ انہوں نے اپوزیشن کے کسی رکن پارلیامنٹ کو پارلیامنٹ میں بولنے کی اجازت نہیں دی۔ یہ الزام لگاتے ہوئے کہ موجودہ نظام کے تحت جمہوریت پر’حملہ’ہو رہا ہے، موئترا نے کہا کہ اسپیکر سامنے سے اس کی ‘قیادت’کر رہے ہیں۔
بدھ کی رات دیر گئے ایک ٹوئٹ میں موئترا نے لکھا، ‘گزشتہ 3 دنوں میں لوک سبھا کے اسپیکر اوم بڑلا نے صرف بی جے پی کے وزراء کو بولنے کی اجازت دی اور پھر پارلیامنٹ کو ملتوی کر دیا، انہوں نے اپوزیشن کے کسی رکن کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔ جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے اور اسپیکر سامنےسے اس کی قیادت کر رہے ہیں۔ میں اس ٹوئٹ کے لیے جیل جانے کو تیار ہوں۔
Last 3 days saw speaker @ombirlakota allow ONLY BJP ministers to speak on mike & then adjourn parliament with not single opposition member being allowed to speak.
Democracy IS under attack. And the speaker leads from the front. And I am willing to go to jail for this tweet.— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) March 15, 2023
انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ان کے ٹوئٹ میں لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری کے اوم بڑلا کو لکھے گئے خط جیسی باتیں شامل ہیں، جس میں انہوں نے گزشتہ تین دنوں میں پارلیامنٹ کی کارروائی کے حوالے سے ایسے ہی الزامات لگائے تھے۔
بی جے پی حکومت نے بدھ کو پارلیامنٹ میں کانگریس کو گھیرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے لندن میں ان کے حالیہ ریمارکس پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف، ادھیر رنجن چودھری نے اسپیکر کو لکھے اپنے خط میں شکایت کی تھی کہ ان کا مائیکروفون (مائیک) گزشتہ تین دنوں سے میوٹ (بند) کردیا گیاہے۔
چودھری نے کہا کہ وہ ‘ایوان میں حکومت کی سرپرستی میں رکاوٹ’کے بارے میں’بھاری دل اور شدید رنج’کے ساتھ یہ خط لکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘مجھے یہ دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی ہے کہ 13 مارچ 2023 کو ایوان کےملتوی ہونے کے بعد جب سےایوان دوبارہ شروع ہوا ہے، تب سے ایوان میں حکومتی سرپرستی میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ حکمران جماعت کی طرف سے اپوزیشن پارٹی کے ایک رکن (راہل گاندھی) کی شبیہ کو خراب کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔
چودھری نے مزید کہا، ‘یہ دیکھنا میرے لیے زیادہ پریشان کن ہے۔ یہاں تک کہ وزراء بھی کارروائی میں خلل ڈالنے کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی آواز نہیں سنی جارہی ہے۔
اس کے بعد کانگریس نے لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کی توجہ اپنے ‘بند’ مائیک کی طرف مبذول کرائی اور کہا کہ اس معاملے پر راہل گاندھی کے بیانات ‘مستند’ ہیں۔
معلوم ہو کہ لندن کے دورے کے دوران راہل گاندھی نے برطانوی ممبران پارلیامنٹ کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ لوک سبھا میں اکثر اپوزیشن ممبران پارلیامنٹ کے مائیک بند کر دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا، ‘(پارلیمنٹ میں) ہمارے مائیک خراب نہیں ہیں، وہ کام کر رہے ہیں، لیکن آپ پھر بھی انہیں آن نہیں کر سکتے۔ میرے بولنے کے دوران ایسا کئی بار ہوا۔
Categories: خبریں