رام چندر گہا کو مصنف کس نے بنایا؟
ویڈیو: مؤرخ رام چندر گہا کی حالیہ کتاب دی ککنگ آف بکس اور ان کے باصلاحیت مدیررکن اڈوانی کے بارے میں دی وائر ہندی کے ایڈیٹر آشوتوش بھاردواج کے ساتھ بات چیت۔
ویڈیو: مؤرخ رام چندر گہا کی حالیہ کتاب دی ککنگ آف بکس اور ان کے باصلاحیت مدیررکن اڈوانی کے بارے میں دی وائر ہندی کے ایڈیٹر آشوتوش بھاردواج کے ساتھ بات چیت۔
ویڈیو: کلول بھٹاچارجی سینئر صحافی ہیں اور ان کی حالیہ کتاب ‘نہروز فرسٹ ریکروٹس’ میں ملک کی آزادی کے بعد کے ابتدائی سالوں میں انڈین فارن سروس کی بنیاد رکھنے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس کتاب کے بارے میں ان سے آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
سال 2017 میں بی آر ڈی ہسپتال گورکھپور میں آکسیجن کی کمی سے ہوئی بچوں کی موت کے حوالے سے ڈاکٹر کفیل خان نے 2021 میں ایک کتاب لکھی تھی۔ اب لکھنؤ کے ایک شخص نے اسے ‘لوگوں کو حکومت کے خلاف بھڑکانے اور اور سماج میں تفرقہ پیدا کرنے والی’ کتاب کہتے ہوئے خان کے خلاف معاملہ درج کروایا ہے۔
ویڈیو: سابق راجیہ سبھا ایم پی علی انور سے ان کی حالیہ کتاب ‘سمپورن دلت آندولن: پسماندہ تصور’ کے خصوصی حوالے سے ملک کی پسماندہ سیاست، 2024 کے لوک سبھا انتخابات پر اس کے اثرات اور ایس سی کوٹا میں مسلمانوں کو شامل کیے جانے کے سوال پر بات چیت۔
ویڈیو: ملک میں گائے کے نام پر ہو رہی سیاست کے حوالے سے صحافی شروتی گنپتی نے ‘ہو ول بیل دی کاؤ’ نام سےکتاب لکھی ہے۔ملک میں گائے کے تحفظ کے نام پر ہونے والی ہلاکتوں، گائے کا گوشت لے جانے یا کھانے کے شبہ میں لنچنگ اورگئو رکشکوں سے جڑی سیاست کے بارے میں ان سے بات چیت۔
کنڑزبان میں ٹیپو سلطان پر مبنی کتاب ‘ٹیپو نجا کنسوگالو’ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کا مواد مسلم کمیونٹی کے خلاف ہے اور اس کی اشاعت سے بڑے پیمانے پر بدامنی پھیلنے اور فرقہ وارانہ تشدد کا خدشہ ہے۔
منی پور حکومت نے آنجہانی بریگیڈیئر سشیل کمار شرما کی کتاب ‘دی کمپلیکسٹی کالڈ منی پور: روٹس، پرسیپشنز اینڈ ریئلٹی’ میں درج معلومات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ کتاب میں منی پور ریاست کے ہندوستان میں الحاق سے متعلق تاریخ بیان کی گئی ہے۔
ویڈیو: حال ہی میں راج کمل پرکاشن سے اشوک کمار پانڈے کی کتاب ‘ساورکر: کالا پانی اوراس کے بعد’چھپ کرمنظر عام پرآئی ہے۔ اس کتاب میں بعض ایسےحقائق بیان کیے گئے ہیں،جن کا ذکر بالعموم کم ہوتا ہے۔صاحب کتاب کا کہنا ہے کہ کسی کے بارے میں جاننے کے لیےیہ نہیں پڑھنا چاہیے کہ دوسروں نے ان پر کیا لکھا ہے، بلکہ وہ پڑھا جانا چاہیے،جو انہوں نے خود لکھا ہے۔ اس سے ان کےطبع زاد خیالات کا پتہ چلتا ہے۔
ویڈیو: حال ہی میں آئی کتاب ‘ری پبلک آف ہندوتوا’کے مصنف بدری نارائن بتا رہے ہیں کہ آر ایس ایس کس طرح سے زمین پر کام کرتا ہے۔ پہلے کے اور ابھی کے آر ایس ایس میں کیا کیا بدل گیا ہے۔ اس کتاب اور آر ایس ایس سے جڑے کئی مدعوں پر پروفیسر اپوروانند نے ان سے بات چیت کی۔
اس کتاب میں سیڈیشن جیسے پیچیدہ موضوع پراس طرح اور عام فہم زبان میں بات کی گئی ہے کہ پرائمر بھی اس کو سمجھ سکتا ہے۔اس میں میں کچھ ایسے بھی اہم سیڈیشن معاملات پر گفتگو کی گئی ہے جس کا عام طور پر سیڈیشن سے متعلق مباحث میں ذکر نہیں ہوتا۔
ویڈیو: گجرات فسادات پر مبنی کتاب ’ دی اناٹومی آف ہیٹ‘کی مصنفہ اور سینئر صحافی ریوتی لال سے دی وائر ہندی کے ایگزیکٹو ایڈیٹر برجیش سنگھ کی بات چیت۔
ہتھیاروں کے سودے کرانا، دو ریاستوں کے رشتوں میں ان کی سرحدوں کو متنازعہ بنانا، ڈپلومیسی اور انٹیلیجینس میں اس کا عمل دخل رہتا تھا۔ اندرا گاندھی کے دور میں ویلی مائیکل کا دہلی آنا جانا بھی لگا رہتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ کچے تیل کا قرار کرانے میں اس نے اہم کردار نبھایا تھا، نیز ہندوستان میں برٹش سفارت خانے کے کئی بھیدیوں سے بھی اس کا خاصہ ربط ضبط تھا۔
اس لوک سبھا انتخاب میں کانگریس کسی بھی طرح 100 سیٹیں لانے کی جدوجہد میں لگی ہے۔ یہ اس کے لیے کسی جنگ سے کم نہیں ہے۔ 100 سے کم سیٹیں آنا گاندھی خاندان کے ان تین فرد کی کمزوری ظاہر کرےگا، جو کانگریس کے لیے دل و جان سے تشہیر کر رہے ہیں۔
مشرقی اتر پردیش میں شناخت کی سیاست سب سے زیادہ تلخ ہے۔ پٹیل، کرمی، راج بھر، چوہان، نشاد، کرمی- کشواہا وغیرہ کی اپنی پارٹیاں بن چکی ہیں اور ان کی اپنی کمیونٹی پر گرفت بےحد مضبوط ہے۔ کانگریس کو ان سب کے درمیان اپنے لئے کم سے کم 20 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا ہوگا تبھی وہ یوپی میں باعزت مقام پا سکتی ہے۔
کانگریس کئی سروے کرا چکی ہےجس سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ اکیلی پرینکا ہی کانگریس کی انتخابی مہم میں جان پھونکنے کے لیے کافی ہیں۔ان کی حاضر جوابی اور طنزیہ جملے کانگریس کو وہ جوش و جذبہ دیں گے، جس کی آج سخت ضرورت ہے۔ اندرا گاندھی سے ملتی جلتی ان کی شباہت، پارٹی کیڈر؛ خصوصاً نوجوانوں کو متاثر و متحرک کرنے کی صلاحیت ان کو ایک جداگانہ پہچان دیتی ہیں۔
ہندوستانی سیاست میں کرشمائی قیادت نے کئی کرشمے دکھائے ہیں، لیکن کسی بھی دور میں کرشمہ کے مقابلے زمینی فارمولے اور کمیونٹیز کی صف بندیاں زیادہ مؤثر رہی ہیں۔ فی الحال کانگریس کم سے کم یوپی میں تو ان دونوں مورچوں پر پچھڑتی نظر آ رہی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ پرینکا نے ایک کتاب اور مکمل کر لی ہے۔ ان کی ذاتی زندگی اور سیاست سے متعلق اس کتاب کا عنوان فی الحال Against Outrage دیا گیا ہے۔
پانچ ابواب پر مشتمل 267 صفحات کو محیط اس کتاب کا بنیادی مقصد شاہ بانو کیس سے متعلق ضیاء الرحمان انصاری کے نقطہ نظر کی معروضی وضاحت ہے تاکہ مصنف کے بقول غلط تعبیر ، غلط فہمی اورحقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی روش کا محاسبہ کیا جا سکے۔
کشمیر کے موجودہ حالات پر سینئر صحافی اور The Generation of Rage in Kashmir کے مصنف ڈیوڈ دیوداس کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔
کچھ لوگوں کا تو یہ بھی ماننا ہے کہ شاہ بانو پر لیے گئے اسٹینڈنے کانگریس کو سیاسی طور پر کافی نقصان پہنچایا اوربی جےپی جیسی سیاسی جماعت کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا۔
ویڈیو:سابق نائب صدر جمہوریہ ہند حامد انصاری سے 2019عام انتخابات سے پہلے ملک کے سیاسی ماحول اور انصاری کی الوداعیہ تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خطاب پر حامد انصاری سے ونود دوا کی بات چیت
ویڈیو:سینئر صحافی اور قلمکار صبا نقوی سے ان کی تازہ ترین کتاب ‘Shades of Saffron: From Vajpayee To Modi’اور موجودہ حالات میں میڈیا رپورٹنگ کے موضوع پرمہتاب عالم کی بات چیت
ڈائری کی طرز پر لکھی گئی یہ کتاب کارگل کی جنگ کا اولین سچا، مفصل اور معتبر دستاویز ہے۔ اس میں ان واقعات کی حقیقی تصویر ملتی ہے کہ کیسے ہماری افواج نے بہادری سے لڑتے ہوئے انہیں مار بھگایا۔
ساری سرکاری مشنری گجرات کے مسلم کش فسادات میں شامل تھی ،ریٹائرڈ آئی پی ایس آر بی سری کمار کی آنکھیں کھول دینے والی کتاب ’پس پردہ گجرات‘ کے انکشافات۔
کتاب کے مصنف کے بقول اصل دستاویزات کا معائنہ کرنے کے بعد ان کو ادراک ہوا کہ گاندھی اور دیگر کانگرسی لیڈروں نے صیہونیت کے ساتھ اپنی قربت صرف اس لیے چھپائی تھی کیونکہ وہ ایک طرف ہندوستان کی مسلم آبادی سے خائف تھے، دوسری طرف عربوں کو […]