پنجاب پولیس نے دہلی بی جے پی کے ترجمان تیجندر پال سنگھ بگا کو نئی دہلی کے جنک پوری واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا ہے۔ ان کے خلاف گزشتہ ماہ اشتعال انگیز بیانات دینے، دشمنی کو بڑھاوا دینے اور مجرمانہ طور پر دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جانکاری کے مطابق، مرکزی وزارت داخلہ کے تحت آنے والی دہلی پولیس نے پنجاب پولیس کے خلاف ‘اغوا’ کے لیے ایف آئی آر درج کی ہے۔
ملک میں جہاں ایک طرف نفرت کے علمبردار فرقہ واریت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی بھڑکانے اور اکسانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عام لوگ فرقہ وارانہ خطوط پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نہیں ہو رہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھ کرزندگی کی نئی سطحوں کوتلاش کرنے کی سمت میں بڑھن رہے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ چند ہفتوں میں پورے ہندوستان بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ ان واقعات پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے کہا، آپ چاہتے ہیں کہ تحقیقات کی سربراہی سابق چیف جسٹس کریں؟ کیاکوئی فری ہے؟ پتہ کیجیے، یہ کیسی راحت ہے۔ ایسی […]
ممبئی واقع ادارے بےباک کلیکٹو نے فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات کے پیش نظر کہا ہے کہ ان واقعات کو مذہبی بقائے باہمی کی روایت کو ختم کرنے کی کوششوں کے بڑے پیٹرن کے طور پر دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ یہ فرقہ وارانہ فسادات آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی دائیں بازو کی تنظیموں کی سماجی نفرت کا ثبوت ہیں۔
ویڈیو: شمالی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اگلے دن شام تک پولیس نے تشدد کے الزام میں 22 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور یہ سبھی مسلمان ہیں۔
ویڈیو: حجاب، گوشت اور رام نومی کے نام پر مسلمانوں پر لگاتار ہو رہےحملوں کے خلاف گزشتہ دنوں دہلی کے جنتر منتر پر طلبا، فنکار، اساتذہ اور مختلف طبقات کےعام شہری جمع ہوئے۔ انہوں نے مسلمانوں کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔
ویڈیو: نئی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ 16 اپریل کو ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تشدد کے بعد دی وائر کے یاقوت علی نے اس علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے بات چیت کی۔
ای ڈی نے جہانگیر پوری علاقے میں ہوئے تشدد کے معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے کلیدی ملزم بنائے گئے محمد انصار سمیت دیگرمشتبہ افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا یہ معاملہ درج کیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انصار کے کئی بینک کھاتوں میں پیسےہیں اور اس کے پاس کئی جائیدادیں بھی ہیں، جو مبینہ طور پر جوئے کے پیسوں سے خریدی گئی ہیں۔
ویڈیو: دہلی کے تشدد زدہ علاقے جہانگیر پوری میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ توڑ پھوڑ کی اس کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماریہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔
ویڈیو: دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بی جے پی مقتدرہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعے 20 اپریل کو انسداد تجاوزات مہم شروع کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی یہ مہم کئی گھنٹے تک جاری رہی جس پر عدالت نے بھی نوٹس لیا ہے۔ بلڈوزر اورتوڑ پھوڑ کی سیاست پر ایڈوکیٹ شمشاد اور دی وائر کی رپورٹر سمیدھا پال کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بی جے پی کے دہلی انچارج اور نائب صدر بیجینت پانڈا نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں رہ رہے ‘غیر قانونی مہاجروں’ کو ان کے ہاؤ بھاؤ سے پہچانا جا سکتا ہے۔ وہ ‘ڈان’ کی طرح کپڑے پہنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سویڈن، ہالینڈ اور بیلجیم وغیرہ میں دیکھا ہے، جہاں مہاجر کمیونٹی نے ’نو گو زون‘ بنا رکھے ہیں، جہاں لوگ حتیٰ کہ پولیس بھی جانے سے ڈرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین نے دہلی میں بھی ایسا ہی کیا ہے۔
بی جے پی مقتدرہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تشدد زدہ جہانگیر پوری میں کئی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے ایک دن بعد پارٹی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا نے یہ خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے بنگلہ دیشی، روہنگیا اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
گزشتہ چار پانچ دنوں میں جہانگیر پوری میں جو کچھ ہوا اس نے اس ملک کی بدترین اور بہترین، دونوں تصویروں کو صاف کر دیا ہے۔ اس قلیل عرصے میں ہم جان چکے ہیں کہ ہندوستان کو پورے طور پر تباہ کیسےکیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہ اگر اس کو بچانا ہے تو کیا کرنا ہوگا۔
اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں 18 اپریل کو ہندو یوا واہنی کے ایک گروپ نے کلکٹریٹ کے باہر اس نوجوان جوڑے کو گھیر لیا تھا اور لڑکے پر لو جہاد کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں واہنی کے ارکان نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کے مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگائے جانے کے بعد بھی گھنٹوں تک کارروائی نہیں روکی گئی تھی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ توڑ پھوڑ کی کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماری ہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر برندا کرت نے بھی اس مہم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
وشو ہندو پریشد کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے سوموار کو جہانگیر پوری تشدد معاملے میں شوبھا یاترا کے آرگنائزر کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک شخص کو حراست میں لیا۔ اس ایف آئی آر میں پریشد اور بجرنگ دل کا نام بھی شامل تھا، جس کو بعد میں ہٹا دیا گیا۔
دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا جا رہا تھا، جس پر سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگانے کے بعد بھی توڑ پھوڑ کی یہ کارروائی نہیں روکی گئی۔ بعد میں، جب درخواست گزار کے وکیل نے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا تب جاکر یہ کارروائی روکی گئی۔
گجرات کے ضلع گر سومناتھ کے ویراول قصبے کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالی گئی تھی۔ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کے امراوتی ضلع کے اچل پور شہر میں مذہبی جھنڈوں کو ہٹانے کو لے کر دو کمیونٹی کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد یہاں کرفیو لگا دیا گیا۔
عام آدمی پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے جہانگیر پوری تشدد کے کلیدی سازش کار بتائے گئے محمد انصار کی وابستگی بی جے پی سے ہے۔ انہوں نے کچھ پرانی تصویریں شیئر کی ہیں، جن میں انصار کو جہانگیر پوری میں بی جے پی کے ایم سی ڈی امیدوار کی انتخابی تشہیر کی مہم چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جہانگیرپوری میں ہنومان جینتی پر نکلی شوبھایاتراکے دوران تشدد کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر پرامن رہنے والےعلاقے میں ایسا پہلی بار دیکھا گیا۔
دہلی پولیس نے جہانگیرپوری علاقے میں ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالنے کے لیے اس کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ شروعات میں اس ایف آئی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا نام شامل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ گرفتار شخص کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔
دہلی، آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ سے ہنومان جینتی کے جلوسوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے متعدد واقعات سامنےآئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کرناٹک کے ہبلی شہر میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو لے کر پولیس اہلکاروں، ایک ہسپتال اور ایک مندر پر حملہ کیا گیا۔ اس میں 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ معاملے میں تقریباً 40 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں 16 اپریل کو ہوئے فرقہ وارانہ تشددکے معاملےمیں محمد اسلم کو کلیدی ملزم بنایا ہے۔ الزام ہے کہ ایک پولیس سب انسپکٹر اس کی گولی سے زخمی ہوا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کی عمر 22 سال ہے، لیکن اس کے گھروالوں کی جانب سے دی وائر کو دستیاب کرائے گئے دستاویز میں اس کی عمر 16 سال بتائی گئی ہے۔ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ تشدد کے دوران وہ گھر پر تھا۔
سونیا گاندھی، شرد پوار، ممتا بنرجی سمیت اپوزیشن کے لیڈروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم وزیر اعظم کی خاموشی سے حیران ہیں، جو ایسے لوگوں کے خلاف کچھ بھی بولنے میں ناکام رہے، جو اپنے قول و فعل سے نفرت پھیلا رہے ہیں اور سماج کو مشتعل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس طرح کے نجی مسلح ہجوم کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔
شمال-مغربی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ سنیچر کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس میں پتھراؤ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ حالات اب قابو میں ہیں۔ فروری 2020 کے شمال-مشرقی دہلی فسادات کے بعد قومی دارالحکومت میں یہ پہلا بڑا فرقہ وارانہ تصادم تھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ انہوں نے عدالتی فیصلےحکومتوں کی پسند کےمطابق نہ ہونے پر ان کی طرف سے ججوں کی امیج کو خراب کرنے کے چلن کو ‘شرمناک’ قرار دیا اور اس نئے رجحان پر افسوس کا اظہار کیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے یونیورسٹی سے منسلک جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر جتیندر کمار کو ہندو دیومالامیں ‘ریپ’ سے متعلق مثال دے کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں سسپنڈ کر دیا ہے۔ ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔
بریلی ضلع کے بھوجی پورہ سیٹ سے ایم ایل اے شازل اسلام پر الزام ہے کہ انہوں نے سماج وادی پارٹی سے انتخاب میں کامیا ب ہونے والے ایم ایل اے کے لیے منعقد ایک تقریب میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ ہندو یووا واہنی کے ضلع صدر انج ورما نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔
الور ضلع کے بہرور کا واقعہ۔ الزام ہے کہ پرائیویٹ بینک کے ملازم راجیش کمار میگھوال نے سوشل میڈیا پر فلم ’دی کشمیر فائلز‘ پر اپنےتنقیدی ریمارکس پر ایک ردعمل کے جواب میں مبینہ طور پر ہندو دیوتاؤں پر توہین آمیز تبصرے کیے، جس کے نتیجے میں کچھ مشتعل افراد نے ان سےمار پیٹ کی اور مندر میں ناک رگڑنے کو مجبور کیا۔
پولیس نے بتایا کہ گڑگاؤں کے سیکٹر-45 میں رماڈا ہوٹل کےقریب بہار کے رہنے والے عبدالرحمٰن اور ان کے دوست محمد اعظم سے دو افراد نے مبینہ طور پر موبائل فون چھیننے کے بعد مار پیٹ کی اور ان کے مذہب کی توہین کی ۔ حملہ آوروں نے انہیں خنزیر کا گوشت کھلانے کی بات بھی کہی اور کوئی سفید پاؤڈر کھانے کو مجبور کیا۔
یہ واقعہ 25 فروری کو جنوبی دہلی کے فتح پوری بیری علاقے میں پیش آیا۔ 35 سالہ پادری پرزبردستی مذہب تبدیل کروانے کا الزام لگاتے ہوئے ہجوم نے ان کو مارا پیٹا اور’جئے شری رام’ کا نعرہ لگانےکومجبور کیا۔ گزشتہ 18 سالوں سے جنوبی دہلی میں رہ رہےپادری نے بتایا کہ 15 سال پہلے بھی انہیں ایک گروہ نےسنجے کالونی علاقے میں نشانہ بنایا تھا۔
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے اندورضلع کے پیڑمی گاؤں کا ہے۔ اس سلسلے میں دی گئی شکایت میں کہا گیا ہےکہ گئوشالا کے پاس کھلے میدان میں تقریباً 150 گایوں کی باقیات اور کنکال پڑے ہوئے دیکھے گئے، جنہیں کتے اور گدھ نوچ کرکھا رہے تھے۔گزشتہ جنوری میں راجدھانی بھوپال کے بیرسیا قصبے میں واقع ایک گئوشالا میں بھی بڑی تعداد میں گایوں کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
الزام ہے کہ دہلی کے تلک نگر کی ایک 87 سالہ خاتون جو بستر سے اٹھنے سے بھی قاصر ہیں ،ان کے ساتھ ایک شخص نے مارپیٹ کی اور ریپ کیا۔ اہل خانہ کا الزام تھا کہ پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرنے میں تاخیر کی اور ان کی شکایت درج نہیں کی۔ تاہم حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں گزشتہ سنیچر کو نامعلوم لوگوں نےمٹن علاقے میں پہاڑ پرواقع ماتا برگھ شکھابھگوتی مندرمیں توڑ پھوڑ کی۔یہ واقعہ ایسےوقت میں رونماہوا،جب مرکزی حکومت1990 کی دہائی کی شروعات میں گھاٹی چھوڑکر گئے کشمیری پنڈتوں کی بازآبادی کو لےکر قدم اٹھا رہی ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اتر پردیش میں اگلے سال ہونے وال اسمبلی انتخابات کےمدنظر بارہ بنکی میں منعقد ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ اویسی اور اس تقریب کے منتظمین کے خلاف ک کووڈ-19 گائیڈلائن کی خلاف ورزی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرنے کے الزام میں معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد قومی پرچم کی توہین کو لےکر ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے دی وائر کو چلانے والےادارے‘فاؤنڈیشن فار انڈیپنڈنٹ جرنلزم ’اور اس کےتین صحافیوں کے خلاف اتر پردیش میں درج ایف آئی آر کو رد کرانے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کے پاس جانے کے لیے کہا اور انہیں گرفتاری سے دو مہینے کاتحفظ فراہم کیا ۔
ویڈیو: اتر پردیش کےمتھرا میں شری ناتھ ڈوسا اسٹال پر دیوراج پنڈت اور راشٹریہ ہندو یووا واہنی کے کچھ کارکنوں نے گزشتہ18 اگست کو ایک مسلمان کے کام کرنے کی وجہ سے حملہ کر دیا تھا۔ حملے کے بعد اس کا نام بدل کر امریکن ڈوسا کارنر نام دیا گیا ہے۔ اسے لےکر دی وائر نے کچھ فوڈاسٹال مالکوں اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ورون کمار سنگھ سے ملاقات کی اور دیوراج پنڈت کے ایک دوست سے بھی بات کی، جو ہندوتواکارکنوں کے گروپ کا حصہ ہے، جس نے اسٹال پر حملہ کیا تھا۔
اتر پردیش کے متھرا کی وکاس مارکیٹ میں18اگست کو ہندوتوا کے کارکنوں نے ڈوسا بیچنے والے ایک مسلمان کے اسٹال پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ حملہ آوروں کا الزام ہے کہ مسلمان ہوکر ڈوسا فروش نےدکان کا نام ہندو بھگوان شری ناتھ کے نام پر رکھا ہے۔ معاملے کا ویڈیو پولیس کے علم میں آنے کے بعد گزشتہ 28 اگست کو متھرا کے کوتوالی تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
منور رانا پر والمیکی کاموازنہ طالبان سےکرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں کیس درج ہونے کے بعد مدھیہ پردیش کےگنا شہر میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔رانا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے۔ اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔