ایودھیا فیصلہ: یہ کسی باب کا خاتمہ نہیں ہے…
ایودھیا کے فیصلے کے بعد ‘امن ‘ اور معاملے کے آخرکار ‘ختم ‘ ہونے کی باتوں کے درمیان ان ہزاروں لوگوں کو بھلا دیا گیا ہے، جن کی زندگی بابری مسجد کےانہدام کے بعد برباد ہو گئی۔
ایودھیا کے فیصلے کے بعد ‘امن ‘ اور معاملے کے آخرکار ‘ختم ‘ ہونے کی باتوں کے درمیان ان ہزاروں لوگوں کو بھلا دیا گیا ہے، جن کی زندگی بابری مسجد کےانہدام کے بعد برباد ہو گئی۔
ہندوستان میں بھی بابری مسجد گرانے والے لوگ شاید اس وقت اپنے آپ کو ونر محسوس کر رہے ہیں۔ ایک طرف 27 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بابری مسجدگرانے اور اس معاملے میں مسلمانوں کا قتل کرنے والے لوگوں کو اب تک کوئی سزا نہیں ہو سکی ہے اوردوسری طرف سپریم کورٹ کے ذریعہ انہی لوگوں کو بابری مسجد کی متنازعہ جگہ پر مندر بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان دونوں وجہوں سے ہندوستان میں بابری مسجد گرانے میں شامل تنظیموں اور اس سے جڑے لوگوں کا حوصلہ کافی بڑھا ہے اورنتیجتاً ہندو مہاسبھا جیسی ہندو نظریاتی تنظیم ان لوگوں کو ہیروبنا کر پیش کر رہی ہے۔
بک ریویو: شیتلا سنگھ کی یہ کتاب ایودھیا تنازعے کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے ، فرقہ پرستی کے عروج اور اس کے عروج میں کانگریس کے کردار کو اجاگر کرتی ہے اور6دسمبر1992 کو بابری مسجد کی شہادت کی مکمل تفصیلات اور اڈوانی ، اومابھارتی اینڈ کمپنی کے ہر ’قصور‘ کو ہم تک پہنچادیتی ہے… یہ کتاب پڑھنی چاہئے ، سب کو پڑھنی چاہئے تاکہ وہ رام جنم بھومی بابری مسجد کا ’سچ‘ جان سکیں…
آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ جب الیکٹورل بانڈ منصوبہ کا ڈرافٹ تیار کیا گیا تھا تو اس میں سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ صلاح اورمشورے کا اہتمام رکھا گیا تھا۔ حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ میٹنگ کے بعد اس کو ہٹا دیا گیا۔
اس کے علاوہ ایک مارچ 2018 سے 24 جولائی 2019 کے بیچ خریدے گئے کل الیکٹورل بانڈ میں سے 99.7 فیصدی بانڈ 10 لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے تھے۔ تقریباً 80 فیصدی الیکٹورل بانڈ نئی دہلی میں بھنائے گئے ہیں۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کے حکم کے 4 سال بعد پہلی بار آر بی آئی نے آر ٹی آئی کے تحت ٹاپ ول فل ڈیفالٹرس کی فہرست جاری کی ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کے صحافی کبیر اگروال اور دھیرج مشرا کی بات چیت۔
سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ اس وقت سرکاری عہدوں پر بیٹھے لوگوں/افسروں کے بولنے کی آزادی پر پابندیوں کو لےکر سماعت کر رہی ہے۔
کشمیر میں لگی پابندی پر عرضی داخل کرنے والوں کی جانب سے پیش ایک وکیل نے جب کہا کہ ہردن ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے باوجود ہانگ کانگ ہائی کورٹ نے مظاہرین پر سے سرکاری پابندی ہٹا لینے کی مثال دی ۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کو بنائے رکھنے میں ہندوستان کا سپریم کورٹ کہیں زیادہ بہترہے۔
پارلیامنٹ سیشن میں فاروق عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن کے مطالبہ پر مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔ اس پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہےکہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔
اب جب ‘ قانون کے ہتھوڑے ‘سے مسجد کو گرایا جائےگا، اور اس کی تصویریں میڈیا چینلوں اور اخباروں میں پوری کمنٹری کے ساتھ نشر کریںگے، تب کیاہوگا؟ کئی چینل ہیں، جو اس کو ‘حملہ آوروں ‘ کی پوری تاریخ کے ساتھ پیش کریں گے۔تب کیا اس کا جشن نہیں منےگا؟ کیا تب یہ سب وہاٹس ایپ پر نہیں چلےگا؟
حالاں کہ وزارت خزانہ نے ان اعتراضات کو درکنار کیا اور یہ اہتمام رکھا کہ وہ رجسٹرڈ سیاسی پارٹیاں ہی الیکٹورل بانڈ کے ذریعے چندہ لینے کے اہل ہو ں گے جنہوں نے پچھلے لوک سبھا یا اسمبلی انتخاب کے دوران ایک فیصدی ووٹ حاصل کیا ہو۔
وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد پتھربازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری سے 4 اگست تک اوسطاً ہر مہینے پتھربازی کے 50 واقعات ہوئے۔وہیں 5 اگست کے بعد ایسے معاملے اوسطاً ہر مہینے بڑھکر 55 ہو گئے۔
حکومت نے 2024 تک آلودگی کو کم کرنے کے لیے نیشنل کلین ایئر پروگرام کے تحت 23 ریاستوں کے کل 102 شہروں کی پہچان کی ہے۔ اس میں سے ایک دہلی بھی ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں فیس میں اضافے کے خلاف چل رہے مظاہرے اور آر بی آئی کے ذریعے الیکٹورل بانڈ کی مخالفت سے متعلق خبر پر سی پی آئی (ایم ایل)کی پولت بیورو ممبر کویتا کرشنن، قلمکار سہیل ہاشمی اور سینئر صحافی نتن سیٹھی سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
آر بی آئی نے کہا تھا کہ الیکٹورل بانڈ اور آر بی آئی ایکٹ میں ترمیم کرنے سے ایک غلط روایت شروع ہو جائےگی۔ اس سے منی لانڈرنگ کو بڑھاوا ملےگا اور م سینٹرل بینکنگ قانون کے بنیادی اصولوں پر ہی خطرہ پیدا ہو جائےگا۔
دہلی ہائی کورٹ نے ای ڈی کے ذریعے درج آئی این ایکس میڈیا منی لانڈرنگ معاملے میں چدمبرم کو ضمانت دینے سے گزشتہ جمعہ کو انکار کر دیا تھا۔
ایس اے بوبڈے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔ وہ کئی اہم بنچ کا حصہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ممبئی میں مہاراشٹر نیشنل لاء یونیورسٹی اور ناگپور میں مہاراشٹر نیشنل لاء یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔
وہیں ہندو مہاسبھا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں صرف مقدمے میں شامل فریق ہی ریویو پیٹیشن داخل کر سکتے ہیں۔ بورڈ اس معاملے میں پارٹی نہیں ہے، اس لیے اس کو عرضی داخل کرنے کاحق نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے بھی متنازعہ زمین رام للا کو دیتے ہوئے یہ نہیں سوچا کہ اس کافیصلہ نہ صرف 6 دسمبر، 1992 کی توڑپھوڑبلکہ 22-23 دسمبر، 1949 کی رات مسجدمیں مورتیاں رکھنے والوں کی بھی جیت ہوگی۔ ایسے میں عدالت کا ان دونوں کارناموں کوغیر-قانونی ماننے کا کیا حاصل ہے؟
بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ میں’امن اور ہم آہنگی’بنائےرکھنے کے لئے متنازعہ زمین کو نہ بانٹنے کا ججوں کا فیصلہ اکثریتی دباؤ سے متاثرلگتا ہے، جس میں مسلم فریقوں کے قانونی دعویٰ کو نظرانداز کر دیا گیا۔
مرکزی وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقے کے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’
دہلی-این سی آر میں فضائی آلودگی کی سنگین صورت حال پر غور وفکر کے لئے پارلیا مانی کمیٹی کی میٹنگ میں 28 میں سے محض چارایم پی نے حصہ لیا۔ کمیٹی میں شامل دہلی سے بی جے پی کے واحد رکن پارلیامان گوتم گمبھیر اندور میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان چل رہے ٹیسٹ میچ میں کمنٹری کرتے دیکھے گئے۔
ویڈیو: گزشتہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملے میں ان لوگوں کے حق میں فیصلہ دیا ، جو براہ راست بابری مسجد کو گرانے کے کلیدی ملزمین سے جڑے ہوئے ہیں یہ ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے ۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ ۔
سپریم کورٹ کے جسٹس آر ایف نریمن نے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئےسالیسٹر جنرل تشار مہتہ سے کہا کہ برائے مہربانی اپنی حکومت کو سبری مالا معاملےمیں سنائے گئے عدم اتفاق کے فیصلے کو پڑھنے کے لئے کہیں، جو بہت ہی اہم ہے…ہمارا فیصلہ کھیلنے کے لئے نہیں ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ ایودھیا میں رام نہیں ہوں گے تو کیا عرب میں رام ہوں گے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ،فیصلہ دینے والے پانچوں جج ملک کے رتن ہیں، ان ججوں کو بھارت رتن ملنا چاہیے۔ نئی دہلی : اپنے متنازعہ […]
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹنے کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
ایودھیا میں بی جے پی کے منتخب رکن پارلیامان، ایم ایل اے اور اہلکاروں نےسنیچر کو فیصلے کے دن دیپ جلائے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ سوموار کو پارٹی ضلع صدردفتر پر رامائن کاپاٹھ کیا گیا ، جہاں رہنما اور کارکنان نے ایک دوسرے کو مبارکبادی۔وہیں منگل کو 1992 کی کارسیوا کے دوران پولیس فائرنگ میں مارے گئے رضاکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
کانگریس نے دعویٰ کیا کہ ، سپریم کورٹ نے اب رافیل ڈیل کے مجرمانہ جانچ کا دائرہ کھول دیا ہے۔کانگریس کے ترجمان سرجےوالا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ آئینی اہتماموں کی وجہ سے سپریم کورٹ کے ہاتھ بندھے ہو سکتے ہیں جانچ ایجنسیوں کے نہیں۔
رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔
یہ سوچنا بیوقوفی ہے کہ ایودھیا سے متعلق فیصلہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی آئے گی۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ایسا کرنے سے تقرری کے عمل میں لوگوں کا اعتماد بڑھےگا اور فیصلے لینے میں عدلیہ اور حکومت کی تمام سطحوں پر بلند سطح کی شفافیت اور جوابدہی طے ہو سکےگی۔
سبری مالا مندر معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا کہ مذہبی مقامات میں خواتین کے داخلے پر پابندی صرف سبری مالا تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دیگر مذاہب میں بھی ایسا ہے۔سبری مالا، مسجدوں میں خواتین کے داخلے اور داؤدی بوہرا کمیونٹی میں خواتین میں ختنہ جیسے مذہبی مدعوں پر فیصلہ بڑی بنچ لےگی۔
کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابی تشہیر کے دوران کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیا ہے کہ ’چوکیدار چور ہے‘۔ ان کے اس تبصرے کے خلاف ہتک عزت کی عرضی دائر کی گئی تھی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا کہ ریویو کی عرضیوں میں دم نہیں ہے۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کے متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ہندوستان کی سیاست اور سما ج میں کیا تبدیلی آئے گی ۔ اس بارے میں اپنا نظریہ پیش کر رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔
دہلی ہائی کورٹ نے سال 2010 میں اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کی اس دلیل کو خارج کر دیا تھا کہ سی جے آئی دفتر کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لائے جانے سے عدلیہ کی آزادی متاثرہوگی۔
انٹرویو: معروف مؤرخ ڈی این جھا سے بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ، اس سے متعلق تاریخی حقائق ، آثارقدیمہ اور فرقہ وارانہ پہلوؤں پر بات چیت۔
تقریباًایک ہزار صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلہ کو پڑھتے ہوئے مجھے محسوس ہورہا تھا جیسے میں کشمیری نوجوان افضل گرو کو دی گئی سزائے موت کے فرمان کو پڑھ رہا ہوں۔ جب لگ رہا تھا کہ شاید کورٹ اپنے ہی دلائل کی روشنی میں گرو کر بری کردے گی،تب فیصلے کا آخری پیراگراف پڑھتے ہوئے، جج نے فرمان صادر کیا کہ’اجتماعی ضمیر’ کو مطمئن کرنے کی خاطر، ملزم گرو کو سزائے موت دی جاتی ہے۔بالکل اسی طرح بابری مسجد سے متعلق فیصلہ میں بھی کورٹ نے ہندو فریقین کو مطمئن کردیا۔
کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
مسلم مذہبی رہنماؤ ں کا کہنا ہے کہ سرکار کے ذریعے لی گئی67 ایکڑ زمین میں سے زمین ملتی ہے تبھی قبول کیا جائےگا۔ مسلم کمیونٹی مسجد بنانے کے لیے اپنے پیسے سے زمین خرید سکتی ہے اور وہ اس کے لیےمرکزی حکومت پرمنحصر نہیں ہے۔ ادھر حکومت نے ایودھیا میں رام مندر ٹرسٹ کی تشکیل کی کارروائی شروع کردی ہے۔