مودی کی طرح نتین ہاہو بھی غیر روایتی اور خطرات مول لینے والے سیاستدان ہیں۔جس طرح انتہا پسند ہندوؤں کو مودی کی شکل میں اپنا نجات دہندہ نظر آتا ہے، اسی طرح یہودی انتہا پسندو ں کے لیے بھی نتین یاہو ایک عطیہ ہیں۔حالاں کہ اسرائیل کی فوج اور دنیا بھر کے یہودیوں نے جس طرح نتین یاہو کے پلان کے مضمرات کا ایک معروضی انداز میں جائزہ لیا ہے، وہ دنیا کی سب سے بڑی کہلانے والی جمہوریت،ہندوستان کے لیے ایک سبق ہے، جہاں کے اداروں کے لیے کشمیر ی عوام کے حقوق سلب کرنا اور پاکستان کے ساتھ دشمنی حب الوطنی کاپہلا اور آخری ذریعہ بنا ہوا ہے
ویڈیو: گزشتہ25 مئی کو امریکہ میں ایک پولیس افسرنے ایک سیاہ فام شخص کے گلے کو گھٹنوں سے کئی منٹ تک دبائے رکھا تھا، جس کہ وجہ سے اس کی موت ہو گئی تھی۔اس کے بعد سے نسلی تعصب کے خلاف امریکہ سمیت مختلف ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
اپنے سفر کے دوران راجدھانی دہلی میں ہو رہے تشددآمیز واقعات پر وزیراعظم نریندر مودی سے چرچہ کرنے کے سوال پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے ساتھ انہوں نے ایسی کوئی چرچہ نہیں کی۔ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا سوموار کو ہندوستان کے پہلے دورے میں گجرات کے احمدآباد پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے احمدآباد ہوائی اڈے پر امریکی صدر اور ان کی بیوی کا خیرمقدم کیااور ‘نمستے ٹرمپ’ پروگرام م کے لئے موٹیرا سٹیڈیم کے راستےپر لوگ قطار میں کھڑے ہوکر ان کااستقبال کر رہے تھے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آئندہ دو روزہ ہندوستان کے دورے سے پہلے وہائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ دنیا اپنی جمہوری روایات اورمذہبی اقلیتوں کا وقار بنائے رکھنے کے لیے ہندوستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ 24 فروری کو احمد آباد میں ہونے جا رہے نمستے ٹرمپ پروگرام کا انعقاد ایک نئی تشکیل شدہ تنظیم ڈونالڈ ٹرمپ ناگریک ابھینندن سمیتی کر رہی ہے۔ حالانکہ اس پروگرام کی تیاری میں لگے افسر اس کمیٹی سے واقف نہیں ہیں۔
محکمہ آب پاشی اترپردیش نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی آگرہ آمد کو دھیان میں رکھتے ہوئے یمنا ندی کی ماحولیاتی حالت میں اصلاح کے لئےمانٹ نہر کے راستے 500 کیوسک گنگا کا پانی متھرا میں چھوڑا گیا ہے۔
یہ قدم احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے سرنیاواس یا دیو سرن جھگی کو ڈھکنے کے لیے ایک دیوار کی تعمیر شروع کرنے کے کچھ ہی دنوں بعد اٹھایا ہے ۔ یہ وہ مقامات ہیں جو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے شہر کا دورہ کرنے کے دوران راستے میں پڑیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 24 اور 25 فروری کو دو روزہ دورے پر ہندوستان آئیں گے۔ اس دوران وہ احمدآباد بھی جائیںگے اور وہاں ایک اسٹیڈیم میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ عوامی جلسہ کو خطاب کریںگے۔
صدر ٹرمپ کی اس خود ساختہ ڈیل آف سنچری نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ کمزور اور طاقت ور کے درمیان کوئی معاہدہ ہو ہی نہیں سکتا۔
جو لوگ جنرل سلیمانی کو سنیوں کا دشمن اور عرب مخالف قرار دیتے ہیں، ان کےلیے عرض ہے کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کے بعد جب اسامہ بن لادن کے مرشد الولید، اسامہ کی فیملی اور دیگر لیڈروں کے لیے پناہ گاہیں تلاش کررہے تھے، تو دسمبر 2001 میں انہوں نے ایرانی سرحد پر دستک دی، جہاں جنرل سلیمانی نے ان کو ہاتھوں ہاتھ لے لیا۔
امریکہ کی خاتون رکن پارلیامان کن ڈیبی ڈنگیل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں غیرمنصفانہ طریقے سے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی پہنچ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک نہیں ہے۔
اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لئے امریکی وفد نے 230-197 کی اکثریت سے مواخذہ کی تجویز پاس کر دی۔ اب یہ معاملہ ری پبلکن پارٹی کی اکثریت والے سینیٹ میں سماعت کے لئے جائےگا۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلسل پریس پر حملہ کرتے رہتے ہیں۔ امریکی پریس نے اس کے خلاف جمکر لوہا لیا ہے۔ اخبار بوسٹن گلوب کی قیادت میں 300 سے زیادہ اخباروں نے ایک ہی دن پریس کی آزادی کو لےکر اداریہ شائع کئے ہیں۔
امریکہ میں’سینیٹ انڈیا کاکس’کے کو چیئرمین اور امریکی رکن پارلیامنٹ مارک وارنر نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہندسے اپیل کی ہے کہ وہ پریس، اطلاعات اور سیاسی شراکت داری کی آزادی دےکر جمہوری اصولوں کی پابندی کرے۔
امریکی پارلیامنٹ کے خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی کی وجہ سے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کے لئے ان پابندیوں کو اٹھانے اور کشمیریوں کو کسی بھی دیگر ہندوستانی شہری کی طرح یکساں حقوق اور خصوصی اختیارات دینے کا وقت ہے۔
امریکی رکن پارلیامان اس سے پہلے جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے وہاں جانا چاہتے تھے، حالانکہ حکومت ہند نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی تھی۔
ہندوستانی حکومت سے جموں و کشمیر جانے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیامان کریس وان ہولن اس ہفتے ہندوستان آئے۔انہوں نے افسروں اور سول سوسائٹی کےلوگوں سے ملاقات کی۔
فیک نیوز: رپورٹر نے جب ان سے پوچھا کہ وہ مودی کے نام کیا پیغام دینا چاہتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ کام کرنے کا وقت ہے جب کہ مودی صرف باتیں ہی کرتے ہیں۔
مرکزی وزیر جیتندر سنگھ نے کہا کہ ، انہوں نے کبھی کسی امریکی صدر سے کسی ہندوستانی وزیر اعظم کے لیے ایسے الفاظ نہیں سنے۔اگر امریکہ یا اس کے صدر کی جانب سے کوئی غیر جانبدارانہ اور حوصلہ افزا بیان آتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ ہر ہندوستانی کو فخر ہونا چاہیے ۔ اگرکسی کو اس پر فخر نہیں ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ خود کو ہندوستانی نہ مانتا ہو۔
اقوام متحدہ کےجنرل اسمبلی سیشن سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بیان دیا۔ اتوار کو امریکہ کے ہیوسٹن میں’ہاؤڈی مودی’پروگرام میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر اس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکہ کے ہیوسٹن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پروگرام کے دوران لوگوں نے مظاہرہ کر کے کشمیر میں جاری پابندی، ماب لنچنگ اور این آر سی جیسے مدعوں کو اٹھایا۔
امریکہ کے ہیوسٹن میں ہوئے ‘ہاؤڈی مودی ‘ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ امیدوار ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ‘ اب کی بار، ٹرمپ سرکار’۔
کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو لےکر امریکہ کے دو رکن پارلیامان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو آزاد کرنےکے لئے حکومت ہند پر دباؤ ڈالیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے اس بیان پر ہندوستان نے سرکاری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔
ویڈیو: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے فون پر بات کی۔کشمیر کو لے کر ٹرمپ کے رول پردی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر بےحد پیچیدہ جگہ ہے۔ یہاں ہندو ہیں اور مسلمان بھی اور میں نہیں کہوںگا کہ ان کے بیچ کافی میل جول ہے۔
کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
ویڈیو: سوموار کو واشنگٹن میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر مسئلے پر ثالثی کرنے کی گزارش کی تھی۔ ہندوستان نے ٹرمپ کے اس دعوے کو خارج کر دیا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کشمیر مسئلہ پر ثالثی کرنے کو لےکر دئے بیان کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ملک دو طرفہ طریقے سے کبھی کشمیر تنازعہ نہیں سلجھا سکیںگے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ کشمیر مدعے کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں اور ان کو ثالثی کا کردار ادا کرنے میں خوشی ہوگی۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب ایک دن پہلے ہی امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ ہندوستان امریکہ ایک اہم ساجھےدار ہے اور امریکی-ہندوستانی ساجھے داری نئی اونچائیوں پر پہنچنے لگی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے […]
گزشتہ دنوں آئی آئی ٹی روڑکی کے ایک پروگرام میں ڈسلیکسیا کو لےکر وزیر اعظم نریندر مودی کی ہنسی قومی غصے کا سبب بنی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے یہاں وہاں کیے گئے مذاق اور طنز سے اگلی قطار میں بیٹھنے والوں کو ہنسایا تو جاسکتا ہے ، لیکن انتخابات میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔
مانا جارہا ہے کہ جی ایس پی کے تحت اگر حصہ داری ختم ہوتی ہے تو 2017 میں ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یہ ہندوستان کے خلاف سب سے بڑی کارروائی ہوگی ۔
میڈیا کا کام آگ بجھانے کا ہوتا ہے نہ کہ آگ لگانے کا۔ ہندی کے بعض اخبارات نے اور ٹی وی چینلوں نے عموماً پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے رکھا۔ اس تجربے کے بعد ایک بار پھر سے میڈیا ریگولیشن کے قوانین پر نظر ثانی کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نوبیل امن انعام کے حق دار نہیں بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرنے والا شخص ہی اس انعام کا حق دار ہو گا۔
26 فروری کے فضائی حملے نے سارے حساب کتاب اور معاملات بدل ڈالے ہیں۔ ایک پر امید کانگریس اب پھر اگلے پانچ سالوں کے لیے حزب اختلاف کی نشستوں پر نظر ڈال رہی ہے۔