ریاست میں 1996ء کے بعد سے 2014ء تک ہوئے اسمبلی کے انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ بی جے پی اپنی کارکردگی بہتر کرتی جارہی ہے۔ بی جے پی نے جموں میں ‘ہندو کارڈ’ کھیلتے ہوئے ہندو اکثریتی اضلاع جیسے ادھم پور، جموں، سانبہ، کٹھوعہ اور ریاسی میں کانگریس، نیشنل کانفرنس اور جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کا تقریباً صفایا کردیا ہے۔ تاہم ان اضلاع میں کچھ علاقے جیسے نگروٹہ ہیں جہاں نیشنل کانفرنس کی پوزیشن کافی مستحکم ہے۔
بہار میں مہاگٹھ بندھن کے لئے راستہ یہ ہے کہ وہ اس بڑی ہارکے بعد بھی اپنے اتحاد اور یکجہتی کو بنائے رکھے۔ حالانکہ ابھی تو انتخاب کے بعد جیتن رام مانجھی نے تیجسوی کی قیادت پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔
کیا نریندر مودی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو جس ڈر کی سیاست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کریںگے؟ اگر ان کو سنجیدگی کے ساتھ اس کے لیے کام کرنا ہے تو اس کی شروعات سنگھ پریوار سے نہیں ہونی چاہیے؟
ہندوستان نے بدھ کو دیس نکالا دے دیا کیونکہ سماجی مساوات کی ان کی تعلیمات ہماری معاشرتی روایات سے میل نہیں کھاتی تھیں۔ اب بہت سے ہندوستانی مہاتما کو روانہ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی اکثریت پسندی کے آگے مہاتما کے مذہبی ہم آہنگی والی فکر کو اپنے موافق نہیں پاتے۔
آخر بی جے پی نے اتنی بڑی جیت کیسے درج کی؟ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق پچھلے سال اہم صوبوں کے انتخابات کے بعد یہ طے ہوگیا تھا کہ کسان اور بی جے پی کا اپنا اعلیٰ ذات کا ہندو ووٹ بینک اس سے ناراض ہے۔ دوسری طرف اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے بھی گھنٹی بجائی تھی۔ اس لئے ان طبقات کو را م کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے پارلیامنٹ سے ایک آئینی ترمیمی بل پاس کروایا،جس کی رو سے اقتصادی طور پر پسماندہ اعلیٰ ذاتوں کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں نشستیں مخصوص کروائی گیئں۔
الزام تھا کہ مظفرنگر فسادات کے دوران 7 ستمبر 2013 کو ضلع کے لساڑھ گاؤں کے گھروں میں آگ لگا دی گئی تھی اور لوٹ پاٹ کی گئی تھی۔
ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔
مودی ایک ایسے قائد کے طو رپر سامنے لائے گئے جو پاکستان کو سبق دے سکتا تھا اور اعلیٰ ذات کی خواہشات کی تکمیل بھی کرسکتا تھا۔ قوم پرستی کے جذبے کو اس حد تک پروان چڑھایاگیاکہ’نوٹ بندی’ اور’جی ایس ٹی’ کے بداثرات نظر انداز کرکے لوگوں کے ووٹ بی جے پی کو گئے۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد بی ایس پی سپریمو نے کہا-اتر پردیش میں گٹھ بندھن نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہاں بی جے پی نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے حیدرآباد پارلیامانی حلقے سے 282181 ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔
لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے ٹھیک پہلے مارچ میں لانچ ہوا نمو ٹی وی آخری مرحلے کی رائے دہندگی سے ٹھیک دو دن پہلے 17 مئی سے بند ہو گیا۔
بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا،یہ قابل مذمت ہے۔ ہم ایسی چیزوں کو برداشت نہیں کریںگے۔ باپو راشٹرپتا ہیں اور لوگ پسند نہیں کریںگے اگر کوئی اس طرح سے گوڈسے کے بارے میں بات کرتا ہے۔
کیا ہم وزیر اعظم نریندر مودی سے یہ امید کر سکتے ہیں کہ وہ گوڈسے کے نظریات کی مذمت کریںگے۔ کیا مودی اور بی جے پی یہ کہہ سکیںگے کہ وہ گوڈسے کے نظریہ سے اتفاق نہیں رکھتے۔
غنیمت ہے کہ اپنی خود ستائی اور خودنمائی میں مہارت کو رائےدہندگان کو پھانسنے کے جال کی طرح استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایئراسٹرائک پر جا رہے پائلٹوں کو رام کا نام لینے، کوئی منتر بدبدانے یا ہنومان چالیسہ پڑھنے کا مشورہ نہیں دیا۔
نوبل ایوارڈیافتہ کیلاش ستیارتھی نے کہا کہ ناتھو رام گوڈسے نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا تھا لیکن پرگیہ ٹھاکر جیسے لوگ گاندھی کی روح کا قتل کر رہے ہیں۔
ناتھو رام گوڈسے جی دیش بھکت تھے ، ہیں اور رہیں گے، ہندو پن کی نئی علامت پرگیہ ٹھاکر کے ا س بیان کے بعد جو شور اٹھا ،اس کے بعد کے واقعات پر دھیان دینے سے کچھ دلچسپ باتیں ابھر کر آتی ہیں۔
مالیگاؤں بم دھماکے کی ملزمہ اور بھوپال لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار پرگیہ سنگھ نے کہا تھا کہ ناتھو رام گوڈسے دیش بھکت تھے، دیش بھکت ہیں اور رہیںگے۔ ان کو دہشت گرد بولنے والے لوگ اپنے گریبان میں جھانککر دیکھیں، اب کی بار انتخاب میں ایسے لوگوں کو جواب دے دیا جائےگا۔
سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب شرما کے بھائی کے وکیل نے کورٹ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا اور کہا کہ منگل کو عدالت کے حکم کے باوجود بی جے پی کارکن کو جیل سے رہا نہیں کیا گیا۔
کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کا ایک میم سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے لئے بی جے پی کارکن پرینکا شرما کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے شروع میں تحریری معافی مانگنے کی شرط پر ضمانت دی لیکن کچھ دیر بعد معافی مانگنے کی شرط کو واپس لے لیا۔
کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم دفتر نے نیتی آیوگ سے ان مقامات کی جانکاری جمع کرنے کو کہا تھا جہاں پر وزیر اعظم مودی کا انتخابی دورہ ہونے والا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکتوبر 2014 میں کئے گئے اہتمام کے تحت وزیر اعظم کو تشہیر کے ساتھ سرکاری سفر کرنے کی چھوٹ ہے۔
1984 کے سکھ مخالف فسادات چونکہ بہت جذباتی اور حساس معاملہ ہے، چنانچہ اس سے متعلق باتیں کرتے ہوئے راہل چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے سوموار کو الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کمل ہاسن پر 5 دن کی پابندی لگائی جائے ۔
ممتا بنرجی کا ایک میم سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے لیے بی جے پی کارکن پرینکا شرما کو گزشتہ سنیچر کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں ان کو 14 دنوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا پرینکا گاندھی نے بچوں سے مودی مخالف نعروں میں گالیاں بلوائیں؟ کیا دہلی میں گوتم گمبھیر اپنے ہمشکل سے الیکشن ریلیاں کروا رہے ہیں؟
لیہہ کے ضلع الیکشن افسر نے 14 کارپس کے جنرل افسر کمانڈنگ کو خط لکھکر گزارش کی ہے کہ فوج انتخابی کارروائی کو لےکر سبھی کمانڈنگ افسروں کو بیدار کرے۔
2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔
ویڈیو: یہ لوک سبھا انتخاب ہندوستانی جمہوریت کے لیے کیوں اہم ہیں ، بتارہے ہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ ورد راجن ۔
پرگیہ ٹھاکر، اگر آپ جیتے جی ان کااحترام نہیں کر پائیں، تو کم سے کم شہادت کے بعد تو ان کی ہتک نہ کریں۔
جموں و کشمیر کے لیہہ میں 2 مئی کو پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی کے سینئر رہنماؤں پر میڈیا اہلکاروں کو رشوت دینے کا الزام ہے۔ اس معاملے میں تفتیش کا حکم دینے والی لیہہ ضلع کی الیکشن افسر اونی لواسا الیکشن کمشنر اشوک لواسا کی بیٹی ہیں۔
رافیل سودے کو لے کر دائر عرضی کے تناظر میں سرکار نے سپریم کورٹ میں ایک نیا حلف نامہ دائر کرکے کہا ہے کہ غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس سے سودے پر دوبار ہ غور کرنے کی بنیاد فراہم نہیں ہوتی۔
آڈیو : دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ابھی تک ہوئے ووٹنگ اور اس کے رجحانات پر الیکشن ایکسپرٹ اور ریسرچر آشیش رنجن کے ساتھ بات چیت۔
آج ہندوستانی سیاست ایک ایسے دور میں ہے جب کوئی بھی سیاسی پارٹی مسلم کمیونٹی کی بات نہیں کرنا چاہتی۔ وہ سیاسی طور پر اچھوت بنا دئے گئے ہیں۔ اب ان کا استعمال اکثریتی آبادی کو ووٹ بینک میں تبدیل کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ اگر ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو این ڈی اے میں شامل کرنے کے لیے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
بی جے پی کے اقتصادی معاملوں کے ترجمان گوپال کرشن اگروال نے کہا کہ ہندوستان میں نئے روزگار چاہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کو سرکاری نوکری نہیں دی جاسکتی ۔ اس لیے ہمارا زور کاروبار کو فروغ دینے اور سیلف امپلائمنٹ پر ہے۔
لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا،ہیمنت کرکرے کے دو پہلو ہیں۔ وہ شہید ہوئے کیونکہ ڈیوٹی پر تعیناتی کے دوران ان کی موت ہوئی، لیکن ایک پولیس افسر کے طور پر ان کا رول صحیح نہیں تھا۔
2019 کے لئے واحد مدعے کے طور پر شدت پسند ہندوتوا کو اٹھانا آر ایس ایس اور مودی-شاہ کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ شاید اس وجہ سے کہ مودی اپنے کام کاج کے ریکارڈ کی بنیاد پر تو انتخابی منجدھار کو پار نہیں کر سکتے ہیں،شدت پسند ہندوتوا کے مدعے پر داؤ کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا۔