Delhi Police

سینئر ایڈوکیٹ محمود پراچہ(فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

دہلی: وکیل محمود پراچہ کے دفتر میں چھاپے ماری کے بعد کورٹ نے سرچ وارنٹ پر روک لگائی

محمود پراچہ دہلی فسادات سے متعلق کئی معاملوں میں وکیل ہیں۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل ٹیم نےاس سے پہلے بھی دسمبر 2020 میں بھی پراچہ کے دفتر پر چھاپےماری کی تھی۔ اس دوران سرچ ٹیم نے ان کے کمپیوٹر اورمختلف دستاویزوں کو ضبط کرنے پر زور دیا، جن میں کیس کی تفصیلی جانکاری تھی۔

0703 Rakesh Tikait Vishal.00_01_41_22.Still001

شاہین باغ تحریک اب بھی ہماری جیلوں، عدالتوں اور گھروں میں جاری ہے: صفورہ زرگر

ویڈیو: شہریت قانون (سی اے اے )کے خلاف ہوئے احتجاج میں شامل صفورہ زرگر کو یواے پی اےکے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب وہ حاملہ تھیں۔ اس کو لے کر ان کی گرفتاری پر سوال کھڑے ہوئے۔ صفورہ زرگر سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات: چارج شیٹ میڈیا میں لیک ہو نے پر عدالت نے پولیس کی سرزنش  کی

دہلی فسادات کے ایک ملزم کے بیان سےمتعلق دستاویز لیک ہونے پر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر آپ کے افسر نے اس کو لیک کیا تو یہ اختیارات کا غلط استعمال ہے اور اگر اسے میڈیا نے کہیں سے لیا ہے تو یہ چوری ہے۔ اس لیے کسی بھی صورت میں یہ جرم ہے۔

AKI MOno 1 MARCH.00_35_41_03.Still010

دہلی فسادات: موج پور کے دکانداروں کو نقصان کے مقابلے بہت کم معاوضہ ملا

گراؤنڈ رپورٹ: شمال – مشرقی دہلی کے موج پور علاقے میں پچھلے سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران تمام دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جتنے نقصان کا دعویٰ کیا تھا، اس سے کافی کم معاوضہ انہیں دیا گیا۔

راگنی تیواری، دیپک سنگھ ہندو اور انکت تیواری۔

دہلی فسادات کی اصل سازش؛ جس کو پولیس نے نظر انداز کیا

خصوصی رپورٹ: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکردی وائر کی سیریز کے پہلے حصہ میں جانیے ان ہندوتووادی کارکنوں کوجنہوں نےنفرت پھیلانے، بھیڑجمع کرنے اور پھر تشددبرپا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔

WhatsApp Image 2021-03-01 at 21.10.15 (1)

دہلی فسادات کے ایک سال: خوف میں جینے کو مجبور شیو وہار کے مسلمان

ویڈیو: دہلی فسادات کے ایک سال بعد بھی لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ فسادات میں ہوئے جان ومال کے نقصان کی بھرپائی ہو پانا ناممکن ہے۔ د ی وائر نے شیو وہار کے لوگوں سے بات کر کے ان کی پریشانی کو جاننے کی کوشش کی ۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: حکومت کی یقین دہانی کے بعد متاثرین کو ملا 10 فیصدی سے بھی کم معاوضہ

گراؤنڈ رپورٹ:شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں متاثرہ موج پور،اشوک نگر جیسے علاقوں کے55 دکانداروں نے نقصان کی بھرپائی کے لیےکل 3.71 کروڑ روپے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن دہلی سرکار نے اس میں سے 36.82 لاکھ روپے کی ہی ادائیگی کی ہے۔ جودعوے کے مقابلے9.91 فیصدی ہی ہے۔

سابق سی جےآئی رنجن گگوئی(فوٹو: پی ٹی آئی)

سابق سی جے آئی گگوئی پر جنسی استحصال کے الزام کے بعد شروع ہو ئے ’سازش‘ کے معاملے کی جانچ بند

سال 2019 میں سابق سی جےآئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک اسٹاف نے جنسی استحصال کے الزام لگائے تھے جس کے بعد عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے انہیں پھنسانے کی کسی‘ گہری سازش ’ کی جانچ شروع کی تھی۔ اب اسے بند کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ دو سال بعد جانچ کے لیے الکٹرانک ریکارڈ ملنا مشکل ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

دہلی: رنکو شرما قتل معاملے کی جانچ کرائم برانچ کو سونپی، اب تک پانچ لوگ گرفتار

گزشتہ 10 فروری کو دہلی کے منگول پوری علاقے میں رنکو شرما نام کے نوجوان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ اور بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ رنکو رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی مہم میں حصہ لے رہے تھے، اس لیے ان کا قتل ہوا۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ کاروباری رنجش کی وجہ سے ہوئے جھگڑے کے بعد یہ واقعہ رونما ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔

شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرتیں خواتین(فوٹو :پی ٹی آئی)

شاہین باغ احتجاج پر سپریم کورٹ نے کہا، مزاحمت کا حق کبھی بھی، کہیں بھی نہیں ہو سکتا

سپریم کورٹ نےاکتوبر 2020 میں اپنے فیصلے میں سی اے اے کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں تین مہینے سے زیادہ عرصےتک ہوئے احتجاج کو غیرقانونی بتاتے ہوئے اس کو ناقابل قبول بتایا تھا، جس کے خلاف کچھ کارکنوں نےنظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی، جس کو عدالت نے خارج کر دیا۔

کپل مشرا،فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات: عدالت نے کپل مشرا کے خلاف شکایت پر پولیس سے کارروائی رپورٹ مانگی

دہلی کی ایک عدالت نے سماجی کارکن ہرش مندر کی جانب سے دائر اس شکایت پر دہلی پولیس کو کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں پچھلے سال فروری میں لوگوں کو دنگے کے لیےمبینہ طو رپر اکسانے کے الزام میں بی جے پی رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔

دیپ سدھو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی: ٹریکٹر ریلی کے دوران لال قلعہ واقعے کے ملزم دیپ سدھو گرفتار

مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی کسان تنظیموں کی مانگ کی حمایت میں 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران بہت سے مظاہرین لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ایکٹر سے کارکن بنے دیپ سدھو نے وہاں ایک ستون پر مذہبی جھنڈا لگایا تھا۔

ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور مرنال پانڈے۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

کسانوں کی تحریک: سپریم کورٹ نے ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور دیگر کی گرفتاری پر روک لگائی

گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران غیرمصدقہ خبریں شیئر/نشر کرنے کے الزام میں کانگریس رہنماششی تھرور،سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈےاور چار دیگر صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں معاملہ درج ہوا۔

مندیپ پنیا، فوٹو: دی وائر

تہاڑ جیل سے لوٹ کر مندیپ پنیا کی رپورٹ: جیل میں بند کسانوں کے بھی حوصلے توڑ پانا سرکار کے بس کی بات نہیں

تہاڑ جیل میں آزاد صحافی مندیپ پنیا کو ایک کسان نے کہا،سرکار کو کیا لگتا ہےکہ وہ ہمیں جیل میں ڈال کر ہمارے حوصلے توڑ دےگی۔ وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ شاید اس کو ہماری تاریخ کاعلم نہیں۔ جب تک یہ تینوں زرعی قوانون واپس نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

جے سی سی کی جانب سےجاری سی سی ٹی وی فوٹجد مں  پولسض اہلکار لائبریری مںھ بٹھے  طلبا کو لاٹھی سے مارتے دکھ رہے تھے۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر/ویڈیوگریب)

جامعہ تشدد: پولیس پر ایف آئی آر کی عرضی خارج، عدالت نے کہا-سرکاری ڈیوٹی تھی

دسمبر2019 میں سی اے اے کے خلاف ایک احتجاج میں ہوئے جھڑپ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ یونیورسٹی نے بنا اجازت کیمپس داخل ہونے اور طلباا ورسکیورٹی گارڈز پر حملے کے الزام میں پولیس پر ایف آئی آر درج کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

رویش کا بلاگ: غلام میڈیا کے رہتے کوئی ملک آزاد نہیں ہوتا…

ڈیجیٹل میڈیا آزادآوازوں کی جگہ ہے اور اس پر ‘سب سے بڑے جیلر’ کی نگاہیں ہیں۔اگر یہی اچھا ہے تو اس بجٹ میں پردھان منتری جیل بندی یوجنا لانچ ہو، منریگا سے گاؤں گاؤں جیل بنے اور بولنے والوں کو جیل میں ڈال دیا جائے۔ منادی کی جائے کہ جیل بندی یوجنا لانچ ہو گئی ہے،برائے مہربانی خاموش رہیں۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

دہلی فسادات: کورٹ نے کہا-میڈیا ٹرائل سے بے قصور ہو نے کے امکان کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے

جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالدنےالزام لگایا ہے کہ شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں ان کے خلاف بدنیتی کے ساتھ میڈیا مہم چلائی گئی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں ان کے ایک مبینہ بیان سے یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہوں نے دنگوں میں اپنی شمولیت کی بات قبول کر لی ہے۔ یہ غیرجانبدارانہ شنوائی کے ان کے حق کے تئیں تعصب ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادت: ملزمین نے عدالت سے کہا، چارج شیٹ پڑھنے کے لیےزیادہ وقت نہیں دیا گیا

شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملوں میں یو اے پی اےکے تحت مقدمے کا سامنا کر رہے کئی ملزمین نے دعویٰ کیا کہ آرڈر کے باوجود جیل میں انہیں چارج شیٹ تک رسائی نہیں دی گئی۔ کچھ ملزمین نے دعویٰ کیا کہ اسے پڑھنے کے لیے انہیں مناسب وقت نہیں دیا گیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: گواہوں کی صداقت پر شکوک و شبہات کا اظہار کر تے ہو ئے عدالت نے تین لوگوں کو ضمانت دی

گزشتہ سال فروری میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئےتشددکے دوران گوکل پوری اوردیال پوری علاقوں میں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کے معاملوں کے تین ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے مقامی عدالت نے کہا کہ ان کے نام نہ ایف آئی آر میں ہیں اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی خصوصی الزام ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: عدالت نے دو ملزمین کو ضمانت دی، کہا-پولیس اہلکاروں کی گواہی پر شک

ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے ذریعے کی گئی شناخت کا بہ مشکل کوئی مطلب ہے، کیونکہ بھلے ہی وہ واقعہ کے وقت علاقے میں تعینات تھے، پر انہوں نے ملزمین کا نام لینے کے لیے اپریل تک کا انتظار کیا، جبکہ انہوں نے صاف طور پر کہا ہے کہ انہوں نے ملزمین کو 25 فروری 2020 کو دنگے میں مبینہ طور پر شامل دیکھا تھا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات:  قومی ترانہ گانے پر مجبور کیے گئے نوجوان کی موت کی جانچ کی مانگ کو لے کر عرضی

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی دنگے کے دوران 23 سالہ فیضان کی موت کے معاملے میں عدالت کی نگرانی میں جانچ کی مانگ سےمتعلق عرضی پر دہلی سرکار اور کرائم برانچ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دنگوں کے دوران ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر فیضان سمیت کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔ فیضان کی اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔

سینئر ایڈوکیٹ محمود پراچہ(فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

دہلی فسادات: ملزمین کی پیروی کر رہے وکیل کے آفس پر چھاپے ماری، کمپیوٹر اور دستاویز ضبط

سینئرایڈوکیٹ محمود پراچہ دہلی فسادات کے ملزمین کی عدالت میں پیروی کر رہے ہیں۔پراچہ کے اسسٹنٹ وکیلوں کا الزام ہے کہ پولیس کی یہ چھاپےماری تمام ریکارڈ اور دستاویز کو ضائع کرنے کی کوشش تھی۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

جو عوام  آج عمر کو دہشت گرد کہہ ر ہی ہے، وہ انہی  کے لیے کام کرنا چاہتا تھا…

دہلی پولیس نے لکھا ہے کہ عمر خالد سیکولرازم کا نقاب اوڑھ کر شدت پسندی کو بڑھاوا دیتا ہے۔آپ کو بھی یہی لگتا ہے تو کم سے کم یہ مطالبہ تو کر ہی سکتے ہیں کہ دہلی پولیس کے افسروں کو فلم ہدایت کار بن جانا چاہیے کیونکہ وہ لوگوں کے اندر چھپے اداکار کو پہچان لیتے ہیں۔

Asad.00_19_07_12.Still004 copy

یوپی میں سی اے اے مخالف احتجاج: ایک سال بعد لکھنؤ کے مظاہرین کیا سوچتے ہیں

ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔

2307 Gondi.00_12_44_11.Still215

سی اے اے کی مخالفت کیوں ضروری تھی اور ہے؟

ویڈیو: حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے شہریت قانون کی مخالفت11دسمبر 2019 سے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس قانون کے پاس کیے جانے اور اس کی مخالفت کے ایک سال مکمل ہونے پر تحریک کی ضرورت اوراہمیت پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔

عمر خالد (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے جیل میں طبی سہولیات نہیں ملنے کا الزام لگایا

جے این یواسٹوڈنٹ یونین کے سابق رہنما عمر خالد کو شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملے میں گزشتہ ستمبر میں گرفتار کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے تین دن سے دانت درد کی شکایت کے بعد بھی تہاڑ جیل انتظامیہ نے کوئی علاج مہیا نہیں کرایا ہے۔

WhatsApp Image 2020-12-15 at 14.44.35

جامعہ تشدد کا ایک سال: ’پولیس کی بربریت کو بھول پانا آسان نہیں‘

ویڈیو:گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں ، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری میں کی گئی توڑ پھوڑ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد کے ایک سال بعد بھی ایف آئی آر درج نہیں، اب امید بھی نہیں: وی سی

گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات : پولیس کے انکار کے بعد کورٹ نے ایف آئی آر درج کر کے غیر جانبدارانہ جانچ کر نے کا حکم دیا

دہلی فسادات میں ملزم ایک شخص نے اپنے پڑوسیوں کے ذریعے ان کے گھر پر حملہ کرنے کاالزام لگایا تھا۔ پولیس نے ایسا کوئی جرم ہونے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ خود کو بچانے کے لیےملزم یہ الزام لگا رہا ہے۔

05 جنوری 2020 کی رات جے این یو کے گیٹ پر تعینات پولیس(فوٹو: رائٹرس)

جے این یو تشدد معاملے میں دہلی پولیس نے خود کو کلین چٹ دی

پانچ جنوری کو جے این یو کیمپس میں نقاب پوشوں کے ذریعے ہوئے حملے کے واقعات اور مقامی پولیس کی لاپرواہی کو لےکر بنی دہلی پولیس کی ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس دن کیمپس میں ماحول ٹھیک نہیں تھا، لیکن پولیس کی دخل اندازی کے بعد حالات قابو میں آ گئے تھے۔

ایسٹ آف کیلاش میں بنا فیمسٹ۔ (فوٹو بہ شکریہ: hikersbay)

دہلی: کشمیری خاتون نے مکان مالکن پر ’دہشت گرد‘ کہنے کے الزام لگائے، معاملہ درج

معاملہ جنوب-مشرقی دہلی کا ہے، جہاں ایک کشمیری خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں مکان مالکن نے گھر میں گھس کر فرنیچر ہٹائے، پیسے اورسامان چوری کیا۔ساتھ ہی پولیس اہلکار کی موجودگی میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ معاملے میں دہلی ویمن کمیشن نے پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔

عمر خالد۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک@MuhammedSalih)

عمر خالد ’دہشت گرد‘ ہے کہ نہیں؟

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر بے قصور ہوگا تو اپنے آپ باہر آ جائےگا، ان کو میں کہہ دوں، کیوں نہ آپ کو سال بھر کے لیے جیل میں بند کر دیا جائے؟ کیوں نہ ملک کے ہر شہری کو 18سال کا ہوتے ہی سال بھر کے لیے جیل میں بند کر دیا جائے۔ ہم سب بے قصور ہیں، باہر آ ہی جائیں گے۔

جسٹس مدن لوکر، جسٹس اےپی شاہ، آر ایس سوڈھی، جسٹس انجنا پرکاش، جی کے پلئی اور میران چڈھا بورونکر۔

دہلی فسادات کی آزادانہ جانچ کے لیے سابق ججوں، سینئر آئی اے ایس-آئی پی ایس افسروں کی کمیٹی بنی

مرکز اورریاستی سرکاروں میں کام کر چکےسابق ملازمین کے ایک گروپ‘کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ’کے زیر اہتمام بنی اس کمیٹی کےصدر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن لوکر ہیں۔ یہ دہلی فسادات کے سلسلے میں سرکار، پولیس اور میڈیا کے رول کی بھی کی جانچ کرےگی۔