سی اے اے

Screen-Shot-2020-06-22-at-6.36.49-PM

صفورہ کی گرفتاری ہندوستان کے ذریعے دستخط شدہ بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی: یو این ایجنسی

اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈٹینشن نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کی میڈیکل کنڈیشن کو دیکھتے ہوئے انتہائی سنگین الزمات میں بھی فوراً گرفتاری کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اقوام متحدہ نے ہندوستان سے ان کی حراستی حالات کی ایک آزادانہ تحقیق یقینی بنانے کو کہا ہے۔

یتی نرسنہانند کے ساتھ مرکزی وزیر گریراج سنگھ۔ بیچ میں بی جے پی کے بی ایل شرما ہیں اور پیچھے سفید قمیص اور گمچھے میں یتی کا قریبی اور 'ہندو فورس'کا بانی دیپک سنگھ ہندو۔

دہلی فسادات سے ٹھیک پہلے شدت پسند ہندوتوادی رہنما نے لگاتار مسلمانوں کے ’قتل عام‘ کی اپیل کی تھی

خصوصی سیریز: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکر دی وائر کےخصوصی سلسلہ کے دوسرے حصہ میں جانیےشدت پسند ہندوتوادی رہنمایتی نرسنہانند کو، جن کی نفرت اور اشتعال انگیزی نے ان شرپسندوں کے اندرشدت پسندی کا بیج بویا، جنہوں نے فروری 2020 کے آخری ہفتے میں شمال-مشرقی دہلی میں قہر برپاکیا۔

0703 Rakesh Tikait Vishal.00_01_41_22.Still001

شاہین باغ تحریک اب بھی ہماری جیلوں، عدالتوں اور گھروں میں جاری ہے: صفورہ زرگر

ویڈیو: شہریت قانون (سی اے اے )کے خلاف ہوئے احتجاج میں شامل صفورہ زرگر کو یواے پی اےکے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب وہ حاملہ تھیں۔ اس کو لے کر ان کی گرفتاری پر سوال کھڑے ہوئے۔ صفورہ زرگر سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات: چارج شیٹ میڈیا میں لیک ہو نے پر عدالت نے پولیس کی سرزنش  کی

دہلی فسادات کے ایک ملزم کے بیان سےمتعلق دستاویز لیک ہونے پر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر آپ کے افسر نے اس کو لیک کیا تو یہ اختیارات کا غلط استعمال ہے اور اگر اسے میڈیا نے کہیں سے لیا ہے تو یہ چوری ہے۔ اس لیے کسی بھی صورت میں یہ جرم ہے۔

AKI MOno 1 MARCH.00_35_41_03.Still010

دہلی فسادات: موج پور کے دکانداروں کو نقصان کے مقابلے بہت کم معاوضہ ملا

گراؤنڈ رپورٹ: شمال – مشرقی دہلی کے موج پور علاقے میں پچھلے سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران تمام دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جتنے نقصان کا دعویٰ کیا تھا، اس سے کافی کم معاوضہ انہیں دیا گیا۔

راگنی تیواری، دیپک سنگھ ہندو اور انکت تیواری۔

دہلی فسادات کی اصل سازش؛ جس کو پولیس نے نظر انداز کیا

خصوصی رپورٹ: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکردی وائر کی سیریز کے پہلے حصہ میں جانیے ان ہندوتووادی کارکنوں کوجنہوں نےنفرت پھیلانے، بھیڑجمع کرنے اور پھر تشددبرپا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔

WhatsApp Image 2021-03-01 at 21.10.15 (1)

دہلی فسادات کے ایک سال: خوف میں جینے کو مجبور شیو وہار کے مسلمان

ویڈیو: دہلی فسادات کے ایک سال بعد بھی لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ فسادات میں ہوئے جان ومال کے نقصان کی بھرپائی ہو پانا ناممکن ہے۔ د ی وائر نے شیو وہار کے لوگوں سے بات کر کے ان کی پریشانی کو جاننے کی کوشش کی ۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: حکومت کی یقین دہانی کے بعد متاثرین کو ملا 10 فیصدی سے بھی کم معاوضہ

گراؤنڈ رپورٹ:شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں متاثرہ موج پور،اشوک نگر جیسے علاقوں کے55 دکانداروں نے نقصان کی بھرپائی کے لیےکل 3.71 کروڑ روپے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن دہلی سرکار نے اس میں سے 36.82 لاکھ روپے کی ہی ادائیگی کی ہے۔ جودعوے کے مقابلے9.91 فیصدی ہی ہے۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ پلانی سوامی(فوٹو: پی ٹی آئی)

تمل ناڈو: وزیر اعلیٰ نے سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف معاملہ واپس لینے کا اعلان کیا

پچھلے مہینےبی جے پی صدر جےپی نڈا نے آئندہ تمل ناڈواسمبلی انتخاب کے لیےبی جے پی اور اےآئی اے ڈی ایم کےاتحاد کی تصدیق کی ہے۔اےآئی اےڈی ایم کےرہنما اور ریاست کے وزیر اعلیٰ کے پلانی سوامی نے ایک اجلاس میں اقلیتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اے آئی اےڈی ایم کے-بی جے پی اتحادسے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔

نکیتا جیکب۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

ٹول کٹ معاملے میں نکیتا جیکب کو تین ہفتے کے لیے پیشگی ضمانت ملی

بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔

1502 AKI.00_33_35_07.Still002

اکیس سالہ دشا روی کی گرفتاری کیا مودی سرکار کی بوکھلاہٹ دکھاتی ہے؟

ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

حراست میں دشا روی۔ (فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

دشا روی کی گرفتاری ہم سب کے منھ پر اس اقتدار کا بوٹ ہے…

دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔

شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرتیں خواتین(فوٹو :پی ٹی آئی)

شاہین باغ احتجاج پر سپریم کورٹ نے کہا، مزاحمت کا حق کبھی بھی، کہیں بھی نہیں ہو سکتا

سپریم کورٹ نےاکتوبر 2020 میں اپنے فیصلے میں سی اے اے کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں تین مہینے سے زیادہ عرصےتک ہوئے احتجاج کو غیرقانونی بتاتے ہوئے اس کو ناقابل قبول بتایا تھا، جس کے خلاف کچھ کارکنوں نےنظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی، جس کو عدالت نے خارج کر دیا۔

کپل مشرا،فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات: عدالت نے کپل مشرا کے خلاف شکایت پر پولیس سے کارروائی رپورٹ مانگی

دہلی کی ایک عدالت نے سماجی کارکن ہرش مندر کی جانب سے دائر اس شکایت پر دہلی پولیس کو کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں پچھلے سال فروری میں لوگوں کو دنگے کے لیےمبینہ طو رپر اکسانے کے الزام میں بی جے پی رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔

جے سی سی کی جانب سےجاری سی سی ٹی وی فوٹجد مں  پولسض اہلکار لائبریری مںھ بٹھے  طلبا کو لاٹھی سے مارتے دکھ رہے تھے۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر/ویڈیوگریب)

جامعہ تشدد: پولیس پر ایف آئی آر کی عرضی خارج، عدالت نے کہا-سرکاری ڈیوٹی تھی

دسمبر2019 میں سی اے اے کے خلاف ایک احتجاج میں ہوئے جھڑپ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ یونیورسٹی نے بنا اجازت کیمپس داخل ہونے اور طلباا ورسکیورٹی گارڈز پر حملے کے الزام میں پولیس پر ایف آئی آر درج کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔

(فوٹو: رائٹرس)

سی اے اے کے تحت اصول و ضوابط  بنانے میں لگ سکتے ہیں پانچ مہینے، ملک گیر  این آر سی کا منصوبہ نہیں: مرکز

وزارت داخلہ نے بتایا کہ اصول وضوابط بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں پاس ہوئےشہریت قانون کےتحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹ کے خلاف غنڈہ ایکٹ، چھ ماہ کے لیے ضلع بدر

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈر عارف تیاگی کو ضلع انتظامیہ نے یوپی غنڈہ ایکٹ کے تحت چھ مہینے کے لیے ضلع بدرکر دیا ہے۔ دونوں کمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلانے سمیت کئی الزامات میں ان پر 2018 سے 2020 کے دوران چھ معاملے درج ہیں۔

2101 Northeast Story.00_09_07_06.Still007

سی اے اے مخالفت: کیوں نوجوانوں کی زندگی برباد کر نے پر آمادہ ہے یوپی حکومت؟

ویڈیو: اتر پردیش میں جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اسٹوڈنٹ لیڈرنتن راج سی اےاےکی مخالفت کے لیے جیل میں ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے اس کو دلت ہونے کی وجہ سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وہیں فیس بڑھانے کو لےکر2017 میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت کرنے والی اسٹوڈنٹ لیڈر پوجا شکلا کو جیل بھیجا گیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر ریکھا ورما نے اس کی مخالفت کی ہے۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

دہلی فسادات: کورٹ نے کہا-میڈیا ٹرائل سے بے قصور ہو نے کے امکان کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے

جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالدنےالزام لگایا ہے کہ شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں ان کے خلاف بدنیتی کے ساتھ میڈیا مہم چلائی گئی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں ان کے ایک مبینہ بیان سے یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہوں نے دنگوں میں اپنی شمولیت کی بات قبول کر لی ہے۔ یہ غیرجانبدارانہ شنوائی کے ان کے حق کے تئیں تعصب ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادت: ملزمین نے عدالت سے کہا، چارج شیٹ پڑھنے کے لیےزیادہ وقت نہیں دیا گیا

شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملوں میں یو اے پی اےکے تحت مقدمے کا سامنا کر رہے کئی ملزمین نے دعویٰ کیا کہ آرڈر کے باوجود جیل میں انہیں چارج شیٹ تک رسائی نہیں دی گئی۔ کچھ ملزمین نے دعویٰ کیا کہ اسے پڑھنے کے لیے انہیں مناسب وقت نہیں دیا گیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات:  قومی ترانہ گانے پر مجبور کیے گئے نوجوان کی موت کی جانچ کی مانگ کو لے کر عرضی

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی دنگے کے دوران 23 سالہ فیضان کی موت کے معاملے میں عدالت کی نگرانی میں جانچ کی مانگ سےمتعلق عرضی پر دہلی سرکار اور کرائم برانچ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دنگوں کے دوران ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر فیضان سمیت کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔ فیضان کی اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

جو عوام  آج عمر کو دہشت گرد کہہ ر ہی ہے، وہ انہی  کے لیے کام کرنا چاہتا تھا…

دہلی پولیس نے لکھا ہے کہ عمر خالد سیکولرازم کا نقاب اوڑھ کر شدت پسندی کو بڑھاوا دیتا ہے۔آپ کو بھی یہی لگتا ہے تو کم سے کم یہ مطالبہ تو کر ہی سکتے ہیں کہ دہلی پولیس کے افسروں کو فلم ہدایت کار بن جانا چاہیے کیونکہ وہ لوگوں کے اندر چھپے اداکار کو پہچان لیتے ہیں۔

Asad.00_19_07_12.Still004 copy

یوپی میں سی اے اے مخالف احتجاج: ایک سال بعد لکھنؤ کے مظاہرین کیا سوچتے ہیں

ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔

2307 Gondi.00_12_44_11.Still215

سی اے اے کی مخالفت کیوں ضروری تھی اور ہے؟

ویڈیو: حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے شہریت قانون کی مخالفت11دسمبر 2019 سے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس قانون کے پاس کیے جانے اور اس کی مخالفت کے ایک سال مکمل ہونے پر تحریک کی ضرورت اوراہمیت پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔

عمر خالد (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے جیل میں طبی سہولیات نہیں ملنے کا الزام لگایا

جے این یواسٹوڈنٹ یونین کے سابق رہنما عمر خالد کو شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملے میں گزشتہ ستمبر میں گرفتار کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے تین دن سے دانت درد کی شکایت کے بعد بھی تہاڑ جیل انتظامیہ نے کوئی علاج مہیا نہیں کرایا ہے۔

WhatsApp Image 2020-12-15 at 14.44.35

جامعہ تشدد کا ایک سال: ’پولیس کی بربریت کو بھول پانا آسان نہیں‘

ویڈیو:گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں ، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری میں کی گئی توڑ پھوڑ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد کے ایک سال بعد بھی ایف آئی آر درج نہیں، اب امید بھی نہیں: وی سی

گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات : پولیس کے انکار کے بعد کورٹ نے ایف آئی آر درج کر کے غیر جانبدارانہ جانچ کر نے کا حکم دیا

دہلی فسادات میں ملزم ایک شخص نے اپنے پڑوسیوں کے ذریعے ان کے گھر پر حملہ کرنے کاالزام لگایا تھا۔ پولیس نے ایسا کوئی جرم ہونے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ خود کو بچانے کے لیےملزم یہ الزام لگا رہا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

مدراس ہائی کورٹ نے سی اے اے مظاہرین کے خلاف کیس خارج کیا، کہا-احتجاج پرامن تھا

مدراس ہائی کورٹ کی بنچ سی اے اے اور این آرسی کو لےکرمظاہرہ کرنے والےدوافراد کی عرضیوں پرشنوائی کر رہی تھی، جنہوں نے اسے لےکر اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کی مانگ کی تھی۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

اتر پردیش: سی اے اے مخالف مظاہرہ کا حصہ نہیں رہے مسلم نابالغ کو 11 مہینے بعد ملی رہائی

ٹھاکرگنج کے رہنے والے 16سالہ حسین کو سی اے اےمخالف مظاہرہ میں شامل ہونے کے الزام میں25 دسمبر 2019 کو ان کے دوست کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سی اے اے مخالف کسی بھی مظاہرہ میں کبھی حصہ نہیں لیا تھا۔

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں سی اے اےمخالف مظاہرہ کے ملزمین کے پوسٹر گزشتہ مارچ  میں جگہ جگہ لگائے گئے تھے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سی اے اے مخالف مظاہرہ: ہائی کورٹ کی ہدایت  کے باوجود لکھنؤ انتظامیہ نے پھر لگوائے ملزمین کے پوسٹر

اس سال مارچ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنؤ انتظامیہ کے اس قدم پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پوسٹر ہٹانے کےحکم دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ عوامی مقامات پر پوسٹر لگانا غیر مناسب ہے اور یہ متعلقہ لوگوں کی پرائیویسی اورآزادی میں پوری طرح سے دخل اندازی ہے۔

عمر خالد۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک@MuhammedSalih)

عمر خالد ’دہشت گرد‘ ہے کہ نہیں؟

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر بے قصور ہوگا تو اپنے آپ باہر آ جائےگا، ان کو میں کہہ دوں، کیوں نہ آپ کو سال بھر کے لیے جیل میں بند کر دیا جائے؟ کیوں نہ ملک کے ہر شہری کو 18سال کا ہوتے ہی سال بھر کے لیے جیل میں بند کر دیا جائے۔ ہم سب بے قصور ہیں، باہر آ ہی جائیں گے۔

جسٹس مدن لوکر، جسٹس اےپی شاہ، آر ایس سوڈھی، جسٹس انجنا پرکاش، جی کے پلئی اور میران چڈھا بورونکر۔

دہلی فسادات کی آزادانہ جانچ کے لیے سابق ججوں، سینئر آئی اے ایس-آئی پی ایس افسروں کی کمیٹی بنی

مرکز اورریاستی سرکاروں میں کام کر چکےسابق ملازمین کے ایک گروپ‘کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ’کے زیر اہتمام بنی اس کمیٹی کےصدر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن لوکر ہیں۔ یہ دہلی فسادات کے سلسلے میں سرکار، پولیس اور میڈیا کے رول کی بھی کی جانچ کرےگی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات: دہلی سرکار نے سات ویڈیو سونپے، دنگائیوں کے ساتھ پتھراؤ کرتی نظر آئی پولیس

دہلی سرکار کےمحکمہ داخلہ نے پانچ اکتوبر کو ایسے سات ویڈیو کلپ دہلی پولیس کو سونپے ہیں، جس میں سے کچھ میں دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران دو پولیس اہلکارمبینہ طور پر دنگائیوں کے ساتھ مل کر اینٹ اور انڈے پھینک رہے ہیں۔

دہلی پولیس اہلکاروں  کے ساتھ پولیس کمشنر ایس این شریواستو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: پولیس نے جن ’سیکریٹ‘ گواہوں کی پہچان چھپانے کی بات کہی، چارج شیٹ میں دیے ان کے نام

دہلی پولیس نے کہا تھا کہ دہلی فسادات معاملے میں گواہی دینے والے 15گواہوں نے اپنی جان کو خطرہ بتایا ہے، جس کی وجہ سے عرفی ناموں کا استعمال کر کےان کی پہچان پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ حالاں کہ پچھلے دنوں دائر پولیس کی 17000صفحات کی چارج شیٹ میں ان سب کے نام پتے سمیت مکمل پہچان ظاہر کر دی گئی ہے۔