کانگریس کی پارلیامنٹری ونگ اور اے آئی سی سی کے بیچ کھینچ تان ہو سکتی ہے
نہرو سے لے کر راجیو گاندھی تک اس ٹکراؤ کا فیصلہ وزیر اعظم کے حق میں کیا جاتا رہا۔ 1998 میں اسے اس وقت الٹ دیا گیا، جب سونیا گاندھی نے بطور کانگریس صدر ذمہ داری سنبھالی۔
نہرو سے لے کر راجیو گاندھی تک اس ٹکراؤ کا فیصلہ وزیر اعظم کے حق میں کیا جاتا رہا۔ 1998 میں اسے اس وقت الٹ دیا گیا، جب سونیا گاندھی نے بطور کانگریس صدر ذمہ داری سنبھالی۔
بہار میں مہاگٹھ بندھن کے لئے راستہ یہ ہے کہ وہ اس بڑی ہارکے بعد بھی اپنے اتحاد اور یکجہتی کو بنائے رکھے۔ حالانکہ ابھی تو انتخاب کے بعد جیتن رام مانجھی نے تیجسوی کی قیادت پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔
راہل گاندھی نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی آئین اور ہر ہندوستانی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہمارے پاس ابھی بھی 52 رکن پارلیامان ہیں اور ہم ہر دن بی جے پی سے لڑیںگے۔
کیا نریندر مودی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو جس ڈر کی سیاست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کریںگے؟ اگر ان کو سنجیدگی کے ساتھ اس کے لیے کام کرنا ہے تو اس کی شروعات سنگھ پریوار سے نہیں ہونی چاہیے؟
کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ سبھی میڈیا چینلوں / مدیران سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ اپنے پروگرام میں کانگریس کے ترجمان کو مدعو نہ کریں۔
آخر بی جے پی نے اتنی بڑی جیت کیسے درج کی؟ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق پچھلے سال اہم صوبوں کے انتخابات کے بعد یہ طے ہوگیا تھا کہ کسان اور بی جے پی کا اپنا اعلیٰ ذات کا ہندو ووٹ بینک اس سے ناراض ہے۔ دوسری طرف اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے بھی گھنٹی بجائی تھی۔ اس لئے ان طبقات کو را م کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے پارلیامنٹ سے ایک آئینی ترمیمی بل پاس کروایا،جس کی رو سے اقتصادی طور پر پسماندہ اعلیٰ ذاتوں کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں نشستیں مخصوص کروائی گیئں۔
کانگریس ترجمان پون کھیرا نے الزام لگایا کہ بی جے پی ان رائے دہندگان کو نشانہ بنارہی تھی جنہوں نے لوک سبھا میں ان کے لیے ووٹ نہیں کیا۔ بی جے پی کے غنڈوں سے جان بچانے کے لیے ڈرے سہمے لوگ جنگلوں میں چھپے ہیں۔
مہا سبھا نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وی ڈی ساورکر کو بھارت رتن سے سرفراز کیا جانا چاہیے
کانگریس صدر کو اب پرینکا گاندھی کا کام کاج و پارٹی میں ان کی حیثیت بھی واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ اب یہ سونیا گاندھی اور ان کے دو بچوں کے بیچ کا کوئی خاندانی کام کاج جیسا معاملہ نہیں ہے۔
ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔
مودی ایک ایسے قائد کے طو رپر سامنے لائے گئے جو پاکستان کو سبق دے سکتا تھا اور اعلیٰ ذات کی خواہشات کی تکمیل بھی کرسکتا تھا۔ قوم پرستی کے جذبے کو اس حد تک پروان چڑھایاگیاکہ’نوٹ بندی’ اور’جی ایس ٹی’ کے بداثرات نظر انداز کرکے لوگوں کے ووٹ بی جے پی کو گئے۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
ہندوستان میں امیدواروں کی فہرست میں نوٹا کو 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شامل کیا گیا تھا۔ اس سے رائےدہندگان کو ایک ایسا اختیار ملا کہ اگر وہ اپنے حلقے کے کسی امیدوار کو پسند نہیں کرتے ہیں تو وہ نوٹا کا بٹن دبا سکتے ہیں۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد بی ایس پی سپریمو نے کہا-اتر پردیش میں گٹھ بندھن نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہاں بی جے پی نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے حیدرآباد پارلیامانی حلقے سے 282181 ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔
اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔
پرنب مکھرجی مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔
سابق صدجمہوریہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ممبر اشوک لواسا بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے معاملوں میں کلین چٹ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے ٹھیک پہلے مارچ میں لانچ ہوا نمو ٹی وی آخری مرحلے کی رائے دہندگی سے ٹھیک دو دن پہلے 17 مئی سے بند ہو گیا۔
الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے پانچ معاملوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔
بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
برخاست ہونے کے بعد سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ باباصاحب کو بھی دلتوں کی آواز اٹھانے کے لئے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔
اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔
الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعوں پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کرنے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہونے پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے جواب دیا۔
انٹرویو: وارانسی لوک سبھا سیٹ سے نریندر مودی کے خلاف انتخاب لڑ رہے کانگریس امیدوار اجئے رائے سے بات چیت۔
ویڈیو: کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بہت کچھ اس پر منحصر کرےگا کہ بی جے پی کو کتنی سیٹیں ملیںگی-200 سے کم سیٹیں آنے پر اس کو رعایتیں دینی پڑیںگی، 220 سے اوپر سیٹیں آنے پر یہ مول بھاؤ کرنے کی بہتر حالت میں ہوگی۔
راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ نوٹ بندی سب سے ناکام تجربہ تھا۔ نوٹ بندی کے لئے وزیر اعظم نے جن تین مقاصد-دہشت گردی، بد عنوانی کو ختم کرنے اور کالا دھن کو واپس لانے، کا ذکر کیا تھا، ان کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔
کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔
راجستھان کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ ریاست کی پچھلی بی جے پی حکومت نے محکمہ تعلیم کو تجربہ گاہ بنا دیا تھا، آر ایس ایس کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے نصاب میں تبدیلی کی گئی تھی۔ سیاسی مفادات کے لئے ساورکر کی بہتر امیج بنائی گئی تھی۔
کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم دفتر نے نیتی آیوگ سے ان مقامات کی جانکاری جمع کرنے کو کہا تھا جہاں پر وزیر اعظم مودی کا انتخابی دورہ ہونے والا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکتوبر 2014 میں کئے گئے اہتمام کے تحت وزیر اعظم کو تشہیر کے ساتھ سرکاری سفر کرنے کی چھوٹ ہے۔
2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔
ویڈیو: یہ لوک سبھا انتخاب ہندوستانی جمہوریت کے لیے کیوں اہم ہیں ، بتارہے ہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ ورد راجن ۔
ایس ایس سی سی جی ایل 2017 کے امتحان کا پیپرلیک ہونے کے الزام میں بڑی تعداد میں امیدواروں نے فروری 2018 میں نئی دہلی کے سی جی او کامپلیکس کے باہر کئی دنوں تک مظاہرہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے کانگریس صدر راہل گاندھی کے برطانوی شہری ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس بنیاد پر عدالت سے ان کے انتخاب لڑنے پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔
پرگیہ ٹھاکر، اگر آپ جیتے جی ان کااحترام نہیں کر پائیں، تو کم سے کم شہادت کے بعد تو ان کی ہتک نہ کریں۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا کہنا ہے کہ 2014 میں مودی اچھے دن کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے۔ ان کے پانچ سال کی مدت ہندوستان کے نوجوانوں، کسانوں، کاروباریوں اور ہر جمہوری ادارہ کے لئے سب سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن رہا ہے۔
صحافی تناؤ میں ہے۔ لہر کھوجنے آیا تھا۔ انڈرکرنٹ مل رہا ہے۔ تبھی مودی-مودی کرتی ہوئی ایک جیپ گزرتی ہے۔ آج شام امت شاہ کی ریلی ہونے والی ہے۔ دہلی سے یوپی آیا صحافی ٹوئٹ کرتا ہے کہ راہل گاندھی سو رہے ہیں۔ اکھلیش یادو کھو گئے ہیں۔ مایاوتی مل نہیں رہی ہیں۔ انتخاب صرف مودی لڑ رہے ہیں۔ صحافی انتظار نہیں کر سکتا ہے۔ وہ یوپی آیا ہے دہلی جاکے ٹوئٹ کرنے کے لئے۔
خصوصی رپورٹ : راجستھان کے کئی شہروں اور قصبوں میں کچھ مظاہرے 8 سے 10سالوں سے چل رہے ہیں۔ اس بیچ بی جے پی اور کانگریس کی حکومتیں آئیں اور گئیں، لیکن کسی حکومت نے ان لوگوں کی شکایتوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔