Congress

نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا مودی کی واپسی سے مسلمان بے وجہ ڈرے ہوئے ہیں؟

کیا نریندر مودی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو جس ڈر کی سیاست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں‌گے؟ اگر ان کو سنجیدگی کے ساتھ اس کے لیے کام کرنا ہے تو اس کی شروعات سنگھ پریوار سے نہیں ہونی چاہیے؟

نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا بی جے پی کی واپسی نے ہندوستان کے چہرے سے ’سیکولرازم کا نقاب‘ اتار دیا ہے؟

آخر بی جے پی نے اتنی بڑی جیت کیسے درج کی؟ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق پچھلے سال اہم صوبوں کے انتخابات کے بعد یہ طے ہوگیا تھا کہ کسان اور بی جے پی کا اپنا اعلیٰ ذات کا ہندو ووٹ بینک اس سے ناراض ہے۔ دوسری طرف اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے بھی گھنٹی بجائی تھی۔ اس لئے ان طبقات کو را م کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے پارلیامنٹ سے ایک آئینی ترمیمی بل پاس کروایا،جس کی رو سے اقتصادی طور پر پسماندہ اعلیٰ ذاتوں کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں نشستیں مخصوص کروائی گیئں۔

فوٹو: ٹوئٹر

تریپورہ میں بی جے پی کو ووٹ نہیں دینے والوں  کو نشانہ بنایا جارہا ہے: کانگریس

کانگریس ترجمان پون کھیرا نے الزام لگایا کہ بی جے پی ان رائے دہندگان کو نشانہ بنارہی تھی جنہوں نے لوک سبھا میں ان کے لیے ووٹ نہیں کیا۔ بی جے پی کے غنڈوں سے جان بچانے کے لیے ڈرے سہمے لوگ جنگلوں میں چھپے ہیں۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

مودی حکومت کی واپسی: مسلمان فکرمند ہیں، خوفزدہ نہیں…

ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔

BJP_Reuters

بی جے پی کیسے جیتتی ہے…؟

مودی ایک ایسے قائد کے طو رپر سامنے لائے گئے جو پاکستان کو سبق دے سکتا تھا اور اعلیٰ ذات کی خواہشات کی تکمیل بھی کرسکتا تھا۔ قوم پرستی کے جذبے کو اس حد تک پروان چڑھایاگیاکہ’نوٹ بندی’ اور’جی ایس ٹی’ کے بداثرات نظر انداز کرکے لوگوں کے ووٹ بی جے پی کو گئے۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: کیا ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے؟

ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

بہار میں سب سے زیادہ رائےدہندگان نے دبایا نوٹا کا بٹن

ہندوستان میں امیدواروں کی فہرست میں نوٹا کو 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شامل کیا گیا تھا۔ اس سے رائےدہندگان کو ایک ایسا اختیار ملا کہ اگر وہ اپنے حلقے کے کسی امیدوار کو پسند نہیں کرتے ہیں تو وہ نوٹا کا بٹن دبا سکتے ہیں۔

نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا بی جے پی کی جیت کو ’ہندوستان کی جیت‘کہا جا سکتا ہے؟

نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟

(فوٹو : پی ٹی آئی)

یوپی-بہار میں کئی جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت پر اٹھے سوال

اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

ای وی ایم معاملے میں سابق صدر جمہوریہ نے کہا- بھروسہ نہ ٹوٹنے دے الیکشن کمیشن

پرنب مکھرجی مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔

سابق صدر پرنب مکھرجی(فوٹو : پی ٹی آئی)

پرنب مکھرجی نے کی الیکشن کمیشن کی تعریف، بولے-شاندار طریقے سے کرایا گیا انتخاب

سابق صدجمہوریہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ممبر اشوک لواسا بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے معاملوں میں کلین چٹ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔

کانگریس صدر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

لوک سبھا انتخابات :کیا سونیا گاندھی کنگ میکر کا رول ادا کرنے والی ہیں؟

بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اور کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر(فوٹو : ٹوئٹر)

اتر پردیش: یوگی حکومت سے برخاست ہوئے وزیر اوم پرکاش راج بھر

برخاست ہونے کے بعد سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ باباصاحب کو بھی دلتوں کی آواز اٹھانے کے لئے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

‘فکرفردا’ناشر101پبلشرزاینڈ کمیونکیٹرز، پہلی منزل 101،مین روڈ، ذاکرنگر نئی دہلی25

اردو صحافت: بندگلی سےآگے …

اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ، الیکشن کمشنر اشوک لواسا اور الیکشن کمشنر سشیل چندرا(فوٹو : پی ٹی آئی)

کمیشن میں اختلاف پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا، ایک دوسرے کے کلون نہیں ہو سکتے ممبر

الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعوں پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کرنے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہونے پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے جواب دیا۔

راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

راجستھان کے وزیر تعلیم نے کہا-کتابوں سے ہٹایا جائے‌گا نوٹ بندی کا سبق

راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ نوٹ بندی سب سے ناکام تجربہ تھا۔ نوٹ بندی کے لئے وزیر اعظم نے جن تین مقاصد-دہشت گردی، بد عنوانی کو ختم کرنے اور کالا دھن کو واپس لانے، کا ذکر کیا تھا، ان کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

کیا اب مسلمان سیاسی پارٹیوں کی مجبوری نہیں ہیں؟

کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔

Savarkar_RajasthanBook

راجستھان: نصاب میں تبدیلی، ساورکر کو ویر کی جگہ انگریزوں سے معافی مانگنے والا بتایا

راجستھان کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ ریاست کی پچھلی بی جے پی حکومت نے محکمہ تعلیم کو تجربہ گاہ بنا دیا تھا، آر ایس ایس کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے نصاب میں تبدیلی کی گئی تھی۔ سیاسی مفادات کے لئے ساورکر کی بہتر امیج بنائی گئی تھی۔

فوٹو: رائٹرس

انتخابی تشہیر کے لئے نیتی آیوگ کا پی ایم او کو جانکاری  دینا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں: الیکشن کمیشن

کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم دفتر نے نیتی آیوگ سے ان مقامات کی جانکاری جمع کرنے کو کہا تھا جہاں پر وزیر اعظم مودی کا انتخابی دورہ ہونے والا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکتوبر 2014 میں کئے گئے اہتمام کے تحت وزیر اعظم کو تشہیر کے ساتھ سرکاری سفر کرنے کی چھوٹ ہے۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم : کیا ہندوستان ایک ہندو پاکستان بننے کی راہ پر گامزن ہے؟

2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے ایس ایس سی 2017 کے اگزام  کے نتائج پر لگی روک ہٹائی، نتیجہ جلد جاری کرنے کی ہدایت

ایس ایس سی سی جی ایل 2017 کے امتحان کا پیپرلیک ہونے کے الزام میں بڑی تعداد میں امیدواروں نے فروری 2018 میں نئی دہلی کے سی جی او کامپلیکس کے باہر کئی دنوں تک مظاہرہ کیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ (فوٹو: پی ٹی آئی)

مودی حکومت کو باہر کا راستہ دکھایا جانا چاہیے: منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا کہنا ہے کہ 2014 میں مودی اچھے دن کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے۔ ان کے پانچ سال کی مدت ہندوستان کے نوجوانوں، کسانوں، کاروباریوں اور ہر جمہوری‎ ادارہ کے لئے سب سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن رہا ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ: لہر اور انڈرکرنٹ کے درمیان پھنسا صحافی ابھی ابھی یوپی سے لوٹا ہے جناب

صحافی تناؤ میں ہے۔ لہر کھوجنے آیا تھا۔ انڈرکرنٹ مل رہا ہے۔ تبھی مودی-مودی کرتی ہوئی ایک جیپ گزرتی ہے۔ آج شام امت شاہ کی ریلی ہونے والی ہے۔ دہلی سے یوپی آیا صحافی ٹوئٹ کرتا ہے کہ راہل گاندھی سو رہے ہیں۔ اکھلیش یادو کھو گئے ہیں۔ مایاوتی مل نہیں رہی ہیں۔ انتخاب صرف مودی لڑ رہے ہیں۔ صحافی انتظار نہیں کر سکتا ہے۔ وہ یوپی آیا ہے دہلی جاکے ٹوئٹ کرنے کے لئے۔

راجستھان کے جئے پور میٹل اینڈ الکٹرکلس کمپنی کے ملازم 13 سال سے زیادہ عرصے سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ (فوٹو : مادھو شرما)

سب سے بڑی جمہوریت میں دھرنااور مظاہرے کی آواز کیوں نہیں سنی جاتی؟

خصوصی رپورٹ : راجستھان کے کئی شہروں اور قصبوں میں کچھ مظاہرے 8 سے 10سالوں سے چل رہے ہیں۔ اس بیچ بی جے پی اور کانگریس کی حکومتیں آئیں اور گئیں، لیکن کسی حکومت نے ان لوگوں کی شکایتوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔