Emergency

ایمرجنسی کے پچاس سال: مدیران کے نام رام ناتھ گوئنکا کا خط

اگر رام ناتھ گوئنکا زندہ ہوتے اور آج کی ‘غیر اعلانیہ ایمرجنسی’ کے حوالے سے اخبار کے مالکان اور مدیران کو خط لکھتے، تو شاید یہ کہتے کہ وہ پریس  جو آزاد ہونے کی اجازت کا انتظار کرتی ہے، اس نے  اپنی مرضی سے عمر بھر کا قیدی بننے کا انتخاب کیا ہے۔ اور وہ مدیر جو سچائی سے منہ موڑتا ہے، اس کو اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

پچاس سال بعد: ایمرجنسی سے زیادہ خطرناک ہے یہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی …  

سال 1975کی ایمرجنسی تاریخ میں ایک  سیاہ باب کے طور پر درج ہے۔ لیکن آج کی غیر اعلانیہ ایمرجنسی کہیں زیادہ سنگین ہے، کیونکہ یہ جمہوریت کے لبادے میں جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ انتخابات اب صرف ووٹ ڈالنے کے عمل تک محدود ہیں اور یہ عمل بھی کئی سطحوں پر داغدار ہے۔

کنگنا رناوت کی ’ایمرجنسی‘ پر سینئر صحافی نے کہا – میری کتاب کے حوالے سے غلط حقائق پیش نہ کریں

سینئر صحافی اور کتاب ‘دی ایمرجنسی’ کی مصنفہ کومی کپور نے کنگنا رناوت کی ہدایت کاری میں بنی فلم ‘ایمرجنسی’ کے پروڈیوسرز کے خلاف کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور تاریخی واقعات کو مبینہ طور پر مسخ کرنے کی وجہ سے ان کے وقار کوپہنچے  ٹھیس کے لیے مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

صحافیوں کے یہاں چھاپے ماری پر ارندھتی رائے نے کہا — ایمرجنسی سے بھی زیادہ خطرناک صورتحال

معروف قلمکار اور کارکن ارندھتی رائے نے نیوز کلک سے وابستہ صحافیوں کے یہاں چھاپے ماری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2024 میں بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو ملک میں جمہوریت کا نام ونشان نہیں رہے گا۔

اندرا گاندھی نریندر مودی جتنی ’خوش قسمت‘ ہوتیں، تو انہیں ایمرجنسی کی ضرورت نہ پڑتی !

اندرا گاندھی اگر نریندر مودی کی طرح ایمرجنسی کے بغیرہی ویسے حالات پیدا کر کے جمہوری اور آئینی اداروں کو تنزلی کی راہ پر گامزن کر سکتیں، توبھلا وہ ایمرجنسی کا اعلان کیوں کراتیں؟

کلکتہ کا کولاژ بنانے والے رضوان اللہ ہمارے درمیان نہیں رہے…

رضوان اللہ کے اوراق مصور میں کلکتہ بھی ہے اور دلی بھی— اس سے ہمیں کلکتہ کے کل، آج اور کل کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں اور دلی کے دل کا حال معلوم ہوتا ہے۔’اوراق مصور‘ کلکتہ کا کولاژ ہے اور اس میں شبدوں سے جو چترکاری کی گئی ہے، وہ تصویریں انتہائی حسین ہیں … اس میں فکر، معانی اور لفظیات کا حسن سمٹ آیا ہے۔

ممبئی: این سی ای آر ٹی نے کووڈ کے بہانے سماجیات کی کتاب سے ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے متعلق مواد کو ہٹایا

این سی ای آر ٹی کی کتابوں کے مواد کو ‘منظم کرنے’ اور کووڈ کے بعد طلبا کے نصابی بوجھ کو ‘کم کرنے’ کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین کی ایک کمیٹی نے کاسٹ، کاسٹ مخالف تحریک، اس کے ادب اور سیاسی واقعات سے متعلق متعددحوالہ جات کو ہٹا دیا ہے۔

مودی کے آندولن جیوی اور سلوا جڈوم کی طرز پر نئے سائبر جنگجو

ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں راجیہ سبھا میں ایک نئی اصطلاح کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ پچھلے کچھ وقت سے ملک میں ایک نئی برادری‘آندولن جیوی’ سامنے آئی ہے۔ یہ پوری ٹولی آندولن کے بنا جی نہیں سکتی اور یہ آندولن سے جینے کے لیے راستے ڈھونڈے رہتے ہیں۔ اس پرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔

’کسانوں کو فخر ہے کہ وہ ’آندولن جیوی‘ ہیں‘

ویڈیو:مرکز کے نئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے سنیکت کسان مورچہ نے سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘آندولن جیوی’ والےبیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کی توہین ہے۔تحریکوں کی وجہ سے ہندوستان کو نوآبادیاتی اقتدارسے آزادی ملی اور انہیں فخر ہے کہ وہ ‘آندولن جیوی’ ہیں۔

سال 1974 میں نریندر مودی نے آندولن جیویوں کو سرکار کے خلاف سڑکوں پر اتارا تھا…

وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو راجیہ سبھا میں کہا کہ کچھ وقت سےملک میں ایک نئی جماعت پیدا ہوئی ہے، آندولن جیوی- وکیلوں،طلبا، مزدوروں کی تحریک میں نظر آئیں گے،کبھی پردے کے پیچھے، کبھی آگے۔ یہ پوری ٹولی ہے جو آندولن کے بنا جی نہیں سکتے اور آندولن سے جینے کے لیے راستے ڈھونڈے رہتے ہیں۔

چھتیس گڑھ حکومت نے میسا قیدیوں کو ملنے والے اعزازی فنڈ کو کیابند

بی جے پی کی رمن سنگھ حکومت نے 2008 میں ایمرجنسی کےدوران جیل میں بند رہے میسا قیدیوں کے لیے لوک نایک جئے پرکاش نارائن اعزازی فنڈاسکیم بنایا تھا، جس کے تحت چھتیس گڑھ میں تقریباً 300 لوگوں کو پنشن مل رہا تھا۔

اندر کمار گجرال: ’پابندیوں میں جکڑی صحافت آخر میں معاشرہ اور لوگوں کے رشتے ڈھیلے کر دیتی ہے‘

جس کو ہم ’ایمرجنسی‘ کہتے ہیں اس زمانے میں گجرال نے اندرا گاندھی کے سامنے یہ تجویز پیش کی تھی کہ میڈیا کو آزادی دینی چاہیے اور اس سلسلے میں کچھ اقدامات ضروری ہیں ،انہو ں نے دستاویز بھی تیار کیے ،لیکن جب جے پی تحریک سامنے آئی تو اندرا پیچھے ہٹ گئیں ،گجرال کہتے ہیں؛’اقتدار کے قلعے کی فصیلوں پر جئے پرکاش نرائن کی تحریک کی یلغار شروع ہوگئی ۔مسز اندرا گاندھی نے محاصرے کی اس حالت میں یہ محسوس کیا کہ میڈیا ان کے لیے صحافتی ڈھال بن سکتی ہے ،اس طرح وہ میڈیا کو آزادی دینے کی بات سے پیچھے ہٹ گئیں ۔

بی جے پی سے پہلے اظہار رائے کی آزادی پر کانگریس نےحملہ کیا

وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

جب چودھری چرن سنگھ نے کہا-اگر میری پارٹی کا امیدوار کسان-مزدوروں سے دھوکہ کرتا ہو، تو ووٹ نہ دینا

الیکشن کے قصے: چودھری چرن سنگھ نے ایک انتخابی جلسہ میں رائےدہندگان سے کہا تھا کہ اگر ان کی پارٹی کے امیدوار کا کردار خراب ہو یا وہ شراب پیتا ہو، تو وہ اس کو ہرانے میں نہ جھجکیں۔

لالو پرساد یادو—گوپال گنج ٹو رائے سینا

لالو پرساد یادو اپنی کتاب میں بتاتے ہیں؛ بہار کی تعمیر میں میں نے مہاتما گاندھی کی اہنسا کے ساتھ منڈیلا، کنگ اور امبیڈکر کے بتائے راستوں کو اختیار کیا۔ جیسی کہ امید تھی میری راہ کانٹوں سے بھری تھی اور یقیناً یہ آسان نہیں تھی۔ لیکن میں اپنے راستے سےمنحرف نہیں ہوا۔

آچاریہ کر پلانی کو ہمیں کیوں یاد کرنا چاہیے؟

1977 میں اندرا کی مخالفت میں کرپلانی نے یہ صاف کردیا تھا کہ اظہار رائےکی آزادی صرف دانشوروں کی ضرورت نہیں بلکہ غربا اور مظلوموں کی بھی اہم ضرورت ہے۔ وہ آمرانہ حکومت کے خلاف عوام کو سڑکوں پر احتجاج کے لیے آمادہ کرنےمیں بھی یقین رکھتےتھے۔

’ایمرجنسی‘اور’آپریشن بلیو اسٹار‘اندرا گاندھی کی سنگین غلطیاں : نٹور سنگھ

اپنی نئی کتاب میں کانگریس کے سینئر رہنما نٹور سنگھ نے لکھا ہے کہ اکثر اندرا گاندھی کو جابر بتایا جاتا ہے۔کبھی کبھار ہی یہ کہا گیا کہ وہ خوبصورت، باوقار اور شاندار انسان کے ساتھ ایک صاحب فکر ،انسانیت پرست اور پڑھنےوالی خاتون تھیں۔

نریندر مودی اور امت شاہ کیسے اور کیوں کر رہے ہیں میڈیا کی نگرانی

مانیٹرنگ کےطریقوں پر غور کرنے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مانیٹرنگ کا چہرہ مودی حکومت کی ہی دین ہے ایسا نہیں ہے،لیکن مودی حکومت کے دور میں مانیٹرنگ کے معنی اور مانیٹرنگ کے ذریعہ میڈیا پر نکیل کسنے کا انداز ہی سب سے اہم ہو گیا ہے۔

میڈیا بول: ایمرجنسی ، سرجیکل اسٹرائک اور اپوزیشن سے لڑتا میڈیا

میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ایمرجنسی اور سرجیکل اسٹرائک کے ویڈیوکو لے کر اپوزیشن پر حملہ آور میڈیا کے بارے میں سینئر صحافی نینا ویاس اور دیش بندھو اخبار کے ایگزیکٹو ایڈیٹر جے شنکر گپت سے ارملیش کی بات چیت۔

بودھ اورمسلم تصادم کے بعد سری لنکا میں ایمرجنسی کا اعلان

گزشتہ سال سے سری لنکا میں ان دو فرقوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، بعض شدت پسند بودھ کے گروہوں نے مسلمانوں پر الزام لگایا ہے کہ یہ لوگوں کو زبردستی مذہب بدلنے پر مجبور کرتے ہیں اور بودھ کے آثار قدیمہکو نقصان پہنچا رہے ہیں۔