Corona Outbreak

'کسان آندولن گراؤنڈ زیرو' کتاب اور تحریک کے دوران 2021 میں سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسان۔ (تصویر: راج کمل پرکاشن/پی ٹی آئی)

’کسان آندولن، گراؤنڈ زیرو‘ کسانوں کی جدوجہد کو پُر اثر انداز میں پیش کرنے والی ضروری کتاب ہے

بک ریویو: تحریک کے ساتھ ہی تحریکوں کو دستاویزی پیرہن عطا کرنا ایک اہم اور ذمہ دارانہ کام ہے۔ صحافی مندیپ پنیا نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے سفر کو تخلیقی انداز میں حقائق کے ساتھ پیش کرکے اس سمت میں کوشش کی ہے۔

The Wire

یوپی: عدالت نے کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ سے متعلق رپورٹ پر دی وائر اور مدیر کے خلاف درج مقدمہ کو خارج کیا

چھبیس جنوری 2021 کو نئی دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کے دوران احتجاج کررہے ایک شخص کی موت سے متعلق رپورٹ کے سلسلے میں دی وائر، اس کے مدیر سدھارتھ وردراجن اور رپورٹر عصمت آرا کے خلاف یوپی پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ خبرمیں کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں تھی۔

دشا روی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ٹول کٹ کیس: دشا روی کے خلاف جانچ میں کچھ ملا نہیں، پولیس فائل کر سکتی ہے کلوزر رپورٹ

دہلی پولیس نے ماحولیاتی کارکن دشا روی کو کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنے والے ٹول کٹ کو شیئر کرنے میں مبینہ رول کی وجہ سے 14 فروری کو بنگلورو سے گرفتارکیا تھا۔ ان پر 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئےتشدد کے سلسلے میں سیڈیشن اور مجرمانہ سازش کی دفعات لگائی گئی تھیں۔

5 ستمبر 2021 کو مظفر نگرمیں کسان مہاپنچایت کو خطاب  کرتے راکیش ٹکیت۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

مظفر نگر مہاپنچایت نے فرقہ واریت پر وہ چوٹ کی ہے، جس کی ملک کو ضرورت تھی

کسانوں کی تحریک کےغیرسیاسی ہونے کواس کی اضافی قوت کی صورت میں دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ ہندو مسلم بھائی چارے کی یہ مہم سیاسی نفع نقصان سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ قابل اعتماد ہے اور زیادہ امیدیں جگاتی ہے۔

mukul

مظفر نگر مہا پنچایت کا اثر صرف اتر پردیش نہیں پورے ہندوستان  پر پڑے گا

ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نےمظفر نگر کی کسان مہاپنچایت سے ایک بار پھر اپنی تحریک کورفتار دینے کی کوشش کی۔اس مہاپنچایت میں کسانوں کا بڑا ہجوم دیکھ دیکھا گیا۔مغرب اور شمال کے کسان بڑی تعداد میں یہاں پہنچے۔ دی وائر نے مہا پنچایت میں شامل کسانوں سے بات کی۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

ہندوستان میں حکومت کے خلاف خبریں لکھنے والی صحافت کو دبایا جا رہا ہے: امریکی رپورٹ

امریکہ کی‘2020 کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس پریکٹسیس’ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے میڈیا کی آواز کو دبانے کے لیےقومی سلامتی ، ہتک عزت ،سیڈیشن اور ہیٹ اسپیچ کے ساتھ ساتھ عدالت کی توہین جیسے قوانین کا سہارا لیا ہے۔

دشا روی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی: ٹول کٹ معاملے میں نوجوان کارکن دشا روی کو ضمانت ملی

کسانوں کے احتجاج سےمتعلق ٹول کٹ شیئر کرنے کے معاملے میں گرفتار دشا روی کو ضمانت دیتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ معاملے کی ادھوری اور غیرواضح جانچ کو دیکھتے ہوئے کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے کہ بنا کسی مجرمانہ ریکارڈ کے کسی 22 سالہ لڑکی کے لیے ضمانت کے اصول کو توڑا جائے۔

دشا روی اور گریتا تُنبیر۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/رائٹرس)

ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیر نے ٹول کٹ معاملے میں گرفتار دشا روی کی حمایت کی

دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی کارکن دشا روی نے کسانوں کےاحتجاج سے متعلق اس دستاویز کو شیئر کیا ہے، جس کو ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیرنے ٹوئٹ کیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ٹریکٹر پریڈ کے دوران دہلی میں ہوئےتشدد سمیت کسانوں کی تحریک کےواقعات ٹوئٹر پرشیئرکیے گئے ٹول کٹ میں بتائے گئے مبینہ منصوبے سے ملتا جلتا ہے۔

نکیتا جیکب۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

ٹول کٹ معاملے میں نکیتا جیکب کو تین ہفتے کے لیے پیشگی ضمانت ملی

بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔

1502 AKI.00_33_35_07.Still002

اکیس سالہ دشا روی کی گرفتاری کیا مودی سرکار کی بوکھلاہٹ دکھاتی ہے؟

ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

حراست میں دشا روی۔ (فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

دشا روی کی گرفتاری ہم سب کے منھ پر اس اقتدار کا بوٹ ہے…

دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔

سدھارتھ وردراجن اور عصمت آرا۔ (فوٹو: دی  وائر )

اتر پردیش: عدالت نے دی وائر کے بانی مدیر اور رپورٹر کی گرفتاری پر روک لگائی

گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والےنوجوان کے اہل خانہ کے دعووں کو لےکر دی وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی،جس کو ٹوئٹر پرشیئر کرنے کے بعد دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

دیپ سدھو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی: ٹریکٹر ریلی کے دوران لال قلعہ واقعے کے ملزم دیپ سدھو گرفتار

مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی کسان تنظیموں کی مانگ کی حمایت میں 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران بہت سے مظاہرین لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ایکٹر سے کارکن بنے دیپ سدھو نے وہاں ایک ستون پر مذہبی جھنڈا لگایا تھا۔

ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور مرنال پانڈے۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

کسانوں کی تحریک: سپریم کورٹ نے ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور دیگر کی گرفتاری پر روک لگائی

گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران غیرمصدقہ خبریں شیئر/نشر کرنے کے الزام میں کانگریس رہنماششی تھرور،سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈےاور چار دیگر صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں معاملہ درج ہوا۔

IMG-20210208-WA0002

کسان مہا پنچایت: مظفر نگر فسادات  کے بعد پہلی بار مسلم-جاٹ کسان ایک پلیٹ فارم پر آئے

ویڈیو: کسانوں کی تحریک کی بازگشت مغربی اتر پردیش تک پہنچ چکی ہے اور حال ہی میں شاملی میں کسان رہنماؤں کی ایک مہاپنچایت ہوئی۔ یہاں کے کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

یوپی: کسانوں کی تحریک میں شامل کسان کی موت، بیوی اور بھائی پر قومی ترنگے کی توہین کا معاملہ درج

پیلی بھیت کے سہرامئو تھانہ حلقہ کے بلویندر سنگھ 23 جنوری کو غازی پوربارڈر کے لیے نکلے تھے۔ ایک ہفتے بعد ان کے اہل خانہ کو دہلی پولیس نے فون کرکے سڑک حادثےمیں ان کی موت کے بارے میں بتایا۔ بدھ کو آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران ان کی لاش کو ترنگے میں لپیٹا گیا تھا۔

مندیپ پنیا، فوٹو: دی وائر

تہاڑ جیل سے لوٹ کر مندیپ پنیا کی رپورٹ: جیل میں بند کسانوں کے بھی حوصلے توڑ پانا سرکار کے بس کی بات نہیں

تہاڑ جیل میں آزاد صحافی مندیپ پنیا کو ایک کسان نے کہا،سرکار کو کیا لگتا ہےکہ وہ ہمیں جیل میں ڈال کر ہمارے حوصلے توڑ دےگی۔ وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ شاید اس کو ہماری تاریخ کاعلم نہیں۔ جب تک یہ تینوں زرعی قوانون واپس نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

کسانوں کو روکنے کے لیے خاردار تار، بیریکیڈنگ اور سیمنٹیڈ دیوار کے ذریعے بنایا جا رہا سکیورٹی  گھیرا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

زرعی قانون: امریکہ نے کہا-انٹرنیٹ کی دستیابی اور پرامن مظاہرہ متحرک جمہوریت کی نشانی

یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا یہ بیان امریکی گلوکارہ یحانہ سمیت کئی ہستیوں کی جانب سے کسانوں کی تحریک کو حمایت پر ہندوستانی وزارت خارجہ کی تنقید پر آیا ہے۔ محکمہ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ایسے ا قدامات کا خیرمقدم کرتا ہے جو ہندوستانی بازار کو بہتر بناتے ہیں اور بڑے پیمانے پر نجی سرمایہ کاری کو متوجہ کرتے ہیں۔

غازی پور بارڈر پر پولیس کی جانب سے کی گئی گھر ا بندی۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر اپوزیشن  نے کہا، غازی پور بارڈر پر حالات ہند و پاک سرحد جیسے

شرومنی اکالی دل،ڈی ایم کے ، این سی پی اور ترنمول کانگریس سمیت ان پارٹیوں کے 15ایم پی کو پولیس نے غازی پور بارڈر پر کسانوں سے ملنے نہیں دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کی حالت جیل کے قیدیوں جیسی ہے۔

ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیر(فوٹو: رائٹرس)

کسانوں کی حمایت کر نے پر دہلی پولیس نے گریتا تُنبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی

دہلی کی مختلف سرحدوں پر زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری کسانوں کی تحریک کی ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیرنے حمایت کی تھی۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ اب بھی کسانوں کے ساتھ ہیں۔

سنگھو بارڈر پر لگے نئے بیریکیڈ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کسانوں کی تحریک کو دنیا کی نامور ہستیوں کی حمایت فخر کی بات: سنیکت کسان مورچہ

گزشتہ دنوں میں دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کو پاپ گلوکارہ ریحانہ اور ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیر جیسی کچھ عالمی ہستیوں نے حمایت کی ہے۔تحریک کی قیادت کر رہے سنیکت کسان مورچہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ حکومت ان کا درد نہیں سمجھ رہی ہے۔

پاپ گلوکارہ ہ یحانہ اور ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیر(فوٹو:  رائٹرس)

کسانوں کی تحریک کو متعدد بین الاقوامی شخصیات کی حمایت ،ہندوستان  نے کہا-غیر ذمہ دارانہ

ملک میں تین زرعی قوانین کی مخالفت میں 70 دنوں سے جاری کسانوں کی تحریک کو لے کر پاپ گلوکارہ ریحانہ، کارکن گریتا تُنبیر، امریکی نائب صدرکملا ہیرس کی بھتیجی مینا ہیرس، یوٹیوبر للی سنگھ سمیت کئی لوگوں نے حمایت کی ہے۔ اس قدم کے لیے انہیں سوشل میڈیا پر ایک طبقہ کے ذریعے ٹرول کیا جا رہا ہے۔

سدھارتھ وردراجن اور عصمت آرا۔ (فوٹو: دی  وائر )

یوپی: سدھارتھ وردراجن کے خلاف درج ایف آئی آر میں دی وائر اور رپورٹر کا نام بھی شامل

گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والے نوجوان کے اہل خانہ کے دعووں کو لےکر دی وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی، جس کو ٹوئٹر پر شیئر کرنے کے بعد دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اتوار کو عدالت لے جانے کے دوران مندیپ پنیا۔ (فوٹو: Twitter/@TimesTrolley)

دہلی:سنگھو بارڈر سے گرفتار صحافی مندیپ پنیا کو ضمانت ملی

آزادصحافی مندیپ پنیا کوسنگھو بارڈر سے سنیچر کو حراست میں لینے کے بعد اتوارکو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ شکایت گزار، متاثرہ، گواہ سب پولیس اہلکارہیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہےکہ ملزم کسی پولیس افسر کو متاثر کر سکتا ہے۔

punia

دہلی پولیس نے سنگھو بارڈر سے صحافی کو کیا گرفتار، ایک دیگر صحافی کو رہا کیا

آزادصحافی اور کارواں میگزین کے لیے لکھنے والے مندیپ پنیا اور ایک دیگرصحافی دھرمیندر سنگھ کو سنیچر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ دھرمیندر سنگھ کو اتوار کوصبح رہا کر دیا گیا۔ وہیں بتایا جا رہا ہے کہ پنیا کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔

سدھارتھ وردراجن/ فوٹو: فیس بک

یوپی پولیس نے ایک ٹوئٹ کے لیے دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف مقدمہ درج کیا

دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن نےیوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد میں دہلی کے آئی ٹی او پرمظاہرہ میں شامل ایک نوجوان کی موت کو لےکر ان کے اہل خانہ کے دعووں سے متعلق خبر ٹوئٹر پر شیئرکی تھی۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

’حکومتیں احتجاج کو دبانے کے لیے اقتدار کا استعمال کر رہی ہیں‘

وزیر اعظم کے گود لیے گئے گاؤں سےمتعلق ایک رپورٹ پرصحافی سپریہ شرما کے خلاف وارانسی میں کیس درج کیا گیا ہے۔میڈیااداروں کا کہنا ہے کہ حکام کے ذریعےقوانین کے اس طرح سے غلط استعمال کا بڑھتاہوارجحان ہندوستان کی جمہوریت کے ایک اہم ستون کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

صحافی سپریہ شرما۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

مودی کے گود لیے گاؤں پر رپورٹ کر نے کی وجہ سے صحافی سپریہ شرما کے خلاف مقدمہ

نیوزپورٹل‘اسکرال ڈاٹ ان’کی ایگزیکٹو ایڈیٹر سپریہ شرما اور ایڈیٹران چیف کے خلاف ایس سی/ایس ٹی(انسداد مظالم)ایکٹ 1989 اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت اتر پردیش پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران ہاوڑہ کے ایک شیلٹر ہوم میں بےگھر لوگ(فوٹو: رائٹرس)

ارندھتی رائے کی خصوصی تحریر: کورونا وائرس کی وبا نے معاشرے کی بیماریوں کو بے نقاب کردیا ہے

جس طرح کورونا وائرس انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے اور وہاں موجود بیماریوں کے اثرات کو تیز کر دیتا ہے ، ٹھیک اسی طرح اس نے مختلف ممالک اور معاشرےمیں رسائی حاصل کر کےان کی کمزوریوں کو بے نقاب کردیا ہے۔

ڈی ڈبلیو فریڈم آف اسپیچ ایوارڈ سے سرفراز ہونے والےصحافی ایلینا میلاشینا، سدھارتھ وردراجن، شین کوئشی اور نرکان بایسال۔

’دی وائر‘ کے سدھارتھ وردراجن سمیت دنیا کے 17صحافیوں کو ملا ڈی ڈبلیو فریڈم آف اسپیچ ایوارڈ

سال2015 سے ڈوئچے ویلے کی جانب سےیہ سالانہ اعزازصحافت کے شعبہ میں انسانی حقوق اور بولنے کی آزادی کے لیے کام کرنے کے لیے دیا جاتا رہا ہے۔ اس بار یہ ایوارڈ دنیا بھر کے ان صحافیوں کو دیا جا رہا ہے، جنہوں نے کو رونابحران کے دوران ان کے ملکوں میں اقتدارکے استحصال اور کارروائی کا سامنا کیا ہے۔

انڈمان نکوبار کے صحافی  زبیر احمد(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

انڈمان: غلط خبر پھیلانے کے الزام میں گرفتار صحافی  نے کہا، تکلیف دہ سوال پوچھنے کا نتیجہ

انڈمان نکوبار کے ایک آزاد صحافی زبیر احمد نے ٹوئٹر پر مقامی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ کووڈ 19 کے مریض سے فون پر بات کرنے پر لوگوں کو کورنٹائن کیوں کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ غلط جانکاری پھیلا رہے تھے۔

بہار شریف میں دکانوں پر لگے بھگوا جھنڈے۔ (فوٹو: Special Arrangement)

کیا نتیش کمار کے اپنے ضلع میں مسلمان سماجی بائیکاٹ کا سامنا کر رہے ہیں؟

کو رونابحران کے دوران فرقہ واریت کی نئی مثال وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ہوم ڈسٹرکٹ نالندہ کے بہار شریف میں دیکھنے کو ملا ہے، جہاں مسلمانوں کا الزام ہے کہ ہندو دکاندار ان کو سامان نہیں درہے اور ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کورونا وائرس: مسلمانوں کے خلاف فرقہ پرستوں کا نیا ہتھیار

ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔