اپنی یاد داشت لکھنے کے بجائے بساریہ نے، جو 2017 سے 2020 تک ہائی کمشنر کے عہدہ پر رہے، پاکستان میں 1947 سے لےکر موجودہ دور تک ہندوستان کے سبھی 25 سفیروں کے تجربات کا خلاصہ بیان کیا ہے۔ چند تضادات اور کچھ غلط تشریحات کو چھوڑ کر یہ کتاب، ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات و حالات پر نظر رکھنے والوں اور تجزیہ کاروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
انگلینڈ کے لیڈر الیکشن ہارنے کے بعد سبکدوش ہو جاتے ہیں، آخر ہندوستانی سیاست کب بدلے گی کہ جو ہار جائے، وہ وداع ہوجائے اور اپنی پارٹی کے اندر سے نئی صلاحیتوں کو موقع دے۔
دی وائر کی تفتیش میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ راجستھان حکومت کے پروگراموں کی لائیو اسٹریمنگ کا ٹھیکہ پانے والی اے این آئی کے علاوہ جن دو کمپنیوں نے اس کے لیے بولی لگائی تھی، ان کے ڈائریکٹر بھی وہی لوگ ہیں جو اے این آئی میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور آل انڈیا کسان سبھا کے لیڈر امرا رام راجستھان کی سیکر لوک سبھا سیٹ سے جیت کر پارلیامنٹ پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں مذہب اور ذات پات کی سیاست چل رہی ہے اور اس کا خمیازہ وہ لوگ بھگت رہے ہیں جو محروم طبقات کی بات کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 2020 میں مرکزی حکومت کی نوکریوں کے لیے ایک کامن ایلیجبلٹی ٹیسٹ کرانے اور نیشنل ریکروٹمنٹ ایجنسی بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ چار سال گزرنے کے بعد بھی نوجوان اس کا انتظار ہی کر رہے ہیں۔
ویڈیو: کلول بھٹاچارجی سینئر صحافی ہیں اور ان کی حالیہ کتاب ‘نہروز فرسٹ ریکروٹس’ میں ملک کی آزادی کے بعد کے ابتدائی سالوں میں انڈین فارن سروس کی بنیاد رکھنے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس کتاب کے بارے میں ان سے آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
ہندوستانی ٹیسٹ کرکٹ کی نوے سالہ تاریخ میں کل 300 کرکٹروں میں سے بس چھ یا سات ہی دلت طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ٹیم میں جگہ بنائی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا نچلی ذاتوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے؟ وہیں، پچھلے نوے سالوں میں ہندوستانی ٹیم میں اعلیٰ ذاتوں کی شرح اپنی آبادی سے کہیں زیادہ رہی ہے۔
احمد آباد کی ایڈوٹیسٹ کمپنی کو یوپی حکومت نے بلیک لسٹ کیا ہے، لیکن اب یہ پی ایم نریندر مودی کی قیادت والی سی ایس آئی آر میں بھرتی امتحان کے دوسرے مرحلے کا انعقاد کر رہی ہے۔ اس امتحان کے کچھ امیدوار پہلے مرحلے کے دوران ہوئے نقل کے الزام میں جیل میں ہیں۔
یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
ویڈیو: 18 ویں لوک سبھا کے اسپیکر بنے اوم برلا پر تعصب کے الزام لگتے رہے ہیں۔ کیا اس بار ان کے رویے میں کوئی تبدیلی آئے گی؟ کیا براڈکاسٹ بل کی طرح پریس کو کنٹرول کرنے والے بل منظور ہوتے رہیں گے؟ دی وائر کی نیشنل افیئر کی ایڈیٹر سنگیتا بروآ اور پریس کلب آف انڈیا کے صدر گوتم لاہری کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
ماہرین کے مطابق کشن گنگا ایک ایسا پروجیکٹ تھا کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کسی طرح تعاون کرتے تو اس سے ذرا دوری پر لائن آف کنٹرول کے پاس ایک بڑا پاور پروجیکٹ بنایا جاسکتا تھا، اور دونوں ممالک اس سے پیدا شدہ بجلی آپس میں بانٹ سکتے تھے۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے چیئرمین ایم جگدیش کمار نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے پروموٹر ان چیف ہیں، این ٹی اے کی تحقیقات کرنے والی کسی بھی کمیٹی کو ان کی اوریو جی سی میں ان کے کردار کی بھی لازمی طور پر جانچ کرنی چاہیے۔
ایڈوٹیسٹ کے بانی سریش چندر آریہ ایک ہندو تنظیم کے صدر ہیں اور مودی ان کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر ونیت آریہ کو جیل بھی ہو چکی ہے، اس کے باوجود اسے امتحان کے ٹھیکے ملتے رہے ہیں۔ دی وائر کی خصوصی پڑتال کی پہلی قسط۔
ویڈیو: سنگھ پریوار میں موہن بھاگوت کی موجودہ حیثیت کیا ہے؟ کیا سنگھ بی جے پی پر اخلاقی طور پر لگام لگاتا ہے یا اقتدار کے لالچ میں خاموشی سے مودی-شاہ کے پیچھے چلتا ہے؟ سینئر صحافی راہل دیو اور دھیریندر جھا کے ساتھ آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
ویڈیو: نیٹ – یوجی 2024 پر پیپر لیک اور عمل میں گڑبڑی کے الزام لگے ہیں، وہیں یو جی سی – نیٹ (جون 2024) کو امتحان کے اگلے ہی دن رد کر دیا گیا۔ امتحان کا انعقاد کرانے والے این ٹی اے اور ملک میں تعلیم اور طلباء کی صورتحال کے حوالے سے دہلی یونیورسٹی کے ٹیچر ڈاکٹر وجیندر سنگھ چوہان اور طالبعلموں کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
وقت کا زیاں ہردیال پبلک اسکول اور وجیا سینئر سیکنڈری اسکول، دونوں سینٹر کے امیدواروں کا ہوا، لیکن گریس مارکس صرف ہردیال کے طالبعلموں کو ہی ملے۔ جھجر کے ایک دیگر سینٹر پر امتحان دینے والی ایک طالبہ طنز کرتی ہیں، ‘میں ٹاپ کیسے کرتی، میرا سینٹر ہردیال تھوڑے ہی تھا!’
ویڈیو: نیٹ — یوجی اگزام کے حوالے سے تنازعہ کے درمیان حکومت نے 1563 طلباء کے گریس نمبر رد کر نے کے بعد انہیں دوبارہ امتحان دینے کو کہا ہے۔ تاہم، کریئرز 360 کے بانی مہیشور پیری کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ صرف گریس مارکس سے کہیں بڑا ہے۔ ان سے بات چیت۔
یہ سچ ہے کہ شیعہ ‘ڈیلر’ بی جے پی کی طرف مائل اور ملتفت ہیں، لیکن عام طور پر شیعہ کمیونٹی نے کبھی منظم ہو کر بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا۔ مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے لیے ہر الیکشن سے پہلے ایسی افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔
گزشتہ دس سالوں میں ملک نے ایسے وحشیانہ عمل، غیر انسانی فعل اور سفاکانہ جرائم کا مشاہدہ کیا، جو ایک شخص کے ذریعے انجام دیا گیا۔ دراصل نریندر مودی نے اس مدت میں ایک ایسا ملک بنایا جہاں محض ایک ٹوئٹ کے باعث جیل ہو سکتی ہے، کسی کامیڈین کو ‘مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے’ کے لیے زدوکوب کیا جا سکتا ہے اور جیل رسید کیا جاسکتا ہے۔ ایسا ملک جہاں لنچنگ عام سی بات ہو گئی۔
اٹل بہاری واجپائی کی وزارت عظمیٰ میں طاقتور اپوزیشن کی جانب سے ان پر اور ان کی حکومت کے خلاف کیےجانے والے سفاک حملوں کی دھارکند کرنے کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے واجپائی پر اپنی طرف سے منصوبہ بند اور اسپانسر حملے کیے تھے۔ آج نریندر مودی کے سامنے بھی مضبوط اپوزیشن ہے، اور سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت اسی تجربے کا اعادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بھاگوت نے اپنے حالیہ ‘پروچن’ میں کہا کہ الیکشن میں کیا ہوتا ہے اس میں آر ایس ایس کے لوگ نہیں پڑتے، لیکن مہم کے دوران وہ لوگوں کے خیال اور نظریے کی تطہیر کرتے ہیں۔ تو اس بار جب ان کے سابق پرچارک نریندر مودی اور بی جے پی نفرت کا پرنالا بہا رہے تھے تو سنگھ کس طرح کی تطہیرکر رہا تھا؟
ویڈیو: پچیس سال بعد بھی کارگل کے سوال موجود ہیں۔ اتنی بڑی انٹلی جنس ناکامی کیسے ہوئی؟ فضائیہ اور فوج کے درمیان ہم آہنگی میں تاخیر کیوں ہوئی؟ برفانی پہاڑیوں پر ہونے والی لڑائی لائیو میڈیا رپورٹنگ کا اسٹوڈیو کیسے بن گئی؟ کارگل جنگ کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل رہے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ایم سی بھنڈاری سے آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
ویڈیو: مرکز میں تیسری بار نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی اتحادیوں کے ساتھ ہم آہنگی اور جموں کشمیر میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
کچھ معاملوں میں ای وی ایم ووٹوں کی گنتی ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد سے کم ہے۔ حالاں کہ، اس کے پیچھےکی وجوہات کو بیان کرنے کے لیے وضاحت پیش کی گئی ہے، لیکن بعض معاملوں میں شمار کیے گئے ووٹوں کی تعداد میں فرق متعلقہ سیٹ پر جیت کے مارجن کا تقریباً نصف ہے۔
شدید گرمی کمزور طبقے کو غیر مساوی طور پر متاثر کرتی ہے۔ غریب محنت کشوں کو تو سکون کا لمحہ میسر ہے نہ طبی سہولیات۔ کنسٹرکشن اور ایگریکلچر ورکز تو لمبے وقت تک کھلے آسمان کے نیچے براہ راست شدید درجہ حرارت کا سامنا کرتے ہیں، ایسے میں شدید گرمی ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
جہاں بی جے پی ایس پی (اور کانگریس) کی جانب سے اتر پردیش میں دی گئی گہری چوٹ کو ٹھیک سے سہلا تک نہیں پا رہی، اس کے بہی خواہ دانشور اور تجزیہ کار مدعی سست گواہ چست کی طرز پر اس چوٹ کو معمولی قرار دینے کے لیے یکے بعد دیگرے ناقص اور بودی دلیل لا رہے ہیں۔
ایگزٹ پول ایک فی الفور واقعہ ہوتا ہے، مثلاً آپ نے کس کو ووٹ دیا؟ کیوں ووٹ دیا؟ آپ کا تعلق کس برادری سے ہے؟ یہ سوال رفتہ رفتہ ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ نہیں کر پاتے۔ اتر پردیش میں ایسی ہی تبدیلیوں نے وزیر اعظم مودی کے ‘400 پار’ کے نعرے کی ہوا نکال دی۔
مودی نے اپنے ووٹروں سے مسلم مخالف مینڈیٹ مانگا تھا۔ انہوں نے یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس ان کی جائیداد اور دیگر وسائل چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ بی جے پی کو واضح اکثریت نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو نفرت کی یہ سیاست قبول نہیں ہے۔
اسرائیلی شہریوں کے اعلیٰ یورپین معیار زندگی کی ایک قیمت ہے۔ یہ قیمت کون ادا کرتا ہے؟ دراصل مالدار یورپی شہروں کی طرز پر عوامی خدمات بہم پہنچانے اور اعلیٰ معیار زندگی کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ وسائل خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ یہ وسائل امریکی ٹیکس دہندگان کو ادا کرنے پڑتے ہیں۔ امریکی اداروں اور شہریوں میں اب اس پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ وہ کب تک اور کیوں اسرائیل کی ناز برداری کرتے رہیں گے؟
چونکہ مودی نے یہ الیکشن صرف اپنے نام پر لڑا تھا، صرف اپنے لیے ووٹ مانگے تھے، بی جے پی کے منشور کا نام بھی ‘مودی کی گارنٹی’ تھا۔ یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے۔ ان کے پاس اگلی حکومت کی سربراہی کا کوئی حق نہیں بچا ہے۔
فیض آباد لوک سبھا سیٹ کے رائے دہندگان نے واضح طور پر جواب دیا ہے کہ وزیر اعظم کی پارٹی ایودھیا کی نمائندگی کرنے کی اہل نہیں ہے۔
زمانۂ قدیم کے بارے میں، وہ بھی ماضی بعید کے ایسے پہلو پر لکھنا جس کے اسرار سے بہت کم پردہ ہٹا ہے، ناولٹ کو خالص تخیل کی اڑان بنا سکتا تھا، لیکن ’سندھو‘ کی کہانی جیم عباسی نے نہایت قائل کرنے والے اور معروضی انداز میں لکھی ہے۔ کوئی تخلیق کار تاریخی بیانیے کے بین السطور میں کیا کیا پڑھ سکتا ہے، اگر سمجھنا ہو تو ’سندھو‘ کو ضرور پڑھنا چاہیے۔
اتر پردیش میں نوجوانوں کے لیے بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔ سرکاری نوکریوں کا خواب دیکھنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ بھرتی کے امتحانات کا لمبا انتظار، پھر پیپر لیک کا مسئلہ اور بعض اوقات بڑے پیمانے پر دھاندلی کی وجہ سے امتحانات کا رد ہوجانا بھی اب ریاست میں عام سا واقعہ ہے۔
پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔
چار جون کے بعد برسر اقتدار آنے والی پارٹی پر لازم ہے کہ مسلم آبادی کے لیے ایسے پروگرام تیار کرے، جس سے وہ بھی دیگر مذاہب کے پیروکاروں کی طرح اپنے پیروں پر کھڑے ہوں اور ملک کی اقتصادیات میں اپنا حصہ ڈالیں۔
اے ڈی آر اور کامن کاز کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو ووٹروں کی تعداد سے متعلق فارم 17 سی کے ریکارڈ کو پبلک کرنے کی ہدایت دینے سے سپریم کورٹ کی جانب سے انکار اور کمیشن کے رویے کے حوالے سے پیدا ہونے والےشکوک و شبہات کے بارے میں سماجی کارکن انجلی بھاردواج اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
پتنجلی نے یوگا اور آیوروید کو فروغ دینے کے لیے ایک خیراتی ادارہ قائم کیا تھا۔ تاہم، اس نے برسوں تک کوئی چیریٹی کا کام نہیں کیا، بلکہ اس کا استعمال اس گروپ کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو مضبوط کرنے کے لیے کیا گیا۔
کیا سویم سیوک سماج میں اس شرف قبولیت کو نظر انداز کر پائیں گے جو انہیں مودی حکومت کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے؟ کیا ناراض سویم سیوک اپنے پرچارک وزیر اعظم سے دوری بنا پائیں گے؟ یا آخرکار وہ صلح کر لیں گے، یہ سوچتے ہوئے کہ 2025 کے اپنے صد سالہ سال میں اقتدار سے باہر رہنے کا خطرہ مول لینا دانشمندی کی بات نہیں ہوگی۔
فی الحال نائب صدر محمد مخبر نے صدارتی اختیارات سنبھال لیے ہیں۔ مگر آئین کی رو سے نئے صدر کا انتخاب 50 دنوں کے اندرکروانا ضرور ی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اچانک تبدیلی نے ایران کو سیاسی طور پر غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے۔
بی ایچ یو کی جانب سے جاری ایک اسٹڈی، جس میں 926 افراد نے حصہ لیا تھا، میں کہا گیا تھا کہ ان میں سے 33 فیصد لوگوں کو کوویکسین لینے کے بعد کسی نہ کسی طرح کے مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ اب آئی سی ایم آر نے اس تحقیق پر سوال اٹھاتے ہوےئے خود کو اس سے الگ کر لیا ہے۔