فیکلٹی آف لاء اپنے انڈرگریجویٹ پروگرام میں اس سنسکرت گرنتھ ‘منواسمرتی’ کو شامل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس کو جلا کر ہندوستان کے پہلے وزیر قانون ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے سماج میں رائج ذات پات کے نظام کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
اس بارے میں منتظمین کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جب رجسٹرار سے پروگرام کو اچانک رد کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ جبکہ اس پروگرام کے انعقاد کے لیے آرٹس فیکلٹی کے ڈین سےتحریری طور پر پیشگی اجازت لی گئی تھی اور اس کمرے میں کوئی دوسرا پروگرام بھی نہیں تھا۔
حال ہی میں دہلی یونیورسٹی کے کئی کالجوں کے مختلف شعبہ جات سے ایسے ایڈہاک اساتذہ کو ہٹانے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جو ایک دہائی سے زیادہ سے یہاں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔
ویڈیو: کچھ دن پہلے آر ایس ایس نے دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں پتھ سنچالن کا ایک پروگرام منعقد کیا تھا۔ اس پر کئی طلبہ تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ جے این یو کے بعد اب آر ایس ایس نے دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس میں بھی مارچ نکالا ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے 20 اکتوبر کو دہلی یونیورسٹی سے منسلک سوامی شردھانند کالج میں طالبعلموں کے درمیان نظریات کی تشہیر کے لیے ایک شاکھا کا اہتمام کیا تھا۔ لکشمی بائی کالج کے ایک فیکلٹی ممبر نے بتایا ہے کہ ستمبر سے ان کے کیمپس میں آر ایس ایس نے کئی شاکھائیں کی ہیں۔
تعلیمی امور سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی نے گریجویشن کے نصاب سے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے فلسفے پر ایک اختیاری کورس کو ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ تاہم، شعبہ فلاسفی نے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے وائس چانسلر سے کورس کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کی رہائی کی مانگ کو لے کر تقریباً 36 تنظیموں کا مشترکہ محاذ ‘کیمپن اگینسٹ اسٹیٹ رپریشن’ کے بینر تلے مظاہرہ کیا جا رہا تھا ۔ الزام ہے کہ اس دوران اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان نے مظاہرین پر لاٹھی وغیرہ سے حملہ کیا۔
بامبے ہائی کورٹ نے جی این سائی بابا کو ماؤنوازوں کے ساتھ ان کے مبینہ لنک سے متعلق ایک کیس میں بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے والا حکم قانون کی نظر میں غلط تھا۔ مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔
گڑھ چرولی کی ایک عدالت نے 2017 میں جی این سائی بابا اور پانچ دیگر کو ماؤنوازوں سے تعلق رکھنے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے تمام لوگوں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ ‘قومی سلامتی کے لیے مبینہ خطرہ’ کے نام پر قانون کو طاق پر نہیں رکھا جا سکتا۔
مئی 2020 میں ایک شخص نے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت جانکاری طلب کی تھی کہ کیا لاک ڈاؤن میں سیلون بند ہونے سے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ پراتنا ہی اثر پڑا، جتنا کسی عام شہری پرپڑا۔
دہلی یونیورسٹی کے ہنس راج کالج میں ‘سوامی دیانند سرسوتی گئو-سنوردھن ایوں انوسندھان کیندر’ قائم کیا گیا ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ ہمارا کالج ڈی اے وی ٹرسٹ کالج ہے، جس کی بنیاد آریہ سماج ہے۔ اسی روایت کے مطابق ہم ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ہون کرتے ہیں۔آگ میں چڑھانے کے لیے خالص گھی جیسی ضروری چیزیں بازار سے خریدنی پڑتی ہیں۔ اب ہم اس معاملے میں خود کفیل بن سکتے ہیں۔
ویڈیو: مبینہ ماؤنواز لنک معاملے میں سزا کاٹ رہے پروفیسر جی این سائی بابا حال ہی میں کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں گرفتار ایک اور سیاسی قیدی خالدسیفی کی اہلیہ نرگس نےبھی جیل کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
دو تین سال کے تھے جب کسی بیماری میں ان کی آنکھیں چلی گئیں۔پی ایچ ڈی میں انھوں نے ہندوستان اور افریقی مملک میں نابینا افراد کے حالات، مسائل اور حکومتی سہولیات اور قانونی تحفظات وغیرہ کا تقابلی مطالعہ کیا تھا۔ اس تحقیق نے انھیں ہندوستان میں نابینا افراد کی محرومیوں اور مسائل کا ماہر محقق بنا دیا اور بعد میں اپنی زندگی کا ایک حصہ انھوں نے نابینا افراد کو حقوق دلوانے اور قانون بنوانے کی جدوجہد میں صرف کیا۔
تلنگانہ کی رہنے والی دہلی کے لیڈی شری رام کالج کی ایک اسٹوڈنٹ نے تین نومبر کو حیدرآباد کےاپنے گھر میں خودکشی کر لی تھی۔ کمزوراقتصادی پس منظر سے آنے والی اسٹوڈنٹ نے اپنے سوسائیڈ نوٹ میں لکھا کہ وہ اپنی فیملی پر بوجھ نہیں بننا چاہتی تھیں اورتعلیم کے بغیرزندگی انہیں منظور نہیں تھی۔
ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر اور نیشنل فیڈریشن آف بلائنڈ کے نائب صدر کسم لتا ملک نے ڈی یو کی آن لائن اوپن بک اگزام پر سوالات اٹھائے ہیں۔سرشٹی شریواستو کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے ان طلبا کے تحفظات کو بتایا۔
یہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا آخری ہفتہ ہے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر جاری نفرت اوربحثوں کے بیچ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنا کسی مفاد کے راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کی انوشکا ان میں سے ایک ہیں۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدرآئیشی گھوش نے کہا کہ یہ جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک ہے کہ اس یونیورسٹی میں اس آدمی کا نام ڈال دیا گیا ہے۔
ارندھتی رائے نے 25 دسمبر کو دہلی یونیورسٹی میں این پی آرکو لےکر کہا تھا کہ یہ بھی این آر سی کا ہی حصہ ہے۔ جب سرکاری ملازم این پی آر کے لیے جانکاری مانگنے آپ کے گھر آئیں تو انہیں اپنا نام رنگا بلا بتا دیں اور اپنے گھر کا پتہ دینے کے بجائے وزیر اعظم کی رہائش کا پتہ لکھوا دیں۔
پروفیسر ایس اے آر گیلانی دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج میں عربی پڑھاتے تھے۔ ان کو سال 2001 میں پارلیامنٹ پر حملے کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ثبوتوں کے فقدان میں ان کو بری کر دیا تھا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے صدر کے عہدے کے لئے دوپروفیسروں کے درمیان کھینچ تان چل رہی ہے۔ اس کی وجہ سے شعبہ کے صدر کے عہدے کی تقرری اب تک نہیں ہو سکی ہے۔
دہلی یونیورسٹی کی دوسری طلبا تنظیموں این ایس یو آئی اور آئسا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساورکر کو نیتا جی سبھاش چندربوس اور بھگت سنگھ کے برابر نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر مجسمہ نہیں ہٹانے پر مظاہرہ شروع کرنے کی دھمکی دی۔
انٹرویو: دہلی یونیورسٹی کے ایم اے کے نصاب سے مصنف اور مفکر کانچہ ایلیا شیفرڈ کی کتاب ہٹانے کی تجویز پر ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی الگ الگ خیالات کو پڑھانے، ان پر بحث کرنے کے لئے ہوتی ہیں، وہاں سو طرح کے خیالات پر بات ہونی چاہیے۔ یونیورسٹی کوئی مذہبی ادارہ نہیں ہیں، جہاں ایک ہی طرح کے مذہبی افکار پڑھائے جائیں۔
اگر وزیر دفاع کو یونیورسٹیوں میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو جیو اانسٹی ٹیوٹ پر ہی ایک پریس کانفرنس کر دیں۔ بہت سی یونیورسٹی میں استاد نہیں ہیں۔ جو عارضی استاد ہیں ان کی تنخواہ بہت کم ہیں۔ ان سب پر بھی پریس کانفرنس کریں۔
دہلی یونیورسٹی میں 264 پروفیسروں کی کل منظور شدہ تعداد میں ایس سی کٹیگری کے صرف 3 لوگ ڈی یو کے مختلف کالجوں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ایس ٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
الہ آباد یونیورسٹی کے طالب علم آیوش تیواری نے دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی دائر کرکے دہلی یونیورسٹی کے بی اے ایل ایل بی انٹرینس اگزام کو انگریزی کے علاوہ ہندی میں بھی کرائے جانے کی مانگ کی ہے۔
اب سمجھ میں آیا کہ وہاٹس ایپ یونیورسٹی کیسے وائس چانسلر کے بغیر چل رہا ہے: یونیورسٹیز کے حالات زار پر رویش کمارکے ساتھ خاص بات چیت-
این ایس یو آئی کے راکی تُسید صدراور کنال سہراوت نائب صدر منتخب۔اے بی وی پی کا جنرل سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر قبضہ نئی دہلی : کانگریس کی اسٹوڈنٹ اکائی این ایس یو آئی نے دلی یونیورسٹی طلبہ یونین (ڈوسو)کےانتخاب میں بدھ کو شاندار واپسی کرتے […]