کیمپین فار جیوڈیشیل اکاؤنٹیبلیٹی اینڈ ریفامرز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی مایوس کن ہے کہ عدالتوں میں ضمانت کے معاملوں کو فیصلہ سنائے بغیر دو سال سے زائد عرصے سے التوا میں رکھا جا رہا ہے۔
گزشتہ 3 اکتوبر کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے یو اے پی اے کے تحت درج ایک کیس کے سلسلے میں نیوز ویب سائٹ نیوز کلک اور اس کے عملے کے یہاں چھاپے ماری کی تھی۔ اس دوران 90 سے زائد صحافیوں کے تقریباً 250 الکٹرانک آلات ضبط کیے گئے تھے۔ تقریباً ایک ماہ بعد بھی انہیں واپس نہیں کرنے سے صحافیوں کے لیے کام کرنا دشوار ہو گیا ہے۔
ویڈیو: یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملے میں پوچھ گچھ کے بعد دہلی پولیس نے نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کے مدیر پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ہیڈ امت چکرورتی کو 3 اکتوبر کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے پر سوراج انڈیا پارٹی کے لیڈر یوگیندر یادو سے بات چیت۔
اکتوبر کے شروعاتی چند دنوں میں ہی ملک کی مختلف ریاستوں میں مرکزی ایجنسیوں کے منظم ‘چھاپے’، ‘قانونی کارروائیاں’، نئے درج کیے گئے مقدمات اور ان آوازوں پر قدغن لگانے کی کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا، جو اس حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں یا اس کی تنقید کرتے ہیں۔
حکومت کے جس قدم سے ملک کا نقصان ہو، اس کی تنقید ہی ملک کا مفاد ہے۔ ‘نیوز کلک’ کی تمام رپورٹنگ سرکاری دعووں کی پڑتال کرتی ہے، لیکن یہی تو صحافت ہے۔ اگرسرکار کے حق میں لکھتے اور بولتے رہیں تو یہ اس کا پروپیگنڈہ ہے۔ اس میں صحافت کہاں ہے؟
نیوز کلک کے بانی اور مدیر پربیر پرکایستھ اور پورٹل کے ایچ آرہیڈ امت چکرورتی کو منگل کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، لیکن پولیس نے ان کے وکیلوں کو ایف آئی آر کی کاپی دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
معروف قلمکار اور کارکن ارندھتی رائے نے نیوز کلک سے وابستہ صحافیوں کے یہاں چھاپے ماری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2024 میں بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو ملک میں جمہوریت کا نام ونشان نہیں رہے گا۔
نیوز کلک نے اپنے صحافیوں اور عملے کے یہاں چھاپوں، پوچھ گچھ اور گرفتاریوں کے بعد جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ایسی حکومت، جو پریس کی آزادی کا احترام نہیں کرتی اور تنقید کو غداری یا ‘اینٹی نیشنل’ یا پروپیگنڈہ سمجھتی ہے، اس کی اس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملے میں پوچھ گچھ کے بعد دہلی پولیس نے گزشتہ منگل کو نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پرکایستھ اور ایڈمنسٹریٹر امت چکرورتی کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ معاملہ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ پر مبنی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ویب سائٹ کو ‘ہندوستان مخالف’ ماحول بنانے کے لیے چین سے فنڈنگ کی گئی ہے۔
سال 2020 کے شمال–مشرقی دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں تین لوگوں کو بری کرتے ہوئےدہلی کی ایک عدالت نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دہلی پولیس کے جانچ افسر نے ‘شواہد میں ہیرا پھیری’ کی اور ‘پہلے سے سوچے سمجھے اور میکانکی طریقے سے’چارج شیٹ داخل کی۔
جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد نے سال 2020 میں شمال–مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات سے متعلق ایک معاملے میں جیل میں ایک ہزار دن پورےکر لیے ہیں۔ خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا اور ان پر یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
گلفشاں فاطمہ کو دہلی پولیس نے تین سال قبل 9 اپریل کو اُسی سال یعنی 2020 کے اوائل میں شمال–مشرقی دہلی کے جعفرآباد میں ہوئے فسادات کے دوران جھڑپوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 13 مئی 2020 کو جب کیس میں ان کو ضمانت مل گئی تو ان کے خلاف ایک نئی ایف آئی آر درج کر لی گئی۔
دہلی دنگوں کے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دو ہفتے کے لیے عبوری ضمانت مانگی تھی۔ عدالت نے انہیں 23 سے 30 دسمبر تک کے لیے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس میں مزید توسیع کا مطالبہ نہ کریں۔
دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دہلی کی ایک عدالت میں دو ہفتے کی عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اس کی رہائی سے ‘معاشرے بدامنی’ پھیل سکتی ہے۔
عدالتوں میں انصاف اب استثنائی بنتا جا رہا ہے، بالخصوص جب انصاف مانگنے والے مسلمان ہوں یا مودی حکومت کے ناقدین ہوں یا پھر مخالفین۔
دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمر خالد کیس کے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں درست ہیں ۔ دہلی پولیس کے ذریعےستمبر 2020 میں گرفتار خالد نے ضمانت کے لیے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ شمال–مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں ان کا کوئی مجرمانہ رول نہیں تھا۔
دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی سازش کرنے کے الزام میں اسٹوڈنٹ لیڈعمر خالد ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ قید کے دو سال پورے ہونے پر ایک پروگرام میں ان کی والدہ صبیحہ خانم نے کہا کہ عمر کو نہ صرف ضمانت ملنی چاہیے بلکہ ان کے خلاف تمام معاملے بھی بند ہونے چاہیے۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
عمر خالد کی ضمانت عرضی مسترد کرنے کے اپنے فیصلے میں عدالت یہ تسلیم کر رہی ہے کہ وکیل دفاع کی جانب سے پولیس کے بیان میں جو تضادات یا خامیاں نشان زد کیے گئے وہ ٹھیک ہیں۔ لیکن پھر وہ کہتی ہے کہ بھلے ہی تضاد ہو، اس پروہ ابھی غور نہیں کرے گی۔ یعنی ملزم بغیر سزا کے سزا بھگتنے کے لیےملعون ہے!
جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورہ ہندوستان کے دوران دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی منصوبہ بندی کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔
کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 26 فروری 2020 سے جیل میں تھیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ چارج شیٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے،جس سے ظاہر ہو کہ عشرت جہاں فروری 2020 میں دہلی فسادات کے دوران شمال-مشرقی دہلی کے علاقوں میں موجود تھیں یا ان فسادات کی مبینہ سازش میں ملوث کسی تنظیم یا وہاٹس ایپ گروپ کی ممبر تھیں۔
یو اے پی اے کے تحت اکتوبر 2020 میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالدکوگرفتار کیا گیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں فسادات اور مجرمانہ سازش کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ جون 2021 کو دہلی ہائی کورٹ نے اس […]
عمر خالد کو دہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں پیشی پرہتھکڑی لگائے جانے کے خلاف ان کے وکیلوں کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اپنے ایک آرڈر میں کہا ہے کہ پولیس کمشنر کسی ذمہ دارسینئر پولیس افسرکی نگرانی میں جانچ کے بعد رپورٹ دائر کرکے بتائیں کہ کیا عمر کو ہتھکڑی میں پیش کیا گیا، اگر ہاں تو کس بنیاد پر؟
ویڈیو: شہریت قانون(سی اے اے)کے خلاف دہلی کےشاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ، جامعہ میں پولیس کی بربریت اور فسادات کی حقیقت کو پیش کرنے والی ایک فوٹو بک شائع کی گئی ہے، جس کا عنوان ہے’ہم دیکھیں گے’۔ اس تصویری کتاب میں شامل اکثر تصاویر جامعہ کے طلبا نے لی ہیں۔
ویڈیو: شہریت قانون(سی اے اے )کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ہوئی تحریک کو دو سال ہو چکے ہیں۔اس قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبات کے ساتھ تازہ احتجاجی مظاہرے میں شدت آنے لگی ہے۔ اس تحریک پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: سی اے اےمخالف مظاہرہ کےلیےمعروف شاہین باغ تحریک کے دو سال ہونے پرپرگتیشیل مہیلا سنگٹھن،نیشنل فیڈریشن فاروومین اور کمیشن آف دی اسٹیٹس آف وومین کی طرف سے دہلی کے جنتر منتر پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔اس تحریک میں حصہ لینے کے الزام میں قید افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے طلبا، سول سوسائٹی کے ارکان اور کارکنوں نے دھرنا بھی دیا۔
نیشنل براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈس اتھارٹی کا یہ بیان ایک شخص کی شکایت پر ٹائمز ناؤ کے اینکر راہل شیوشنکر اور پدمجا جوشی کے ستمبر 2020 میں پیش کیے گئے چینل کے پرائم ٹائم شو انڈیا اپ فرنٹ کے دو ایپی سوڈ سے متعلق ہے۔ اتھارٹی نے چینل سے مذکورہ ایپی سوڈ کویوٹیوب سے ہٹانے کو کہا ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، ملک میں 2020 میں فرقہ وارانہ اور مذہبی فسادات کے 857 معاملے درج کیے گئے۔سال2019 میں ایسے معاملوں کی تعداد438 تھی، جبکہ 2018 میں ایسے 512 معاملے درج کیے گئے تھے۔
گزشتہ سال 13 ستمبر کوشمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کو گرفتار کیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف فساد برپا کرنے اور مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے بھی الزام لگائے گئے ہیں۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ متعلقہ عدالت کےنوٹس لینے سے پہلے ہی جانچ ایجنسی کے ذریعے درج ان کے بیان کو مبینہ طور پر میڈیا میں لیک کرکے پولیس افسروں نےبدعنوانی کی ہے۔
فروری2020 میں دہلی کے چاندباغ علاقے میں فسادات کے دوران ایک دکان میں مبینہ لوٹ پاٹ اور توڑ پھوڑ سے متعلق معاملے میں عآپ کےسابق کونسلر طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم اور دو دیگر کوبری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ چشم دید گواہوں، حقیقی ملزموں اور تکنیکی شواہد کا پتہ لگانے کی کوشش کیے بنا ہی صرف چارج شیٹ داخل کرنے سے ہی معاملہ سلجھا لیا گیا۔
دہلی فسادات سےمتعلق ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا کہ پولیس آدھے ادھورے چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد جانچ کو منطقی انجام تک لے جانے کی بہ مشکل ہی پرواہ کرتی ہے، جس وجہ سے کئی الزامات میں نامزد ملزم سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ زیادہ تر معاملوں میں جانچ افسر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔
دہلی دنگوں کو لےکریو اے پی اے کےتحت گرفتار جے این یو کےسابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے اپنا دفاع کرتے ہوئے عدالت میں کہا کہ پولیس کے دعووں میں تضادات ہیں۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کا معاملہ بی جے پی رہنما اور آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئے ان کی مختصر تقریر کے ترمیم شدہ ویڈیو کلپ پر مبنی ہے۔ چارج شیٹ پوری طرح سے فرضی ہے۔ ان کے خلاف منتخب گواہ لائے گئے اور انہوں نے مضحکہ خیز بیان دیے ہیں۔
سرکار کوسوال پوچھنے،حقوق کی بات کرنے اور اس کے لیےجدوجہدکرنے والے ہر انسان سے ڈر لگتا ہے۔ اس لیے وہ موقع دیکھتے ہی ہمیں فرضی الزامات میں پھنساکر جیلوں میں ڈال دیتی ہے۔
دہلی پولیس کے ذریعےشوہر کی گرفتاری کے بعد ایک عورت کی زندگی کا حال۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم آصف اقبال تنہا نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ متعلقہ عدالت کی طرف سے نوٹس لینے سے پہلے ہی جانچ ایجنسی کے ذریعے درج ان کے بیان کو مبینہ طور پرمیڈیا میں لیک کرکے پولیس حکام نے بدعملی کی ہے۔
یو اے پی اے کے تحت گرفتار جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ استغاثہ معاملے میں دائر چارج شیٹ کے حوالے سے عدالت میں ملزم کےخلاف پہلی نظرکامعاملہ دکھائےگا۔معاملہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے اور یہ چھ مارچ 2020 کو درج ہوا تھا۔ خالد کو فسادات سےمتعلق ایک دوسرے معاملے میں ضمانت مل چکی ہے۔
پچھلے سال فروری مہینے میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران شیو وہار کی مدینہ مسجد میں آگ لگا دی گئی تھی۔ اس کے لےکر کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پولیس اس کیس میں ایک الگ ایف آئی آر دائر کرے۔ اب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے لےکر پہلے ہی ایف آئی ار درج کی گئی تھی، لیکن اس کی جانکاری عدالت کو انجانے میں نہیں دے سکی تھی۔
دہلی کی ایک عدالت نے سریش نام کے ایک ملزم کو بری کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس کیس کو ثابت کرنے میں بری طرح فیل ہوئی ہے۔ دہلی پولیس کا الزام تھا کہ ملزم سریش نے دنگائیوں کی بھیڑ کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر 25 فروری2020 کی شام کو بابرپور روڈ پر واقع ایک دکان کا تالا توڑکر لوٹ پاٹ کی تھی۔
پولیس نے مجسٹریٹ عدالت کے اس فیصلے کو چیلنج دیا تھا، جس میں فسادات کے دوران گولی لگنے سے اپنی ایک آنکھ گنوانے والے محمد ناصر نام کے شخص کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ عدالت نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں بری طرح سے ناکام رہے ہیں۔