مذہبی آزادی سے متعلق اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں امریکی کمیشن نے ہندوستان کو ‘مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے’ کے لیے ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کمیشن کو ایجنڈے والا متعصب ادارہ قرار دیا ہے۔
ویڈیو: امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ دنوں ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ‘نشانہ بنا کر کیے جا رہے مسلسل حملوں’ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولو کاسٹ میوزیم ہندوستان کو ’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس موضوع پر صحافی،رائٹر اور ایمنیسٹی انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل سے بات چیت۔
وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ماہ واشنگٹن کے دورے پر جانے والے ہیں،اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ہدف بناکر کیے جانے والےمسلسل حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولوکاسٹ میوزیم ہندوستان کو’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر ہوتی چلی گئی۔ ریاستی اور مقامی سطحوں پر مذہبی طور پرامتیازی پالیسیوں کو فروغ دیا گیا۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی اور متعلقہ انسانی حقوق کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ اس سال اپریل میں بھی کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو ‘خصوصی تشویش’ والے ممالک کی فہرست میں ڈالے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے گرو نانک جینتی کے موقع پر منعقد ایک پروگرام میں کہا تھاکہ ہم نےپارٹیشن کے شکار ہندو –سکھ خاندانوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ بنا کرشہریت دینےکی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن نے اسے تفرقہ انگیز اور انتخابی فائدے کے لیے دیا گیا بیان قرار دیا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ممکنہ نفاذ پر مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے۔
ایسے پاکستانی شہریوں کی شہریت کی درخواستوں کو فاسٹ ٹریک کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے دو نوٹیفیکیشن اور شہریت قانون کے پاس ہونے کے باوجود اب تک اس معاملے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
یو ایس سی آئی آر ایف نے لگاتار تیسرے سال امریکی محکمہ خارجہ سے سفارش کی ہے کہ وہ ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر ہندوستان کی درجہ بندی کرے۔ رپورٹ کے مطابق، جن 15 ممالک کو اس زمرے میں رکھنے کا کہا گیا ہے، ان کی حکومتوں میں سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور انہوں نے عدم برداشت کا موقف اختیار کیا ہوا ہے۔
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کواتر پردیش حکومت نے وصولی کے نوٹس جاری کیے تھے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ اس کی سرزنش کی تو نوٹس واپس لے لیے گئے تھے، لیکن اب از سر نو دوبارہ یہ نوٹس کلیم ٹریبونل کےتوسط […]
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کو جاری کیے گئے وصولی نوٹس پر 11 فروری کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی سرزنش کی تھی، جس کے بعد یہ نوٹس واپس لیے گئے ہیں۔ حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ مظاہرین سے وصول کیے گئے کروڑوں روپے واپس کرے گی۔
سپریم کورٹ نے دسمبر 2019 میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو وصولی نوٹس بھیجے جانے پر اتر پردیش حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کی جانب سے طے کیے گئے قانون کے خلاف ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف دسمبر2019 میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس نے کئی اضلاع میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی،جس میں 22 مسلمان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ سول سوسائٹی کی متعدد شکایتوں پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اب اپنی جانچ شروع کی ہے۔
ویڈیو: 2017میں گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں پیش آئے آکسیجن سانحہ پر ڈاکٹر کفیل خان کی کتاب ‘دی گورکھپور ہاسپٹل ٹریجڈی:اے ڈاکٹرز میموئیر آف اے ڈیڈلی میڈیکل کرائسس’نے اس سانحہ کو ایک بار پھر سے سرخیوں میں لا دیا ہے۔ ڈاکٹر کفیل سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: 15 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کے طلبہ پر پولیس نے تشدد کیا تھا۔ یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ لائبریری میں طلبہ کو پیٹا گیا اور لائبریری میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔ اس تشدد کے دو سال مکمل ہونے پر پریس کلب آف انڈیا میں اس دن کو اظہاررائے، تحریک اور جمہوریت پر حملے کے طور پر یاد کیا گیا۔
اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے سے پہلےتمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مرکز کو این پی آر اور این سی آرکی تیاری سے متعلق اپنی پہل کو بھی پوری طرح سے روک دینا چاہیے۔شہریت قانون کےخلاف قرارداد پاس کرنے والا تمل ناڈو ملک کا آٹھواں صوبہ بن گیا ہے۔
لگ بھگ سال بھر سےدہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں جیل میں بندعمر خالد کی والدہ کہتی ہیں کہ اسے باہر آنے پر ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے، لیکن کچھ لمحو ں میں وہ بدل سی جاتی ہیں۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کےخلاف درج چارج شیٹ اور کاگنیجنس آرڈر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیےحکومت کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ 29 جنوری 2020 کو یوپی-ایس ٹی ایف نے شہریت قانون کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دسمبر 2019 میں مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں کفیل خان کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔ وہاں وہ سی اے اےمخالف ریلی میں حصہ لینے گئے تھے۔
مرکزی وزیرمملکت برائےداخلہ نتیانند رائےنے لوک سبھا میں بتایا کہ ابھی تک سرکار نے قومی سطح پر ہندوستانی شہریوں کا قومی رجسٹر تیارکرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ حالانکہ مردم شماری 2021 کے پہلے مرحلے کے ساتھ شہریت ایکٹ 1955 کے تحت این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ ضرور لیا ہے۔
ڈاکٹرکفیل خان 2017 میں اس وقت سرخیوں میں آئے تھے، جب گورکھپور کے بی آرڈی میڈیکل کالج میں ایک ہفتے کے اندر60 سے زیادہ بچوں کی موت مبینہ طورپر آکسیجن کی کمی سے ہو گئی تھی۔اس واقعہ کے بعد انسیفلائٹس وارڈ میں تعینات ڈاکٹر خان کو سسپنڈ کر دیا گیا تھا۔ وہ لگ بھگ نو مہینے تک جیل میں بھی رہے تھے۔
ویڈیو:لکھنؤ کے تاریخی گھنٹہ گھر کے پاس سی اے اےکے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والی خواتین اب اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخاب میں مقتدرہ بھارتیہ جنتا پارٹی کےخلاف ایک سیاسی لڑائی لڑنے جا رہی ہیں۔
اترپردیش سرکارنے 2019 کےآخرمیں عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے مبینہ ملزم سی اے اے-این آرسی مظاہرین سے نقصان کی وصولی کرنے کی دھمکی دی تھی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ صوبہ قانون کےمطابق اور نئے ضابطے کے تحت کارروائی کر سکتا ہے۔
آسام کے شیوساگر سےایم ایل اے اکھل گگوئی نےجیل سے رہا ہونے کے بعد پہلی بار اپنے انتخابی حلقے کا دورہ کیا۔ گگوئی نے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے ذریعےجانچ ایجنسی کی جانب سے لگائے گئےتمام الزامات سے انہیں بری کرنے کو ‘تاریخی’قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا معاملہ ثبوت ہے کہ یو اے پی اے اور این آئی اے ایکٹ کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
آسام کے شیوساگر سے ایم ایل اے اکھل گگوئی اور ان کے تین ساتھیوں کو این آئی اے عدالت نے چاند ماری معاملے میں بری کر دیا۔ اس معاملے میں ان پر ماؤ نوازوں سے تعلق رکھنے کا الزام تھا۔ گگوئی نے اس فیصلے کو ہندوستان کے قانون کی جیت بتایا ہے۔
سی اے اے مخالف مظاہرو ں کےمعاملے میں 2019 سے جیل میں بند کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنمااور سماجی کارکن اکھل گگوئی نےایک خط میں این آئی اے پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں آسام میں تبدیلی مذہب کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی گئی۔
وزیر مملکت برائےامور داخلہ نتیانند رائے نے ایوان میں بتایا کہ اب تک سرکار نے این آرسی کوقومی سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہریت قانون اوراین آر سی کے تحت ڈٹینشن سینٹر کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔
ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔
سپریم کورٹ نےاکتوبر 2020 میں اپنے فیصلے میں سی اے اے کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں تین مہینے سے زیادہ عرصےتک ہوئے احتجاج کو غیرقانونی بتاتے ہوئے اس کو ناقابل قبول بتایا تھا، جس کے خلاف کچھ کارکنوں نےنظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی، جس کو عدالت نے خارج کر دیا۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ اصول وضوابط بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں پاس ہوئےشہریت قانون کےتحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
ڈاکٹر کفیل خان ان 81 لوگوں میں ہیں، جنہیں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جوگیندر کمار کی ہدایت پر گورکھپورضلع کے ہسٹری شیٹرس کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر خان کے بھائی نے بتایا کہ ان کا نام اس فہرست میں جون 2020 میں ڈالا گیا تھا، لیکن میڈیا سے یہ جانکاری اب شیئرکی گئی ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈر عارف تیاگی کو ضلع انتظامیہ نے یوپی غنڈہ ایکٹ کے تحت چھ مہینے کے لیے ضلع بدرکر دیا ہے۔ دونوں کمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلانے سمیت کئی الزامات میں ان پر 2018 سے 2020 کے دوران چھ معاملے درج ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ17دسمبر کونیشنل سکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)کے تحت ڈاکٹر کفیل خان کی حراست کو رد کرنے اور انہیں فوراً رہا کیےجانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں دخل اندازی سے انکار کر دیا تھا۔ اس فیصلے پر ڈاکٹر کفیل نے دی وائر سے بات چیت کی۔
اتر پردیش پولیس کے ذریعےاین ایس اے کے تحت گرفتار کیے گئے ڈاکٹرکفیل خان کی حراست رد کر انہیں فوراً رہا کیےجانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کو ریاستی سرکار نے سپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا، جسے سی جے آئی ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بنچ نے خارج کر دیا۔
ویڈیو:شہریت ترمیم قانون کے خلاف نئی دہلی کے شاہین باغ میں کئی مہینوں تک چلے مظاہروں میں شامل رہیں بزرگ بلقیس بانو کو ٹائم میگزین نے 100بااثر شخصیات کی فہرست میں جگہ دی ہے۔
ویڈیو: وزیراعظم نریندر مودی نے دسمبر 2019 میں کہا تھا کہ کوئی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے۔ اس کے باوجود غازی آباد کے نندگرام میں مبینہ طور پر ڈٹینشن سینٹر بنایا جا رہا تھا۔بی ایس پی چیف مایاوتی کے وزیراعلیٰ رہتےہوئے بنے ایک ہاسٹل کو ڈٹینشن سینٹر بنائے جانے پر انہوں نے ٹوئٹ کر کےاس کو دوبارہ ہاسٹل بنانے کی مانگ کی۔ دی وائر کے شیکھر تیواری کی یہاں کےطلبا سے بات چیت۔
ویڈیو: جمعرات کو شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا حصہ رہیں تین عورتیں ایک کیفے میں ملیں۔ ان سے دی وائر کی عصمت آرا کی بات چیت۔
این سی آربی کی ایک رپورٹ کے مطابق جیلوں میں بند دلت، آدی واسی اور مسلمانوں کی تعدادملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے زیادہ ہے، ساتھ ہی مجرم قیدیوں سے زیادہ تعدادان طبقات کے زیر غور قیدیوں کی ہے۔ سرکار کا ڈاکٹر کفیل اور پرشانت کنوجیا کو باربار جیل بھیجنا ایسے اعدادوشمار کی تصدیق کرتا ہے۔