مودی حکومت

rohtak.00_14_14_14.Still004

کسانوں کی تحریک: ’زندہ کسانوں کی بات نہ سننے والی حکومت مہلوک کسانوں کی بات کیا سنے گی‘

ویڈیو: ایک سال سے جاری کسانوں کی تحریک میں کسانوں نے بہت کچھ کھویا ہے۔اس دوران تقریباً700سے زیادہ کسانوں کی موت ہوئی، کسی نے خودکشی کی تو کسی کی بیماری کی وجہ سے جان گئی ۔ تحریک کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کے پسماندگان سے بات چیت۔

2411 GONDI.00_14_41_06.Still005

ان داتا کو دہشت گرد بتانے والے میڈیا کو کسانوں نے کیا کہا

ویڈیو: دی وائر نے زرعی قوانین کو واپس لینے کے بعد مین اسٹریم میڈیا کے یو ٹرن پر دہلی کی ٹکری بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں سے بات کی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جس میڈیا نے انہیں دہشت گرد، خالصتانی، غدار کہا، انہیں ان کا سامنا کرنا پڑےگا۔

Capture

راکیش ٹکیت کا چیلنج: ایم ایس پی پر قانون نہیں تو جاری رہے گی کسانوں کی تحریک

ویڈیو: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں گزشتہ دنوں ہوئے سنیکت کسان مورچہ کی مہاپنچایت میں بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے تحریک کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی کئی مدعے ہیں، جن کے حل کے بعد ہی تحریک کا خاتمہ ہوگا۔

Synced Sequence.00_54_05_24.Still003

ایم ایس پی کو قانونی طور پر نافذ کرنا چاہیے: کسان لیڈر جوگندر سنگھ اگراہاں

ویڈیو: کسان لیڈر جوگندر سنگھ اگراہاں کا کہنا ہے کہ جب تک ایم ایس پی قانون پوری طرح سے نافذ نہیں ہو جاتا تب تک کسانوں کے مطالبات پورا نہیں ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم ایس پی کی گارنٹی ملنے تک تحریک جاری رہےگی۔

IMG-20211122-WA0029

لکھنؤ کسان مہاپنچایت: ’ہم پر ظلم کرنے والے اب ہاتھ جوڑ رہے ہیں‘

ویڈیو: گزشتہ 22 نومبر کو اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے ایکو گارڈین میں کسان مہاپنچایت ہوئی، جس میں ملک کے کونے کونے سے کسانوں نے حصہ لیا۔اس دوران سنیکت کسان مورچہ نے صاف کر دیا کہ کسانوں کی تحریک جاری رہےگی۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

زرعی قانون: کسان کئی محاذ پر جیتے اور میڈیا ہر مورچے پر ہارا …

زرعی قوانین کو اس لیے واپس نہیں لیا گیاکہ وزیر اعظم‘کچھ کسانوں کو یقین دلانے میں ناکام’رہے، بلکہ اس لیے واپس لیا گیا کہ کئی کسان مضبوطی سے کھڑے رہے، جبکہ بزدل میڈیا ان کے خلاف ماحول بناکر ان کی جدوجہد اور طاقت کو کمتربتاتا رہا۔

Nested Sequence 01.00_10_17_21.Still001

زرعی قانون: ’ہم نے اس تحریک میں کچھ نہیں پایا، صرف کھویا ہے‘

ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی کےتین زرعی قانون واپس لینے کےاعلان کے بعد دہلی کے ٹکری بارڈر پر موجودکسان خوش تو نظر آئے لیکن یہ جیت اور ہار کا ملا جلااحساس تھا۔ کسانوں نے کہا کہ انہوں نے اس تحریک کے دوران بہت کچھ کھویا ہے۔ ان کسانوں سے بات چیت۔

ٹکری بارڈر پر جشن مناتے کسان۔ (فوٹو: یاقوت علی/دی وائر)

آخر کیوں کسانوں کی تحریک نے مودی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا؟

مرکزی حکومت کسانوں کی مانگوں کے سامنے جھکنےکو تیار نہیں تھی، خود وزیر اعظم نے پارلیامنٹ میں مظاہرین کو توہین آمیز طریقے سے‘آندولن جیوی’ کہا تھا۔ بی جے پی کی مشینری نے ہر قدم پر تحریک کو بدنام کرنے اور کچلنے کی کوشش کی،لیکن کسان تحریک کو جاری رکھنے کے عزم پر قائم رہے۔

لکھیم پورتشدد میں مارے گئے کسانوں کو خراج تحسین پیش کرتے کسان۔ (فوٹو: عصمت آرا/دی وائر)

لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین نے زرعی قانون کی منسوخی پر کہا-آدھی لڑائی جیتے، انصاف باقی

لکھیم پورکھیری میں ہوئےتشددکےدوران جان گنوانے والے کسانوں اور صحافی رمن کشیپ کے پسماندگان نے زرعی قانون رد ہو جانے کے بعد وزیر مملکت برائے داخلہ اجئےمشرا کو برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔

modi-minister-farmer-protest

نریندر مودی نے زرعی قانون واپس لے لیے، لیکن بی جے پی کسان مخالف بیان کب واپس لے گی؟

جب سے کسانوں نے زرعی قوانین کےخلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاجی مظاہرہ شروع کیا تھا، تب ہی سے بی جے پی لیڈروں سے لےکرمرکزی وزیروں تک نے کسانوں کو دھمکانے اور انہیں دہشت گرد، خالصتانی، نکسلی، آندولن جیوی،شرپسندجیسےنام دےکر انہیں بدنام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی۔

غازی پور بارڈر پرزرعی قانون واپس لیے جانے کے فیصلے پر جشن مناتے کسان۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سنگھو، ٹکری اور غازی پور بارڈر ہندوستانی جمہوریت کے سفر کے سنگ میل ہیں

کسانوں کی تحریک اس کاجیتا جاگتا ثبوت ہے کہ اگرمقصد واضح ہو تو اختلاف رائےکے باوجودمشترکہ جد وجہد کی جا سکتی ہے۔ سنیکت کسان مورچہ نے ایک لمبے عرصے بعد مشترکہ جدجہدکی پالیسی کو عملی جامہ پہنایا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سےزرعی قوانین کو رد کرنے کےاعلان کےبعد غازی پور بارڈر میں کسان ایک دوسرے کو مٹھائی کھلاتے ہوئے۔ (فوٹو: رائٹرس)

زرعی قانون واپس لیے جانے کو اپوزیشن نے سرکار کا گھمنڈ ٹوٹنا بتایا، کہا-کسانوں کی جیت

تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لیے جانےکےقدم کا مختلف کسان تنظیموں اور اپوزیشن کے لیڈروں نے خیرمقدم کیا ہے۔ بی کے یو کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ پارلیامنٹ میں قانون کے رد ہونے کے بعد ہی وہ تحریک کو واپس لیں گے۔ وہیں کانگریس نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے پوچھا کہ قوانین کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں کی جان جانے کی ذمہ داری کون لےگا۔

نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب)

وزیر اعظم نریندر مودی نے تین متنازعہ زرعی قانون کو رد کیا، کہا-کھیتوں کو لوٹیں کسان

گرونانک کے یوم پیدائش پر ملک کے نام خطاب میں وزیر اعظم نریندرمودی نے ایک سال سے زیادہ سے تنازعہ میں گھرےتین زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کااعلان کرتے ہوئے کہا،‘میں ملک سے معافی مانگتا ہوں کیونکہ لگتا ہے کہ ہماری کوششوں میں کچھ کمی رہ گئی ہے،جس کی وجہ سے ہم کچھ کسانوں کو سچائی سمجھا نہیں سکے۔’

(فوٹو بہ شکریہ: rupixen/Unsplash)

نوٹ بندی کے پانچ سال بعد مودی حکومت کے پاس اس کی کامیابی کو بتانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے

نوٹ بندی کے غیرمتوقع فیصلے کے ذریعے بات چاہے کالے دھن پر روک لگانے کی ہو، معاشی نظام سے سے نقد کو کم کرنے یا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بڑھانے کی،اعدادوشمار مودی حکومت کے حق میں نہیں جاتے۔

فرانس میں داسو ایویشن کی فیکٹری میں رافیل ہوائی جہاز (فوٹو : رائٹرس)

رافیل سودے سے متعلق ان پانچ بڑے سوالوں کا جواب مودی حکومت  کو ضرور دینا چاہیے

مودی حکومت کے پاس داسو ایوی ایشن کے ساتھ سودے پر سوال اٹھانے کے لیےخاطرخواہ ثبوت تھے۔ ایسے میں یہ سودا کیوں ہوا؟ اگر پچھلی یو پی اےحکومت میں رشوت ملی تھی، تو داسو کو بلیک لسٹ میں کیوں نہیں ڈالا گیا؟

دشا روی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ٹول کٹ کیس: دشا روی کے خلاف جانچ میں کچھ ملا نہیں، پولیس فائل کر سکتی ہے کلوزر رپورٹ

دہلی پولیس نے ماحولیاتی کارکن دشا روی کو کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنے والے ٹول کٹ کو شیئر کرنے میں مبینہ رول کی وجہ سے 14 فروری کو بنگلورو سے گرفتارکیا تھا۔ ان پر 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئےتشدد کے سلسلے میں سیڈیشن اور مجرمانہ سازش کی دفعات لگائی گئی تھیں۔

jago

منجدھار میں پھنسی پی ایم مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی کے ملاحوں کی زندگی

ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی کےپارلیامانی حلقہ وارانسی کے ملاح روزگار کو لےکر بےحد پریشان ہیں۔ کورونا وائرس مہاماری نے ان کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔گھر چلانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور کسی طرح کی کوئی سرکاری امداد نہ ملنے سے وہ بے حد مایوس ہیں۔

ramkumar-vaccination

ٹیکہ کاری کا جشن منانا جلد بازی، 100 کروڑ کا ہدف بہت پہلے حاصل کر لینا چاہیے تھا: ٹس کے پروفیسر

ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز(ٹس)کےپروفیسرآر رام کمار نےکووڈ19ٹیکےکی100کروڑ خوراکوں کےہدف کےحصول کو ‘ہندوستانی سائنس کی فتح’ بتاتے ہوئے وزیر اعظم کے ٹوئٹ کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں88 فیصدی ٹیکہ کووی شیلڈ کا لگایا گیا ہے، جو ایک برطانوی ویکسین ہے۔ٹیکہ کاری کی سست رفتار اور ٹیکے کی کمی کی وجہ سے اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو دونوں ڈوز لگانے کاسرکارکاہدف بھی تقریباً پانچ چھ مہینے پیچھے رہ گیا ہے۔

جسٹس روہنٹن نریمن۔ (السٹریشن: دی وائر)

لوگ آزادی سے سانس لے سکیں، اس لیے یو اے پی اے اور سیڈیشن قانون کو رد کرنا چاہیے: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔

وزیر اعظم  نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

مودی جی، زرعی قوانین کی مخالفت اگر سیاسی دھوکہ دہی ہے تو ان پر اڑے رہنا کیا ہے

مودی سرکار نے کسانوں سے بات چیت کے کئی دور چلائے،لیکن اس شرط کے ساتھ کہ ‘پارلیامنٹ سے منظور شدہ’زرعی قوانین کو قطعی واپس نہیں لیا جائےگا۔ کیونکہ اس سے پارلیامنٹ کی بالادستی مجروح ہوگی۔گویا اب تک عوامی غم وغصے کی وجہ سےیاناقابل استعمال ہو جانےپرجن قوانین کو واپس لیایا منسوخ کیا جاتا رہا ہے، وہ پارلیامنٹ کے بجائے وزیر اعظم کے دفتر میں پاس کیے گئے تھے!

kisan

 پارلیامنٹ کا تعمیری کام دیکھنے جا سکتے ہیں تو کسانوں سے ملنے کیوں نہیں آ سکتے پی ایم مودی

ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نے مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 27 ستمبر کو ‘بھارت بند’ کا اہتمام کیا تھا۔دی وائر کے یاقوت علی اور سراج علی نے اسی دن ہریانہ کے بہادر گڑھ ریلوے اسٹیشن پر ریلوے ٹریک پر بیٹھے کسانوں سے بات کی۔

(فوٹو:  پی ٹی آئی)

وزیر اعظم کی سالگرہ کے موقع پر ٹیکہ کاری کے ریکارڈ میں ہوا فرضی واڑہ، بنا ٹیکہ لگے بانٹے سرٹیفکیٹ: رپورٹ

دی کارواں کی رپورٹ میں مختلف صوبوں کے لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پرکئی لوگوں کو کووڈ ٹیکہ کاری کاسرٹیفکیٹ ملا، جبکہ انہیں ٹیکہ پہلے لگا تھا۔ کئی لوگوں کو ٹیکے کی دوسری خوراک لینے کاسرٹیفکیٹ ملا جبکہ انہوں نے دوسری ڈوز لی ہی نہیں تھی۔

yju

بھارت بند: کیا شاہجہاں پور کسانوں کی تحریک کی سب سے کمزور کڑی ہے؟

ویڈیو: زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 27 ستمبر کو بھارت بند کے دوران راجستھان ہریانہ بارڈر پرواقع شاہجہاں پور میں موجود کسانوں سے دی وائر کے اندر شیکھر سنگھ نےتحریک کے چیلنجز اور رکاوٹوں پر بات چیت کی۔

AKI Blank

کسانوں کا بھارت بند: درباری میڈیا کا سرکس، مودی کی خاموشی

ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری تحریک کے تحت کسانوں کی تنظیموں نے گزشتہ 27 ستمبر کوملک گیر بھارت بندکا اہتمام کیا تھا۔اس سلسلے میں زرعی پالیسی کے آزاد تجزیہ کار اندر شیکھر سنگھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

پی ایم مودی کے یوم پیدائش پر بڑے پیمانےپرٹیکہ کاری مہم کا اعلان کرتےوزیر اعلیٰ نتیش کمار۔(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/Nitish Kumar)

بہار: مودی کے یوم پیدائش پر زیادہ  ٹیکہ کاری دکھانے کے لیے سرکار نے اعداد و شمار میں پھیر بدل کیا

اسکرول ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم پیدائش پر زیادہ کووڈ ٹیکہ کاری دکھانے کے لیے بہار سرکار نے 15 اور 16 ستمبر کے اعدادوشمار کو کو ون پورٹل پر اپ لوڈ نہیں کیا اور اسے 17 ستمبر والے اعدادوشمار میں جوڑا گیا۔

(فوٹو؛  شوم بسو)

کووڈ 19کے پھیلاؤ پر آئی سی ایم آر نے مودی حکومت کے ایجنڈے کے مطابق رپورٹ دیا: نیویارک ٹائمز

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے مودی سرکار کے ایجنڈے کےمدنظر کووڈ 19 کے خطرے کو کم دکھانے کے لیےسائنسدانوں پر دباؤ ڈالا۔ اخبار نے ایسے کئی شواہد پیش کیےہیں، جو دکھاتے ہیں کہ کونسل نے سائنس اور شواہد کےمقابلےحکومت کےسیاسی مقاصدکو ترجیح دی۔

نئی دہلی کا نظام الدین مرکز واقع علاقہ:(فوٹو: پی ٹی آئی)

نظام الدین مرکز کو نہ کھولنے کی دلیل دیتے ہوئے حکومت  نے کہا، سرحد پار تک ہو سکتا ہے اثر

پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔

ایم جے اکبر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ایم جے اکبر کو ہٹانے کے لیے 150 سے زیادہ صحافیوں  نے وی آن نیوز کو خط لکھا

گزشتہ دنوں سابق مرکزی وزیر ایم جےاکبر زی میڈیا کے انگریزی چینل‘وی آن’سےجڑے ہیں۔ اب ان کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ نے اس ادارے سے کہا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر جنسی ہراسانی اور جنسی ہراساں کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

5 ستمبر 2021 کو مظفر نگرمیں کسان مہاپنچایت کو خطاب  کرتے راکیش ٹکیت۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

مظفر نگر مہاپنچایت نے فرقہ واریت پر وہ چوٹ کی ہے، جس کی ملک کو ضرورت تھی

کسانوں کی تحریک کےغیرسیاسی ہونے کواس کی اضافی قوت کی صورت میں دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ ہندو مسلم بھائی چارے کی یہ مہم سیاسی نفع نقصان سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ قابل اعتماد ہے اور زیادہ امیدیں جگاتی ہے۔

mukul

مظفر نگر مہا پنچایت کا اثر صرف اتر پردیش نہیں پورے ہندوستان  پر پڑے گا

ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نےمظفر نگر کی کسان مہاپنچایت سے ایک بار پھر اپنی تحریک کورفتار دینے کی کوشش کی۔اس مہاپنچایت میں کسانوں کا بڑا ہجوم دیکھ دیکھا گیا۔مغرب اور شمال کے کسان بڑی تعداد میں یہاں پہنچے۔ دی وائر نے مہا پنچایت میں شامل کسانوں سے بات کی۔

'

بی جے پی کے رہنماؤں اور وزیروں کے مہنگائی پر عجیب و غریب بیان

ویڈیو: ہندوستان کی عوام مہنگائی کی مارجھیل رہی ہے۔ پٹرول، ڈیزل،رسوئی گیس کی قیمت لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔اس سال جنوری سےستمبر تک رسوئی گیس کے دام 190روپے تک بڑھ گئے، وہیں پٹرول کے دام 100 کے پار بھی گئے۔اس بیچ بی جے پی کے رہنماؤں اوروزیروں کے عجب و غریب بیان آتے رہے۔سرکار میں آنے سے پہلے اور بعد میں بی جے پی وزیروں اوررہنماؤں کے بیانات کو سنا جانا چاہیے۔

(السٹریشن: دی وائر)

وزارت داخلہ نے دہلی میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار لوگوں کے نام بتانے سے کیوں انکار کیا

گزشتہ دنوں لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ‘عوامی مفاد’کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کی جانب سے درج یو اے پی اےمعاملوں کی جانکاری دینے سےمنع کردیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں ساری جانکاری عوامی طور پر دستیاب ہے۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں اس سخت قانون کے تحت گرفتار 34 لوگوں میں اکثر مذہبی اقلیت ہیں۔

15 اپریل2021 کو سورت کے ایک شمشان میں کووڈ 19 سے جان گنوانے والوں کی لاشیں۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات: ڈیتھ رجسٹر کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ کووڈ موت کا سرکاری ڈیٹا 27 گنا کم ہے

صوبے کی170بلدیات میں سے 68 کے ڈیٹا کےتجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ 2020 اور اپریل2021 کے بیچ16892‘اضافی موتیں’ ہوئیں۔اگر پورے صوبے کے لیےاسی ڈیٹاکی توسیع کریں تو اس کا مطلب ہوگا کہ گجرات میں کووڈ سے ہوئی اصل موتوں کا ڈیٹا کم از کم 2.81 لاکھ ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ سینٹرل انفارمیشن کمشنر ادے مہرکر۔ (فوٹو: فیس بک)

انفارمیشن کمشنرکی جانب سے بی جے پی کے نظریے کو فروغ دینے والے ٹوئٹ پر آر ٹی آئی کارکن فکرمند

بنا درخواست دیے ہی سابق صحافی ادے مہر کر کی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں تقرری ہوئی تھی۔ انہوں نے مودی ماڈل پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ان کی تقرری کو لےکربھی تنازعہ ہوا تھا۔ حال کے دنوں میں مہر کر نے اپنے کچھ ٹوئٹس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی پالیسیوں کو لے کر اپنی حمایت کا اظہار کیاہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

پہلی بار مرکز نے تسلیم کیا کہ آکسیجن کی کمی سے کورونا مریضوں کی موت ہوئی تھی

مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ آندھر اپردیش کو چھوڑکر کسی بھی صوبے نے بالخصوص آکسیجن کی دستیابی کی کمی کی وجہ سےکووڈ 19مریضوں کی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کووڈ 19 مہاماری کی دوسری لہر کے دوران کسی بھی صوبے یا یونین ٹریٹری سے آکسیجن کے فقدان میں کسی بھی مریض کی موت کی خبر نہیں ملی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

اولمپک میں ہندوستان کی جیت سے لاتعلق کیوں رہا کشمیر؟

جس دن اخباراور ٹی وی چینل جیولن تھرو میں نیرج چوپڑا کے اس کارنامے کی تفصیلات چھاپ رہے تھے،جس دن نیرج کے پہلے کوچ نسیم احمد کشور انہیں یاد کر رہے تھے، اسی دن دہلی میں سینکڑوں لوگ ہندوستان کے نسیم احمد جیسے نام والوں کو کاٹ ڈالنے کے نعرے لگا رہے تھےاورہندوؤں کو ان کا قتل عام کرنے کا اکساوا دے رہے تھے۔ یہ لوگ بھی، نسیم احمدجیسے نام ایک طرح سے ہندوستان کے کشمیر ہیں، پورے ہندوستان میں بکھرے ہوئے!

(فائل فوٹو: رائٹرس)

کشمیر اور خطے کی جیو اکانومکس کا خواب

جہاں مغربی اور عرب ممالک ان دنوں ہندوستان کی ناراضگی کے پیش نظر حکومتی سطح پر کشمیر سے دامن بچا کر ہی چلتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرکے خاموش ہو جاتے ہیں، وسط ایشائی ممالک کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خاصے فکرمند دکھائی دے رہے تھے۔

0908 MUKUL GR.00_14_16_06.Still001

مہیلا کسان سنسد میں سرکار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو منظوری

ویڈیو: دہلی کےجنتر منتر پرگزشتہ نو اگست کو خواتین کسانوں نے کسان سنسد کا اانعقاد کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے مرکزی حکومت کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کو پاس کیا۔ مہیلا کسان سنسد میں شریک ہونے کے لیے دہلی اور آس پاس کے علاقوں کی خواتین جنتر منتر پہنچیں اور اپنی بات رکھی۔