Congress

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندربابو نائیڈو (درمیان میں، سنہری ٹوپی میں) افطار میں شرکت کرتے ہوئے۔ (تصویر: X/@ncbn)

آندھرا پردیش: سی ایم چندر بابو نائیڈو بولے – ریاستی حکومت وقف املاک کے تحفظ کے لیے پابند عہد

این ڈی اے حکومت میں اتحادی چندربابو نائیڈو نے وقف (ترمیمی) بل 2024 کو پیش کرنے کے اقدام کی وسیع تنقید کے درمیان وجئے واڑہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے منعقد افطار میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈی پی حکومت نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے اورآگے بھی کرتی رہے گی۔

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش (بائیں) اور مرکزی وزیر کرن رجیجو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کانگریس نے کہا- رجیجو نے مسلم کوٹے پر ایوان کو گمراہ کیا، استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دیا

کرناٹک حکومت کی جانب سے سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن دینے والے بل پر پارلیامنٹ میں ہنگامہ ہوا۔ بی جے پی نے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار پر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کے لیے آئین کو تبدیل کرنے کا الزام لگایا، وہیں کانگریس نے کہا کہ وہ جھوٹے بیان سے ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔

احتجاجی مظاہرہ  میں اسد الدین اویسی۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

وقف بل کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کا احتجاج، اپوزیشن رہنماؤں نے بل کو غیر آئینی کہا

وقف بل کے خلاف دہلی میں ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے احتجاجی مظاہرہ میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، کانگریس ایم پی گورو گگوئی اور ٹی ایم سی کی مہوا موئترا سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے شرکت کی۔ اویسی نے کہا کہ بل کا مقصد مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور مدارس کو چھیننا ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایلن ایلن/فلکر سی سی BY 2.0)

کانگریس کے سابق رہنما سجن کمار کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق ایک کیس میں عمر قید کی سزا

دہلی کی ایک عدالت نے 1 نومبر کو کانگریس کے سابق رکن پارلیامنٹ سجن کمار کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے دوران ہوئے دو قتل کے ایک معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی۔ وہ فی الحال فسادات سے متعلق ایک اور کیس میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

اروند کیجریوال۔ (تصویر بہ شکریہ:فیس بک)

فرقہ پرست سیاست کی حکمت عملی کے سہارے عام آدمی پارٹی کہاں تک جا سکتی تھی؟

‘انڈیا اگینسٹ کرپشن’ کی بے اُصولی سے قطع نطر اپنی فرقہ پرست سیاست کی ہوشیاری کا مظاہرہ عآپ نے گزشتہ 11 سالوں میں بارہا کیا۔ ہر بار کہا گیا کہ وہ اپنے آئیڈیل ازم یا مثالیت پسندی کی منکر ہے۔ لیکن آج تک کسی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ آئیڈیل ازم کیا تھا۔ پھر ہم کس آئیڈیل سیاست سے دھوکے پر ماتم کناں ہیں؟

مصطفیٰ آباد کا  یہ شیو وہار علاقہ 2020 میں فسادات کی زد میں آیا تھا۔ یہاں بی جے پی نے زبردست جیت حاصل کی ہے۔ (تصویر: شروتی شرما)

مصطفیٰ آباد، جنگ پورہ: مسلم اکثریتی سیٹیں بھی بی جے پی نے کیجریوال سے چھین لیں

اس الیکشن میں شکست کے باوجود عآپ نے زیادہ تر مسلم اکثریتی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ مسلم ووٹ کچھ حد تک عآپ سے الگ ہوگیا ہے، گزشتہ انتخابات میں ان 10 مسلم اکثریتی سیٹوں میں سے 9 سیٹیں عآپ کے پاس تھیں، جبکہ اس بار کے الیکشن میں عآپ صرف 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

بی جے پی لیڈر پرویش ورما (بائیں)، عآپ کنوینر اروند کیجریوال (درمیان میں) اور کانگریس لیڈر سندیپ دکشت۔ (دی وائر، کینوا)

دہلی انتخابات: انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے بی جے پی کی جیت کے لیے آپسی اختلافات کو ٹھہرایا ذمہ دار

انڈیا الائنس کے لیڈروں کی جانب سے اٹھائے گئے ان سوالوں کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ بھلے ہی کانگریس اپنا کھاتہ تک کھول نہیں پائی، لیکن پارٹی نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کی توثیق نہیں بلکہ اروند کیجریوال اور عآپ پر ریفرنڈم ہیں۔

نریندر مودی، راہل گاندھی اور اروند کیجریوال۔ تصویر: وکی میڈیا کامنز اور ایکس

دہلی اسمبلی انتخابات خواتین کے لیے جیک پاٹ تو ہیں، مگر …

سیاسی جماعتیں خواتین کو کوئی نہ کوئی لالچ دے رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے اس الیکشن کا سب سے بڑا مسئلہ صرف یہی ہے کہ خواتین کو زیادہ سے زیادہ مالی فائدے کیسے دیے جائیں، وہیں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ دہلی کی خطرناک حد تک آلودہ فضا کسی کو یاد ہی نہیں ہے۔

وقف بل پر تشکیل دی گئی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی(تصویر بہ شکریہ: X/@jagdambikapalmp)

وقف بل: پارلیامانی کمیٹی نے ترمیمی بل کو منظوری دی، اپوزیشن نے غیر آئینی قرار دیا

اپوزیشن کے تمام 11 ارکان نے وقف (ترمیمی) بل پر اپنے اختلاف کا اظہار کیا اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اس سے نئے تنازعات کھلیں گے اور وقف کی جائیدادیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اپوزیشن ارکان نے جے پی سی کے کام کاج کے طریقے میں خامیوں کی بھی نشاندہی کی۔

بھونیشور میں وقف (ترمیمی) بل 2024 پر تشکیل دی گئی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی (جے پی سی) کی میٹنگ۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@jagdambikapalmp)

وقف بل: جے پی سی میں این ڈی اے کی 14 تجاویز منظور، اپوزیشن کی 44 تجاویز مسترد

وقف (ترمیمی) بل، 2024 کی جانچ کر رہی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی نے اپوزیشن کی تجویز کردہ 44 ترامیم کو مسترد کر دیا ہے اور این ڈی اے خیمہ کی 14 تجاویز کو منظور کر لیا ہے۔ جے پی سی میں دونوں ایوانوں سے 31 ارکان ہیں، جن میں این ڈی اے کے 16 (بی جے پی سے 12)، اپوزیشن جماعتوں کے 13، وائی ایس آر کانگریس سے ایک اور ایک نامزد رکن ہیں۔

منموہن سنگھ، فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا

منموہن سنگھ: ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

کم لوگوں کو علم ہے کہ منموہن سنگھ نے بڑی سریلی آواز پائی تھی، وہ ‘لگتا نہیں ہے جی میرا’ اور امریتا پریتم کی نظم ‘آکھاں وارث شاہ نوں، کتھوں قبراں وچوں بول’ بڑی پرسوز آواز میں گاتے تھے۔ اردو زبان پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ اردو ادب اور شاعری کا بھی ستھرا ذوق رکھتے تھے۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

’جب وزیر خزانہ منموہن سنگھ مزدوروں کے ساتھ اُٹھ کھڑے ہوئے‘

منموہن سنگھ کم گو، شائستہ مزاج اور نرم خو طبعیت کے مالک تھے اور انہیں بخوبی احساس تھا کہ کب، کہاں اور کتنا بولنا ہے۔ نہ انہوں نے کبھی میڈیا سے منہ چھپایا اور نہ ہی بے وجہ کے نعرے اچھالے۔ جب بھی موقع آیا اور ضرورت پڑی، پریس کانفرنس کی اور ہر سوال کا جواب دیا۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/منموہن سنگھ)

نہیں رہے معاشی اصلاحات اور آر ٹی آئی کے سرخیل؛ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا انتقال

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ نے ہندوستانی معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں ملک کے لیےان کی خدمات اور بے داغ سیاسی زندگی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

جمعرات کی شام منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں راہل گاندھی، ملیکارجن کھڑگے اور پارٹی کے دیگر رہنما۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@RahulGandhi)

شاہین باغ سے پارلیامنٹ تک: تشدد بی جے پی کا سیاسی حربہ

بی جے پی نے 19 دسمبر کو جو کچھ بھی کیا اس کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ تشدد کے بعد ہمیشہ شک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ دو فریق بن جاتے ہیں۔ دوسرے فریق کو وضاحت پیش کرنی پڑتی ہے۔ بی جے پی ہر عوامی تحریک یا اپوزیشن کے احتجاج کے دوران تشدد کا سہارا لےکر یہی کرتی ہے۔

پارلیامنٹ میں مظاہرہ کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان۔(تصویر بہ شکریہ: ایکس/راہل گاندھی)

پارلیامنٹ کے احاطے میں بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی، الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری

جمعرات (19 دسمبر) کو پارلیامنٹ کے احاطے میں اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے ارکان پارلیامنٹ نے راہل گاندھی کو پارلیامنٹ میں داخل ہونے سے روکا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ وہیں، بی جے پی نے راہل گاندھی پر اپنے ارکان پارلیامنٹ کو چوٹ پہنچانے کا الزام لگایا۔

وقف (ترمیمی) بل 2024 پر جوائنٹ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرپرسن جگدمبیکا پال(تصویر بہ شکریہ: Facebook/@JagdambikaPalMP)

وقف بل: اپوزیشن ارکان نے لوک سبھا اسپیکر سے جے پی سی کی مدت میں توسیع کی درخواست کی

وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بنی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ کئی ریاستی حکومتوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز نے ابھی تک کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے، اس لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کو سرمائی اجلاس میں ہی اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی۔

 ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران (بائیں سے) پرینکا گاندھی، کماری شیلجا، راہل گاندھی، بھوپندر سنگھ ہڈا اور دیگر رہنما۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@RahulGandhi)

ہریانہ انتخابات: کانگریس کے باغیوں نے آزاد امیدوار کے طور پر پارٹی کو کتنا نقصان پہنچایا؟

بہادرگڑھ سیٹ سے کانگریس کے باغی راجیش جون نے آزاد امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی، جبکہ 11 دیگر سیٹوں پر جہاں بی جے پی نے جیت درج کی، وہاں کانگریس کے باغی آزاد امیدوار دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

کشمیر میں راہل گاندھی کی ریلی۔ (تصویر: عبید مختار)

جموں و کشمیر: کانگریس کو اپنے گڑھ جموں میں بدترین شکست کا سامنا  کیوں کرنا پڑا؟

کانگریس نے جموں خطے کی 43 میں سے 29 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن وہ اس خطے میں صرف ایک سیٹ جیت پائی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر ریاست میں 1967 میں پہلا الیکشن لڑنے کے بعد سے جموں خطے میں پارٹی کی یہ اب تک کی بدترین کارکردگی ہے۔

مامن خان۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ErMammanKhan)

ہریانہ: نوح میں تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار ہوئے کانگریس لیڈر نے سب سے زیادہ ووٹ مارجن سے جیت درج کی

فیروز پورجھرکا سیٹ سے کانگریس لیڈر مامن خان نے بی جے پی امیدوار نسیم احمد کے خلاف سب سے زیادہ 98441 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی ہے۔ خان کو گزشتہ سال تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

راہل گاندھی اور بھوپیندر سنگھ ہڈا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ہریانہ اسمبلی انتخابات: کہاں چُوک گئی کانگریس

لوک سبھا انتخابات 2024 میں ملنے والی برتری (دس میں سے پانچ سیٹ) کی وجہ سے کانگریس پُر اعتماد تھی۔ اس کے پاس کسانوں کی تحریک، پہلوانوں کی توہین اور اگنی پتھ اسکیم جیسے ایشوز بھی تھے، ووٹ کا فیصد بھی بڑھا، لیکن وہ اسے جیت میں تبدیل نہیں کر پائی۔

ونیش پھوگاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@phogat.vinesh)

ہریانہ: انتخابی دنگل میں ونیش کو میڈل

انتخابی میدان میں یہ فتح ونیش کی لڑائی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ دراصل شروعات ہے۔ جن عزائم کے ساتھ انہیں ایک کھلاڑی کی حیثیت سے اپنے کیریئر کو عروج پر خیرباد کہتے ہوئے سیاست کا رخ کرنا پڑا، ان کی تکمیل کی راہیں اب یہاں سے شروع ہوتی ہیں۔

 (علامتی تصویر: فلکر)

یوپی کے بعد ہماچل پردیش نے بھی کھانے پینے کی دکانوں پر مالکان کے نام لکھنے کی ہدایت جاری کی

کانگریس کی قیادت والی ہماچل پردیش حکومت نے ریاست کے تمام کھانے پینے کی دکانوں کو گراہکوں کے لیے ‘شفافیت’ کے نام پر اپنے مالکان کے نام اور پتے ڈسپلے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے کہا کہ یہ فیصلہ کسی دوسری ریاست سے متاثرہوکر نہیں لیا گیا ہے۔

ونیش پھوگاٹ کوپگڑی پہناتے ہوئے ان کے کے حامی۔(تصویر: شروتی شرما / دی وائر)

ونیش پھوگاٹ راٹھی: جب اقتدار کے سامنے جدوجہد کرنے والی کھلاڑی سیاستداں بنتی ہے

ونیش اسٹیڈیم کو خیرباد کہہ کر ایک نئی راہ پر چل پڑی ہیں۔ ان سے پہلے بھی کھلاڑی سیاست میں آئے ہیں، لیکن ان سب نے اپنی مکمل پاری کھیلنے کے بعد پارلیامنٹ کا رخ کیا تھا۔ کیا ایک دم سے چنا گیا یہ راستہ ونیش کے لیے ثمر آور ہوگا؟

منڈی سے بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@KanganaRanaut)

بی جے پی نے ایم پی کنگنا رناوت کے زرعی قوانین کی واپسی والے بیان سے دوری بنائی

بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ سال بھر کی کسانوں کی تحریک کے بعد رد کیے گئے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لایا جانا چاہیے۔ بی جے پی نے خود کو ان کے تبصروں سے الگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنگنا پارٹی کی جانب سے اس طرح کے بیان دینے کی ‘مجاز’ نہیں ہیں۔

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@nirmala.sitharaman)

ای وائی اسٹافر کی موت: وزیر خزانہ نے دیا اسٹریس مینجمنٹ کاسبق، کانگریس نے کہا – متاثرہ  کو قصوروار ٹھہرانا بیہودگی

پونے کی ایک کمپنی میں کام کرنے والی سی اے اینا سیبسٹین کی 20 جون کو دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔ ان کی ماں کا دعویٰ ہے کہ زیادہ دیر تک کام کرنے اور کام کے زیادہ دباؤ کی وجہ سے ایسا ہوا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالجوں کو طالبعلموں کو اسٹریس مینجمنٹ سکھانا چاہیے۔

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی۔ (تصویر بہ شکریہ: الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ)

ون نیشن، ون الیکشن کی بعض اہم سفارشات میں خامیاں، پارلیامنٹ میں اس پر بحث کی ضرورت: سابق چیف الیکشن کمشنر

سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی کی سفارش پر مرکزی کابینہ نے ‘ون نیشن، ون الیکشن’ کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔ تاہم، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی بعض اہم سفارشات میں خامیاں ہیں۔

برہمن واس کے جلسہ میں سابق ایم ایل اے کرشنا پونیا اور جند کے ایم پی ستپال برہمچاری کے ساتھ ونیش پھوگاٹ۔ (تمام تصاویر: انکت راج)

ہریانہ انتخابات: برہمن واس میں ونیش کی ہریجن چوپال، لیکن دلتوں کو کیا ملا؟

ہریانہ میں جولانا امیدوار ونیش پھوگاٹ کے عوامی اجلاس کے لیے بھلے ہی کانگریس نے ہریجن بستی کا انتخاب کیا تھا، لیکن جلسے کی تیاری کے لیے ہدایات برہمن دے رہے تھے اور دلت ان کی پیروی کر رہے تھے۔ مایاوتی کی بے عملی کے باوجود محروم سماج اب بھی اپنی قیادت بی ایس پی میں ہی تلاش کر رہا ہے اور سماجی انصاف کے کانگریس کے دعوے پر انہیں بھروسہ نہیں ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

’ون نیشن، ون الیکشن‘ کو کابینہ کی منظوری، اپوزیشن نے کہا — وفاقیت کے خلاف

’ون نیشن، ون الیکشن‘ کی تجویز میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل عمل اور جمہوریت کے خلاف ہے۔

بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف یوتھ کانگریس کے ارکان احتجاج کرتےہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@IYC)

ہریانہ انتخابات: کیوں بے روزگاری بی جے پی کی جیت کی ’ہیٹ ٹرک‘ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی سرکاری رپورٹ، پرائیویٹ اداروں کے جاری کردہ لیبر فورس کے اعداد و شمار اور روزگار بازار کے رجحانات سے اپوزیشن پارٹیوں، بالخصوص کانگریس کو یہ اعتماد ملا ہے کہ وہ بے روزگاری کا مسئلہ اٹھا کر بی جے پی کو اقتدار میں واپسی کرنے سے روک سکتی ہیں۔

علامتی تصویر (بہ شکریہ: X/@BJP4JnK)

جموں و کشمیر: اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی  میں اندرونی خلفشار

بی جے پی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی اور بعد میں اس کو واپس لے لیا، کیوں کہ نئے امیدواروں اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے لوگوں کے انتخاب پر پرانے قائدین میں عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔

جے کے این سی اور کانگریس کے رہنما۔ تصویر: ایکس/@جے کے این سی/باسط زرگر۔ بی جے پی کا انتخابی نشان، فوٹو: دی وائر

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل

ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟

نتیش کمار اور نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@NitishKumar)

وقف بل پر این ڈی اے میں تکرار؛ ایل جے پی اور ٹی ڈی پی کے بعد نتیش کمار کی جے ڈی یو نے بھی اٹھائے سوال

مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔

علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@kharge)

منریگا کی موجودہ حالت دیہی ہندوستان کے ساتھ پی ایم مودی کی غداری ہے: کھڑگے

مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کرکے حکومت اس اسکیم کے تحت کام کی مانگ کو دبانے کا کام کر رہی ہے۔

اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو (بائیں) اور ڈی ایم کے ایم پی کنیموجھی۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب ویڈیو/سنسد ٹی وی کے اسکرین شاٹ)

لوک سبھا میں وقف بل پر شدید احتجاج، اپوزیشن نے اسے مسلم مخالف اور آئین پر حملہ قرار دیا

جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

راجستھان: اسکولوں میں منائی جائے گی ساورکر کی سالگرہ، آرٹیکل 370 کے خاتمے کی یاد میں ہوگا جشن

راجستھان کے سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے رواں تعلیمی سال میں ساورکر جینتی کے علاوہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کی یاد میں جشن کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ یہ ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت اسکولی تعلیم پر سیاست کرنے کی کوشش ہے۔