عدالت عظمیٰ میں دائر ایک درخواست میں مرکز کو یہ ہدایت دینے کی استدعا کی گئی تھی کہ تاج محل کی تعمیر سےمتعلق مبینہ غلط تاریخی حقائق کو تاریخ کی کتابوں اور نصابی کتابوں سے ہٹا دیا جائے۔ عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں تاریخ کو کھنگالنے کے لیے نہیں بیٹھے ہیں۔
ملک میں یادگاروں کے سلسلے میں کیے جارہے دعووں کے درمیان راجسمند سے بی جے پی کی رکن پارلیامنٹ اور جے پور کے شاہی خاندان کی رکن دیا کماری نے تاج محل پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔ معروف رائٹر اور بلاگر رعنا صفوی بتاتی ہیں کہ اس بات کے پختہ شواہد موجود ہیں کہ تاج کی زمین کے بدلے شاہی خاندان کو چار حویلیاں دی گئی تھیں۔
ویڈیو: ’ان دنوں‘کےاس ایپی سوڈمیں ملاحظہ کیجیے-ہندوستان کی سیاسی اور سماجی صورتحال پر رام جنم بھومی اور ایودھیا تحریک کےاثرات کےسلسلے میں سینئر صحافی اور قلمکار نیلانجن مُکھو پادھیائے سے مہتاب عالم کی بات چیت۔دراصل نیلانجن نےاپنی تازہ ترین کتاب’دی ڈیمولیشن اینڈ دی ورڈکٹ:ایودھیا اینڈ دی پروجیکٹ ٹو ری کنفیگر انڈیا(اسپیکنگ ٹائیگر:2021)میں اس بات کا مفصل جائزہ پیش کیا ہے کہ کس طرح رام مندر کی سیاست اور بابری مسجدانہدام نے عسکریت پسند ہندو قوم پرستی کے خیال اور رام مندر کی تعمیر کے لیےطویل مدتی حمایت حاصل کی۔
ریاستی حکومت نے کووڈ 19 کا حوالہ دیتے ہوئے پہلی سے 10ویں جماعت کےنصاب کو محدود کرنے کے لیے اسلام، عیسائی مذہب اورٹیپو سلطان سے متعلق ابواب ہٹانےکی تجویز رکھی تھی۔ اس پر اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا تھا کہ سرکار اپنے رائٹ ونگ ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔
چند برس قبل بی جے پی کی آئی ٹی سیل میں کام کرنے والے ایک نوجوا ن نے بتایا کہ ان کو مسلمانوں کے جذبات برانگیختہ کرنے کی بھر پور ٹریننگ دی جاتی ہے۔مختلف ناموں سے شناخت بناکر سوشل میڈیا پر کسی مسلم ایشو کو لےکر بحث شروع کروائی جاتی ہے یا قرآن و حدیث و شریعت کو لےکر دل آزاری کی جاتی ہے۔
مؤرخ اوررائٹر آروی اسمتھ نے تقریباً ایک درجن کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے اکثر دہلی کے بارے میں ہیں۔ وہ ایک صحافی بھی تھے اور زندگی کے آخری دنوں تک مختلف اخباروں کے لیے لکھتے رہے تھے۔
بی جے پی کرناٹک نے کہا ہے کہ ، ‘ٹیپو جینتی’ کی عوامی تقریبات کا خاتمہ کرکے ، ہمارے وزیر اعلی نے ریاست کی عزت بحال کی ہے۔اب اگلے قدم کے طو رپرہمارے بچوں کے سامنے اصلی ٹیپو سلطان کو سامنے لانے کے لیے درسی کتاب کوپھر سے لکھنے کی ضرورت ہے۔ان کو آگاہ کرنا ضروری ہے کہ ٹیپو نے ہندوؤں کے خلاف ظلم کیا اور وہ کنڑ مخالف تھا۔
وزیر تعلیم نے افسروں سے کہا ہے کہ وہ متنازعہ حکمراں ٹیپو سلطان پر مشتمل باب کو تاریخ کی نصابی کتابوں سے ہٹانے کے بی جے پی ایم ایل کے مطالبے پر غور کریں اور تین دن میں رپورٹ دیں ۔
ویڈیو: تاریخ کی غلط طریقے سے تشریح کرنے کے مدعے پر ماہر تعلیم اور سماجی کارکن رام پنیانی سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
جموں و کشمیر کے سابق آزاد ایم ایل اے راشد انجینئر سے گزشتہ کچھ دنوں سے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ذریعے لشکر طیبہ سرغنہ حافظ سعید سمیت پاکستان سے پیسے لےکر وادی میں کشیدگی پھیلانے سے متعلق پوچھ تاچھ کی جا رہی تھی۔
مؤرخ عرفان حبیب نے علی گڑھ میں کہا کہ ، اس وقت سنگھ پریوار نے کشمیر کے مسلمانوں پر حملے کرنے شروع کر دیے تھے۔ سنگھ کے ممبر مقامی مسلمانوں کو پریشان کرنے لگے تھے اور ان کی زمینیں چھین لیتے تھے۔یہی وجہ تھی کہ سردار پٹیل پرمٹ سسٹم کے لیے راضی ہوئے تاکہ باہری لوگوں کو مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔
ویڈیو:ان دنوں کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بنگال میں حالیہ تشدد، ہندتوا کے ابھار ارو آر ایس ایس پر تازہ ترین کتاب (The RSS : Icons of the Indian Right) کے مصنف نیلانجن مُکھوپادھیائے کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔
این سی ای آر ٹی نے 10 ویں کلاس کی کتاب سے جن تین ابواب کو ہٹایا ہے، ان میں سے ایک ہند وستان -چین خطے میں راشٹرواد کا عروج، دوسرا کہانیوں کے ذریعے معاصر دنیا کی تاریخ کی تفصیل اور تیسرا دنیا کے شہروں کی ترقی شامل ہے۔
ان میں سے ایک باب میں تراونکور کی نادر کمیونٹی کی ان عورتوں کی جدو جہد کے بارے میں بتایا گیا ہے جن کو اپنے جسم کا اوپری حصہ کھلا رکھنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔
مراٹھی زبان میں مسلمانوں کی تاریخ کو پیش کرنے کی ضرورت و اہمیت پر مصنف اور مترجم سرفراز احمد کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت ۔
ایک سیاسی مہم کے تحت شہر میں مختلف مقامات کو نئے نام دیے جا رہے ہیں۔لیکن جب ایک اخبار جو غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہو، ایسی غیر ذمہ دارانہ اور مزموم حرکت کرے، تو شاید یہ عبرت کا مقام ہے۔
ہا پوڑ میں زبردست خاں اور دوسرےشہیدوں کی یاد میں ہر برس ایک میلہ لگتا ہے جو 10مئی سے شروع ہوکر پورے ایک ماہ چلتا ہے، لیکن تعجب کی بات ہے کہ آج ہاپوڑ کے بیشتر لوگ شہید زبردست خاں کی قربانی تو کیا ان کے نام تک سے واقف نہیں ہیں۔
اُردوبک ریویو کے مدیر،محمد عارف اقبال سے اردو بک ریویو کی اشاعت ،اس کی غرض و غایت ،ریڈرشپ اور پبلشنگ انڈسٹری کی پسماندگی کے موضوع پر فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔
مصنف نے سقوط حیدرآباد کے واقعات سے جو نتیجہ اخذکیا ہے کہ’یہ حملہ ناقابل گریزتھا ‘اس سے اختلاف کیا جاسکتا ہے مگرانہوں نے اپنی بات جس سنجیدگی کے ساتھ پیش کی ہے اس کا تقاضاہے کہ یہ کتاب سنجیدگی سے پڑھی جائے۔
ہمارے وزیر اعظم گفتار کے غازی ہیں۔اپنی اسی صلاحیت کی بنا پر وہ یہاں تک پہنچے ہیں۔پارلیامنٹ میں اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے اپنی اس صلاحیت کا بھرپور استعمال کیا مگر سننے والوں کے لئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ حقیقتاً ان سے جواب بن نہیں پڑ رہا ہے۔
RahulGandhi_Modi
کانگریس میں نئی عمرا ور تازی ہوا کا عمل دخل بڑھانے اور نئی تبدیلیوں کو لے کر راہل گاندھی سے کافی توقعات وابستہ ہیں، مگر نو تشکیل شدہ سی وی سی ان توقعات پر پوری نہیں اُتر رہی۔
آرکیٹیکٹ ایس ایم حسین نے دی وائر کو بتایا کہ یہ بےحد افسوس کی بات ہے کہ ایک بعد کے ایک ان محلات کو گرایا جا رہا ہے اور شہر کی تاریخ مٹتی جار ہی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایفل ٹاور کو دیکھنے 80 ملین لوگ آتے ہیں جبکہ تاج محل کے لئے ایک ملین ۔آپ لوگ تاج محل کو لےکر سنجید نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کواس کی کوئی پرواہ ہے۔
ہندوستان کے میڈیا اور تاریخ دانوں نے اس واقعہ کو جابرانہ ٹیکس نظام کے خلاف محنت کشوں کی جدوجہد کے بجائے ہندو حکمران کے خلاف مسلم رعایا کی بغاوت سے تعبیر کرکے تاریخ کے ساتھ بدترین خیانت کی ہے۔ ماہ مئی کا پہلا دن کرہ ارض میں محنت […]
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر میں تاریخی حقائق کا غلط استعمال اور میڈیا کے رول پر سینئر جرنلسٹ ونود کمار اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر محمد سجاد کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
امرتسر کے گوبندگڑھ قلعے میں تاریخ کی نشانیاں محفوظ رہنی چاہیے، لیکنمحکمہ آثار قدیمہ کو عمارت کا ذمہ دینے کے بجائے پنجاب حکومت نے بالی ووڈ اداکارہ دیپا ساہی کو اس کو ورچوول ریئلیٹی تھیم پارک میں بدلنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
ہندوستان آئے نوبل ایوارڈ یافتہ پروفیسر ڈیوڈ جوناتھن گراس نے کہا کہ کٹّر راشٹرواد کے ماحول میں علم کی روشنی جلانے کی ذمہ داری نوجوانوں پر ہے۔
مؤرخ عرفان حبیب کا تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن ، بی جے پی اور سنگھ پر ہندوتوا کے ایجنڈے کو بڑھانے کے لئے ہندوستانی تاریخ کو توڑمروڑکر پیش کرنے کا الزام لگا رہی ہے۔
نئی نسل تو شاید ان کے نام سے بھی واقف نہ ہو کیونکہ اسے کبھی بتایا ہی نہیں گیا کہ جھنگ کےپرانے محلے میں رہنے والا ا سکول ماسٹر کا بیٹا کون تھا،انہیں صرف یہ رٹایا جا رہا ہے کہ وہ ایک قادیانی تھا اور قادیانی کافر ہوتے ہیں۔
کتاب کے مصنف کے بقول اصل دستاویزات کا معائنہ کرنے کے بعد ان کو ادراک ہوا کہ گاندھی اور دیگر کانگرسی لیڈروں نے صیہونیت کے ساتھ اپنی قربت صرف اس لیے چھپائی تھی کیونکہ وہ ایک طرف ہندوستان کی مسلم آبادی سے خائف تھے، دوسری طرف عربوں کو […]
چونکہ ٹیپو مذہب سے ایک مسلم حکمراں تھا، سامراجی مؤرخ کی یہ وضاحت فرقہ وارانہ تاریخی تحریر کی روایت میں زندہ رہی کیونکہ آر ایس ایس جیسی تنظیم نے اس کو آگے بڑھایا۔ انگریزی حکومتکے شروعاتی دنوں سے ہی ٹیپو سلطان کو لےکر ایک فرضی کہانی کی تشکیل […]
ہندوستان کی تاریخ کو جدید سیکولر اور کمیونسٹ مؤرخوں کی خام خیالی بتانے والے اوک دعویٰ کرتے ہیں کہ کرسچنیٹی اور اسلام دونوں ‘ویدک’عقائد کی مکروہ صورتیں ہیں ۔ یہ شاید 60 کے بعد کی یا 70 کی دہائی کے پہلے کی بات ہوگی جب پی این اوک […]
جس ٹیپو سلطان کی پہچان بہادر حکمراں کے طور پر ہوتی رہی ہے اس کو اب ایک گروپ کے ذریعے ظالم، فرقہ پرست اور ہندو مخالف بتایا جا رہا ہے۔
دراصل، تاج محل کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش، ہندوستانی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کے ہندتووادی منصوبہ کا حصہ ہے۔ ہندوستان، قدرتی خوبصورتی سے بھرپور تو ہے ہی، یہاں انسانی ہاتھوں کے معجزوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔ یہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا سے […]