کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟
تجزیہ : گزشتہ دنوں سامنے آئی وزرا کےگروپ کی رپورٹ میں مودی سرکار کو جوابدہ ٹھہرانے والے میڈیا کو چپ کرانے اور سرکار کی منفی امیج کو ٹھیک کرنے کی حکمت عملی کی بات کی گئی ہے۔اس میں تین بار د ی وائر کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ عوام کے بیچ حکومت کی امیج پرمنفی اثر ڈال رہا ہے۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
جی او ایم رپورٹ کے مطابق حکومت نواز کالم نگارکنچن گپتا نے جون 2020 میں وزرا کو ‘چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو دیے ڈونیشن’ کو لےکر خبر پھیلانے کی تجویز دی تھی۔ کئی میڈیا اداروں کی شائع خبریں دکھاتی ہیں کہ بی جے پی نے اس تجویز کو سنجیدگی سے لیا تھا۔
ویڈیو: میڈیا میں سرکار کی امیج کو چمکانے اور آزادانہ صحافت کو ختم کرنے کے لیے مودی سرکار کے وزیروں کے گروپ (جی اوایم) کی ایک رپورٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ اس موضوع پر سیاسی امور کے لیےدی کارواں کے ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بل سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: ایک سال پہلے فرقہ وارانہ فسادات میں شمال-مشرقی دہلی میں جان ومال کا کافی نقصان ہوا تھا۔ تب دی وائر نے شیو وہار کے متاثرین سے اس موضوع پر بات کی تھی۔ ایک سال بعد انہی لوگوں سے دوبارہ بات چیت۔
ایک میڈیا رپورٹ میں سامنےآئے نو وزیروں کےگروپ کی جانب سے تیارکی گئی 97صفحات کے دستاویز کا مقصد میڈیا میں مودی سرکار کی امیج کو چمکانا اورآزاد میڈیا کو چپ کرانا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ رپورٹ سرکار حامی کئی مدیران اور میڈیااہلکاروں کے مشورے پر مبنی ہے۔
خصوصی رپورٹ: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکردی وائر کی سیریز کے پہلے حصہ میں جانیے ان ہندوتووادی کارکنوں کوجنہوں نےنفرت پھیلانے، بھیڑجمع کرنے اور پھر تشددبرپا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔
ویڈیو: دہلی فسادات کے ایک سال بعد بھی لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ فسادات میں ہوئے جان ومال کے نقصان کی بھرپائی ہو پانا ناممکن ہے۔ د ی وائر نے شیو وہار کے لوگوں سے بات کر کے ان کی پریشانی کو جاننے کی کوشش کی ۔
وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
ویڈیو:موجودہ کسانوں کےاحتجاج اوردوسری تحریکات کے تئیں نریندر مودی سرکار کے ردعمل پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن سے بات چیت۔
آر ایس ایس کے سربراہ رہے ایم ایس گولولکر کے خیالات کواکثرجمہوریت کے خلاف مانا جاتا ہے۔ موہن بھاگوت خود ایک پروگرام کے دوران ان سے دوری بناتے ہوئےنظر آئے تھے۔
صحافی پریہ رمانی نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے سے بری ہونے کے بعد کہا کہ انہیں اچھا لگ رہا ہے کہ عدالت کے سامنے ان کا سچ صحیح ثابت ہوا۔
پریہ رمانی نے سال 2018 میں‘می ٹو’ مہم کے تحت سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی ہراسانی کے الزام لگائے تھے۔ اکبر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے معاملے سے رمانی کو بری کرتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ عزت کے حق کی قیمت پر وقار کے حق کو محفوظ نہیں کیا جا سکتا۔
بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔
نریندر مودی کواقتدارسنبھالے ساڑھے چھ سال ہو چکے ہیں اور اس دوران وہ لگ بھگ اتنی ہی بار رو چکے ہیں۔ حالانکہ یہ ان کی سیاست ہی طے کرتی ہے کہ ان کے آنسوؤں کو کب بہنا ہے اور کب سوکھ جانا ہے۔
ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔
دسمبر2019 میں سی اے اے کے خلاف ایک احتجاج میں ہوئے جھڑپ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ یونیورسٹی نے بنا اجازت کیمپس داخل ہونے اور طلباا ورسکیورٹی گارڈز پر حملے کے الزام میں پولیس پر ایف آئی آر درج کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔
سرکار امید کر رہی ہے کہ طبعیاتی اور سماجی دونوں طرح کے بنیادی ڈھانچے پر اس کی جانب سے کیا جانے والا بڑا خرچ نئی آمدنی پیدا کرےگا، جس سے خرچ بھی بڑھےگا۔سرمائی اخراجات میں اس اضافے کا فائدہ 4-5 سال میں نظر آئے گا، بشرطیکہ اس پر صحیح سے عمل ہو۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ اصول وضوابط بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں پاس ہوئےشہریت قانون کےتحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
سری لنکا کے آئین میں اس 13ویں ترمیم کو وہی حیثیت ہے، جو ہندوستانی آئین میں دفعہ 370اور 35اے کو حاصل تھی، جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو چند آئینی تحفظات حاصل تھیں۔ان دفعات کو اگست 2019میں ہندوستانیحکومت نے نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ ریاست ہی تحلیل کردی۔ اب سری لنکا حکومت کو تامل ہند و اقلیت کے سیاسی حقوق کی پاسداری کرنے کا وعدہ یاد لانا اوروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت والا معاملہ لگتا ہے۔
اےاین آئی نے ایک چھیڑ چھاڑ کیے گئے ویڈیوکی بنیاد پر کہا کہ سابق پاکستانی سیاسی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے ہندوستان کی جانب سے کی گئی بالا کوٹ ایراسٹرائیک میں 300اموات کی بات قبول کی ہے۔ حالانکہ کئی فیکٹ چیک میں سامنے آئے اصلی ویڈیو میں ہلالی کو ہندوستان کے اس دعوے کو غلط کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
پائلٹ نے گزشتہ سات جنوری کو وزیر اعظم کے بارے میں توہین آمیز ٹوئٹ کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اسی دن اس ٹوئٹ کو ہٹاکر معافی مانگتے ہوئے ایک دوسرا ٹوئٹ کیا اور اپنا اکاؤنٹ لاک کر دیا ہے۔
خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔
سوال ہے کہ آخر مودی نے صدسالہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرنے پر کیوں اصرار کیا؟ کیامودی نے مسلم دنیا کو پیغام دینے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب کا انتخاب کرکے موقع کا فائد ہ اٹھایا۔ عرب حکمرانوں کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کے پیش نظر مودی حکومت کے لئے ضروری تھا کہ وہ او آئی سی اور اقوام متحدہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار ان کے ساتھ کیے جانے والے امتیازی سلوک اور مختلف قوانین کے بہانے انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کیا جائے۔
دہلی ہائی کورٹ نے دہلی دنگے کے دوران 23 سالہ فیضان کی موت کے معاملے میں عدالت کی نگرانی میں جانچ کی مانگ سےمتعلق عرضی پر دہلی سرکار اور کرائم برانچ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دنگوں کے دوران ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر فیضان سمیت کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔ فیضان کی اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو: حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے شہریت قانون کی مخالفت11دسمبر 2019 سے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس قانون کے پاس کیے جانے اور اس کی مخالفت کے ایک سال مکمل ہونے پر تحریک کی ضرورت اوراہمیت پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
ویڈیو:گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں ، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔
گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔
ویڈیو: آر ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے لگاتار یہ کہا گیا ہے کہ گزشتہ ساڑھے چھ سالوں میں مودی سرکار نے آر ٹی آئی قانون کو بےجان کرکے بدعنوانی کے خلاف اس لڑائی کو کمزور کیا ہے۔ اس بارے میں تفصیل سے بتا رہی ہیں سماجی کارکن انجلی بھاردواج۔
لوک جن شکتی پارٹی کے بانی اورمرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کےانتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہو گئی ہے۔ایل جے پی کے بہار این ڈی اے سے باہر آکر اپنے بل بوتے اسمبلی انتخاب لڑنے کے فیصلے کے ساتھ ہی بی جے پی نے اس سیٹ پر پھر سے اپنا دعویٰ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو اس نے اپنے کوٹے سے پاسوان کو دی تھی۔
بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اوربی جےپی رہنما سشیل مودی نے الزام لگایا ہے کہ چارہ گھوٹالے میں سزا کاٹ رہے لالو یادو نے اسمبلی اسپیکر کےانتخاب سے پہلے ان کے ایک ایم ایل اے کو اسمبلی میں غیرحاضر رہنے کے عوض میں وزیر کاعہدہ دینے کا لالچ دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے بعد ہریانہ سرکار نے گزشتہ دو نومبر کو 12ویں جماعت کے اسکولوں کو پھر سے کھول دیا تھا۔ اسکول کھلنے کے بعد مختلف ا ضلاع کے 300 سے زیادہ بچے متاثر پائے گئے ہیں۔
ہماچل پردیش کی لاحول گھاٹی واقع تھورانگ گاؤں میں صرف 42 لوگ رہتے ہیں۔ ان میں سے 41 لوگ متاثر پائے گئے ہیں۔ لاحول سپیتی گھاٹی ریاست میں آبادی کے تناسب کی بنیاد پر کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ضلع بن گیا ہے۔
دیوالی کے بعد کورونا وائرس انفیکشن کے معاملے بڑھنے پر گجرات کے احمدآباد میں کرفیو لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کرفیو کے دوران صرف دودھ بیچنے والی دکانیں اور دواؤں کی دکانیں ہی کھلی رہیں گی۔
سیاست میں آنے سے پہلے میوہ لال چودھری بھاگلپور کے بہار اگریکلچر یونیورسٹی کے وی سی تھے۔ اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی میں بے ضابطگی کے الزامات اور ایف آئی آر درج کیے جانے کے مد نظر انہیں2017 میں نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو سے برخاست کر دیا گیا تھا۔
جے ڈی یو کو پھسلنے سے روکنے میں ناکام رہے نتیش کمار کیا اس بار اپنے ادھورے وعدے پورے کر پائیں گے یا پھر اس پاری میں وہ بی جے پی کے ایجنڈہ کے آگے گھٹنے ٹیکنے کو مجبور ہوں گے؟
جمعیۃعلما ہند نے ایک عرضی میں مرکزی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ اس نے ملک میں کورونا وائرس کی شروعات میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے پھیلائی گئی فیک نیوز کو روکنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ مرکزنے اس کے جواب میں کہا ہے کہ میڈیا کے صرف ایک چھوٹے سے طبقہ نے ہی ایسا کیا تھا۔
مودی کے رتھ کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ دارکانگریس ہے، جس کی من مانی اور زیادہ سے زیادہ سیٹیں لڑنے کی ضد نے سیکولر اتحاد کی کامیابی میں روڑے اٹکائے۔اب یہ اہم سوال مسلمانوں کے سامنے ہے کہ کیا وہ سیکولر پارٹیوں کا دامن تھامے رکھیں، جنہیں ان کی تعلیم و ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں اور جو ان کو صرف ووٹ بینک کی نظر سے دیکھتے ہیں یا جنوبی صوبہ کیرالا کا ماڈل اپنا لیں؟