ویڈیو: اتر پردیش کی لکھنؤ سینٹرل سیٹ سے کانگریس نےسی اے اے تحریک کے دوران جیل جانے والی سماجی کارکن صدف جعفر کواپنا امیدوار بنایا ہے۔ جعفر کو سی اے اے مخالف مظاہروں کا فیس بک لائیو کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اسکول ٹیچر اور سماجی کارکن سے لیڈر بنیں صدف سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اس سال مارچ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنؤ انتظامیہ کے اس قدم پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پوسٹر ہٹانے کےحکم دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ عوامی مقامات پر پوسٹر لگانا غیر مناسب ہے اور یہ متعلقہ لوگوں کی پرائیویسی اورآزادی میں پوری طرح سے دخل اندازی ہے۔
لکھنؤ پولیس کی جوائنٹ کمشنرنے بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران آگ زنی اور توڑ پھوڑ کرنے والے لوگوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ لگانے کی ہدایت پولیس تھانوں کو دی گئی ہے۔
سابق آئی پی ایس افسرایس آر داراپوری اور سماجی کارکن صدف جعفر ان 57 لوگوں میں شامل ہیں، جو 19 دسمبر، 2019 کے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران لکھنؤ میں1.55 کروڑ روپے کی پبلک پراپرٹی کے نقصان کے ملزم ہیں۔
صدر تحصیلدار نے بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کو لے کر لکھنؤ کے چار تھانوں میں درج معاملوں کے سلسلے میں 54 لوگوں کے خلاف وصولی کا نوٹس جاری کیا گیاتھا۔ ان میں سے حسن گنج علاقے میں دو املاک کو منگل کو قرق کر لیا گیا۔
کورٹ نے مانا کی ریاستی حکومت کے ذریعے اس طرح کی ہورڈنگس لگانالوگوں کی پرائیوسی میں دخل اور آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے۔
ہائی کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو حکم دیا کہ آج دوپہر تین بجے سے پہلے یہ سارے ہورڈنگس ہٹائے جائیں اور تین بجے کورٹ کو اس کی جانکاری دی جائے۔
لکھنؤ میں کئی مقامات پر لگائے گئے ان ہورڈنگس میں مظاہرین سے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں جرمانہ بھرنے کو کہا گیا ہے۔
اتر پردیش انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 19 دسمبر 2019 کو لکھنؤ کے حضرت گنج میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج اور مظاہرے کے دوران پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ حالانکہ اس دن کئی کارکن نظربند تھے۔
ویڈیو: شہریت قانون کے خلاف لکھنؤ میں 19 دسمبر کو ہوئے تشدد کے معاملے میں درج ایف آئی آر میں صدف جعفر کا نام بھی ہے۔ صدف کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ پولیس نے ان کی لاٹھیوں سے پٹائی کی۔ ان کے ہاتھوں اور پیروں پر لاٹھیاں برسائی گئیں اور پیٹ پر لات بھی ماری گئی جس سے انہیں انٹرنل بلیڈنگ ہونے لگی۔ صدف نے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کے ساتھ آپ بیتی شیئر کی۔
لکھنؤ میں شہریت قانون کی مخالفت کو لےکر گرفتار سماجی کارکن صدف جعفر اور سابق آئی پی ایس افسر ایس آر داراپوری کو منگل کو جیل سے رہا کردیا گیا۔صدف کا الزام ہے کہ ان کو بنا کسی خاتون کانسٹبل کےحراست میں لیا گیااور بے رحمی سے پیٹا گیا۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کا غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم کمیونٹی پورے ملک میں اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے ،وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔اس بارے میں اپوروانند کا نظریہ۔
سال 2015 میں سمستی پور میں ایک بند کمرے کی میٹنگ میں نمبرداروں کو بتایا گیا تھاکہ انتخابات کے بعد جب بھارتیہ جنتا پارٹی صوبے میں اقتدار میں آئے گی تو مسلمان پاکستان جائیں گے اور ان کی جائیدادیں گاؤں والوں میں بانٹی جائیں گی۔مجھے یہ سنتے ہوئے اس وقت یہ اندازہ نہیں تھا کہ محض چار سال بعد اتر پردیش کے مظفر نگر قصبہ میں 72سالہ حاجی حامد حسین کو پولیس کی لاٹھیوں اور بندوقوں کے بٹ کے وار سہتے ہوئے یہ سنناپڑے کہ پاکستان ورنہ قبرستان…
شہریت قانون کے خلاف لکھنؤ میں 19دسمبرکو ہوئے تشدد کے معاملے میں درج ایف آئی آر میں صدف جعفر کا نام بھی ہے۔ صدف کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کی لاٹھیوں سے پٹائی کی۔ ان کے ہاتھوں اور پیروں پر لاٹھیاں برسائی گئیں اور پیٹ پر لات بھی ماری گئی جس سے انہیں انٹرنل بلیڈنگ ہونے لگی۔
اگر کانگریس پرینکا گاندھی کی قیادت میں خود کو بی جے پی کے مضبوط متبادل کے طور پر پیش کر دیتی ہے تو 2022 اور 2024 میں اس سے اچھے نتائج کی امید باندھی جا سکتی ہے۔
کانگریس کی قیادت کا مسئلہ اس وقت بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے کون والے محاورے کے مصداق ہو گیا ہے۔ چونکہ راہل گاندھی کسی مکھوٹے نما صدر کو نامزد کرنے پر راضی نہیں ہیں، اس لیے کانگریس کی مجلس عاملہ کو بھی وفاداری نے عبوری صدر کے لیے کوئی نام پیش کرنے سے روک رکھا ہے۔
ابن خلدون کے یہ خیالات کانگریس پارٹی سے وابستہ ہر فرد کو پڑھنے (اور انہیں ہضم کرنے) کی ضرورت ہے۔ ان میں شاید سونیا گاندھی کو یہ پڑھنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
کانگریس صدر کو اب پرینکا گاندھی کا کام کاج و پارٹی میں ان کی حیثیت بھی واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ اب یہ سونیا گاندھی اور ان کے دو بچوں کے بیچ کا کوئی خاندانی کام کاج جیسا معاملہ نہیں ہے۔
اس لوک سبھا انتخاب میں کانگریس کسی بھی طرح 100 سیٹیں لانے کی جدوجہد میں لگی ہے۔ یہ اس کے لیے کسی جنگ سے کم نہیں ہے۔ 100 سے کم سیٹیں آنا گاندھی خاندان کے ان تین فرد کی کمزوری ظاہر کرےگا، جو کانگریس کے لیے دل و جان سے تشہیر کر رہے ہیں۔
کانگریس نے امیٹھی میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے دوران کانگریس صدر راہل گاندھی کی سکیورٹی میں چوک کا الزام لگایا تھا۔اس پروزارت داخلہ نےایس پی جی کے ڈائریکٹر کے حوالے سے بتایا کہ جو گرین لائٹ ویڈیو میں دکھائی دے رہی ہے وہ اے آئی سی سی […]
مشرقی اتر پردیش میں شناخت کی سیاست سب سے زیادہ تلخ ہے۔ پٹیل، کرمی، راج بھر، چوہان، نشاد، کرمی- کشواہا وغیرہ کی اپنی پارٹیاں بن چکی ہیں اور ان کی اپنی کمیونٹی پر گرفت بےحد مضبوط ہے۔ کانگریس کو ان سب کے درمیان اپنے لئے کم سے کم 20 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا ہوگا تبھی وہ یوپی میں باعزت مقام پا سکتی ہے۔
کانگریس کئی سروے کرا چکی ہےجس سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ اکیلی پرینکا ہی کانگریس کی انتخابی مہم میں جان پھونکنے کے لیے کافی ہیں۔ان کی حاضر جوابی اور طنزیہ جملے کانگریس کو وہ جوش و جذبہ دیں گے، جس کی آج سخت ضرورت ہے۔ اندرا گاندھی سے ملتی جلتی ان کی شباہت، پارٹی کیڈر؛ خصوصاً نوجوانوں کو متاثر و متحرک کرنے کی صلاحیت ان کو ایک جداگانہ پہچان دیتی ہیں۔
ہندوستانی سیاست میں کرشمائی قیادت نے کئی کرشمے دکھائے ہیں، لیکن کسی بھی دور میں کرشمہ کے مقابلے زمینی فارمولے اور کمیونٹیز کی صف بندیاں زیادہ مؤثر رہی ہیں۔ فی الحال کانگریس کم سے کم یوپی میں تو ان دونوں مورچوں پر پچھڑتی نظر آ رہی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ دو دنوں سے کانگریس رہنما پرینکا گاندھی کے شوہر رابرٹ واڈرا سے منی لانڈرنگ اور بےنامی جائیداد کے معاملے میں ای ڈی پوچھ تاچھ کر رہا ہے۔ عام انتخابات سے کچھ ہی ہفتوں پہلے اس جانچ کی شروعات کرنا کیا سیاسی بدلے کے جذبے سے متاثر ہے۔ عارفہ خانم شیروانی سینئر صحافی ونود شرما اور صحافی روہنی سنگھ سے بات چیت کر رہی ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ پرینکا نے ایک کتاب اور مکمل کر لی ہے۔ ان کی ذاتی زندگی اور سیاست سے متعلق اس کتاب کا عنوان فی الحال Against Outrage دیا گیا ہے۔
کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرےگی؟
ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے سابق فوجیوں کے لیے ون رینک ون پنشن اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ کانگریس کے لیے اس کا مطلب اونلی راہل اونلی پرینکا ہے۔
سند رہے کہ 1998 کے انتخابات میں اکیلی پرینکا گاندھی نے اپنے انکل ارون نہرو کی لنکا ڈھا دی تھی۔ کانگریس کے امیدوار کیپٹن ستیش شرما کے سامنے بی جے پی نے ارون نہرو کو اتار دیا تھا۔
ایک شہری اور کارکن کے طور پر محتاط رہنا چاہیے کہ سیاست چند گھرانوں کے ہاتھ میں نہ رہ جائے۔ لیکن اس سوال پر بحث کرنے کے لائق نہ تو امت شاہ ہیں، نہ نریندر مودی اور نہ راہل گاندھی۔ صرف عوام اس کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ جب تک یہ رہنما کوئی صاف لائن نہیں لیتے ہیں، پریوارواد کے نام پر ان کی بکواس نہ سنیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ،پرینکا اور جیوترادتیہ سندھیا کو میں نے یوپی 2 مہینے کے لیے نہیں بھیجا، میں نے ان کو مشن دیا ہے کہ وہ پارٹی کی آئیڈیالوجی ، غریبوں اور کمزوروں کی آئیڈیالوجی کو آگے بڑھائیں ۔ مجھے اعتماد ہے کہ وہ اچھا کام کریں گے ۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے پرینکا گاندھی کو مشرقی اتر پردیش کا انچارج اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی )کا جنرل سکریٹری بنایا ہے۔ وہ فروری 2019 کے پہلے ہفتے میں چارج لیں گی۔
کانگریس کے اس فیصلے نے پارٹی کے اندر ایک نظریہ کو جنم دیا ہے کہ کمل ناتھ اور دگوجئے سنگھ کے خیمے نے سندھیا خیمے پر ایک بڑی جیت حاصل کی ہے۔