دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں راجیہ سبھا میں ایک نئی اصطلاح کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ پچھلے کچھ وقت سے ملک میں ایک نئی برادری‘آندولن جیوی’ سامنے آئی ہے۔ یہ پوری ٹولی آندولن کے بنا جی نہیں سکتی اور یہ آندولن سے جینے کے لیے راستے ڈھونڈے رہتے ہیں۔ اس پرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے کسانوں میں سرکار کے تئیں بے حدمایوسی ہے انہیں سرکار سے جتنی توقعات تھیں سرکار ان پر کھری نہیں اتری ہے، ایسا کسانوں کا کہنا ہے۔ کسانوں سے دی وائر کی بات چیت۔
ویڈیو:مرکز کے نئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے سنیکت کسان مورچہ نے سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘آندولن جیوی’ والےبیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کی توہین ہے۔تحریکوں کی وجہ سے ہندوستان کو نوآبادیاتی اقتدارسے آزادی ملی اور انہیں فخر ہے کہ وہ ‘آندولن جیوی’ ہیں۔
حامد انصاری صاحب پریشان ہیں کہ ملک اپنے آئین اور سیکولر قدروں سے کس طرح دور ہوتا جا رہا ہے اور وہ اس بات کو کھل کر کئی بار کہہ چکےہیں ، جس پر ایک خاص فکر رکھنے والے اور گودی میڈیا نے واویلا بھی مچایا ہے ، اور یہی وجہ ہے کہ ملک کا ایک مخصوص طبقہ وقتاً فوقتاً ان پر اوچھے حملے کرتا ہے لیکن ایک شریف اور وضع دار انسان ہونے کے ناطے وہ اس پر خاموش رہتے ہیں۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ سبھی گروپ مل کر ایک وسیع البنیاد حکومت بناکر عالم اسلام کے سینے پر موجود اس ناسور کو ختم کروانے میں مدد کرکے عوام کو بھنور سے نکال کر ان کو پر امن زندگی جینے کا موقع فراہم کرواتے اور عالمی اور علاقائی طاقتوں کا کھلونا بننے سے احتراز کرتے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو راجیہ سبھا میں کہا کہ کچھ وقت سےملک میں ایک نئی جماعت پیدا ہوئی ہے، آندولن جیوی- وکیلوں،طلبا، مزدوروں کی تحریک میں نظر آئیں گے،کبھی پردے کے پیچھے، کبھی آگے۔ یہ پوری ٹولی ہے جو آندولن کے بنا جی نہیں سکتے اور آندولن سے جینے کے لیے راستے ڈھونڈے رہتے ہیں۔
ویڈیو:اپنے کھیت میں مصروف رہنے والا کسان وقت وقت پر اپنے لیے حق کی آواز بلند کرتا رہا ہے۔ملک کی آزادی سے پہلے کی بات ہو یا آزادی کے بعد کی کسان اپنا حق حکمرانوں سے مانگتے رہے ہیں۔
سخن ہائے گفتنی: محبت کی خاطر کی جا رہی اس جنگ میں یہ ضروری ہے کہ اس کو فوجی کی طرح لڑا جائے اور خوبصورت طریقے سے جیتا جائے۔
ویڈیو: دہلی کے سنگھو بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کو کور کر رہے آزاد صحافی مندیپ پنیا کو گزشتہ30 جنوری کو دہلی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ رہا ہونے کے بعد ان سے دی وائر کے سراج علی نے بات چیت کی۔
تہاڑ جیل میں آزاد صحافی مندیپ پنیا کو ایک کسان نے کہا،سرکار کو کیا لگتا ہےکہ وہ ہمیں جیل میں ڈال کر ہمارے حوصلے توڑ دےگی۔ وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ شاید اس کو ہماری تاریخ کاعلم نہیں۔ جب تک یہ تینوں زرعی قوانون واپس نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
سیٹھی صاحب بہترین مقرر اور ادیب تھے۔ ان کا کالم خاصا پر مغز ہوتا تھا۔ چونکہ وہ بائیں بازو نظریات کے حامی تھے، اس لیے 1962کی ہندچین جنگ کے دوران ان کو گرفتار کرکے ڈھائی سال تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ وہ موجودہ پارلیامانی جمہوری نظام کے بھی مخالفین میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جمہوری نظام کے ستون یعنی سیاسی پارٹیاں جلد ہی سرمایہ دارانہ نظام کی غلام بن جاتی ہیں، کیونکہ انتخابات لڑنے کے لیے کثیر سرمایہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔
سرکار امید کر رہی ہے کہ طبعیاتی اور سماجی دونوں طرح کے بنیادی ڈھانچے پر اس کی جانب سے کیا جانے والا بڑا خرچ نئی آمدنی پیدا کرےگا، جس سے خرچ بھی بڑھےگا۔سرمائی اخراجات میں اس اضافے کا فائدہ 4-5 سال میں نظر آئے گا، بشرطیکہ اس پر صحیح سے عمل ہو۔
ڈیجیٹل میڈیا آزادآوازوں کی جگہ ہے اور اس پر ‘سب سے بڑے جیلر’ کی نگاہیں ہیں۔اگر یہی اچھا ہے تو اس بجٹ میں پردھان منتری جیل بندی یوجنا لانچ ہو، منریگا سے گاؤں گاؤں جیل بنے اور بولنے والوں کو جیل میں ڈال دیا جائے۔ منادی کی جائے کہ جیل بندی یوجنا لانچ ہو گئی ہے،برائے مہربانی خاموش رہیں۔
ویڈیو: یوم جمہوریہ کے موقع پر مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر کسانوں کی جانب سے نکالے گئے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشددکو لےکر یوگیندریادو سمیت تمام کسان رہنماؤں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: یوم جمہوریہ کے موقع پر مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر کسانوں کی جانب سے نکالے گئے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد کو لےکر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے دی وائر کے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر نکالے گئے ٹریکٹر پریڈ کے بعد یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر کیوں کسانوں نے پولیس کے ذریعےطے شدہ راستے پر پریڈ نہیں نکالا۔ حالانکہ دہلی کے کچھ علاقوں میں دیکھا گیا کہ پولیس نے ان راستوں پر ہی بیریکیڈنگ کر دی تھی جس کی وجہ سے لوگ غصے میں آ گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر مختلف صحافیوں اور شخصیات کا یہ دعویٰ کہ یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر پریڈ کے دوران لال قلعہ پر پہنچے مظاہرین نے خالصتان کا جھنڈا پھہرایا فیکٹ چیک میں غلط پایا گیا ہے۔
جہاں ریاست کی سرکاری اور قومی زبان اردو کا جنازہ نکال دیا گیا، کشمیری کا اسکرپٹ تبدیل کیا گیا، اسی طرح خطے کو وازوان کی انفرادیت سے بھی محروم کرنے کی سازش شروع ہو گئی ہے۔
ویڈیو:ارنب گوسوامی معاملے سے ایک بار پھر ٹی وی انڈسٹری کا چہرہ سامنے آیا ہے۔حکومت سے قریبی سطح پر جڑے چہرے کا یہ بہت چھوٹا حصہ ہے۔یہاں ٹی وی انڈسٹری کاسلسلہ خبر سے اتنا نہیں، جتنااقتدار کے سائے سے۔ اس مدعے پر دی وائر کے بانی مدیرایم کے وینو اورصحافی آشوتوش سے ارملیش کی بات چیت۔
ویڈیو: ملک میں ایڈلٹری کو جرم کے خانے سے ہٹائے جانے کے تین سال بعد مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ فوج میں ایڈلٹری کو جرم ہی رہنے دیا جائے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ اس سے فوج میں ڈسپلن پر اثر پڑتا ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اسٹوڈنٹ لیڈرنتن راج سی اےاےکی مخالفت کے لیے جیل میں ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے اس کو دلت ہونے کی وجہ سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وہیں فیس بڑھانے کو لےکر2017 میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت کرنے والی اسٹوڈنٹ لیڈر پوجا شکلا کو جیل بھیجا گیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر ریکھا ورما نے اس کی مخالفت کی ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بندیل کھنڈ کے سات اضلاع میں کسانوں کو زراعتی بازار مہیا کروانے کے مقصد سے 625.33 کروڑ روپے خرچ کر ضلع، تحصیل اور بلاک سطح پرکل 138 منڈیاں بنائی گئی تھیں ۔ آج اکثر منڈیوں میں کوئی خرید وفروخت نہیں ہوتی، احاطوں میں زنگ آلود تالے لٹک رہے ہیں اور مقامی کسان پریشان ہیں۔
ویڈیو: امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد صدر جو بائیڈن اورنائب صدر کملا ہیرس نے عہدہ سنبھال لیا ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
یوں تو بیٹیاں ماؤں کے بہت قریب ہوتی ہی ہیں،مگر سدھا بھاردواج کی بیٹی ہونا کوئی آسان نہیں۔ بنا کسی جرم کے ڈھائی سال سے زیادہ ہوئے ماں جیل میں ہے اور باہر مائشہ الگ لڑائی لڑ رہی ہے۔
اتر پردیش کے پی ڈبلیو ڈی محکمہ نے ایودھیا میں رام مندرکی تعمیر کے لیے چندہ حاصل کرنے کے مقصد سے ایک بینک اکاؤنٹ کھولا ہے۔ یہ قدم آئین کے اس شق کی خلاف ورزی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کے نام پر ٹیکس یا پیسہ جمع نہیں کر سکتی ہے۔
خصوصی رپورٹ: نئے زرعی قوانین کی مخالفت کے بیچ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس کو کافی غوروخوض کے بعد بنایا گیا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت اس سے متعلق دستاویز مانگے جانے پر وزارت زراعت نے سپریم کورٹ میں معاملے کے زیرسماعت ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو عوامی کرنےسے انکار کیا۔ حالاں کہ آر ٹی آئی ایکٹ میں کہیں بھی ایسا اہتمام نہیں ہے۔
ویڈیو: جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ قومی سلامتی اور بے حد اہم مدعوں کو ‘ٹی آر پی تماشہ’بنا دیا گیا ہے۔ ‘ری پبلک ٹی وی’ کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور ٹی آر پی ریٹنگ ایجنسی بی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے بیچ لیک ہوئے مبینہ وہاٹس ایپ چیٹ کو لےکر عارفہ خانم شیروانی کی ان سے بات چیت۔
پروفیسر عبدالرحمٰن گیلانی کو سزائے موت بس اس بنا پر سنائی گئی تھی کہ انہوں نے کشمیر ی زبان میں ٹیلی فون پر بات کرکے اس حملہ پر مبینہ طور پر خوشیاں منائی تھیں۔ یہ تو ہائی کورٹ کا بھلا ہوا کہ وہ بری ہوگئے۔ اس کو اگر بنیاد بنایا جائے، تو گوسوامی کے لیے سزائے موت سے بھی بڑی سزا تجویز ہونی چاہیے۔
منو بھائی کی تیسری برسی پرخصوصی تحریر:یہ ماں سے محبت ہی تھی کہ وہ لکنت کا شکار ہو گئے۔ اِس لکنت کا سبب ماں کے گال پر پڑنے والا وہ تھپڑ تھاجو طیش میں آکر منو بھائی کے والد نے جڑ دیا تھا۔ یہ منو بھائی کے بچپن کا واقعہ ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ چیزوں کو بہت سمجھنے لگے تھے۔ ماں کو یوں پٹتا دیکھ کر وہ چارپائی کے نیچے چھپ گئے اور جب وہ وہاں سے نکلے تو لکنت کا شکار ہو چکے تھے۔
کو ویکسین سے متعلق معلومات/اعدادوشمار پر رازداری کا پردہ پڑا ہوا ہے اور ہم ایک ایسی ناگفتہ بہ حالت میں ہیں، جس میں کم سے کم کچھ لوگوں کے پاس ویکسین لینے کے علاوہ شایداور کوئی راستہ نہیں ہے، خواہ ان کے دل میں اپنی سلامتی کو لے کر کتنا ہی شبہ کیوں نہ ہو۔
گزشتہ دنوں ڈرگ کنٹرولر آف انڈیایعنی ڈی سی جی آئی نے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی تیارکردہ آکسفورڈ کے کووڈ 19ٹیکے کووی شیلڈ اور بھارت بایوٹیک کے خودساختہ ملکی ٹیکے کو ویکسین کو ملک میں محدود پیمانے پر ایمرجنسی میں استعمال کی منظوری دی ہے۔ حالانکہ ان کو لےکر اٹھے سوالوں کے جواب نہیں دیے گئے ہیں۔
کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔
جس طرح ملک میں فرقہ وارانہ عداوتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے مسلمانوں کے افسردہ اور اس سے کہیں زیادہ خوف زدہ ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔سماج ایک‘بائنری سسٹم’سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر آپ اکثریت سے متفق ہیں تو دیش بھکت ہیں، نہیں تو جہادی،اربن نکسل یاغدار، جس کی جگہ جیل میں ہے یا ملک سے باہر۔
ہندوستان دو راہے پر کھڑا ہے اور عدالت کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ پڑوسی ملک کی عدالتوں نے’نظریہ ضرورت’کی نا مبارک اصطلاح وضع کر کے ایوب خان، یحیی خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کی آمریت کو سند جواز بخشا اور آئین کی پامالی کا سبب بنتی رہی ہیں۔ ہماری عدالتوں نے بھی’آستھا/عقیدہ’ اور ‘جَن بھاونا/عوامی امنگوں’ کی نا معقول اصطلاحات وضع کر کے گزشتہ دنوں میں اچھی مثال قائم نہیں کی ہے۔
سری لنکا کے آئین میں اس 13ویں ترمیم کو وہی حیثیت ہے، جو ہندوستانی آئین میں دفعہ 370اور 35اے کو حاصل تھی، جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو چند آئینی تحفظات حاصل تھیں۔ان دفعات کو اگست 2019میں ہندوستانیحکومت نے نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ ریاست ہی تحلیل کردی۔ اب سری لنکا حکومت کو تامل ہند و اقلیت کے سیاسی حقوق کی پاسداری کرنے کا وعدہ یاد لانا اوروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت والا معاملہ لگتا ہے۔
فراز کی غزل میں جذبوں کی شدت کا اظہار بھی کلیساؤں میں بجنے والی ان گھنٹیوں جیسا ہے جن پر لٹکنیں پڑتی ہیں تو ایک گونج اٹھتی ہے اور پھر گھنٹیوں کے پردے دیر تک ایک لرزاہٹ بھی فضا کا حصہ بنادیتے ہیں۔
ناانصافی کے خلاف کسانوں نےتاریخ میں ہمیشہ مزاحمت کی ہے اور باربار کی ہے۔ کسانوں کا موجودہ مظاہرہ بھی اسی شاندار روایت پر عمل پیرا ہے۔
حالیہ دنوں میں عوام کا احتجاج کرتے ہوئےوزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کے دورے پر ان کا ہیلی کاپٹر نہ اترنے دینا، میئر کے انتخاب میں امبالہ میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت ہونا اور اسی انتخاب میں سونی پت اور امبالہ جیسی شہری سیٹیوں پرہارنا اس بات کے اشارے ہیں کہ ریاست میں بی جے پی کی حالت کمزور ہو رہی ہے۔
نوے کی دہائی میں دوردرشن پر نشر ہوئے سیریل‘شانتی’ سے چرچہ میں آئے اداکار راجیش جیس حال ہی میں‘اسکیم 92’،‘پاتال لوک ’اور ‘پنچایت’جیسی ویب سیریز میں نظر آ چکے ہیں۔ ان سے پرشانت ورما کی بات چیت۔