دلت

صدیقی کپن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

صحافی صدیقی کپن کو عدالت سے راحت، ہر ہفتے یوپی تھانے میں رپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں

کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ یوپی کے ہاتھرس میں گینگ ریپ کیس کی رپورٹنگ کرنے جا رہے تھے۔ ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے ہر ہفتے یوپی کے ایک تھانے میں حاضری لگانے کو کہا تھا۔ اب یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔

بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور چراغ پاسوان۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

چراغ پاسوان کا بی جے پی مخالف موقف، کہا – میری پارٹی ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں ہے

نریندر مودی کی قیادت میں مرکز میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی حکومت کو بنے بہ مشکل دو مہینے ہوئے ہیں، لیکن اتنے کم عرصہ میں ہی اسے اپنی مختلف پالیسیوں پر اتحادی جماعتوں کے اختلاف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان اس معاملے میں مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔

روہت ویمولا اور پائل تڑوی (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

تعلیمی اداروں میں ذات پات کی تفریق کی جانچ کے لیے بنائی گئی یو جی سی کمیٹی کے پاس کوئی حل نہیں

مبینہ ادارہ جاتی امتیازی سلوک اور تفریق کے سبب روہت ویمولا اور پائل تڑوی کی خودکشی کے معاملے میں ان کی ماؤں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر یو جی سی نے اس معاملے کی جانچ کے لیے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگرچہ کمیٹی کے ارکان کے پاس امتیازی سلوک اور ذات پات کی تفریق سے نمٹنے کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں ہے، اور وہ بی جے پی کے قریبی ہیں۔

راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

راجستھان حکومت بھی بہار کی طرح ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی: اشوک گہلوت

راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ذات پر مبنی سروے اور آبادی کے تناسب میں حصے داری کے تصور کو ریاست میں آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پتہ ہو کہ کس ذات کی آبادی کتنی ہے تو ہم جان سکتے ہیں کہ ہمیں نے ان کے لیے کیا منصوبہ بندی کرنی ہے۔

(السٹریشن بہ شکریہ:پکسابے)

ذات پر مبنی مردم شماری کس کو ناگوار لگتی ہے؟

ذات پر مبنی مردم شماری کے مخالفین کا اصرار ہے کہ یہ ایک تفرقہ انگیز اقدام ہے کیونکہ اس سے نسلی تفاخر کے احساس کو بڑھاوا ملےگا اور یہ معاشرے میں نسلی تعصب کا موجب بھی بنے گی۔ یہ دلیل صدیوں پرانی ہے اور جدوجہد آزادی کے زمانے سے ہی مقتدرہ حلقوں نے اس کا سہارا لیا ہے۔ یہ نام نہاد ‘اشرافیہ’ کا نظریہ ہے، خواہ اس پر ترقی پسندی کا لبادہ ڈال دیا گیا ہو۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے بہار سے متعلق ذات پرمبنی مردم شماری کے اعداد و شمار کو  جاری کرنے پر روک لگانے سے انکار کیا

بہارمیں ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل 6 اگست کو مکمل ہو چکا ہے۔ پرائیویسی کے حق کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ پبلک ڈومین میں ڈیٹا جاری یا اپ لوڈ کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ عدالت نے اس سے انکار کر دیا۔

ورنان گونجالوس اور (دائیں) ارون فریرا۔ پس منظر میں سپریم کورٹ۔ (فوٹو: فائل)

ایلگار پریشد کیس: ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو 5 سال بعد سپریم کورٹ سے ملی ضمانت

جنوری 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے درج کیے گئے اور 2020 میں این آئی اے کو سونپے گئے ایلگار پریشد کیس میں گرفتار کارکنوں ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کے خلاف دستیاب شواہد انہیں لگاتار حراست رکھنے کی بنیاد نہیں ہو سکتے ہیں۔

عتیق الرحمان۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

صدیق کپن کے ساتھ گرفتار نوجوان نے 960 دن جیل میں گزارنے کے بعد کہا – مسلمان ہونے کی سزا ملی

ممنوعہ تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی اسٹوڈنٹ ونگ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے ممبرعتیق الرحمان کو 5 اکتوبر 2020 کو صحافی صدیق کپن کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اترپردیش کے ہاتھرس میں ریپ متاثرہ سے ملنے جا رہے تھے۔ انہیں گزشتہ 14 جون کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔

kappan

دو سال بعد جیل سے رہا ہونے والے صدیق کپن نے کہا – مجھے مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا

ویڈیو: کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ یوپی کے ہاتھرس میں گینگ ریپ معاملےکی رپورٹنگ کرنے جا رہے تھے۔ گزشتہ 2 فروری کو انہیں دو سال سے زائد عرصے کے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔ان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

صحافی صدیق کپن اٹھائیس ماہ بعد جیل سے رہا

صحافی صدیق کپن اور تین دیگر افرادکو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اتر پردیش میں ہاتھرس گینگ ریپ کیس کی رپورٹنگ کے لیے جا رہے تھے۔ یوپی پولیس نے کپن کے خلاف ذات پات کی بنیاد پر فسادات بھڑکانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کے بعد ان پر سیڈیشن اور یو اے پی اے کے تحت مقدمات بھی شامل کیے گئے تھے۔

2022_6img01_Jun_2022_PTI06_01_2022_000217B-1-1200x600

بہار: ذات پر مبنی مردم شماری ایک جرأت مندانہ قدم ہے، جس کے اثرات ریاست سے باہر بھی نظر آئیں گے

وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر قومی سیاست کو بڑے پیمانے پر متاثر کرنے کا مادہ رکھتا ہے۔

بھیما کورےگاؤں  اور ایلگار پریشد معاملے میں گرفتار کارکن۔ (فوٹو: دی وائر)

بھیما کورےگاؤں ملزمین کے وکیل نے کہا – 5 سال بعد بھی شواہد کی 60 فیصد کاپیاں انہیں نہیں دی گئی ہیں

بھیما کورےگاؤں اور ایلگار پریشد کیس میں کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے مئی 2022 میں این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزمین کو ان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد کی تمام کلون کاپیاں فراہم کرے، لیکن ابھی تک صرف 40 فیصدکاپیاں ہی شیئر کی گئی ہیں۔

بھیما کورے گاؤں تشدد کے دوران متاثرہ علاقے میں پولیس اہلکار۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

اعلیٰ تفتیشی افسر کا قبولنامہ — ایلگار پریشد کی تقریب کا بھیما کورے گاؤں تشدد میں کوئی رول نہیں تھا

سال 2018 میں بھیما کورے گاؤں میں ہونے والے تشدد کے لیے ایلگار پریشد کی تقریب کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد اس کے کچھ شرکاء سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ معاملے کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے سامنے ایک پولیس افسر نے اپنے حلف نامے میں تشدد میں ایلگار پریشد کی تقریب کے کسی بھی طرح کے رول سے انکار کیا ہے۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

منی لانڈرنگ کیس میں صدیق کپن کو ضمانت، اہلیہ نے کہا – جب تک وہ سامنے نہیں آ جاتے، مجھے یقین نہیں ہوگا

اکتوبر 2020 میں ہاتھرس گینگ ریپ کیس کی کوریج کے لیے جاتے ہوئے یو پی پولیس کے ذریعے گرفتار کیے گئے صحافی صدیق کپن کو گزشتہ ستمبر میں یو اے پی اے کیس میں سپریم کورٹ نے ضمانت دےدی تھی۔ تاہم ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہونے کی وجہ سے انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا۔

فادر اسٹین سوامی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اسٹین سوامی کے لیپ ٹاپ میں انہیں پھنسانے والے دستاویز پلانٹ کیے گئے تھے: فرانزک رپورٹ

میساچیوسٹس واقع ڈیجیٹل فرانزک فرم، آرسینل کنسلٹنگ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹین سوامی تقریباً پانچ سال تک ایک میل ویئر مہم کے نشانے پر تھے، جب تک کہ جون 2019 میں پولیس نے ان کے آلات کو ضبط نہ کر لیا۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

یوپی کی عدالت نے صحافی صدیق کپن اور 6 دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ معاملے میں الزامات طے کیے

صحافی صدیق کپن اور تین دیگر افراد کو 5 اکتوبر 2020 کو ہاتھرس میں ایک نوجوان خاتون کے ساتھ مبینہ طور پرگینگ ریپ اور قتل کے کیس کی کوریج کے لیے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ ای ڈی نے فروری2021 میں کپن کے خلاف کیس درج کیا تھا۔

گرفتاری کے وقت پولیس کی حراست  میں محمد عالم (درمیان میں ) اور صدیق کپن (دائیں)۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دو سال سے جیل میں بند کپن کےکیب ڈرائیور کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت ملی

اکتوبر 2020 میں کیرالہ کے صحافی صدیق کپن دہلی کے کیب ڈرائیور محمد عالم کے ساتھ ہاتھرس گینگ ریپ کیس کی رپورٹنگ کے لیے ہاتھرس جا رہے تھے، جب کپن کے ساتھ عالم کو بھی راستے سےگرفتار کر لیا گیا تھا۔ عالم کویو اے پی اے کیس میں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔

صدیق کپن اور روپ ریکھا ورما۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/فیس بک)

 لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر نے صدیق کپن کی ضمانت بھری

گزشتہ ہفتے صحافی صدیق کپن کے وکیل نے بتایا تھا کہ کپن کی ضمانت کی شرط کے مطابق انہیں یوپی سے دو ضمانت داروں کی ضرورت تھی، لیکن ‘معاملے کی حساس نوعیت’ کی وجہ سے لوگ مدد کے لیے آگے آنے سے ہچکچا رہے تھے۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

صدیق کپن کی ضمانت دینے کے لیے کوئی مقامی شخص تیار نہیں: وکیل

کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کے وکیل نے بتایا کہ کپن کی ضمانت کی شرط کے مطابق انہیں یوپی کے رہنے والے دو ضمانت داروں کی ضرورت ہے، لیکن ‘معاملےکی حساس نوعیت’ کی وجہ سے لوگ مدد کے لیے آگے آنے سے ہچکچا رہے ہیں۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

ہاتھرس معاملہ: تقریباً دو سال سے جیل میں قید صحافی صدیق کپن کو سپریم کورٹ نے ضمانت دی

پانچ اکتوبر 2020 کو کیرالہ کے صحافی صدیق کپن اور تین دیگر کو ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کیس کی رپورٹنگ کے لیے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ یوپی پولیس کا الزام ہے کہ یہ لوگ لاء اینڈ آرڈرکو خراب کرنے کے لیے ہاتھرس جا رہے تھے۔

گرفتاری کے وقت پولیس کی حراست  میں محمد عالم (درمیان میں ) اور صدیق کپن (دائیں)۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

ہاتھرس کیس: صحافی صدیق کپن کے ساتھ گرفتار کیب ڈرائیور کو ضمانت ملی

اکتوبر 2020 میں کیرالہ کے صحافی صدیق کپن دہلی کے کیب ڈرائیور محمد عالم کے ساتھ ہاتھرس گینگ ریپ کیس کی رپورٹنگ کے لیے ہاتھرس جا رہے تھے، جب کپن کے ساتھ عالم کو بھی راستے سےگرفتار کر لیا گیا تھا۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

ہاتھرس معاملے میں جیل میں بند صحافی صدیق کپن کی نو سالہ بیٹی نے کہا- عام شہریوں کی آزادی اور حقوق سلب نہ کیے جائیں

پانچ اکتوبر 2020 کو کیرالہ کے صحافی صدیق کپن اور تین دیگر کو ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کیس کی رپورٹنگ کے لیے سفر کے دوران راستے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کا الزام ہے کہ ملزم امن و امان کو خراب کرنے کے لیے ہاتھرس جا رہا تھا۔ کپن پر پی ایف آئی سے وابستہ ہونے کا بھی الزام ہے۔

سریندر گاڈلنگ (فوٹوبہ شکریہ فیس بک)

ممبئی: اب ای ڈی کرے گی ایلگار پریشد کیس کی تحقیقات، سریندر گاڈلنگ پر منی لانڈرنگ کا الزام

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایلگار پریشد کیس میں جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن سریندر گاڈلنگ پر ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤ نواز) کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی عدالت میں عرضی داخل کرکے گاڈلنگ سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

ڈاکٹر آنند تیلتمبڑے اپنی اہلیہ رما کے ساتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: تیلتمبڑے فیملی)

’گزشتہ دو سالوں میں میری اور آنند کی زندگی ٹھہر گئی ہے …‘

ایلگار پریشد معاملے میں ملزم بنائے گئے سماجی کارکن اور ماہر تعلیم ڈاکٹر آنند تیلتمبڑے نے اپریل 2020 میں عدالت کے فیصلے کے بعد این آئی اے کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔ دو سال گزرنے کے باوجود ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ ان کی اہلیہ رما تیلتمبڑے نے ان دو سالوں کا تکلیف دہ تجربہ تحریر کیا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: انصاف)

ہندوستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں پر حملوں کے خلاف انٹرنیشنل گروپ نے کہا-آواز اٹھانا نہیں اس کو دبانا اینٹی نیشنل

دنیا بھر کے 15 سےزیادہ ممالک کے ہندوستانی تارکین وطن اور 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق پر ہو رہےحملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اُن قوانین کو رد کرنے کی وکالت کی بھی ہےجو انسانی حقوق کےتحفظ کو جرم قرار دے رہے ہیں اورانسانی حقو ق کے کارکنوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد سدھا بھاردواج۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر/@IJaising)

ایلگار پریشد معاملے میں ملزم سدھا بھاردواج تین سال بعد جیل سے رہا

بامبے ہائی کورٹ نے 60سالہ وکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو گزشتہ یکم دسمبر کو ضمانت دے دی تھی۔ بھاردواج کو اگست 2018 میں پونے پولیس نے یو اے پی اے کے تحت جنوری 2018 کے بھیما کورےگاؤں تشدد اور ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

3011 Gondi.00_01_30_22.Still009

سدھا بھاردواج کو ضمانت: کیا سب سے بڑی جمہوریت میں سیاسی قیدیوں کے حقوق محفوظ ہیں؟

ویڈیو: بھیماکورےگاؤں -ایلگار پریشد معاملے میں ساڑھے تین سال سے جیل میں بند وکیل سدھا بھاردواج کو گزشتہ دنوں بامبے ہائی کورٹ نے ڈفالٹ ضمانت دے دی ہے۔ حالانکہ عدالت نے دیگر آٹھ ملزمین کی ضمانت عرضی ایک بار پھر خارج کر دی ہے۔

بہ شکریہ: پرائم ویڈیو

کیا ہندی فلموں کو جنوبی ہند کی علاقائی فلموں سے سیکھنے کی ضرورت ہے؟

کچھ عرصہ سے ہندو انتہاپسندوں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کو یہ خیال ستا رہا ہے دلیپ کمار عرف یوسف خان سے شروع ہو کر شاہ رخ خان تک اداکاروں کی ایک بڑی کھیپ، سوسائٹی کے لیے رول ماڈل کا کام کرتے ہیں۔ اسی لیے پچھلے کئی برسوں سے بالی ووڈ ان کے نشانے پر ہے۔

سریندر گاڈلنگ (فائل فوٹو:  پی ٹی آئی)

ایلگار پریشد: سریندر گاڈلنگ نے جیل حکام پر دوائیوں کی سپلائی روکنے کا الزام لگایا  

ایلگارپریشدمعاملےمیں ملزم وکیل سریندرگاڈلنگ نےتلوجہ سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ پر ان کی دوائیوں کی سپلائی روکنے کاالزام لگایا ہے۔ بتایا گیا کہ ان دوائیوں کےلیےان کےاہل خانہ نے نچلی عدالت سے اجازت لی تھی،لیکن اب عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

سدھا بھاردواج، فوٹو: دی وائر

این آئی اے کورٹ نے سدھا بھاردواج کو جیل سے رہا کرنے کی اجازت دی

این آئی اے کی خصوصی عدالت نےوکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو 50 ہزار روپے کے مچلکے پر رہائی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنا ہوگا اور عدالت کی اجازت کے بغیر ممبئی نہیں چھوڑیں گی۔اس کے ساتھ ہی ان کے میڈیا کے ساتھ بات چیت پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

عصمت آرا (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ہاتھرس معاملے میں تفتیشی رپورٹ کے لیے دی وائر کی عصمت آرا لاڈلی ایوارڈ سے سرفراز

دی وائر کی نامہ نگارعصمت آرا نے یہ رپورٹ اتر پردیش کے ہاتھرس میں19سالہ دلت خاتون کے گینگ ریپ کے بعد کی تھی۔اس رپورٹ میں ایم ایل سی رپورٹ کی بنیاد پر پولیس کے خاتون کے ساتھ ریپ نہ ہونے کے دعوے پر سوال اٹھایا گیا تھا۔

we

ہاتھرس گینگ ریپ اور مرڈر کے سال بھر بعد بھی خوف میں ہے متاثرہ فیملی

ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ ریپ اور قتل کے واقعہ کو ایک سال مکمل ہو گئے۔گزشتہ دنوں دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ان کے اہل خانہ کے لیےانصاف کے مطالبہ کے لیے ایک قومی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔

علامتی  تصویر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ کے بیچ اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ تقریباً 45 فیصدی خاندان او بی سی کمیونٹی کے ہیں

دیہی ہندوستان میں کاشت کار خاندانوں کی صورتحال کو لےکر حال ہی میں این ایس او کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ملک کے 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی کمیونٹی سے ہیں۔

منور رانا۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

والمیکی کا طالبان سے موازنہ کا الزام: یوپی کے بعد مدھیہ پردیش میں منور رانا کے خلاف کیس درج

منور رانا پر والمیکی کاموازنہ طالبان سےکرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں کیس درج ہونے کے بعد مدھیہ پردیش کےگنا شہر میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔رانا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے۔ اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔

منور رانا۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

یوپی: والمیکی سے طالبان کے موازنہ کے الزام  میں منور رانا کے خلاف مقدمہ درج

والمیکی سماج کے رہنما پی ایل بھارتی کی شکایت پرمشہور شاعرمنور رانا کےخلاف مذہبی جذبات کوٹھیس کوپہنچانے اور دوسری دفعات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔رانا نے ایک چینل سے بات کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے، اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ انسان کی فطرت بدل سکتی ہے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔

1907 Gondi.00_16_13_19.Still004

ہاتھرس معاملہ: امن وامان کو متاثر کرنے کے لیےگرفتار عتیق الرحمٰن کی حالت نازک، اہل خانہ  نے کی رہائی کی مانگ

ویڈیو: سیڈیشن اوریو اے پی اے کےتحت گرفتاراتر پردیش کےمظفرنگر باشندہ عتیق الر حمٰن کی حالت بےحد نازک بتائی جا رہی ہے۔اہل خانہ اور ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ دل کی بیماری سے متاثرہیں۔ باربار عرضی دینے کے بعد بھی نہ تو شنوائی ہو رہی نہ ان کا صحیح علاج کروایا جا رہا ہے۔ دی وائر نے ان کے وکیل مدھون دت، بھائی اور بیوی سے بات کی۔

اتر پردیش کے جون پور کے ایک دلت میاں بیوی سنجے اور ہیراوتی کا کہنا ہے کہ وہ گڑگاؤں میں اپنی زندگی کے لیےفکرمند ہیں۔ (فوٹو: انومیہایادو/دی وائر)

گڑگاؤں لنچنگ: عینی شاہد نے کہا-انہوں نے کرنٹ لگا کر میرے سالے کو مار ڈالا

گزشتہ دو اگست کوگڑگاؤں کے کچھ مقامی لوگوں نے اتر پردیش سے آئے دو مہاجر مزدوروں کو اغوا کرکے ان پر ایک لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگاتے ہوئے بے رحمی سے پیٹا تھا۔اس کی وجہ سے 21 سالہ انج گوتم کی موت ہو گئی اور ان کے بہنوئی سنجے بری طرح زخمی ہو گئے۔