مدھیہ پردیش کے بھوپال ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کو ملنے والی سہولیات کاجائزہ لینےکے دوران ریلوےحکام نے معروف ادیب خشونت سنگھ کے ناول ‘وومین، سیکس، لو اور لسٹ’بیچنے سے روک دیا اور کہا کہ اس طرح کا فحش ادب نئی نسلوں کامستقبل تباہ کر سکتا ہے۔ میڈیا کے ذریعے میں لوگوں کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ ایسے ادب سے دور رہیں۔
جبار بھائی کی تنظیم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، جس میں ہندو و مسلم کاندھے سے کاندھا ملا کر کام کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب سے قیمتی انسانی جان تھی جس کو بچانے کے لیے وہ زندگی بھر کوشاں رہے، یہاں تک کی اپنے جان کی پروا نہیں کی۔ ان کی مقبولت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بھوپال میں مشہور تھا کہ جس گیس متاثر کا کوئی نہیں ہے اس کے جبار بھائی ہیں۔
عبدالجبار 1984 کی گیس ٹریجڈی کی متاثرہ خواتین کی تنظیم سے وابستہ تھے اور ان کو حق دلانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ ان کے بائیں پیر میں گینگرین تھا، جس کے علاج میں وہ معاشی بحران کی حالت میں پہنچ گئے تھے۔
پرگیہ ٹھاکر نے نوراتری پر لاؤڈ اسپیکر اور ڈی جے دیر تک بجانے کو لےکر کہا کہ سارے اصول قاعدے قانون کیا صرف ہندوؤں کے لئے ہیں۔ ہم اس کو نہیں مانیںگے۔ اس نوراتری پر ہم لاؤڈ اسپیکر-ڈی جے سب چلائیںگے۔ کوئی گائڈلائنس نہیں ہے۔
پرگیہ ٹھاکر منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پر ہوئے پروگرام میں اپنے پارلیامانی حلقہ سیہور ضلع میں پہنچی تھیں۔ ا س دوران انہوں نے ٹی وی رپورٹرس کو متوجہ کرتے ہوئے کہا ،کوئی بھی ایماندار نہیں ہے۔
بطور اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی نے نظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، کئی بار رپورٹنگ کے سلسلے میں مشوروں سے نوازا اور متعدد بار کسی نیوز اسٹوری کا سرا تھما دیا۔ خیر جیٹلی بی جے پی جیسی ایک مشکل پارٹی میں صحافیوں کا واحد سہارا اور پوائنٹ مین تھے۔
بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ جب میں انتخاب لڑ رہی تھی تو ایک مہاراج نے مجھ سے کہا تھا کہ اپنی پوجا کا وقت کم مت کرنا کیونکہ بہت برا وقت ہے۔ اپوزیشن ایک ایسی’ مارک شکتی’ کا استعمال بی جے پی پر کر رہا ہے جو بی جے پی کو نقصان پہنچانے کے لئے ہے۔
ویڈیو:گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے بھوپال سے بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا تھا کہ ہم نالی اور ٹوائلٹ صاف کروانے کے لیے نہیں بنے ہیں۔ اس بیان پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
مدھیہ پردیش کے سیہور میں کارکنوں کو خطاب کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیامان نے کہا کہ ہم نالی صاف کروانے کے لئے نہیں بنے ہیں۔ ہم آپ کا ٹوائلٹ صاف کرنے کے لئے بالکل نہیں بنائے گئے ہیں۔ ہم جس کام کے لئے بنائے گئے ہیں، وہ کام ہم ایمانداری سے کریںگے۔
ایک صحافی نے بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان پرگیہ ٹھاکر پر فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے اور انتخاب جیتنے کے لئے نا مناسب رویہ اپنانے کا الزام لگاکر ان کے انتخاب کو چیلنج کیا ہے۔ 19 عرضی میں سے 17 کانگریس امیدواروں نے دائر کی ہیں۔
معاملہ بھوپال کے بیراگڑھ کا ہے۔ دو نوجوانوں کو ان کی گاڑی ٹکرانے کے بعد پولیس حراست میں لیا گیا، جہاں ایک نوجوان کی موت ہو گئی۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں کی پٹائی کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ نے معاملے کی عدالتی جانچکے حکم دئے ہیں۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
پرگیہ ٹھاکر، اگر آپ جیتے جی ان کااحترام نہیں کر پائیں، تو کم سے کم شہادت کے بعد تو ان کی ہتک نہ کریں۔
لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا،ہیمنت کرکرے کے دو پہلو ہیں۔ وہ شہید ہوئے کیونکہ ڈیوٹی پر تعیناتی کے دوران ان کی موت ہوئی، لیکن ایک پولیس افسر کے طور پر ان کا رول صحیح نہیں تھا۔
2019 کے لئے واحد مدعے کے طور پر شدت پسند ہندوتوا کو اٹھانا آر ایس ایس اور مودی-شاہ کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ شاید اس وجہ سے کہ مودی اپنے کام کاج کے ریکارڈ کی بنیاد پر تو انتخابی منجدھار کو پار نہیں کر سکتے ہیں،شدت پسند ہندوتوا کے مدعے پر داؤ کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے کہا کہ لوگوں کو بچانے کے لیے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے کرکرے شہید ہوگئے تھے ۔ میں کر ے کرے کو لے کر سادھوی کے بیان سے متفق نہیں ہوں ۔ ہم اس کی تنقید کرتے ہیں ۔یہ فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ۔ اگر ہماری پارٹی کی بات ہوتی تو ہم ان کو امیدوار نہیں بناتے۔
بابری مسجد کو لےکر پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے بیان پر بی جے پی رہنما فاطمہ رسول صدیقی نے کہا کہ اس سے مسلمانوں کے درمیان سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی امیج خراب ہوئی ہے۔
سابق نوکر شاہوں نے اپنے کھلے خط میں لکھا ہے کہ پرگیہ نے نہ صرف سیاسی پلیٹ فارم کا استعمال شدت پسندی کو بڑھانے کے لیے کیا بلکہ کرکرے کی یادوں کی توہین بھی کی ہے۔ساتھ ہی پرگیہ کی امیدواری رد کیے جانے کو لے کر شہریوں کے ایک گروپ نے بھی صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے۔
مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے ریاستی صدر راکیش سنگھ نے کہا کہ بھگوا کبھی دہشت گرد نہیں ہوتا، بھگواپہننے والا کبھی دہشت گرد نہیں ہوتا۔
مالیگاؤں دھماکے کی ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے بھی بھوپال سے پرچہ داخل کیاہے۔ ڈمی امیدوار کو لےکر مدھیہ پردیش بی جے پی کے چیف ترجمان نے کہا کہ ایسا اس لئے کیونکہ اگر کہیں آفیشیل امیدوار کی نامزدگی کسی تکنیکی یا قانونی وجہوں سے رد ہوتی ہے تو پارٹی کے پاس اختیار موجود ہو۔
پرگیہ ٹھاکر کو الیکشن لڑنے سے روکنے سے متعلق عرضی میں عرضی گزار نے کہا تھا کہ پرگیہ نے اس بنیاد پر ضمانت لی تھی کہ وہ کسی کے سہارے کے بغیر چل بھی نہیں سکتیں،حالانکہ اب وہ اتنی سخت گرمی میں الیکشن لڑ رہی ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بھوپال سے بی جے پی امیدوار پرگیہ ٹھاکر کے قابل اعتراض بیانات اور الیکشن کمیشن کی خاموشی پر سی ایس ڈی ایس کے پروفیسر آدتیہ نگم اور سینئر صحافی نیرجا چودھری سے ارملیش کی بات چیت۔
پرگیہ ٹھاکر نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ رام مندر ہم بنائیں گے اور شاندار بنائیں گے،ہم توڑنے گئے تھے ڈھانچہ، میں نے چڑھ کر توڑا تھا ڈھانچہ ،اس پر مجھے بہت فخر ہے۔مجھے ایشور نے طاقت دی تھی،ہم نے ملک کا کلنک مٹایا ہے۔
مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم اور بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا، ’ہمارے پربھو رام جیکے مندر میں غیر ضروری چیزیں تھی ہم نے ان کو ہٹا دیا۔ ہم فخر کرتے ہیں اس بات پر ہمارے ملک کی خودداری جاگی ہے۔ بھگوان رام کا شاندار مندر بھی بنائیںگے۔ ‘
مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بھوپال سے ٹکٹ دینے کا بچاؤ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دنیا میں پانچ ہزار سال تک جس عظیم تہذیب اور روایت نے وسودھیو کٹم بکم کا پیغام دیا، ایسی تہذیب کو آپ نے بنا ثبوت دہشت گرد کہہ دیا۔
روبیکا اپنے پروگرام کے درمیان کئی مرتبہ وہ بی جے پی یا ان کے لیڈروں کی حمایت کرتی ہوئی نظر آئیں۔
مالیگاؤں بم بلاست معاملے کی ملزم اور بھوپال سے بی جے پی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا تھا، ’ ہیمنت کرکرے سے میں نے کہا تھا کہ تیرا سروناش ہوگا۔‘
آئی پی ایس ایسوسی ایشن نے بھوپال لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے ذریعے مہاراشٹر اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے کوشراپ دینے والے بیان کی مذمت کی ہے۔
کورٹ نے سادھوی پرگیہ کو اس عرضی پر جواب دینے کو کہا ہے۔عرضی گزار نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ پرگیہ نے اس بنیاد پر ضمانت لی تھی کہ وہ کسی کے سہارے کے بغیر چل بھی نہیں سکتیں،حالانکہ اب وہ اتنی سخت گرمی میں الیکشن لڑ رہی ہیں۔
ہیمنت کرکرے ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے(2008) میں دہشت گردوں کی گولیوں کا شکار ہوئے تھے ۔ کرکر ے اس مالیگاؤں سیریل بلا سٹ کی جانچ کررہے تھے جس میں سادھوی پرگیہ ملزم ہیں ۔
لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس انتخاب میں بی جے پی کا بھروسہ چھوٹ رہا ہے، اس نے سادھوی کو لاکر برہماستر چلایا ہے۔ یہ امتحان اصل میں بی جے پی کا نہیں ہے، یہ ہندوؤں کا امتحان ہے۔ کیا وہ مذہب کے اس مطلب کو قبول کرنے […]
مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں 2008 میں ہوئے بم بلاسٹ میں سادھوی پرگیہ ٹھاکر ایک ملزم ہیں۔ وہ فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان کی بی جے پی سرکار کے خلاف وہ 200 سے زیادہ آر ٹی آئی کی درخواست لگا چکی تھیں۔اس وقت چل رہے انا ہزارے کے آندولن میں بھی ان کی بڑی دلچسپی تھی۔
غور طلب ہے کہ کانگریس کے ایک مقامی رہنما نے پلواما کے شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے تاریخی اقبال میدان میں 23 اور 24 فروری کی درمیانی رات ایک مشاعرے کا انعقاد کیا تھا۔
سائنس دانوں نے اس کانفرنس میں ہوئے دعووں پر ناراضگی کا اظہار کیاہے۔ انھوں نے آر آئی ای سے کہا ہے کہ ایسی کسی بھی کانفرنس میں اس طرح کی باتوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
مدھیہ پردیش کے ایک مسلم افسر نیاز خان نے ٹوئٹ کیا یے کہ خان سرنیم کی وجہ سے مجھے ہمیشہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ان حالات کی وجہ سے میں ایک دور میں سخت ڈپریشن کا شکار ہوا ۔
ایک سیاسی مہم کے تحت شہر میں مختلف مقامات کو نئے نام دیے جا رہے ہیں۔لیکن جب ایک اخبار جو غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہو، ایسی غیر ذمہ دارانہ اور مزموم حرکت کرے، تو شاید یہ عبرت کا مقام ہے۔
اگلے اکیڈمک سیشن سے شروع ہونے والے 3 مہینے کے ’آدرش بہو‘کورس پر وی سی کا کہنا ہے کہ فیملی ٹوٹنے سے بچانے کے لیے سماج میں ایسے کورس کی ضرورت ہے۔
آدیش کھامبرا کی ایک عجیب و غریب منطق تھی کہ وہ اپنے ساتھیوں سے کہتا تھا کہ قتل کر کے وہ ان لوگوں کے لئے اچھا ہی کر رہا ہے کیوں کہ وہ جس طرح کی سخت زندگی اور گھر سے دور رہنے کی وجہ سے مختلف دقتوں کا سامنا کرتے ہیں، اس سے بہتر ہے کہ انہیں موت کی نیند سلا دیا جائے۔