آرٹی آئی کے تحت موصولہ جانکاری سے پتہ چلا ہے کہ یہ تمام آرٹیکل سرکاری افسران یا مرکزی وزراء نے لکھے تھے۔ ان مضامین میں انہوں نے جی – 20 کے اہداف کے مطابق سرکاری اسکیموں پر روشنی ڈالی تھی، مودی کی تعریف کی تھی اور جی – 20 کی صدارت کرنے کے سلسلے میں ہندوستان کی اہمیت کو واضح کیا تھا۔
گزشتہ 9-10 ستمبر کو دارالحکومت دہلی میں ہوئے جی – 20 سربراہی اجلاس کے اخراجات کو لے کر اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر میناکشی لیکھی نے کل اخراجات کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے مشترکہ اعلامیہ میں مذہب اور عقیدے کی آزادی پر زور دینے پر مشتمل ایک پیراگراف شامل کروایا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یورپ اس اعلامیہ کے بعد مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی مسلسل بے حرمتی اور جلانے جیسے واقعات سے کیسے نپٹتا ہے اور خودہندوستان جہاں مذہبی اقلیتوں کے خلاف ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے، کیسے اس پر عمل کرتا ہے؟
دہلی میں جی – 20 ممالک کےسربراہی اجلاس سے قبل مرکزی حکومت نے دو کتابچے جاری کیے ہیں، جن میں سے ایک—’بھارت: دی مدر آف ڈیموکریسی’ کے سرنامے والے کتابچے کے پہلے صفحے پر ہی کہا گیا ہے کہ ملک کا آفیشیل نام ‘بھارت’ ہے۔
ویڈیو: دہلی کے اتم نگر، نجف گڑھ اور دوارکا سمیت جنوب–مغربی دہلی کے کچھ حصوں میں ٹریفک سگنل پر پیسےمانگ کر روزی کمانے والے ٹرانس جینڈرکمیونٹی کا الزام ہے کہ جی 20 کی حفاظتی تیاریوں کے بہانے پچھلے ایک ہفتے سے پولیس نے ان میں سے کئی کو من مانے طریقے سےگرفتار کیا ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کی۔