آئین کی کوئی بات نافذ نہیں ہو رہی، سرکار کی تاناشاہی ہے
ویڈیو: زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسانوں کے مظاہرہ پر بھارتیہ کسان یونین (اگراہاں)کے جھنڈا سنگھ کے ساتھ دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
ویڈیو: زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسانوں کے مظاہرہ پر بھارتیہ کسان یونین (اگراہاں)کے جھنڈا سنگھ کے ساتھ دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
ایک جانب کارپوریٹس تمام اقتصادی شعبوں اور ریاستوں کی سرحدوں میں اپنے کام کی توسیع کے لیےآزاد ہیں، وہیں ملک بھر کے کسانوں کےزرعی قوانین کے خلاف متحد ہونے پر بی جے پی ان کی تحریک میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کسانوں کے مظاہرہ سےمتعلق جانکاری دینے کے لیے دہلی کی سرحدوں پر تقریباً چار ہفتوں سے جمع کسان تنظیموں نے ‘کسان ایکتا مورچہ’کے نام سے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے۔
سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما چودھری بریندر سنگھ جمعہ کو ہریانہ کے جھجر ضلعے کے سیمپلا میں دھرنا دے رہے کسانوں کے بیچ پہنچے، جہاں انہوں نے کہا، ‘یہ سب کی تحریک ہے۔ میں پہلے سے ہی میدان میں ہوں۔ اگر میں مورچے پر نہیں ہوں تو لوگوں کو لگےگا کہ میں صرف سیاست کر رہا ہوں۔’
ویڈیو:مرکزکےمتنازعہ زرعی قوانین کی مخالفت مسلسل تیز ہورہی ہے۔ سرکار اور کسانوں کے بیچ کوئی آپسی رضامندی نہیں ہوئی ہے۔ کسانوں کے مظاہرہ میں نہ صرف کسان بلکہ پنجاب اور ہریانہ کے نوجوان اور طلبا بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ان سے بات چیت۔
گجرات کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے کہا ہے کہ اگر 50000ملک مخالف لوگ ایک ساتھ آکر آرٹیکل 370 کورد کرنے والے قانون کو رد کرنے کی مانگ کرتے ہیں تو کیا ہمیں پارلیامنٹ سے پاس اس ایکٹ کورد کرنا ہوگا؟ اگر 50000 لوگ مانگ کرتے ہیں تو کیا ہم کشمیر کو پاکستان کو دے دیں گے؟
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم کسانوں کے حالات کو لےکرفکرمند ہیں۔ ہم بھی ہندوستانی ہیں، لیکن جس طرح سے چیزیں شکل لے رہی ہیں، اس کو لےکر ہم فکرمند ہیں، وہ بھیڑ نہیں ہیں۔ دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کو فوراً ہٹانے کے لیے کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔
ویڈیو: مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کی کسان لگاتار مخالفت کر رہے ہیں۔ دہلی کی مختلف سرحدوں میں کسانوں کے مظاہرہ کو 20 دن سے زیادہ گزر چکے ہیں۔مظاہرین سے بات چیت۔
رپورٹس کے مطابق، مرکزی حکومت کے متنازعہ قوانین پر سکھ سنت رام سنگھ نے مرکزی حکومت اور کسانوں کے بیچ جاری تعطل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بی جے پی کی سابق اتحادی پارٹی اکالی دل کے صدرسکھ بیر سنگھ بادل نے کہا کہ بی جے پی بے شرمی سے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہی ہےاوراب افسوس ناک طریقے سے امن پسند پنجابی ہندوؤں کو ان کے سکھ بھائیوں بالخصوص کسانوں کے خلاف کر رہی ہے۔ وہ محب وطن پنجاب کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیل رہے ہیں۔
ویڈیو: مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا ہے کہ نئےزرعی قانون کے خلاف کسانوں کی تحریک کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا ہے کہ تحریک زیادہ تر بایاں بازو اور ماؤنوازوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔ اس مدعے پر ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ریلائنس جیو نے ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیاکو خط لکھ کر کہا ہے کہ بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا لمٹیڈ اس کے خلاف ‘متعصب اور منفی’مہم چلاتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ جیو نمبر کو ان کے نیٹ ورک پر پورٹ کرنا کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنا ہوگا۔
گزشتہ19دنوں سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر مرکزکی جانب سے لائے گئے نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کے ساتھ احتجاج کر رہے ‘سنیوکت کسان مورچہ’ کے 40 کسان رہنما سوموار صبح 8 بجے سے شام 5 بجے کے بیچ تمام سرحدوں پر بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ ان میں سے پچیس سنگھو، 10 ٹکری بارڈراور پانچ یوپی بارڈر پر بیٹھیں گے۔
مرکز کی جانب سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانوں کے مظاہرہ کے بیچ آئی آرسی ٹی سی نے آٹھ سے 12 دسمبر کے بیچ یہ ای میل بھیجے ہیں۔ حکام کے مطابق انہیں سرکار کے ‘عوامی مفاد’رابطہ کے تحت زرعی قوانین کو لےکر لوگوں کوبیدار کرنے اور پروپیگنڈہ کو دور کرنے کے مقصد سے بھیجا گیا تھا۔
ویڈیو: مظاہرہ کررہی کسان تنظیموں کومتنازعہ قوانین پر بھیجے گئے مسودہ میں سرکار نے انہیں واپس لینے کے کسانوں کےبنیادی مطالبات کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔اس موضوع پر بھارتیہ کسان یونین (اگرہن) کے سکھ دیو سنگھ اور لوک سنگھرش مورچہ کی پرتبھا شندے سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو:مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے متنازعہ قوانین کے خلاف کسان پچھلے 15 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کسانوں سے بات چیت۔
ویڈیو: جب سے کسانون کا مظاہرہ شروع ہوا تب سے آج تک وزیر اعظم نریندر مودی کسانوں پر کچھ نہیں بولے، جبکہ انہوں نے کئی طرح کی بیٹھکوں اورتقریبات میں حصہ لیا ہے۔اس موضوع پر سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئےقوانین کے خلاف 26 نومبر سے دہلی کی سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے کسانوں کے بھارت بند کا ملک میں ملا جلا اثر رہا۔ کچھ ریاستوں میں عام زندگی متاثر ہوئی، وہیں کچھ ریاستوں میں صورتحال نارمل بنی رہی۔
کسان مخالف قوانین کے خلاف سڑکوں پر اترے کسانوں کو‘خالصتانی’قراردینا بی جے پی کے اسی پروپیگنڈہ کی اگلی کڑی ہے، جہاں اس کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ‘دیش ورودھی ’، ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ یا ‘اربن نکسل’بتا دیا جاتا ہے۔
ویڈیو: زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے کسانوں پر سرکار اور کئی میڈیااداروں کی جانب سےالزام لگایا گیا کہ کسانوں کو قوانین کی خاطرخواہ سمجھ نہیں ہے اور انہیں گمراہ کیا گیا ہے۔ اس مدعے پر کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئےزرعی قوانین کا گزشتہ 12 دنوں سے کسان دہلی کی سرحدوں میں مخالفت کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کانگریس اور جے ڈی ایس کے رہنماؤں نے وزیر زراعت بی سی پاٹل کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کسان وقار اور عزت کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔ جب انہیں پریشانیوں کی طرف ڈھکیل دیا جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کے لیےمجبور ہو جاتے ہیں۔
اس سے پہلے پدم شری اور ارجن ایوارڈ سے سرفراز سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے بھی اپنااعزاز لوٹانے کی بات کہی ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے پاس کیےگئے متنازعہ قوانین کے خلاف کسان گزشتہ26 نومبر سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ نئے زرعی قوانین کو لےکر ہزاروں کسان دہلی کی سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر کسان دہلی کی سرحدوں پر گزشتہ سات دنوں سےمظاہرہ کر رہے ہیں۔ شیکھر تیواری کی کسانوں سے بات چیت۔
جن کھلاڑیوں نے یہ اعلان کیا ہے، ان میں پدم شری اور ارجن ایوارڈ یافتہ پہلوان کرتار سنگھ، ارجن ایوارڈ سے سرفراز کھلاڑی سجن سنگھ چیمہ اور ارجن ایوارڈ سے ہی سرفراز ہاکی کھلاڑی راج بیر کور شامل ہیں۔
آل انڈیا ٹیکسی یونین نے وارننگ دی ہے کہ اگر نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ تین دسمبر سے ہڑتال پر جائیں گے۔ نئے متنازعہ قانون کے خلاف پچھلے چھ دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سے دو کسان اور ایک گاڑی مکینک تھے۔ کسان تنظیموں نے متاثرہ فیملی کو نوکری اور معاوضہ دینے کی مانگ کی ہے۔ پنجاب اور ہریانہ سمیت دیگر ریاستوں سے آئے کسان مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
لوک جن شکتی پارٹی کے بانی اورمرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کےانتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہو گئی ہے۔ایل جے پی کے بہار این ڈی اے سے باہر آکر اپنے بل بوتے اسمبلی انتخاب لڑنے کے فیصلے کے ساتھ ہی بی جے پی نے اس سیٹ پر پھر سے اپنا دعویٰ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو اس نے اپنے کوٹے سے پاسوان کو دی تھی۔
بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اوربی جےپی رہنما سشیل مودی نے الزام لگایا ہے کہ چارہ گھوٹالے میں سزا کاٹ رہے لالو یادو نے اسمبلی اسپیکر کےانتخاب سے پہلے ان کے ایک ایم ایل اے کو اسمبلی میں غیرحاضر رہنے کے عوض میں وزیر کاعہدہ دینے کا لالچ دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے بعد ہریانہ سرکار نے گزشتہ دو نومبر کو 12ویں جماعت کے اسکولوں کو پھر سے کھول دیا تھا۔ اسکول کھلنے کے بعد مختلف ا ضلاع کے 300 سے زیادہ بچے متاثر پائے گئے ہیں۔
ہماچل پردیش کی لاحول گھاٹی واقع تھورانگ گاؤں میں صرف 42 لوگ رہتے ہیں۔ ان میں سے 41 لوگ متاثر پائے گئے ہیں۔ لاحول سپیتی گھاٹی ریاست میں آبادی کے تناسب کی بنیاد پر کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ضلع بن گیا ہے۔
دیوالی کے بعد کورونا وائرس انفیکشن کے معاملے بڑھنے پر گجرات کے احمدآباد میں کرفیو لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کرفیو کے دوران صرف دودھ بیچنے والی دکانیں اور دواؤں کی دکانیں ہی کھلی رہیں گی۔
سیاست میں آنے سے پہلے میوہ لال چودھری بھاگلپور کے بہار اگریکلچر یونیورسٹی کے وی سی تھے۔ اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی میں بے ضابطگی کے الزامات اور ایف آئی آر درج کیے جانے کے مد نظر انہیں2017 میں نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو سے برخاست کر دیا گیا تھا۔
جے ڈی یو کو پھسلنے سے روکنے میں ناکام رہے نتیش کمار کیا اس بار اپنے ادھورے وعدے پورے کر پائیں گے یا پھر اس پاری میں وہ بی جے پی کے ایجنڈہ کے آگے گھٹنے ٹیکنے کو مجبور ہوں گے؟
جمعیۃعلما ہند نے ایک عرضی میں مرکزی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ اس نے ملک میں کورونا وائرس کی شروعات میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے پھیلائی گئی فیک نیوز کو روکنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ مرکزنے اس کے جواب میں کہا ہے کہ میڈیا کے صرف ایک چھوٹے سے طبقہ نے ہی ایسا کیا تھا۔
مودی کے رتھ کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ دارکانگریس ہے، جس کی من مانی اور زیادہ سے زیادہ سیٹیں لڑنے کی ضد نے سیکولر اتحاد کی کامیابی میں روڑے اٹکائے۔اب یہ اہم سوال مسلمانوں کے سامنے ہے کہ کیا وہ سیکولر پارٹیوں کا دامن تھامے رکھیں، جنہیں ان کی تعلیم و ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں اور جو ان کو صرف ووٹ بینک کی نظر سے دیکھتے ہیں یا جنوبی صوبہ کیرالا کا ماڈل اپنا لیں؟
بہاراسمبلی انتخاب میں125 سیٹیں حاصل کرکےاکثریت پانے والی این ڈی اے گٹھ بندھن نے 15سالوں تک نائب وزیر اعلیٰ رہےسشیل مودی کی جگہ بی جے پی کے دورہنماؤں تارکشور پرساد اور رینو دیوی کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا ہے۔ نتیش کمار کے ساتھ کل 14وزیروں نے حلف لیا ہے۔
سینئر کانگریسی رہنما کپل سبل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ اب لوگ کانگریس کو ایک مؤثر متبادل نہیں مان رہے ہیں۔ سبل کانگریس کے ان 23رہنماؤں میں سے ایک ہیں ،جنہوں نے صدرسونیا گاندھی کوخط لکھ کر پارٹی میں تبدیلی لانے، جوابدہی طے کرنے اور ہار کا صحیح تجزیہ کرنے کامطالبہ کیا تھا۔
بہاراسمبلی انتخاب میں کانگریس کے خراب مظاہرہ پر آر جے ڈی کے سینئررہنما شیوانند تیواری نے کہا کہ گٹھ بندھن کےلیے کانگریس رکاوٹ کی طرح رہی، اس نے انتخاب70 سیٹوں پر لڑا، لیکن70 ریلیاں بھی نہیں کیں۔انتخاب کے وقت راہل گاندھی پکنک منا رہے تھے۔