انتخابات جب بھی ہوں، ’انڈیا‘ اتحاد کو بعض بنیادی سوالوں کے لیے تیار رہنا چاہیے …
اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن عام انتخابات جب بھی ہوں، ‘انڈیا’ اتحاد کو اس مشکل امتحان کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن عام انتخابات جب بھی ہوں، ‘انڈیا’ اتحاد کو اس مشکل امتحان کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سےیکساں سول کوڈ کی حمایت پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ کشیدگی اور امن و امان کے مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی سوچ ہے کہ وہ اس سے اگلا انتخاب جیت […]
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد شائع ہونے والے ایک شمارے میں آر ایس ایس سے وابستہ میگزین ‘دی آرگنائزر’ نے کہا ہے کہ بی جے پی کے لیے اپنی صورتحال کا جائزہ لینے کا یہ صحیح وقت ہے۔ علاقائی سطح پرمضبوط قیادت اور مؤثر کام کے بغیر وزیر اعظم مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا الیکشن جیتنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔
حال ہی میں فلاحی پالیسیوں کی آڑ میں نقدی بانٹنے کا رواج عام ہو گیا ہے، بالخصوص انتخابات کے دوران۔ غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے میں ‘فریبیز’ کو ایک بڑے مسئلےکے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو اس سے ریاستوں پر مالیاتی بوجھ پڑے گا۔
سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔
ملک کے 28 سینئر صحافیوں اور میڈیا پرسن نے صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہورہےحملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔
جو لوگ حجاب کی مخالفت کر رہے ہیں، یہی افراد لڑکیوں کے مغربی لباس پہننے اور ویلنٹائن ڈے پر نوجوان جوڑوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔ اب ان سے کوئی پوچھے کہ ہندو خواتین جو گھونگھٹ میں رہتی ہیں، تو اس کو بھی اتار پھینک دو۔
پوڑی سے لوک سبھا ایم پی تیرتھ سنگھ راوت کو بی جے پی کی مرکزی قیادت کی جانب سے ترویندر سنگھ راوت کی جگہ پر وزیر اعلیٰ چنا گیا تھا۔ اتراکھنڈ بی جے پی میں عدم اطمینان کی وجہ سے ترویندر سنگھ راوت نے گزشتہ نو مارچ کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
آخر بی جے پی نے اتنی بڑی جیت کیسے درج کی؟ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق پچھلے سال اہم صوبوں کے انتخابات کے بعد یہ طے ہوگیا تھا کہ کسان اور بی جے پی کا اپنا اعلیٰ ذات کا ہندو ووٹ بینک اس سے ناراض ہے۔ دوسری طرف اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے بھی گھنٹی بجائی تھی۔ اس لئے ان طبقات کو را م کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے پارلیامنٹ سے ایک آئینی ترمیمی بل پاس کروایا،جس کی رو سے اقتصادی طور پر پسماندہ اعلیٰ ذاتوں کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں نشستیں مخصوص کروائی گیئں۔
میڈیا اداروں اور صحافیوں کی کچھ ذمہ داری بنتی تھی لیکن عوام کو وہاں بھی مایوسی حاصل ہوئی۔ میڈیا فیک نیوز عام کرنے والے افراد، اداروں اور پورٹلوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔
کانگریس کا موقف ہے کہ راہل کی کیلاش مان سروور یاترا ایک ذاتی اور مذہبی یاترا ہے۔ راہل جب کرناٹک الیکشن کے دوران ایک ہوائی سفر میں حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچے تھے تو کانگریس صدر نے منت مانی تھی۔
کانگریس کے لئے لازم ہے کہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ معاملات میں وضع داری کا مظاہرہ کرے اور تدبر سے کام لے ورنہ کیجریوال کے ساتھ اس نے جو سلوک کیا وہ مستقبل میں کیجریوال سے زیادہ خود کانگریس کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
بی جے پی کی قیادت والی الائنس نے 15 میں سے صرف 3 سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے،جبکہ اپوزیشن کی پارٹیوں نے دیگر 12 سیٹوں پر کامیابی درج کی ہے۔چار لوک سبھا اور مختلف ریاستوں کے 11 اسمبلی سیٹوں پرحال ہی میں الیکشن ہوئے تھے۔
ٹی وی چینلوں کے بریکنگ نیوز کی اشاعت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور یہ سلسلہ جب حقیقت کے برعکس ہوتا ہے تو میڈیا کی ذمّہ داری پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ ٹائمز ناؤ نے اس بار بھی اپنی بریکنگ نیوز میں جھوٹے دعوے کیے۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے آئینی ادارے بیحد دباؤ میں ہیں اور سب کچھ سیاسی پارٹیوں اور میڈیا کے دفتروں میں طے کیا جا رہا ہے!
اتر پردیش اور بہار میں لوک سبھا اور اسمبلی ضمنی انتخاب نتیجے پر سوشل میڈیا پر آئے کچھ رد عمل۔
لگاتار جیت سے بےحد خوداعتمادی کی شکار بی جے پی کے لئے یہ ضمنی انتخاب آسان نہیں رہ گیا ہے۔ دونوں ضمنی انتخاب شروع سےہی پارٹی کے لئے پریشانی کا سبب بنے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں کے منفی نتائج اس کو بہت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
رجنی کانت کی روحانی سیاست والی بات دراصل بی جے پی کی سیاست کو ہی دکھاتی ہے۔ تمل ناڈو کے سیاسی مبصرین یہ بھی ماننا ہے کہ رجنی کے سیاست میں شامل ہونے کے تار بی جے پی سے جڑے ہوئے ہیں۔
’ یہ صحیح ہے کہ میں نے آپ کو ’سورگ ‘نہیں دیا لیکن اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ میں نے آپ کو آواز نہیں دی ‘ لالو یادو نے بہت پہلے کہا تھا؛’ یہ صحیح ہے کہ میں نے آپ کو ’سورگ ‘نہیں دیا لیکن […]
پچھلے دو الیکشن میں مودی نے مسلمانوں کو گالیاں دینے کے لئے نعرہ دیا تھا’’ ہم پانچ ہمارے پچیس‘‘۔اس بار وہ تمام حدیں اس وقت پار کر گئے جب انہوں نے یہ الزام لگایا کانگریس نے پاکستانی فوج کی مدد سے گجرات میں احمد پٹیل کو وزیر اعلیٰ […]
مہاراشٹر اور کرناٹک کے بعد پورے ملک میں جادو ٹونا جیسے رواج کے خلاف قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ کیا مبینہ اشراف کی’برتر‘کمیونٹی کے پھینکے گئے جوٹھن بھرے پتوں پر لیٹکر’پردکشنا‘ کرنے یاچکر لگانے سے جلدسے متعلق مرض ٹھیک ہو جاتے ہیں؟ذرا سی عقل رکھنے والا شخص اس […]