فکر و نظر

فوٹو بہ شکریہ: Nehru Memorial Library

جواہر لعل نہرو کی نظر میں آریا کون تھے؟

انہیں آزادی بہت عزیز تھی۔ وہ آج کے ہندوستانیوں (جو ان کی اولاد ہیں)کی طرح نہیں تھے، جنہیں آزادی کی اہمیت کا احساس کافی دیر سے ہوتا ہے۔ آریائی لوگوں کو موت منظور تھی، مگر بے عزتی اور غلامی کسی بھی صورت میں قبول نہیں تھی۔

Jawaharlal_Nehru_gives_his_-tryst_with_destiny-_speech_at_Parliament_House_in_New_Delhi_in_1947_02

پہلے عام انتخابات میں جواہر لعل نہرو نے ووٹ مانگتے ہوئے عوام سے کیا کہا تھا…

جواہر لعل نہر و نے کہا تھا کہ -اگر کوئی شخص مذہب کی بنیاد پر دوسروں کو نشانہ بنانے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو میں ملک کا سربراہ ہونے کے ناطے یا عام آدمی کی حیثیت سے اپنی آخری سانس تک اس سے لڑوں گا۔

Jawaharlal_Nehru_gives_his_-tryst_with_destiny-_speech_at_Parliament_House_in_New_Delhi_in_1947_02

جواہر لعل نہرو کا پیغام، اپنے دوستوں اور نکتہ چینوں کے نام

میں مکمل جمہوریت کو مانتا ہوں یعنی سیاسی اور اقتصادی دونوں طرح کی آزادی حاصل ہو۔ فی الحال میں سیاسی جمہوریت کے لیے کام کر رہا ہوں۔ لیکن سمجھتا ہوں کہ یہی چیزبڑھ کر اور پھیل کر معاشی جمہوریت بھی بن جائے گی۔

2105 COV BULL.00_08_34_14.Still019

کووڈ 19: بلیک اور وہائٹ فنگس کے بعد یلو فنگس کے معاملے سامنے آئے

ویڈیو: کورونا وائرس سے جڑے بلیک اور وہائٹ فنگس کے معاملے ملک میں سامنے آنے کے بعد یلو فنگس کے بھی کچھ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ صفائی بنائے رکھنے میں ناکام رہنا ان فنگس کے پھیلاؤ کی سب سے اہم وجہ ہو سکتی ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

اسرائیل، فلسطین جنگ اور ابو خان کی بکری

ٹائمز آف اسرائیل کے کالم نگار ڈیوڈ ہوروز کے مطابق اسرائیل لڑائی تو جیت گیا، مگر جنگ ہار گہا ہے۔ان کے مطابق اسرائیل کو بڑی طاقتوں کی طرف سے جو سفارتی امداد ایسے اوقات میں مہیا ہوتی تھی، و ہ اس بار اس سے محروم تھا اور دنیا بھر میں اس کے خلاف ایک ماحول بن گیا تھا، جو اب کسی وقت یہودی مخالف رویہ اختیار کر سکتا ہے۔

پارل کھکر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک اکاؤنٹ)

گنگا میں بہہ رہی لاشوں کے لیے ’ننگے راجہ‘ پر انگلی اٹھانے والی گجراتی شاعرہ بی جے پی کے نشانے پر

گنگا میں بہتی لاشوں کو دیکھ کر افسردہ گجراتی شاعرہ پارل کھکر نے اپنی افسردگی کو چودہ مصرعوں کی ایک نظم میں ڈھال دیا ہے، جسے ادیبوں کے علاوہ عام لوگوں نے بھی پسند کیا۔ حالانکہ اس کے بعد بنیادی طور پرغیرسیاسی پارُل مقتدرہ بی جے پی کی ٹرول آرمی کے نشانے پر آ گئیں۔

2105 COV BULL.00_08_26_12.Still010

وزیر اعظم کے آنسوؤں میں کتنی سچائی ہے؟

ویڈیو:گزشتہ17اپریل کو ملک میں جب کووڈ 19 کے ایک دن میں234692 معاملے آئے تھے اور 1341 لوگوں کی موت ہوئی تھی، تب اتراکھنڈ میں کمبھ میلہ جاری تھا اور دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی بنگال انتخاب میں اپنی ریلیوں میں جمع ہونے والی بھیڑ کی تعریف کر رہے تھے۔ اب وہ ملک کےحالات پر آنسو بہا رہے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کورونا بحران: اپنی بقا کی جنگ لڑتے ہوئے ہندوستانی صحافی حکمرانوں کو آئینہ دکھا رہے ہیں…

صرف اپریل کے مہینے میں ملک بھر میں 98 صحافی اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوکر ہلاک ہوگئے۔ مئی میں ابھی تک یہ تعداد 54تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی ہر روز اوسطاً تین صحافیوں کی موت ہو رہی ہے۔ کسی جنگ کو کور کرتے ہوئے بھی کبھی اتنی بڑی تعداد میں صحافی مار ے نہیں گئے ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

ناقص ویکسین پالیسی کے لیے صرف اور صرف وزیر اعظم مودی ذمہ دار ہیں

مرکز نے سپریم کورٹ کو کہا ہے کہ اسےصحیح ویکسین پالیسی نافذ کرنے کو لےکرایگزیکٹوکی دانشمندی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں کوئی بھی واضح طور پر اعلانیہ قومی ٹیکہ کاری پالیسی ہے ہی نہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کووڈ بحران: آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا …

اس مشکل وقت میں سرکاروں کی کاہلی تو اپنی جگہ پر ہے ہی، لوگوں کا آدمیت سے بالاترہوتے جانا بھی متاثرین کی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ کر رہا ہے۔اس کی وجہ سے ایک اور بڑا سوال سنگین ہوکر سامنے آ گیا ہے کہ کیا اس مہاماری کے جاتے جاتے ہم انسان بھی رہ جا ئیں گے؟

بازآبادی کا مطالبہ کرتی  ہوئی کپلابین تڑوی۔ (بائیں سے پہلی)

گجرات ’ماڈل‘ کو چیلنج دینے والی کیوڑیا کالونی کی مزاحمتی تحریک کی بازدید

جہاں ملک ایک طرف‘گجرات ماڈل’کی شکل میں پیش کیے گئے چھلا وے کو لےکر آج سچائی سے واقف ہورہا ہے، وہیں گجرات کے کیوڑیا گاؤں کے آدی واسیوں نے بہت پہلے ہی اس کے کھوکھلے پن کو سمجھ کر اس کے خلاف کامیابی کے ساتھ ایک مزاحمتی تحریک شروع کی تھی۔

سابق مرکزی وزیر ارون شوری۔ (فوٹو: دی  وائر)

کووڈ بحران کے لیے ’سسٹم‘ نہیں، مودی قصور وار ہیں جنہوں نے اس کو منظم طور پرتباہ کر دیا ہے: ارون شوری

انٹرویو: سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے ملک کے کووڈ بحران کے لیے نریندر مودی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ سرکارعوام کو ان کے حال پر چھوڑ چکی ہے، ایسے میں اپنی حفاظت کریں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔

WhatsApp Image 2021-05-09 at 14.18.17

رام دیو نے کووڈ 19 مریضوں کا اڑایا مذاق

ویڈیو: سوشل میڈیا پر رام دیو کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ اس میں وہ ایک نیوزچینل پر کورونا مریضوں کا مذاق اڑاتے نظر آ رہے ہیں۔ رام دیو آکسیجن کی کمی سے جوجھ رہے لوگوں کو یوگ کرنے کی صلاح دے رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس سے آکسیجن کا لیول بڑھ جائےگا۔

فوٹو: رائٹرس

اداریہ: کووڈ بحران سے متعلق حکومت کی تباہ کن ہینڈلنگ کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی ضرورت ہے

کووڈ19کی دوسری لہر نے جس طرح کی قومی تباہی  کوجنم دیا ہے، ویسی تباہی  ہندوستان  نے آزادی کے بعد سے اب تک نہیں دیکھی تھی۔ اس بات کے تمام ثبوت ہیں کہ اس کو ٹالا جا سکتا تھا اور اس کےمہلک اور جان لیوا اثرات کو کم کرنے […]

0505 AP SV Discussion.00_33_26_24.Still009

بنگال کاتشددفرقہ وارانہ نہیں، لیکن تشدد ہے

ویڈیو: بی جے پی رہنماؤں اور ان کے سیلبرٹی حامیوں کے ذریعےمغربی بنگال میں انتخاب کے بعد کےتشدد کو ‘فرقہ وارانہ’ تشددکے طور پرپیش کرنےکی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد بقیہ ہندوستان کے ہندوؤں کو ڈرانا اور فرقہ وارانہ بنانا ہے۔ دی وائر کےبانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : رائٹرس)

بنگال کے انتخابی نتائج  نے بی جے پی کو ’ون نیشن، ون کلچر‘ کی حد بتا دی ہے

کئی سالوں سے مودی شاہ کی جوڑی نے انتخاب جیتنے کی مشین ہونے کی جو امیج بنائی تھی، وہ کئی شکست کی وجہ سے کمزور پڑ رہی تھی، مگر اس بار کی چوٹ بھرنے لائق نہیں ہے۔ وہ ایک ایسے صوبے میں لڑکھڑا کر گرے ہیں، جو کسی ہندی بولنے والےکی زبان سے یہ سننا پسند نہیں کرتا کہ وہ ان کے صوبے کو کیسے بدلنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

علامتی تصویر،(فوٹو:رائٹرس)

مرگِ انبوہ کا ذمہ دار کون؟

کورونا وبا کے پھیلنے یا پھیلانے کا ذمہ دار اگر ہم ہندو مذہبی ٹھیکیداروں کو ٹھہراتے ہیں تو اس سے کوئی سادھو، سنت، سوامی یا سنیاسی مراد نہیں لے سکتے بلکہ وہ حکمران طبقہ ہی ہے جو بیک وقت صاحب اقتدار بھی ہے اور مذہبی دکاندار بھی۔ پورا آوے کا آوا بہروپ و ہم رنگ ہے، حالت یہ ہے کہ ان کی سیاسی ٹھیکیداری اور مذہبی دکانداری کے درمیان خط امتیاز نہیں کھینچا جا سکتا۔

مولانا وحیدالدین خان، فوٹو بہ شکریہ، فیس بک

یادوں کے نہاں خانے میں مولانا وحید الدین خان

مولانا وحیدالدیں خان جس میانہ روی کی و ہ تلقین کرتے تھے وہ خود ان کے پاس موجود نہیں تھی ۔ کبھی لگتا تھا کہ وہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے بی جے پی کے آلہ کار بنے ہوئے تھے اور اپنے دعووں کو اسی سانچے میں ڈھالنے کی کوششیں کرتے تھے ۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

کووڈ: کیا کسی ملک کا حکمراں اس قدر بے حس، بے مروت اور بے اعتناء ہو سکتا ہے؟

کئی گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد گھر سے16 کیلومیٹر صفدرجنگ اسپتال میں ایک ڈاکٹر میری ساس کا معائنہ کرنے پر راضی ہوگیا۔ مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ شاید میری ساس کو ہماری بھاگ دوڑ، کسمپرسی اور لاچاری دیکھی نہیں گئی۔ کب اس نے گاڑی میں ہی دم توڑ دیا تھا، ہمیں پتہ ہی نہیں چل سکا۔ ڈاکٹر نے بس نبض دیکھ کر بتا یا کہ ان کو اب کسی علاج اور آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے۔

WhatsApp Image 2021-04-29 at 00.10.30 (1)

یوپی میں جنگل راج: آکسیجن کی کمی کی شکایت کرنے پر جیل جاتے جاتے بچا امیٹھی کا نوجوان

ویڈیو: اتر پردیش کے امیٹھی شہر کے ایک نوجوان کے ذریعے اپنے نانا کے لیے آکسیجن کی مانگ کی گئی تو اس کے خلاف کیس درج کرا دیا ہے۔ اس معاملے انتطامیہ کے کام کرنے کے طریقے پر کئی سوال کھڑے کیے ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

کووڈ ٹیکہ کاری: حکومت ہند کی نظر میں عام آدمی کی زندگی کی اہمیت اتنی کم کیوں ہے

ٹیکہ کاری کواگر کامیاب ہونا ہے تو اسے مفت ہونا ہی ہوگا، یہ ہر ٹیکہ کاری مہم کا تجربہ ہے، توہندوستان میں ہی کیوں لوگوں کو ٹیکے کے لیے پیسہ دینا پڑےگا؟ مہاماری کی روک تھام کے لیے ٹیکہ لائف سپورٹ ہے، پھر حکومت ہند کے لیے ایک ٹیکس دہندہ کی زندگی کی اہمیت اتنی کم کیوں ہے کہ وہ اس کے لیے خرچ نہیں کرنا چاہتی؟

کامریڈ سَرین

کامریڈ سَرین؛ آپ کو آخری لال سلام …

دو تین سال کے تھے جب کسی بیماری میں ان کی آنکھیں چلی گئیں۔پی ایچ ڈی میں انھوں نے ہندوستان اور افریقی مملک میں نابینا افراد کے حالات، مسائل اور حکومتی سہولیات اور قانونی تحفظات وغیرہ کا تقابلی مطالعہ کیا تھا۔ اس تحقیق نے انھیں ہندوستان میں نابینا افراد کی محرومیوں اور مسائل کا ماہر محقق بنا دیا اور بعد میں اپنی زندگی کا ایک حصہ انھوں نے نابینا افراد کو حقوق دلوانے اور قانون بنوانے کی جدوجہد میں صرف کیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کووڈ 19 سے ہونے والی اموات موت نہیں قتل عام  ہے، جس کی ذمہ دار مودی حکومت ہے

اگر بی جے پی حکومت کو کووڈ کی دوسری لہر کے بارے میں پتہ نہیں تھا، تب یہ لاکھوں کو اکٹھا کر ریلی کر رہی تھی،یا انفیکشن کے قہرکو جانتے ہوئے بھی یہ ریلی کر رہی تھی، دونوں ہی صورتیں بڑی سرکاری ناکامی کی مثال ہیں۔ پتہ نہیں تھا تو یہ اس لائق نہیں کہ اقتدار میں رہیں اور اگر معلوم تھا تو یہ ان ہلاکتوں کے لیےبراہ راست ذمہ دار ہیں۔

رادھاکرشن مرلی دھر ۔ (1958-26 اپریل2021)

دی وائر کے مینجر رادھا کرشن مرلی دھر کا جانا…

وفاتیہ: دنیا کے کسی بھی مہذب میڈیاادارے میں مرلی جیسے لوگ ہوتے ہیں۔ یہ آزاد پریس کے گمنام ہیرو ہوتے ہیں، جن کی محنت و مشقت کے طفیل صحافی وہ کر پاتے ہیں، جو وہ کرتے ہیں۔ ان کے لیےکوئی ایوارڈنہیں ہوتا، کوئی تحسین نہیں ہوتی۔لیکن رپورٹر کےذریعہ ادارے کو ملنےوالےاعزازکو وہ اپنا سمجھ کر اس کی قدرکرتے ہیں۔

2004 Mukul Mono.00_10_48_14.Still012

رام دیو کی ایک بار پھر کورونل کے ساتھ ٹیلی ویژن پر واپسی

ویڈیو: یوگا پرانایام کرنا ایک بات ہے لیکن یوگا سے کورونا کا علاج ہونے کا دعویٰ کرنا سراسر گمراہی پھیلانا ہے۔ کچھ ایسا ہی کام کھلے عام ٹی وی اسکرین پر رام دیو کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ وہ بھی اس وقت سے جب سے کورونا وائرس نے ہندستان میں دستک دی تھی۔ رام دیو کبھی کورونل کے نام پر لگاتار بھرم پھیلا رہے ہیں تو کبھی یوگا پرانایام سے بدن میں اینٹی باڈی تیاری کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔

WhatsApp Image 2021-04-22 at 13.37.30

آخر کب تک ملے گی کورونا وائرس سے نجات؟

ویڈیو: امریکہ کے میری لینڈ یونیورسٹی میں متعدی بیماریوں کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فہیم یونس سے ہندوستان میں کو رونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور اس کے میوٹیشن پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

علامتی تصویر : پی ٹی آئی

دہلی میں افطار کی سیاست؛ جانے کہاں گئے وہ دن…

ہندوستان اس وقت کورونا وبا کی بدترین گرفت میں ہے۔ اس سال تو شایدہی کسی افطار پارٹی میں جانے کی سعادت نصیب ہوگی۔ امید ہے کہ یہ رمضان ہم سب کے لیےسلامتی لےکر آئے اور زندگی دوبارہ معمول پر آئے۔ اسی کے ساتھ دہلی میں حکمرانوں کو بھی اتنی سمجھ عطا کرکے کہ ہندوستان کا مستقبل تنوع میں اتحاداور مختلف مذاہب اور فرقوں کے مابین ہم آہنگی میں مضمر ہے، نہ کہ پوری آبادی کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے اور ایک ہی کلچر کو تھوپنے سے۔

WhatsApp Image 2021-04-19 at 22.26.08

کورونا کی دوسری لہر: لاشوں کا انبار اور مودی کے وزیروں کی انانیت

ویڈیو: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ہمیں یہ دیکھنے میں دلچسپی نہیں رکھنی چاہیے کہ کتنے لوگوں کو کووڈ 19 ٹیکہ لگ چکا ہے، بلکہ آبادی کے کتنے فیصد کی ٹیکہ کاری ہو چکی ہے یہ اہم ہے۔وزیر صحت ہرش وردھن نے منموہن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

اخوت اور بھائی چارے کے بغیر آزادی اور مساوات ناممکن ہے

ذات پات ایک ایسی رخنہ اندازی ہے جو معاشرےکی تعمیر وتشکیل نہیں ہونے دیتی۔ ملک بن کر بھی نہیں بن پاتا کیونکہ ہم ایک دوسرے کے لیے جوابدہ نہیں ہوتے۔ اتحادیااخوت کی عدم موجود گی میں سماجی ورثےکی تعمیر بھی نہیں ہو پاتی۔