مضامین اور کتابوں میں نورانی حوالہ جات سے اپنے دلائل کی عمارت اتنی مضبوط کھڑی کر دیتے تھے کہ اس کو ہلانا یا اس میں سیندھ لگانا نہایت ہی مشکل تھا۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے لیے صدیوں تک ان کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔
معروف قلمکار اور قانون داں اے جی نورانی نے اپنی کتاب The RSS: A Menace to India میں آر ایس ایس کے حوالے سے کئی اہم انکشافات کیے ہیں ۔انہوں نےیہ بتانے کی سعی کی ہے کہ اس تنظیم کی بنیادی فلاسفی کیا ہے ،دنیا بھر میں اس کی کتنی شاکھائیں ہیں ، مسلم ممالک میں یہ شاکھائیں کیسے کام کرتی ہیں اور بی جے پی کے اہم فیصلوں میں اس کا کیا رول ہوتا ہے۔
بجرنگ دل کے ارکان نے جمعہ کے روز ہریانہ کے گڑگاؤں کے سیکٹر- 69 میں کھلے میں ہو رہے نماز میں خلل ڈالا، جس کی وجہ سے نماز ادا کر رہے 100لوگوں کے ایک گروپ کو وہاں سے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سال 2021 میں ضلع انتظامیہ نے اس جگہ کو نماز کی ادائیگی کے لیے چھ کھلے مقامات میں سے ایک کے طور پر نشان زد کیا تھا۔
ویڈیو: 400 سال پرانی بابری مسجد کا انہدام ملک کی سیاست کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر یو اے پی اے کےتحت پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئے ردعمل میں کئی پارٹیوں کے رہنماؤں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سمیت متعدد ہندوتوا تنظیموں پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستان میں تاریخ کو از سر نو لکھا جا رہا ہے۔ تاریخ میں بس ان ہی لیڈروں کی پذیرائی کی جارہی ہے، جن کو ہندو قوم پرستوں کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی توثیق حاصل ہے۔
ویڈیو: ’ان دنوں‘کےاس ایپی سوڈمیں ملاحظہ کیجیے-ہندوستان کی سیاسی اور سماجی صورتحال پر رام جنم بھومی اور ایودھیا تحریک کےاثرات کےسلسلے میں سینئر صحافی اور قلمکار نیلانجن مُکھو پادھیائے سے مہتاب عالم کی بات چیت۔دراصل نیلانجن نےاپنی تازہ ترین کتاب’دی ڈیمولیشن اینڈ دی ورڈکٹ:ایودھیا اینڈ دی پروجیکٹ ٹو ری کنفیگر انڈیا(اسپیکنگ ٹائیگر:2021)میں اس بات کا مفصل جائزہ پیش کیا ہے کہ کس طرح رام مندر کی سیاست اور بابری مسجدانہدام نے عسکریت پسند ہندو قوم پرستی کے خیال اور رام مندر کی تعمیر کے لیےطویل مدتی حمایت حاصل کی۔
وی ایچ پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے کہا کہ ملک کو سیاسی آزادی1947میں ملی لیکن مذہبی اور ثقافتی آزادی رام مندر کی تحریک کے ذریعے حاصل ہوئی۔ جین نے یہ بھی کہا کہ چندے کی مہم نے پورے ملک کو ساتھ لاکر بتایا کہ صرف رام ہی ملک کو متحد کر سکتے ہیں۔ سیکولر سیاست نے صرف ملک کو تقسیم ہی کیا ہے۔
پچھلےسات سالوں میں باربارمسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد کے اشارے کیےگئے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان کےحق میں دلائل دیے گئے ہیں۔ جب آپ آبادی کنٹرول کے نام پر قانون بناتے ہیں، اپنی بیٹیوں کی دوسرے مذاہب میں شادی کو روکنے کے نام پر، مسلم خواتین کو ان کے مردوں سے بچانے کے نام پر، آپ ان کے خلاف تشدد کے لیے زمین تیار کرتے ہیں۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے یہ بھی کہا کہ ضلع انتظامیہ کا کھلی جگہوں پر نماز کے لیے کچھ جگہوں کو محفوظ رکھنے کاقبل کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور ریاستی حکومت اب اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے گی۔ گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں میں، کچھ ہندو تنظیموں کے ارکان ان جگہوں پر جمع ہوتے ہیں اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ اور ‘جے شری رام’کے نعرے لگاتے ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔
گڑگاؤں مسلم کاؤنسل نے کہا کہ دو دہائیوں سے زیادہ سے کھلی جگہوں پر جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی ہے، کیونکہ مسلمانوں کے پاس مطلوبہ تعدادمیں مسجد نہیں ہے۔ مئی 2018 کے بعد شہر میں پہلی بار نمازمیں خلل کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد سے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کئی کوششیں ہوئی ہیں۔
سنیکت ہندوسنگھرش سمیتی نےانتظامیہ کو ایک الٹی میٹم جاری کرکے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سےشہر میں کسی بھی عوامی جگہ پر نماز کی اجازت نہیں دیں گے۔جمعہ کو گڑگاؤں کے سیکٹر37 میں مظاہرین کی طرف سے مسلسل نعرےبازی اور امن وامان میں خلل پڑنے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے 10 لوگوں کو حراست میں لیا اور بعد میں ایک کو گرفتار بھی کیا۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سے رائٹ ونگ گروپ کھلے میں نمازکی مخالفت کر رہے ہیں۔گوردوارہ کمیٹی ساتھ ہی اکشے یادو نام کے ایک دکان مالک نے بھی نماز کے لیے اپنی خالی جگہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ پانچ نومبر کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے گڑگاؤں کے سیکٹر12اے میں اس جگہ پر گئووردھن پوجا کااہتمام کیا تھا، جہاں ہر جمعہ کو نماز ادا کی جاتی تھی۔ یہ کارکن پچھلے کچھ وقتوں سےیہاں نماز کی مخالفت کر رہے تھے۔ دی وائر نے دنیش بھارتی سے بات کی، جو گڑگاؤں میں نماز کو روکنے کےالزام میں کئی بار جیل جا چکے ہیں۔ دنیش بھارت ماتا واہنی کے رکن ہیں اور وشو ہندو پریشد سے بھی وابستہ ہیں۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سےہندوتوا گروپ کھلے میں نماز کی مخالفت کر رہے ہیں۔انتطامیہ نے گزشتہ تین نومبرکو 37طے شدہ مقامات میں سے آٹھ پر نماز ادا کرنے کی منظوری کو منسوخ کر دیا ہے ۔ اس بیچ سنیکت ہندو سنگھرش سمیتی نے سیکٹر12اے میں اس مقام پرگئووردھن پوجا کا اہتمام کیا ہے، جہاں پچھلے کچھ دنوں سے نماز کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
ویڈیو: گڑگاؤں کے سیکٹر47 میں ہر جمعہ کونماز کے لیےمسلمان جمع ہوتے ہیں۔ وہ مئی2018 سے یہاں کی ایک خالی زمین پر نماز ادا کر رہے ہیں۔اس سال بجرنگ دل اور بھارت ماتا واہنی کے کارکن اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
ہندوستان اس وقت کورونا وبا کی بدترین گرفت میں ہے۔ اس سال تو شایدہی کسی افطار پارٹی میں جانے کی سعادت نصیب ہوگی۔ امید ہے کہ یہ رمضان ہم سب کے لیےسلامتی لےکر آئے اور زندگی دوبارہ معمول پر آئے۔ اسی کے ساتھ دہلی میں حکمرانوں کو بھی اتنی سمجھ عطا کرکے کہ ہندوستان کا مستقبل تنوع میں اتحاداور مختلف مذاہب اور فرقوں کے مابین ہم آہنگی میں مضمر ہے، نہ کہ پوری آبادی کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے اور ایک ہی کلچر کو تھوپنے سے۔
یوجی سی کی جانب سے بی اے کی تاریخ کےنصاب کے لیے تیارکیےگئے ڈرافٹ میں معروف مؤرخین،مثلاً قدیم ہندوستان پر آر ایس شرما اورقرون وسطیٰ کے ہندوستان پر عرفان حبیب کی کتا بیں ہٹا دی گئی ہیں ۔ ان کی جگہ ‘سنگھ اور اقتدار’کے قریبی سمجھے جانے والے مصنفین کو شامل کیا گیا ہے۔
ویڈیو: وزیراعظم نریندر مودی نے دسمبر 2019 میں کہا تھا کہ کوئی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے۔ اس کے باوجود غازی آباد کے نندگرام میں مبینہ طور پر ڈٹینشن سینٹر بنایا جا رہا تھا۔بی ایس پی چیف مایاوتی کے وزیراعلیٰ رہتےہوئے بنے ایک ہاسٹل کو ڈٹینشن سینٹر بنائے جانے پر انہوں نے ٹوئٹ کر کےاس کو دوبارہ ہاسٹل بنانے کی مانگ کی۔ دی وائر کے شیکھر تیواری کی یہاں کےطلبا سے بات چیت۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کو ختم ہوئے 200 دن سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ اس موضوع پر سماجی کارکن ہرش مندر،اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالد اور اوئیشی گھوش سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
افطار پارٹیوں کو قصہ پارینہ بنایا گیا۔گو کہ بی جے پی نے اپنے دفتر میں بس 1998میں ہی واحد افطار پارٹی کا انعقاد کیا تھا، مگر وزیر اعظم بننے کے بعد واجپائی اپنی رہائش گاہ پر ہر سال اس کا نظم کرتے تھے۔ 2014سے قبل ماہ مبار ک کی آمد کے ساتھ ہی سیاسی و سماجی اداروں کی طرف سےافطار پارٹیوں کا ایک لامنتاہی سلسلہ شروع ہوتا تھا۔
اس تجویزکے پاس ہونے کے بعد ریاست کی اسمبلی کو کو رونا وائرس کے مد نظر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدرآئیشی گھوش نے کہا کہ یہ جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک ہے کہ اس یونیورسٹی میں اس آدمی کا نام ڈال دیا گیا ہے۔
آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کی فوٹو کھینچنے کی وجہ سے بنگلور کے دو فلمسازوں سے 30 سے زیادہ پولیس اہلکاروں نے پوچھ تاچھ کی، جن میں کچھ مقامی پولیس، ات ٹی ایس اور انٹلی جنس بیورو کے ممبر شامل تھے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون ، این آر سی اور این پی آر کو لے کر پورے ملک میں سخت مخالفت ہوئی ہے۔ کئی ریاستوں نے سی اے اے کے خلاف تجویز پاس کی ہے اور این آر سی نافذ نہ کرنے کی بات کہی ہے۔ لیکن بہار میں وزیراعلیٰ نتیش کماراین آر سی- این پی آر سے انکار کر رہے ہیں، پر سی اے اے کی حمایت میں ہیں۔اس بارے میں جے ڈی یو کے سابق جنرل سکریٹری پون ورما سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ این آرسی کو بہار میں نافذ نہیں کیا جا رہا ہے اور این پی آر کو 2010 میں طے کئے گئے طریقے سے ہی اپڈیٹ کیا جائے گا۔
سنگھ چیف نے کہا کہ دنیا کے سامنے اس وقت آئی ایس آئی ایس، شدت پسندی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے کئی مدعے بڑے چیلنج ہیں۔
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان میں ہندو سماج کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
گزشتہ منگل کو مرکزی وزیرنتیانند رائے نے پارلیامنٹ میں کہا کہ ابھی تک این آر سی کو ملک گیر سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔حالانکہ رائے کا یہ بیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے ماضی میں دئے گئےبیانات کے بالکل برعکس ہے۔
بی جےپی نے کہا کہ کچھ ریاستوں کی اسمبلی میں سی اےاے کے خلاف تجویز پاس کرکے آئین کوچوٹ پہنچائی جا رہی ہے۔
ملک کے کئی حصوں میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہروں کے بیچ مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں یہ صفائی دی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سی اے اے اوراین آرسی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے اور بولنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔آئین کے سیکولر اقدار کو بنائے رکھنے کے لیے ہم ان کی اجتماعی مخالفت کو سلام کرتے ہیں۔
نیتاجی سبھاش چندر بوس کے پوتے چندر کمار بوس نے شہریت ترمیم قانون کی تعریف کی لیکن کہا کہ کچھ تبدیلی کرنے ہوں گے تاکہ کسی بھی مظلوم کوشہریت دی جا سکے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو۔
امت شاہ نے کہا تھاکہ سی اے اے کے خلاف تشہیر کی جا رہی ہے کہ اس سے ملک کے مسلمانوں کی شہریت چلی جائے گی۔ میں کہنے آیا ہوں کہ جس میں بھی ہمت ہے وہ اس پر بحث کرنے کے لئے پبلک پلیٹ فارم ڈھونڈ لے۔ ہم بحث کرنے کے لئے تیار ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے والی کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں سے پوچھا کہ جب پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں کروڑوں لوگ مذہب کی بنیاد پر مارے گئے تب آپ کہاں تھے؟
ایک آر ٹی آئی کے تحت وزارت داخلہ سے پوچھا گیا تھا کہ ٹکڑے ٹکڑے گینگ کیسے اور کب بنا؟ اس کے ممبر کون کون ہیں؟ انہیں آئی پی سی کی کون سی دفعات کے تحت کیاسزا دی جائےگی۔
ویڈیو: گزشتہ کچھ مہینوں سے چل رہے شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے خلاف ملک گیر احتجاج میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت نظر آ رہی ہے۔ اقتدار میں بیٹھے لوگ اس کو دبانے کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔ اس تحریک میں کئی طرح کے گیت،نعرے اور کچھ الگ طرح سے فنکاروں نے اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔سینئر صحافی ارملیش نے اسٹینڈ اپ آرٹسٹ سنجے راجورا، سائنسداں اور شاعر گوہر رضا اور آئسا کے صدر این سائی بالاجی سے بات کی۔
مرکزی وزارت داخلہ نے ایک گزٹ نوٹیفیکیشن میں کہا کہ قانون 10 جنوری سے مؤثر ہوگا، جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں ہو رہےمظاہرےاور بالخصوص ملک کی یونیورسٹی میں ہو رہی مخالفت پرجے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اس سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ،’ٹکڑے-ٹکڑے‘ گینگ کو سزا دینے کا وقت آ گیاہے۔