کشمیر اسمبلی انتخابات: انتخابی مہم عروج پر
کانگریس اگر ہندو بیلٹ میں بی جے پی کے رتھ کو روکنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا ٹرم مکمل کرنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
کانگریس اگر ہندو بیلٹ میں بی جے پی کے رتھ کو روکنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا ٹرم مکمل کرنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
بی جے پی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی اور بعد میں اس کو واپس لے لیا، کیوں کہ نئے امیدواروں اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے لوگوں کے انتخاب پر پرانے قائدین میں عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔
ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟
ویڈیو: لوک سبھا کے ساتھ ساتھ سکم میں اسمبلی انتخابات بھی ہو رہے ہیں، جہاں حکمراں ایس کے ایم دوبارہ جیت کی امید کر رہی ہے لیکن اسے اپوزیشن ایس ڈی ایف سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ وہیں، میگھالیہ اور تریپورہ کی دو — دو لوک سبھا سیٹوں پر بھی دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تینوں ریاستوں کی سیاست پر دی وائر کی سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی سے تبادل خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
ویڈیو: آئندہ 19 اپریل کو اروناچل پردیش میں لوک سبھا کے ساتھ ہی اسمبلی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔ تاہم، سی ایم پیما کھانڈو سمیت بی جے پی کے دس امیدوار ایسے ہیں جن کے انتخابی حلقوں میں ان کے خلاف کوئی پرچہ نامزدگی داخل نہیں کیا گیا ہے اور انہیں ووٹنگ سے پہلے ہی ‘جیتا’ ہوا مانا جا رہا ہے۔ کیا یہ جمہوریت میں عوام کے اپنے نمائندوں کے انتخاب کرنے کے حق کے لیے خطرہ ہے؟ ریاستی سیاست پر دی وائر کی سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی سے بات چیت ۔
ویڈیو: جئے پور (دیہی) پارلیامانی حلقہ کی جھوٹوارہ اسمبلی سیٹ پر بی جے پی نے سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے قریبی سمجھے جانے والے سابق وزیر راج پال سنگھ شیخاوت کا ٹکٹ منسوخ کرتے ہوئے رکن پارلیامنٹ اور سابق مرکزی وزیر راجیہ وردھن راٹھوڑ کو میدان میں اتارا ہے۔ شیخاوت اور ان کے حامی اس اعلان کے بعد ناراض ہیں۔ جھوٹوارہ کے لوگوں سے بات چیت۔
راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورم کی 679 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 643 اور کانگریس نے 666 سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے بی جے پی نے صرف 80 خواتین امیدوار کھڑے کیے ہیں اور کانگریس نے 74 خواتین امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ 230 رکنی مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 28 اور کانگریس نے 30 خواتین کو میدان میں اتارا ہے۔
ویڈیو: سماج وادی پارٹی کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو ہر روز کسی نہ کسی بات پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ اس میں اپوزیشن کا انڈیا اتحاد بھی شامل ہے۔ سینئر صحافی شرت پردھان بتا رہے ہیں کہ انہیں اس بات کی تشویش ہے کہ جو ان کی صحیح جگہ ہے یا ریاست کے اسمبلی انتخاب میں پارٹی کو جو سیٹیں ملنی چاہیے، وہ اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کے بعد نہیں مل رہی ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ سوموارکو راجستھان کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ کی جن سنگھرش یاترا جئے پور میں مکمل ہوئی۔اس دوران پائلٹ نےاپنی ہی حکومت کے خلاف تحریک کا اعلان کرتے ہوئے تین مطالبات کیے۔ انہوں نے الٹی میٹم بھی دیا کہ اگر اس ماہ کے آخر تک مطالبات پورے نہیں ہوئے تو پوری ریاست میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح کرناٹک اسمبلی انتخابات کو اپنی شخصیت سے جوڑ کر پوری مہم میں اپنے عہدے کے وقارتک سےسمجھوتہ کیا اوررائے دہندگان نے جس طرح ان کی باتوں کو نظر انداز کیا، اس سے یہ پیغام واضح ہے کہ بی جے پی کے ‘مودی نام کیولم’ والے سنہرے دن بیت گئے ہیں۔
ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
راجیو کمار ستمبر 2020 سے الیکشن کمشنر کے طور پر الیکشن کمیشن سے وابستہ تھے۔ 12 مئی کو وزارت قانون نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا تھا۔ وہ سشیل چندر کی جگہ سنبھالیں گے، جو 14 مئی کو ریٹائر ہوئےہیں۔
ایگزٹ پول کی شکل میں جو قیاس آرائیاں مشتہر کی جارہی ہیں ان کی سب سے بڑی ٹریجڈی یہ ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی اپنے طریقہ کار کی سائنس اور معروضیت پر اتنا یقین نہیں ہے کہ اسے قیاس آرائیوں سے زیادہ کچھ سمجھا جائے۔
چار جنوری کو الہ آباد میں رہ کر پڑھائی کرنے والے اور مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طالبعلم اچانک سڑکوں پر نکل آئے اور تالی-تھالی پیٹتے ہوئےمؤخربھرتیوں کو پُرکرنے کامطالبہ کرنے لگے۔ ان کا کہنا تھاکہ وہ روزگار جیسے اہم مدعے پر سوئی ہوئی حکومت کونیند سےجگانا چاہتے ہیں۔
سکھوں کی مذہبی علامتوں کی مبینہ بے حرمتی کے الزام کے سلسلے میں گزشتہ دنوں پنجاب میں میں دو افراد کو بھیڑ نے قتل کر دیا۔عوامی جذبات لنچنگ کے ان واقعات کے حق میں کھڑےنظر آتے ہیں اور مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتیں اور سکھ دانشور، ان جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچاناچاہتے۔
انگریزی کے اہم اخباروں نے پنجاب میں ‘بے ادبی’کے واقعات پراپنےاداریوں کو مرکوز کرتے ہوئےسخت لفظوں میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ آخر سیاست داں ماب لنچنگ کی مذمت کیوں نہیں کرتے ۔ان اداریوں میں کہا گیا ہےکہ ان کی خاموشی کا مقصدانتخابات سےقبل رائے دہندگان کے ایک طبقے کو ناراض نہیں کرنا ہے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نےمنگل کے روز علی گڑھ میں راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ اتر پردیش سرکار نےستمبر 2019 میں علی گڑھ میں راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر ایک ریاستی سطح کی یونیورسٹی کھولنے کااعلان کیا تھا۔ اس بارے میں چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
ویڈیو: اتر پردیش میں2022 میں ہونے والےانتخابات سے پہلےاپوزیشن پارٹی کانگریس اور سماجوادی پارٹی متحرک ہو گئی ہیں۔ کانگریس صوبے میں نظم ونسق کو مدعا بناکر انتخابی میدان میں جانے کی تیاری کر رہی ہے۔ وہیں جب وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی میں یوگی سرکار کی تعریف کر رہے تھے، اس وقت سماجوادی کارکن بڑھتی مہنگائی کے خلاف پورے صوبے میں احتجاج کر رہے تھے۔ دونو پارٹیاں انتخاب کے مرکز میں عام لوگوں سے جڑے مدعوں کو لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر سنیما، تھیٹر اور موسیقی کے شعبوں سے وابستہ کچھ بنگالی فنکاروں اورموسیقاروں نے اس ہفتے ریلیز ایک گیت میں بنا کسی پارٹی کا نام لیے ‘فسطائی قوتوں ’ کو اکھاڑ پھینکنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے بےروزگاری، ماب لنچنگ اور پٹرول ڈیزل کے بڑھتے داموں کا بھی معاملہ اٹھایا ہے۔
ویڈیو:مغربی بنگال میں کس طرح کے انتخابی زاویے دیکھنے کو مل سکتے ہیں، کون کون سی پریشانیاں ہیں، کون کون سے مدعے ہیں، کیا یہ لڑائی صرف بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے بیچ ہی ہے؟ ان مدعوں پرسیاسی امور کےمحقق سجن کمار سے سیاسی امور کے لیےدی وائر کے ایڈیٹر اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
ویڈیو: ہریانہ اسمبلی الیکشن سے پہلے ریاستی کانگریس میں مچی کھینچ تان کے بعد گزشتہ دنوں پارٹی نے دو بار وزیراعلیٰ رہے بھوپیندر سنگھ ہڈا کو ریاستی الیکشن کمیٹی کی ذمہ داری سونپی ہے۔ آئندہ انتخابات کے مد نظر دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر گورو بھٹناگر سے ان کی بات چیت۔
الیکشن کے قصے: ملک کی سیاست میں ایک وقت ایسا بھی تھا جب سادگی ہمارے رہنماؤں کے درمیان ایک روایت کی طرح ہوا کرتی تھی۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے الزام لگایا کہ یہ پوری طرح مانا جا رہا تھا کہ انتخاب سے پہلے پاکستان کے ساتھ تصادم ہوگا تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک ایسے ‘اوتار’کے طور پر سامنے آ سکیں، جس کے بنا ہندوستان کا گزارا ہو ہی نہیں سکتا۔
آج ہونے والے انتخابات کا نتیجہ 11 دسمبر کو آئے گا۔اس وقت راجستھان میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی حکومت ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے 5 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے دوران رافیل ڈیل کی میڈیا رپورٹنگ پر سینئر صحافی شیتل پرساد سنگھ اور سنیئر صحافی انل جین سے ارملیش کی بات چیت۔
اب تک ہماری جمہوریت کی تاریخ یہی رہی ہے کہ جس نے بھی اقتدار کے تکبر میں خود کو رائےووٹر سے بڑا سمجھنے کی حماقت کی،ووٹراس کو اقتدار سے بے دخل کرکے ہی مانے۔صاف ہے کہ ووٹ کی ایسی سیاست سے ووٹر کو نہیں، ان کو ہی ڈر لگتا ہے جو ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں
ایک مرکزی وزیر جس کو اس وقت پیٹرول-ڈیزل کے بڑھتے داموں کو کم کرنے کے لئے کوشاں ہونا چاہیے تھا تو وہ اپوزیشن کے ایک رہنما کی ضمانت کے دن گن رہا ہے۔ ان کی زبان ٹرول کی طرح ہو گئی ہے۔
عوام نے کسی پارٹی کو مطلق اکثریت کی حکومت بنانے کا موقع دیا تو وہ بی جے پی ہے۔ راجستھان کے اندر بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار انگد کا پاؤں ہے ، اس کو کوئی اکھاڑ نہیں سکتا ۔
جنتا دل (سیکولر )کا بی جے پی پر بڑاالزام ،کہا؛ بی جے پی نے جےڈی ایس کے ایم ایل اے کو خریدنے کے لیے 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے ۔ نئی دہلی:جنتا دل (سیکولر )کے لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے بی جے پی پر […]
کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی ایک سازش کے تحت حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ اکثریت کانگریس ،جے ڈی ایس اتحاد کے پا س ہے۔
کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بننا طے،اکثریت ثابت کرنے کے لیے ملا ایک ہفتے کا وقت۔
وزیر اعلیٰ سدھارمیا اپنی دونوں ہی سیٹوں پر پیچھے چل رہے ہیں۔
دی وائر پر کرناٹک اسمبلی الیکشن کے رجحانات اور نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں ہمارے ایکسپرٹ
فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔
نہرو سے لڑتے لڑتے وزیر اعظم مودی کے چاروں طرف نہرو کا بھوت کھڑا ہو گیا۔ نہرو کی اپنی تاریخ ہے۔ ان کتابوں کو جلا دینے اور تین مورتی بھون کو منہدم کر دینے سے نہیں مٹےگی۔ یہ غلطی خود مودی کر رہے ہیں۔
ویڈیو: سال 2017 میں لنگایت کمیونٹی کے مذہبی رہنماؤں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کو ایک میمورنڈم دیا، جس میں لنگایت کو ایک الگ مذہب یا نظریہ کے طور پر پہچان دینے کی مرکزی حکومت کی سفارش کو نافذ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ سدھارمیا حکومت نے ان کی اس مانگ کی حمایت کرتے ہوئے لنگایت کو الگ مذہب کی پہچان دینے کی سفارش مرکزی حکومت سے کی ہے۔
کہانی بال نریندر کی :گڈکری نے اس پر ہنستے ہوئے جواب دیا شاہنواز، آپ پریشان کیوں ہو رہے ہیں؟ مودی جی وہ آدمی ہیں جو اپنی ماں سے دو سال کے بعد ملے ہیں۔ منگل کو کرناٹک میں صحافیوں کے پوچھے جانے کے بعد راہل گاندھی نے جواب […]
سنیچر (12 مئی)کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کا رجحان کیا ہے، اس موضوع پر حنا فاطمہ اور مہتاب عالم کی ویڈیو رپورٹ