پسماندہ

بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور چراغ پاسوان۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

چراغ پاسوان کا بی جے پی مخالف موقف، کہا – میری پارٹی ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں ہے

نریندر مودی کی قیادت میں مرکز میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی حکومت کو بنے بہ مشکل دو مہینے ہوئے ہیں، لیکن اتنے کم عرصہ میں ہی اسے اپنی مختلف پالیسیوں پر اتحادی جماعتوں کے اختلاف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان اس معاملے میں مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔

راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

راجستھان حکومت بھی بہار کی طرح ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی: اشوک گہلوت

راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ذات پر مبنی سروے اور آبادی کے تناسب میں حصے داری کے تصور کو ریاست میں آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پتہ ہو کہ کس ذات کی آبادی کتنی ہے تو ہم جان سکتے ہیں کہ ہمیں نے ان کے لیے کیا منصوبہ بندی کرنی ہے۔

(السٹریشن بہ شکریہ:پکسابے)

ذات پر مبنی مردم شماری کس کو ناگوار لگتی ہے؟

ذات پر مبنی مردم شماری کے مخالفین کا اصرار ہے کہ یہ ایک تفرقہ انگیز اقدام ہے کیونکہ اس سے نسلی تفاخر کے احساس کو بڑھاوا ملےگا اور یہ معاشرے میں نسلی تعصب کا موجب بھی بنے گی۔ یہ دلیل صدیوں پرانی ہے اور جدوجہد آزادی کے زمانے سے ہی مقتدرہ حلقوں نے اس کا سہارا لیا ہے۔ یہ نام نہاد ‘اشرافیہ’ کا نظریہ ہے، خواہ اس پر ترقی پسندی کا لبادہ ڈال دیا گیا ہو۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے بہار سے متعلق ذات پرمبنی مردم شماری کے اعداد و شمار کو  جاری کرنے پر روک لگانے سے انکار کیا

بہارمیں ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل 6 اگست کو مکمل ہو چکا ہے۔ پرائیویسی کے حق کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ پبلک ڈومین میں ڈیٹا جاری یا اپ لوڈ کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ عدالت نے اس سے انکار کر دیا۔

2022_6img01_Jun_2022_PTI06_01_2022_000217B-1-1200x600

بہار: ذات پر مبنی مردم شماری ایک جرأت مندانہ قدم ہے، جس کے اثرات ریاست سے باہر بھی نظر آئیں گے

وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر قومی سیاست کو بڑے پیمانے پر متاثر کرنے کا مادہ رکھتا ہے۔

علامتی  تصویر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ کے بیچ اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ تقریباً 45 فیصدی خاندان او بی سی کمیونٹی کے ہیں

دیہی ہندوستان میں کاشت کار خاندانوں کی صورتحال کو لےکر حال ہی میں این ایس او کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ملک کے 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی کمیونٹی سے ہیں۔

45

کیا 2021 میں ذات پرمبنی مردم شماری ہونی چاہیے؟

ویڈیو: ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ تیز ہو گئی ہے۔اس موضوع پر سی ایس ڈی ایس میں پروفیسر ابھے دوبے،سینئر صحافی ارملیش، دہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر لکشمن یادو اور ستیش دیش پانڈے سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(السٹریشن: علیزہ بخت)

ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ پھر زور کیوں پکڑ رہا ہے

وقت وقت پر ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کامطالبہ زور پکڑتا ہے،لیکن یہ پھر سست پڑ جاتا ہے۔ اس بار بھی ذات پر مبنی مردم شماری کو لےکرعلاقائی پارٹیاں کھل کر سامنے آ رہی ہیں اور مرکزی حکومت پر دباؤ بنا رہی ہیں کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے۔

فوٹو: اے این آئی

اترپردیش: گھر سے الگ برتن لے کر آتے ہیں اشرافیہ کے بچے، مڈڈے میل ساتھ کھانے سے کرتے ہیں پرہیز

پرنسپل کا کہنا ہے کہ ، ہوسکتا ہے بچوں نے یہ سب گھر میں سیکھا ہو۔ ہم نے کئی بار ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سب برابر ہیں لیکن اشرافیہ کے بچے دلت کمیونٹی کے بچوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔

علامتی فوٹو: یوٹیوب

اسکولوں میں ذات کی بنیاد پر رسٹ بینڈ پہننے پر پابندی کو بی جے پی نے بتایا ہندو مخالف کارروائی

بی جے پی نے اسکولوں میں ذات سے متعلق رسٹ بینڈ پر پابندی لگانے والے سرکلر کو ہندو مخالف کارروائی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے سرکلر واپس لینے کی مانگ کی ہےاور اسکول آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا انہوں نے دوسرے مذاہب کی علامتوں پر بھی پابندی عائد کرنے کی جرأت کی ہے۔

علامتی تصویر، رائٹرس

تمل ناڈو:  کئی اسکولوں میں بچوں کو ان کی ذات کے لحاظ سے رسٹ بینڈ پہنانے کا الزام

ایک رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو کے کئی اسکولوں میں بچوں کی ذات بتانے کے لئے ان کے ہاتھ میں الگ الگ رنگوں کے بینڈ پہنائے جا رہے ہیں۔ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن نے ایسے اسکولوں کی پہچان کر کے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

مارٹن لوتھر کنگ، فوٹو: وکیپیڈیا

رام چندر گہا کا کالم: مارٹن لوتھر کنگ کے نام ایک دلت ہندوستانی کا خط

ہندوستان میں دلت طلبا کے لیے ریزرویشن کی سہولت ہے، لیکن جو ملک سے باہر پڑھائی کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے۔ ہندوستانی سرکار ہر سال کچھ لوگوں کو پڑھائی کے لیے باہر بھیجتی ہے، لیکن اس میں پسماندہ طبقات کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دی گئی ہے۔ اسکالرشپ عموماً سماج کے اونچے اور مالدار طبقے کے لوگ لے جاتے ہیں۔

yogi-adityanath_PTI

یوپی کوکا قانون :کیا ریاست کو پولیس راج میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں یوگی؟

یوپی کوکا والے معاملوں کی رپورٹنگ میڈیا میں نہیں ہو سکتی اس کے لئے الگ سے جرمانے کا اہتمام ہے۔ یعنی ابھی میڈیا بھلےہی اس قانون کو مافیا اور مجرموں پر حملہ مان رہی ہے یا جان بوجھ کر مشتہر کر رہی ہے لیکن یہ قانون دراصل میڈیا […]

Photo: PTI

یوپی کوکا قانون :کیا یوگی حکومت کے نشانے پر ہیں مسلمان ؟

دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بے قصور لوگوں کی رہائی کے لئے کام کرنے والی تنظیم رہائی منچ  کے مطابق اس قانون سے پولیس کوچھان بین  کے لئے محنت نہیں کرنی ہوگی اور وہ ’اقبال جرم ‘کی بنیاد پر بےگناہوں کو سزا دلانے میں کامیاب ہو جا […]