جنوبی ممبئی کی جمعہ مسجد ٹرسٹ کے ذریعے دائرعرضی میں ٹرسٹ کی ایک مسجد میں پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ بامبے ہائی کورٹ نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی رسوم ورواج کو منانا یا اس پر عمل کرنا اہم ہے، لیکن سب سے اہم عوامی نظم اور لوگوں کی حفاظت ہے۔
سوچو! جو رسول تمہیں معمولی آندھی اور بارش میں مسجد آنے سے منع فرمائے اور گھر میں نماز ادا کرنے کا حکم دے وہ کس طرح وباؤں کے زمانے میں تراویح، جمعہ اور عیدین کی جماعتوں کے قیام پر تمہیں مجبور کرے گا اور خوش ہوگا؟
چین کی ناراضگی کی چوتھی وجہ یہ ہے کہ حالیہ عرصے میں جو دستاویزات سامنے آئے ہیں، ان سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان-چین سرحدی تنازعہ بس ایک مفروضہ ہے، جس سے پچھلے 70سالوں سے ہندوستانی حکومت عوام اور میڈیا کو بیوقوف بنارہی ہے۔
کانپور کے گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر آرتی لالچندانی کا اپریل میں بنایا گیا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے لوگوں کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرتی نظر آتی ہیں۔ ڈاکٹر آرتی کا کہنا ہے کہ ویڈیو سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔
مغربی اتر پردیش کے کینسر ہاسپٹل کے ذریعے اٹھایا گیا یہ قدم نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے ہدایات کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت کسی بھی مریض کو اس کے مذہب یا بیماری کی بنیادی پر علاج سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
معروف ہندوستانی مصنفہ اور سیاسی کارکن ارن دھتی رائے نے الزام لگایا ہے کہ ملکی حکومت اکثریتی ہندوؤں اور اقلیتی مسلمانوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے صورت حال نسل کشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
سوامی نشچلانند سرسوتی نے کہا، ‘مسلمانوں کو اگر تاریخ میں اپنا نام دہشت گردوں کو پالنے والوں کے طور پردرج نہیں کرانا ہے تو وہ اعلان کریں کہ وہ ایک دہشت گردکے نام پر ایک انچ بھی زمین نہیں لیں گے۔’
تلنگانہ انکاؤنٹرسڑک پر انصاف کرنے کی اس قابل نفرت سوچ کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے، جو بڑی بے شرمی سے ریاست کے ذریعے خود انجام دیاگیا۔
عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپرکر کی رہنمائی میں جانچ کمیٹی کی تشکیل کی۔ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی دیگر عدالت یا کوئی دیگر محکمہ تب تک جانچ نہیں کرے گا۔
ویڈیو: حیدرآباد ریپ پھر انکاؤنٹراور اناؤ کی ریپ متاثرہ کے قتل کے معاملے میں کس طرح سماج میں مجرموں کو پھانسی کی سزا کی مانگ اور ملک کے بڑے میڈیا اداروں کی ان مدعوں پر ہوئی رپورٹنگ پر سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل،ہندوستان ٹائمس کےپالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرمااور دی وائر کی سینئر ایڈیٹر رعارفہ خانم شیروانی سے بات کر رہے ہیں سینئر صحافی ارملیش۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
دہلی ہائی کورٹ کے ریٹائر جج جسٹس آر ایس سوڈھی نے کہا کہ حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کی بات ہضم نہیں ہو رہی ۔ یہ حراست میں کیا گیا قتل ہے۔ قانون کہتا ہے کہ اس کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔
حیدر آباد کی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کو فرضی بتاتے ہوئے جانچ کی مانگ کولےکر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ جانچ سی بی آئی، ایس آئی ٹی، سی آئی ڈی یا کسی دیگر غیرجانبدار جانچ ایجنسی سے کرائی جائے جو تلنگانہ ریاست کے تحت نہ ہو۔
خواتین کے تحفظ کی فکر اور ان کو تشدد، ریپ وغیرہ سے بچانے کو لےکر سخت قانون بنانے کےرہنماؤں کی یقین دہانی ان کے خاتون-مخالف بیانات کے برعکس بونا نظر آتاہے۔
پولیس کے رویے کولےکر خوب سوال اٹھتے رہے ہیں۔ آخر پولیس کے لوگ ہمارے اسی خاتون-مخالف سماج کی پیدائش ہیں اور چونکہ سیاسی نظام بھی اسی پدری سوچ سے چلتا ہے اسی لئے پولیس فطری طورپر جنسی تشدد کے معاملے میں خاتون کو ہی قصوروار ٹھہراتی ہے۔
تلنگانہ میں خاتو ن ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کےپولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے ایک دن بعد سی جے آئی شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ میں یہ نہیں مانتا ہوں کہ انصاف کبھی بھی فوراً ہو سکتا ہے اور فوراً ہونا چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ انتقام کی جگہ لینے پرانصاف اپنابنیادی تصور کھو دے گا۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے یہ حکم چیف جسٹس کے دفتر کو ملی ایک رپورٹ پر دیا، جس میں خاتون ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے معاملے پر عدالت سے مداخلت کی مانگ کی گئی تھی۔
ویڈیو: حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کےریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں،وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹر کے گینگ ریپ اور قتل کے ملزمین کو پولیس انکاؤنٹر میں مار دیے جانے کے واقعے پر کارکنوں نے کہا کہ یہ انکاؤنٹر عورتوں کے حقوق کے تحفظ میں پولیس کی ناکامی سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لیےکیا گیا ہے۔
این ایچ آر سی کے نوٹس پر سائبرآباد کے پولیس کمشنر بی سی سجنار نے اسی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم این ایچ آر سی کے سوالوں کا جواب دیں گے۔
حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی جمعہ کی صبح پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں ، وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔
گزشتہ 27 نومبر کو تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد کے باہری علاقے میں سرکاری اسپتال میں کام کرنے والی ایک خاتون ڈاکٹر کا 4 نوجوانوں نے ریپ کے بعد قتل کر دیا تھا۔
ویڈیو: حیدرآباد میں ریپ کے واقعہ پر بیان دیتے ہوئے سماجوادی پارٹی کی ایم پی جیا بچن نے راجیہ سبھا میں کہا کہ حیدرآباد میں جس طرح کا واقعہ ہوا ہے اس میں شامل لوگوں کو عوام کے حوالے کر دینا چاہیے۔جیا بچن کی اس بات کی کئی رہنماؤں نے حمایت کی اور گناہ گاروں کو پھانسی کی سزا دینے کی مانگ کی۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل معاملے میں میڈیااداروں کے ذریعے متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے کو لےکر دہلی کے ایک وکیل نے عرضی دائر کی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت ہے کہ بنا عدالت کی اجازت کے کسی بھی حالت میں متاثرہ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں ریپ کے معاملوں میں عدالت کی شنوائی ملزم کے بجائے متاثرہ خاتون کے لئے زیادہ مشکلوں بھری ہوتی ہے، وہیں کچھ نمایاں معاملوں میں سزاسخت کر دینے سے کسی اور کو ایسا کرنے سے روکنا مشکل ہے۔ ایسے زیادہ تر معاملے یاتو عدالتوں کی فائلوں میں دبے پڑے ہیں یا شواہد کے فقدان میں خارج کر دیے جاتےہیں۔
معاملہ حیدر آباد کے شمش آباد کا ہے، جہاں بدھ کی رات کو کام سے لوٹ رہی 27 سالہ خاتون ڈاکٹر کو مدد کا جھانسہ دےکر ان کااغواکیا گیا۔ اگلی صبح ان کی ادھ جلی لاش پاس کے فلائی اوور کے نیچے سے بر آمد ہوئی۔