Democracy

لال کرشن اڈوانی(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

کیا اڈوانی نے موجودہ بی جے پی کا موازنہ ایمرجنسی والی کانگریس سے کیا ہے؟

بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔

آرٹ ورک : پرینکا کمار

الیکشن نامہ :سنیئے، کیا ووٹنگ کو لازمی قرار دیا جانا چاہییے؟

ابھی بھی 70 فیصد سے کم ووٹرس ہی اپنے حق کا استعمال کرتے ہیں تو کیا ووٹنگ کو لازمی قرار دیا جانا چاہئے؟ دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے اس خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ووٹنگ کو لازمی بنانے کے موضوع پر ماہرین کے ساتھ بات چیت ۔ساتھ ہی یہ بھی کہ نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ووٹنگ کولازمی قرار دیے جانے کے سلسلے میں ان کی کیا رائے تھی۔

ہنومان گڑھی ایودھیا،فوٹو بشکریہ : فیس بک@HanumanGarhi.Ayodhya

کیوں رام جنم بھومی کی رٹ لگانے والی جماعتیں ایودھیا کی ہنومان گڑھی کا نام زبان پر نہیں لاتیں؟

ایودھیا کے تاریخی ہنمان گڑھی نے آزادی سے پہلے سے ہی اپنے سسٹم میں جمہوریت اور انتخاب کا ایسا انوکھا اور ملک کا غالباً پہلا تجربہ کر رکھا ہے، جس کا ذکر تک کرنا فرقہ وارانہ نفرت کی سیاست کرنے والوں کو راس نہیں آتا۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

رویش کا بلاگ: نیوزچینل صرف مودی کے لیے راستہ بنا رہے ہیں،ڈھائی مہینے کے لیے چینل دیکھنا بند کر دیجیے

کیا آپ پبلک کے طور پر ان چینلوں میں پبلک کو دیکھ پاتے ہیں؟ ان چینلوں نے آپ پبلک کو ہٹا دیا ہے۔ کچل دیا ہے۔ پبلک کے سوال نہیں ہیں۔ چینلوں کے سوال پبلک کے سوال بنائے جا رہے ہیں۔

فوٹو: اے این آئی

دیپک مشرا کی قیادت میں سپریم کورٹ صحیح سمت میں نہیں جا رہا تھا: جسٹس کرین جوزف

گزشتہ 30 نومبر کو ریٹائر ہوئے جسٹس جوزف نے 12 جنوری کو کیے پریس کانفرنس کے سیاق میں کہا کہ انھوں نے کورٹ کے مسائل کے بارے میں سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کو بتایا تھا۔ لیکن جب کوئی حل نہیں نکلا تو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔

new (1)

ویڈیو: اس اُردو اخبار کی کہانی ،جس میں جلیبی لپیٹ کر بھگت سنگھ کو پیغام دیا گیا تھا

ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

رویش کا بلاگ: نیوز چینل اب عوام کا نہیں، حکومت کا ہتھیار ہے

2019 کا انتخاب عوام کے وجود کا انتخاب ہے۔اس کو اپنے وجود کے لئے لڑنا ہے۔جس طرح سے میڈیا نے ان پانچ سالوں میں عوام کو بے دخل کیا ہے، اس کی آواز کو کچلا ہے، اس کو دیکھ‌کر کوئی بھی سمجھ جائے‌گا کہ 2019 کا انتخاب میڈیا سے عوام کی بے دخلی کا آخری دھکا ہوگا۔

فوٹو : اویناش چنچل

میں نے ایمرجنسی تو نہیں دیکھی ،لیکن …

ایک بات جو موجودہ حالات کو ایمرجنسی سے بھی زیادہ سنگین بناتی ہے وہ یہ کہ آج ملک کو تانا شاہی کے ساتھ ساتھ فسطائیت کا بھی سامنا ہے۔ فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے۔ مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد عام ہو گیا ہے۔ اس کے خلاف کوئی شنوائی نہیں ہے۔ مظلوم کو انصاف کی جگہ ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا اقتدار کے سامنے ہندوستانی میڈیا رینگنے لگا ہے؟

مدیران کا کام اقتدار کے لحاظ سےمواد کو بنائے رکھنے کا ہے اور حالات ایسے ہیں کہ اقتدار کے موافق تشہیر کی ایک ہوڑ مچی ہوئی ہے۔ آہستہ آہستہ حالات یہ بھی ہو چلے ہیں کہ اشتہار سے زیادہ تعریف نیوز رپورٹ میں دکھائی دے جاتی ہے۔

fake 1

کرن ری جیجو کا ٹوئٹ ، مہیش ہیگڑے کا دعویٰ، ارندھتی رائےاوراجیت ڈوبھال کے خطوط کا سچ

فیک نیوز :ارندھتی رائے نے نیشنل سیکورٹی کونسل کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اس بات پر فکر ظاہر کی تھی کہISIS اور لشکر طیبہ کے جو دہشت گرد گرفتار کئے جاتے ہیں ان کو ہندوستانی جیلوں میں بہت تکلیف دی جا رہی ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

چیف جسٹس ہی ماسٹر آف روسٹر، اس میں کوئی شک نہیں : سپریم کورٹ

چیف جسٹس کے ذریعے معاملوں کے مختص پر سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کی عرضی پر جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سی جے آئی کا رول ہم منصبوں کے درمیان سربراہ کا ہوتا ہے، ان کو مختلف بنچ کو معاملے باٹنے کاخصوصی اختیار ہوتا ہے۔

نریندر مودی/ (فوٹو بشکریہ : پی آئی بی)

کیا ایمرجنسی کو دوہرانے کا خطرہ اب بھی بنا ہوا ہے؟

ایمرجنسی کوئی ناگہانی واقعہ نہیں بلکہ اقتدار کی بےانتہا مرکزیت، جابرانہ رویہ ، شخصیت پرستی اور چاپلوسی کے بڑھتے رجحان کا ہی نتیجہ تھا۔ آج پھر ویسا ہی نظارہ دکھ رہا ہے۔ سارے اہم فیصلے پارلیامانی کمیٹی تو کیا، مرکزی کابینہ کاؤنسل کی بھی عام رائے سے نہیں کئے جاتے، صرف اور صرف پی ایم او اور وزیر اعظم کی چلتی ہے۔

MediaBol_Episode 47

میڈیا بول: ظالم ہوتی جمہوریت اور محدود ہوتی پریس کی آزادی

میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے متنازعہ علاقوں میں ماؤوادیوں کا قتل اور پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کے مقام میں آئی گراوٹ پر وکیل اور ہیومن رائٹس کارکن سدھا بھاردواج اور نیوز لانڈری کی کنسلٹنگ ایڈیٹر براج سوین کے ساتھ ارملیش کی بات چیت

US_Pak_DW

’امریکا نے کبھی پاکستان کی جمہوری حکومتوں کے ساتھ نہیں دیا‘

پاکستان میں کئی حلقوں نے وفاقی وزیرِ دفاع خرم دستگیرکے اس حالیہ بیان کو حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے، جس میں وفاقی وزیر نے امریکا سے یہ شکوہ کیا تھا کہ واشنگٹن نے جمہوری پاکستان سے تعلقات استوار کرنے کی موثرکوششیں نہیں کیں۔