چھتیس گڑھ کا نارائن پور ضلع ریاست کے آدی واسی علاقوں میں مشنریوں کے ذریعے ‘جبراً تبدیلی مذہب’ کے بی جے پی کے دعووں کا مرکز بن کر ابھرا ہے۔ نئے سال کی شروعات پرحالات اس وقت خراب ہوگئے تھے، جب یہاں کے وشو دیپتی ہائی اسکول کے اندر واقع سیکریڈ ہارٹ چرچ میں بھیڑ نے توڑ پھوڑ کی تھی۔
1898 میں چھوٹا ناگپور علاقے میں تیر اور کمان سے لیس منڈا باغیوں کے سامنے انگریزی فوج کو ہار کا منھ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد باغیوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری ہوئی۔ لیکن برسا نے انگریزوں سے صاف کہہ دیا کہ چھوٹاناگپور پر آدیواسیوں کا حق ہے۔
چاہےمرکز میں یو پی اے کی سرکار رہی ہو یاموجودہ این ڈی اے کی،نکسلائٹ مہم کے نام پرسینٹرل سیکیورٹی فورسزکی جانب سےآدی واسیوں پرتشدد جاری رہتی ہے۔اس بات کی تردید نہیں کی جا سکتی کہ جھارکھنڈ میں ماؤنوازتشددایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اسے روکنے کے نام پر بے قصورآدی واسیوں کو ہراساں کرنے کا کیاجواز ہے؟ کیوں ابھی بھی آدی واسیوں کےروایتی و ثقافتی نظام کو درکنار کر سیکیورٹی فورسز ان کے علاقے میں دراندازی کرکے انہیں پریشان کر رہے ہیں؟
بسترڈویژن کےسکما ضلع کےسلگیرگاؤں میں سی آر پی ایف کے کیمپ کے خلاف عوامی تحریک کو دبانے اور ماؤنواز بتانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن اس پر امن احتجاج کے آسانی سے ختم ہونے کے آثارنظر نہیں آتے۔
کسی بھی منظم مذہب میں شامل ہونے والا آدی واسی اپنی بنیادی پہچان بچائے رکھنے کے نام پر قدرت/فطرت سے وابستہ تہواروں میں حصہ لےکر اس وہم میں رہتا ہے کہ وہ زمین سے جڑا ہوا ہے۔ لیکن کیا وہ کبھی یہ محسوس کرتا ہے کہ اپنی تہذیب، زبان وغیرہ کو لےکر اس کا نظریہ کیسےمبینہ مین اسٹریم کےنظریے کے مماثل ہوجاتا ہے؟
ویڈیو: پروفیسر سونا جھریا منز کو جھارکھنڈ کے دمکا واقع سدھو کانہو مرمویونیورسٹی کا نیا وی سی بنایاگیا ہے۔ پروفیسر منزجے این یو میں اسکول آف کمپیوٹر اینڈ سسٹمز سائنسز میں پروفیسر ہیں۔ ان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: اودھی گائیکی کی لوک روایت ، برہا، اس کی جدید صورت، سماجی اور سیاسی سروکار پر نوجوان شاعر اور ادیب ڈاکٹر برجیش یادو سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے بیتول میں شہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں جمع ہوئے آدیواسیوں نے کہا کہ جس جنگل میں ان کے آباواجداد فن ہیں، وہ اس جگہ پر اپنے حق کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت دے سکتے ہیں۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کےآدیواسی اکثریتی باغ تھانہ حلقے کا ہے،جہاں 21 سالہ آدیواسی لڑکی کے دلت لڑکے کے ساتھ تعلق سے ناراض رشتہ داروں کے ذریعے اس کو لاٹھیوں سے پیٹے جانے کا ویڈیو سامنے آیا تھا۔ پولیس نے معاملے میں 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
آدیواسی پروفیسر جیترائی ہانسدا کے وکیل نے کہا کہ ان کے خلاف جون، 2017 میں معاملہ درج کیا گیا تھا۔ وکیل نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ گرفتاری جان بوجھ کر انتخابات کے بعد کی گئی ہے۔ انتخاب سے پہلے گرفتاری کرکے بی جے پی آدیواسیوں کو ناراض کرکے انتخابات میں ان کا ووٹ گنوانا نہیں چاہتی تھی۔
متنازعہ پولیس افسر آئی جی کلوری کو گزشتہ دنون اکانومک آفینس ونگ(ای او ڈبلیو)اور اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی)کی ذمہ داری دینے پر بھوپیش بگھیل حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ 15 ایم پی نے کلوری کے خلاف جانچ کے لیے سی ایم کو خط لکھا تھا۔
جھارکھنڈ کے لاتیہار ضلع کے قبائلیوں کو انتیودیہ ان یوجنا اور سوشل سیکورٹی پنشن اسکیم کا فائدہ لینے میں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جو عوام رام، گائے اور مندر کے جھانسے میں نہیں آئی وہ جنیو اور راہل کے گوتراور شیو پوجا کے جھانسے میں بھی نہیں آنے والی۔
میں جانتا ہوں وہ بےقصور ثابت ہوکر جیل سے باہر آئیںگی۔ ان کی پوری زندگی کو دیکھتا ہوں تو ایسا لگتا ہے ہم کوئی کہانی پڑھ رہے ہیں جس میں ایک سنت کو ظالم راجا ستاتا ہے۔
مدھیہ پردیش کی آدیواسی اکثریت والےجھابوا ضلع میں انتظامیہ نے بٹوائے تھے اسٹیکر۔اسٹیکر پرآدیواسی زبان میں لکھا تھا ہنگلا ووٹ ضروری سے، بٹن دباوا نوں،ووٹ ناکھوا نوں،یعنی سب کا ووٹ ضروری ہے ،بٹن دبانا ہے ،ووٹ ڈالنا ہے۔
جے یوا آدیواسی شکتی یعنی’جے وائی اے ایس’وہ گروپ ہے جوقبائلی علاقوں میں بیداری کا کام کر تا رہاہے اور اس نے ‘اب کی بار، آدیواسی سرکار’ کے نعرے سے، بی جی پی کی نیند حرام کر دی ہے۔
دہلی یونیورسٹی میں 264 پروفیسروں کی کل منظور شدہ تعداد میں ایس سی کٹیگری کے صرف 3 لوگ ڈی یو کے مختلف کالجوں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ایس ٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
جھارکھنڈ کے کھونٹی ضلع کے ادبورو گاؤں میں ‘ بینک آف گرام سبھا ‘ کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے 100 لوگوں کا کھاتہ کھولا گیا۔ وزارت داخلہ کے جنرل سکریٹری نے بینک کو غیر قانونی بتایا۔
پیسا قانون منظور ہونے کے دو دہائی بعد بھی جھارکھنڈ میں یہ ایک خواب محض ہے۔ ریاست کے 24 میں سے 13 ضلع مکمل طور پر اور تین ضلعوں کا کچھ حصہ درج فہرست علاقہ ہے، لیکن ابھی تک ریاست میں پیسا ریگولیشن تک نہیں بنایا گیا ہے۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مرکزی وزیر مملکت براے پلاننگ راؤ اندرجیت سنگھ نےیہ جانکاری دی ۔
آدیواسی اکثریتی چھتیس گڑھ میں پانی ، جنگل اور زمین پر قبضے کو لےکر کارپوریٹ-پرست سرکاری نظام اور آدیواسیوں کے درمیان جدو جہد جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں آدیواسیوں کو فرضی معاملوں میں پھنسانے سے متعلق واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ویڈیو :بجٹ 2018میں پسماندہ آبادی اور محروم طبقات کے لیے کیا ہے ،اس موضوع پرسی بی جی اےکےسینئر ریسرچ آفیسر جاوید عالم خان کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت
جنگل ان کے تھے، پانی بھی ان کا تھا اور زمین بھی انہی کی تھی، پہلے جنگل سے حق ختم ہوا پھر پانی کو چھینا گیا۔ اب ہفتہ وار بازار میں زمین پر بیٹھنے کےبھی 10 روپے دینے پڑتے ہیں۔
دی وائر اردو کے ہفتہ وار ویڈیو شو’ان دنوں‘کے ایپی سوڈ-10 میں دیکھیےچھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ کے بے مثال 14سال کی حقیقیت اور ریاست کی مجموعی صورت حال پر وکیل اور سماجی کارکن سدھا بھاردواج کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت
ملک کی دوسرے ریاستوں کی طرح گجرات میں بھی آدیواسیوں کی کوئی خاص ترقی نہیں ہوئی ہے۔ان کے لیےصرف کام ڈھونڈناہی بڑا مسئلہ نہیں، مناسب مزدوری بھی نہیں ملتی۔ سابرکانٹھا ضلع کے آدیواسی علاقے پوشینا کے نوجوان اشوک نے اپنے گھر کے باہر کی طرف سڑک کی طرف […]